Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

عورتوں کی نماز کہاں بہتر ہے


عورت سراپا پردہ کانام ہے، اس کی زینت وحفاظت گھر اور چاردیواری کے اندر ہے ، یہی وجہ ہے کہ اسلام نے سخت ضرورت پر ہی اسے گھرسے باہر نکلنے کی اجازت دی ، بلا قیدوشرط نہیں بلکہ کئی قیود وشروط کے ساتھ دی گئی ان میں پہلے تو شوہر کی اجازت پھر فتنہ وفساد کا خوف نہ ہونا اور بے حیائی وبے پردگی سے پرہیز ہو ،ان سب قیود کے ساتھ ضرورت واقعۃً ضرورت ہو ،اس میں طبیعت ونفسانیت شامل نہ ہو ، جب نماز کے لئے عورتوں کے گھر سے باہر نکلنے کی بات آتی ہے تو اس بارے میں کسی شخص کی رائے یا قاعدہ وقیاس میں نہیں بلکہ احادیث شریفہ میں خواتین اسلام کو نماز کے لئے بہتر جگہ انکا گھر اور اس سے بہتر گھرمیں اندرونی مخصوص کمرہ قرار دیا گیا ہے ۔سنن ابوداؤد وغیرہ میں حدیث شریف ہے:عن عبداللہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ المرأۃ فی بیتہا افضل من صلاتہا فی حجرتھا وصلاتہا فی مخدعھا افضل من صلاتہا فی بیتھا۔ ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : عورت کے لئے کمرہ میں نماز پڑھنا دالان میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور اس کے لئے تہ خانہ (یا اندرونی کمرہ) میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔(سنن ابی داؤد ، باب التشدید فی ذلک ، حدیث نمبر:570،المستدرک علی الصحیحین ، صلاۃ المرأۃ ،حدیث نمبر:713،وقال ہذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ،مصنف عبدالرزاق ،ج،3،ص150، حدیث نمبر: 5116،السنن الکبری للبیہقی،ج3ص131،باب خیر مساجد النساء قعر بیوتہن، المعجم الکبیر للطبرانی ، ج8ص233،حدیث نمبر:9370،9369،المعجم الاوسط للطبرانی،باب من اسمہ مقدام ،حدیث نمبر:11155،صحیح ابن حبان ، فصل فی فضل الجماعۃ ، حدیث نمبر:2251صحیح ابن خزیمۃ ، جماع ابواب صلاۃ النساء ، حدیث نمبر:1579،1595،کنز العمال ، فی فضاء المسجد ، حدیث نمبر: 20869،مجمع الزوائد ، صلاتہن فی بیوتہن ، ج1ص525زجاجۃ المصابیح ، حدیث نمبر:1654 )

اس حدیث شریف کو امام حاکم نے بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق صحیح کہا ، محدث عبدالرزاق نے یہ حدیث نقل فرمائی اوراس میں یہ کلمات بھی ہیں:عورت جب نماز کے لئے گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکنے لگتا ہے ، امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس حدیث سے راویوں کے متعلق فرمایا ورجالہ رجال الصحیح یعنی اس کے راوی حدیث صحیح کے راوی ہیں ۔مذکورہ روایات میں نماز کے لئے عورتوں کے نکلنے پر انہیں شراور نقصان سے آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ مسجد کی طرف جانے کی فکر میں نہ رہیں ،گھر کے باہر اچھے اور برے لوگ رہتے ہیں ،فاسق وفاجر ،شہوت پرست لوگ جنہوں نے بدنظری کو اپنا شیوہ بنالیا ہے وہ آنے جانے والی عورتوں کو تکتے رہتے اور خواہش نفس کی پیاس بجھاتے ہیں، عورتیں اختیار کرلیں کہ وہ غیر محرم اجنبی لوگوں کی نگاہ میں رہنا پسند کرتی ہیں یا اپنے مالک ومولی، خالق ارض وسما کی قربت انہیں زیادہ پسند ہے ؟ حدیث شریف میں آیا ہے :حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کسی عورت نے اپنے رب کی ویسی عبادت نہیں کی جیسی کہ وہ اپنے گھر میں کرتی ہے۔(المعجم الکبیر للطبرانی ، حدیث نمبر: 9367)