عورتوں کے پردہ اور ستر کیلئے اسلام نے کوئی خاص رنگ وہیئت والا لباس لازم نہیں کیا، حجاب کا اصل مقصود عورت کے مقامات سترکو چھپانا ہے تاکہ فتنہ وفساد بے حیائی وعریانیت سے تحفظ حاصل ہو ،بنابریں اسلامی حجاب کیلئے چند اوصاف وشروط کااہتمام ملحوظ رہنا ضروری ہے۔
﴿1﴾حجاب ایسا ہوکہ جو بجزہتھیلی وقدم عورت کے مکمل سراپا کو چھپائے ۔
﴿2﴾ایسا ڈھیلا اورعریض ہو کہ جسمانی ھیئت وحجم کی عکاسی نہ کرے ۔
﴿3﴾اتنا پتلا ورقیق نہ ہوکہ اس سے جسم کی رنگت جھلکنے لگے ۔
﴿4﴾غیراقوام کے لباس سے مشابہت نہ ہو، غیروں کی مشابہت پر سخت وعید یں آئی ہیں۔
﴿5﴾برقع ‘اجنبیوں کے لئے جاذب نظر قسم قسم کے بیل بوٹوں اور نقش ونگار والا نہ ہو کیونکہ برقع کا مقصود اجنبی نگاہوں سے حفاظت ہے نہ کہ ان کی التفات بڑھانا ،حدیث شریف میں زینت والا جاذب نظر لباس پہن کر باہر نکلنے سے عورتوں کو منع کیا گیا جیسا کہ سنن ابن ماجہ ، فتنۃ النساء حدیث نمبر: 3991، الترغیب والترھیب ،کتاب النکاح ، باب الترغیب فی غض البصر،ص38ج3 میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ایھاالناس انہوا نسائکم عن لبس الزینۃ ۔ترجمہ: اے لوگو!اپنی عورتوں کو زینت والا لباس پہن کر اجنبیوں کے سامنے نکلنے سے منع کرو۔(سنن ابن ماجہ ، فتنۃ النساء حدیث نمببر: 3991
﴿6﴾ونیزبرقع اپنی ہیئت وبناوٹ میں مردانہ لباس کی شباہت نہ رکھتا ہو کیونکہ عورتوں کو مردوں کی اور مردوں کو عورتوں کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے اوران پر لعنت کا ذکر ہے حدیث شریف میں ہے : لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الرجل یلبس لبسۃ المرأۃ والمرأۃ تلبس لبسۃ الرجل۔ترجمہ:حضو ر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی پر لعنت فرمائی جو عورتوں کا لباس پہنتاہے اور اس عورت پر لعنت فرمائی جو مردوں جیسالباس پہنے(ابوداود،فی لباس النساء ،حدیث نمبر:3575 مسند احمد،مسند ابی ہریرۃرضی اللہ عنہ،حدیث نمبر: 7958 )