Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

شوہر کی ناراضگی سے فرشتوں کی لعنت


 رحمت کی ضد لعنت ہے ، رحمت کا مفہوم ؛قلبی سکون واطمینان ، اللہ کی رضا وخوشنودی ، آخرت کی نعمتیں ہیں اور لعنت اس کے برخلاف مفاہیم رکھتاہے ۔

قرآن شریف اور احادیث مبارکہ میں دشمنان خدا اور نافرمان کفار ومشرکین کے لئے اکثر لعنت کا ذکر کیا گیاہے ۔ بس جن پر لعنت کا ذکر کثرت سے آیا ہے اسی سے سمجھا جاسکتا ہے لعنت کتنی مذموم شئی ہے ۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر بھی فرشتوں کی لعنت کا ذکر فرمایا جو اپنے قول وفعل ، چال چلن وغیرہ سے اپنے خاوند کی ناراضی پاتی ہے ، میاں اور بیوی ایک دوسرے کی ضرورت وتکمیل کے لئے بنائے گئے ہیں ، بیوی جب شوہر کی ضرورت پوری نہ کرے تو حق زوجیت پا مال کررہی ہے ، جس کا دراصل اس نے عقد نکاح کے وقت وعدہ کیا تھا ، اس جرم عظیم کی سزا میں اس پر فرشتوں کی لعنت ذکر کی گئی ، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے : عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا ، لَعَنَتْهَا الْمَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ .

ترجمہ : حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شوہر جب اپنی بیوی کو بلائے اور وہ نہ آئے اس بنا پر شوہر رات بھر اس سے ناراض رہے تو اس پر صبح تک فرشتوں کی لعنت ہے ۔

)صحیح البخاری ، بدء الخلق، باب اذا قال احدکم آمین والملائکۃ فی السماء ، حدیث نمبر:3237)

فیشن پرستی میں مبتلا وہ خواتین جن کے پاس شوہر کی حیثیت محض ایک بوائے فرینڈ کی ہے اور اس تصور باطل میں وہ شوہر کی برتری اور اس کے حقوق کا انکار کرتی ہیں ، وہ یہاں غوروفکر کی چادر اوڑھکر دیکھیں ، تاکہ خاوند کا مقام ومرتبہ ان پر عیاں ہوجائے۔

بیوی کا وصف خاص ، شوہر کی شکرگزاری :

شکرگزاری وہ بہترین وصف ہے جوحیوانات میں بھی پائی جاتی ہے ، انسان کو بطورخاص اس وصف خاص سے مزین رہنے کی تاکید کی گئی ہے ، بیوی پر اس کاشوہر کئی احسانات کرتاہے اگرچہ شوہر کویہ اجازت نہیں کہ ان کو احسانات کا نام دے ، شوہر بیوی کی جان ومال کی حفاظت کرتا ہے ، اس کی عزت وعصمت کا نگہبان ہوتا ہے ، ضروریات زندگی کھانا ، پینا ، لباس ومکان فراہم کرنا اپنا فریضہ جان کر دن رات کدوکاوش میں لگا رہتاہے ، بیوی اپنے شوہر کا شکر ادا نہ کرے تو نہ معلوم کس کا شکر کرسکے گی۔

شوہر کی شکرگزاری کی اہمیت اس حدیث شریف سے معلوم ہوتی ہے : عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنه ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لا ينظر الله إلى امرأة لا تشكر لزوجها ، وهي لا تستغني عنه

ترجمہ :حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالی اس عورت کی طرف نظر رحمت نہیں فرماتا جو اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہے جبکہ وہ شوہر سے بے نیاز نہیں ہوسکتی ۔ (المستدرک علی الصحیحین ، اما حدیث سالم ، حدیث نمبر:2721)

 یہاں ناشکری سے مراد یہ ہے کہ وہ شوہر کے احسانات یاد نہیں رکھتی اور اس کی تعریف بھی نہیں کرتی بلکہ یہ سمجھتی ہے کہ یہ شوہر کی ذمہ داری ہے ، میں جو گھر کے کام کرتی ہوں شوہر کی یہ عنایات اس کا عوض اور بدلہ ہے ۔ دین اسلام مسلمان خواتین کو یہ تعلیم نہیں دیتا ، وہ سکھاتا ہے کہ عورت شوہر کی قدر وتعظیم کرے ، صدق دل اور محبت ولگاؤ کے ساتھ اس کی خدمت کرے ، جب شوہر دن بھر کی مصروفیات سے چھٹکارا پاکر گھرواپس لوٹے تو اس کی راحت وسکون کا سبب بنے ۔ ان سارے اعمال سے عورت کو ان تمام اعمال خیر کا ثواب ملتاہے جومرد حضرات کرتے ہیں۔