Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

خواتین کا مردانہ لباس پہننا


اللہ تعالیٰ نے مرد و عورت کی جسمانی طاقت میں تفاوت رکھا ہے، عورت کی طبیعت میں نزاکت و لطافت رکھی اور اس کو مرد کے لیے باعث سکون اور زینت بنایا، مرد کی ساخت مضبوط رکھی اور اسے زور آور اور قوی الجثۃ بنایا۔
اس فطری فرق کی وجہ سے مرد و عورت کے لباس و پوشاک اور استعمال کی دیگر چیزوں میں قدرے تفاوت ہونا مناسب و موزوں اور ایک فطری امرہے۔
بنابریں قانون اسلامی (Islamic Law) میں مرد حضرات کو خواتین کی مشابہت اختیار کرنے اور خواتین کو مرد حضرات کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردانہ مشابہت رکھنے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ سنن ابوداؤد شریف کتاب اللباس ص 665 میں حدیث پاک ہے: ﴿حد یث نمبر:4101﴾
عن ابن ابی ملیکۃ قال قیل لعائشۃ ان امرأۃ تلبس النعل فقالت لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الرجلۃ من النساء۔
ترجمہ:حضرت ابن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا کہ ایک عورت مردانی جوتا پہنتی ہے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی مشابہت رکھنے والی عورت پر لعنت فرمائی۔ مرقاۃ المفاتیح ج 4 ص374میں ہے
ای التی تختص بالرجال۔ لہذا عورت کا جینس یا کوئی اور مردانہ لباس پہننا جائز نہیں ۔

از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر- www.ziaislamic.com