Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

اولاد کے حق میں حسن ادب بہترین تحفہ


اولاد کے حق میں حسن ادب بہترین تحفہ

 

����������� ہر ماں ، باپ اپنے بچہ کو بہتر سے بہتر تحفہ دینا چاہتے ہیں ، اسے عمدہ ترین چیزیں دے کر خوش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ،اس کے لئے اپنی حیثیت کے مطابق قیمتی ونایاب اشیا، عمدہ کھلونے، کمپیوٹر،گاڑی وغیرہ اولاد کو دیتے ہیں ، یہ ایسی چیزیں ہیں جو اولاد کے لئے زندگی کے کسی ایک حصہ میں کار آمد ہوتی ہے ، ایک عرصہ کے بعد والدین کا دیا ہوا وہ تحفہ بچہ کے لئے فائدہ مند باقی نہیں رہتا،لیکن ایک تحفہ ایسا بھی ہے کہ اس سے بہتر والدین کی جانب سے اپنے بچہ کے لئے کوئی اور تحفہ نہیں۔

����������� وہ بہتر ین تحفہ حسنِادب کی تعلیم ہے، اچھی نگہداشت ہے اور باقاعدہ تربیت ہے، یہ وہ عظیم تحفہ ہے کہ بچہ اس تحفہ کو زندگی بھر توشہ کے بطور استعمال کرے گا:

������� حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُوسَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ� مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدًا مِنْ نَحْلٍ أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ ۔

����������� سیدنا ایوب بن موسیٰ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں : حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی والد اپنی اولاد کو حسن ادب سے زیادہ بہتر کوئی تحفہ نہیں دیا۔

����������� (جامع ترمذی شریف ج2ص 16،ابواب ا لبروالصلۃ ،باب ماجاء فی ادب الولد، حدیث نمبر:2079)

����������� حسنِ ادب والدین کی تربیت کی بنیاد پر بچہ کی عادات، اطوار میں جھلکتا رہے گا، اخلاق وکردارسے نمایاں وآشکار رہے گا، اگر والدین ایک مرتبہ بچہ کو ایک عمدہ عادت کی تعلیم دیں اور اُسے ذہن نشین کروادیں ، اب بچہ جب کبھی اُس عمل کو انجام دے گا ؛ جوعمدہ عادت والدین نے بچہ کے ذہن نشین کروائی و ہی عادت اس کی روٹنگ میں آجائے گی اورجوبہترین طریقہ ماںباپ نے اپنے بچہ کو سکھایاوہ اس کی زندگی کے لئے لائحۂ عمل بن جائے گا۔

����������� اس سے بہترین تحفہ کیاہوجوزندگی بھر کام آئے ! اس سے اچھاگفٹ (Gift)کچھ نہیں ہوسکتا جو مدت العمر کارآمد رہے ، دوسرے تحفے دنیاکی زندگی میں محدود وقت تک مفید ہوتے ہیں ،لیکن حسن تربیت وہ بیش قیمت اورنفع بخش تحفہ ہے جو دنیوی زندگی کے مختلف مراحل میں ضرورمفید وکارآمد ہوتاہے اور اس کے ثمرات آخرت میں بھی ظاہرہوتے ہیں والدین کوتربیت دینے کا بہتر بدلہ ملتاہے اور بچہ کوعمل کرنے پر اجروثواب حاصل ہوتاہے ۔

����������� اسی وجہ سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف ارشادات کے ذریعہ اولادکوادب سکھانے کی تاکید فرمائی چنانچہ حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:

أَکْرِمُوْا أَوْلاَدَکُمْ وَأَحْسِنُوْا أَدَبَہُمْ۔����������

����������� تم اپنی اولاد کو قابل تعریف بناؤ اور ان کی اچھی تربیت کرو۔

����������� �(سنن ابن ماجہ ،ص261، ابواب الأدب ،باب برالوالدوالاحسان الی البنات حدیث نمبر3802)۔

����������� �حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر مایا:

عَلِّمُوْا اَوْلَادَکُمْ وَ اَھْلِيکُمُ الْخَيْرَ وَاَدِّبُوْہُمْ�

����������� اپنے بچوں اور گھر والوں کو بھلائی کی تعلیم دو اور ان کی تربیت کرو!۔

����������� (جامع الاحادیث للسیوطی ، مسند علی بن ابی طالب ،حدیث نمبر:33822)۔

 

از:مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی قادری دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد