Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

خودکشی ایک سنگین جرم


 

دنیادارالامتحان ہے، ہر وقت , ہر منزل پرانسان کو نئے نئے مسائل ومشکلات�� سے گزرنا پڑتا ہے اور وہی شخص اس میں کامیاب� ہے جو ہر طرح کی مشکلات کا پامردی سے� مقابلہ کرے, جس� خالق کائنات نے انسان کو پیدا کیا، ماں کے شکم سے لے کر زندگی کے آخری مرحلہ� تک اس کی حفاظت ونگرانی فرمائی, اس کو سکون و راحت کی نعمت سے سرفراز کیا،جب وہی خدا اپنے بندوں کامصائب ومشکلات کے ذریعہ امتحان لیتا ہے تو بعض خواتین مشکلات� وآزمائش میں صبر کا دامن چھوڑ بیٹھتی� ہیں اور جلد بازی و بے صبری میں متاع حیات ہی کو ختم کردیتی ہیں،لیکن وہ موت کے بعد بھی چین وسکون حاصل نہیں کرسکتیں ۔

مقام افسوس ہے کہ آج کوئی عشق میں ناکامی پر خودکشی جیسے سنگین جرم کا ارتکاب کررہی ہے ، کوئي امتحانات میں ناکا می کے باعث مایوس ہوکر� خودکشی جیسے سنگین جرم کا ارتکاب کررہی ہے اورکوئی دردِشکم سے بے تاب ہوکر خودکشی جیسے سنگین جرم کا ارتکاب کررہی ہےجبکہ دین اسلام نے ��خود كشى کو حرام اورگناہ كبيرہ قرار دیا �ہے۔

�انسان� اپنے جسم و جان کا خود مالک نہیں ہے بلکہ صرف امین ہے، اس لئے� اس کو خدا کی مرضی کے خلاف استعمال نہیں کرسکتا ، ارشاد الہی :

وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ۔

ترجمہ:اور تم اپنے آپ Ú©Ùˆ ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (سورۃ البقرۃ‏:195)Û”

نیز سورۃ النساءمیں ارشاد ہے:

وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا ۔ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا۔

� ترجمہ: اور اپنے آپ Ú©Ùˆ قتل نہ کرو،بیشک� اللہ تم پر نہایت مہربان ہے” اور جو ظلم Ùˆ زیادتی Ú©ÛŒ بنیاد پر اس� کا ارتکاب کربیٹھے� تو عنقریب ہم اسے جہنم میں ڈال دیں Ú¯Û’ اور یہ کام اللہ پر آسان ہے-(سورۃ النساء: 29/30)

�اگر کوئي مصیبت پہنچ جائےتو، ہم اپنی زندگی کا خاتمہ کرکے اس مصیبت سے نجات� توحاصل نہیں کرسکتے،حضرت نبى اكرم صلى اللہ عليہ� والہ وسلم نے ارشاد فرمایا كہ خود كشى كرنے والےشخص كو� دوزخ میں اسى طرح کا عذاب دىا جائےگا جس طرح اس نے اپنے آپ كو قتل كيا ہو گا۔

صحيح بخارى،صحيح مسلم میں سیدنا ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سےروایت ہے:

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ ، فَهْوَ فِى نَارِ جَهَنَّمَ ، يَتَرَدَّى فِيهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا ، وَمَنْ تَحَسَّى سَمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ ، فَسَمُّهُ فِى يَدِهِ ، يَتَحَسَّاهُ فِى نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ ، فَحَدِيدَتُهُ فِى يَدِهِ ، يَجَأُ بِهَا فِى بَطْنِهِ۔

ترجمہ:حضرت نبى اكرم صلى اللہ عليہ� والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس کسی نے پہاڑ سےگر کر خودکشی کرلی وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اسی طرح گرتا رہے گا۔ جس کسی نے زہر پی کرخودکشی کرلی تو زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ� میں وہ ہمیشہ ہمیشہ �زہر پیتارہے گا اور جس نے� لوہے کے� ہتھیار سے خودکشی کرلی تو وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا جس سے وہ جہنم کی آگ میں مسلسل اپنا پیٹ چاک کرتا رہے گا ۔

(صحیح بخاری شریف، باب شرب السم ، والدواء به ، وبما يخاف منه . حدیث نمبر:5778-صحیح مسلم شریف ،حدیث نمبر:313)

� صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حدیث پاک ہے:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِى مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِى ، وَتَوَفَّنِى إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِى� .

ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر کسی کو تکلیف پہنچے تو وہ ہرگز موت کی تمنا نہ کرے۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اے اللہ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک میرے لئےزندگی بہتر اور خیر کی ہو اور اگر میرے لئےموت بہتر ہو تو مجھے موت دیدے۔

(صحیح بخاری،کتاب المرضى، باب تمنى المريض الموت . حدیث نمبر:5671)

جو خواتین عارضی� مصیبتوں سے بچنے کے لئے� خود کشی کرتی ہیں، اس سے بڑی مصیبتیں ان کی منتظر رہتی �ہیں۔

�مصائب ومشکلات سے تنگ آ کر یا امتحانات میں ناکا م ہونے کی بنا پر� خود کشی� نہ کی جائے بلکہ اس بات کا یقین رکھیں� کہ زندگی اللہ تعالیٰ کی نعمت بہت بڑی ہے۔ مصیبت آج ہے کل ٹل جائے گی ،آج ناکام ہوئے کل کامیاب ہوجائینگے،ہمیں حضرت� رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم� کے اسوۂ حسنہ کے مطابق کامل توکل اور قناعت اختیار کرنا چاہئیے ۔

انسان کسی بھی مصیبت پر دکھی نہ ہو بلکہ جو بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے فیصلہ �ہو ، اسے دل و جان سے قبول کرلے،اللہ تعالیٰ نے جس قدر �عطا فرمایا ہے �اسی پر خوش رہے،اس سے زیادہ کی کوشش اگر چہ انسان ضرورکرتا ہے لیکن جو بھی اسے مل جائے اسے اپنے رب کی اعلیٰ ترین نعمت سمجھتے ہوئے خوش رہے اور جو اسے نہیں ملا ، اس پر غمگین نہ ہوبلکہ ہمیشہ اللہ کی رحمت سے امید رکھتے ہوئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے، انشاء اللہ� فتح ونصرت مقدر بنے گي۔

از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ
شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

�www.ziaislamic.com