اسلام دین فطرت ہے ،وہ زندگی کے تمام شعبوں میں میانہ روی و اعتدال کو اختیار کرنے کی تاکید کرتاہے-
فضول خرچی اور اسراف کے برئے نتائج سے امت مسلمہ کو آگاہ کرتے ہوئے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا۔ إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا .
ترجمہ:اور فضول خرچی نہ کیا کرو!بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں،اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکر گزار ہے-(سورۂ بنی اسرائيل:26/27)
اسلامی نقطۂ نظر سے اسراف تین چیزوں کا نام ہے-
(1) ناجائز کاموں میں دولت صرف کرنا؛ خواہ ایک پیسہ ہی کیوں نہ ہو-
(2) جائز کاموں میں خرچ کرتے ہوئے حد سے تجاوز کرنا؛ خواہ اس لحاظ سے کہ آدمی اپنی استطاعت سے بڑھ کر خرچ کرے یا اس لحاظ سے کہ اس کو جو دولت اپنی ضرورت سے زیادہ مل گئی، اسے وہ اپنے عیش اور نامناسب کاموں میں صرف کرتا چلا جائے-
(3) آدمی نیکی کے کاموں پر دل کھول کر روپیہ خرچ کرے، مگر اس کا مقصد اللہ کو راضی کرنا نہ ہو بلکہ ریا اور نمائش ہو یعنی لوگ اس کو بڑا آدمی سمجھیں اور اس کی سخاوت اور دریادلی کی تعریفیں کریں-
اسراف کی یہ سبھی صورتیں قابل مذمت ہیں اور ان سے بچنے کی سخت تاکید فرمائی گئی ہے-
سورۂ انعام میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ-
ترجمہ:اور فضول خرچی نہ کیا کرو،بیشک اللہ تعالی فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا-
امام بیہقی کی شعب الایمان میں روایت ہے : عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : ما أنفقت على نفسك وأهل بيتك في غير سرف ولا تبذير ، وما تصدقت فلك ، وما أنفقت رياء وسمعة ، فذلك حظ الشيطان .
ترجمہ:سیدنا علی مرتضی رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے آپ نے ارشاد فرمایا:جو تم اپنی ذات پر او ر اپنے گھر والوں پر اسراف اور فضول خرچی کے بغیر خرچ کرتے ہو ،اور جو اللہ تعالی کی راہ میں خیرات کرتے ہو اس کاثواب تمہارے لئے ہے-اور جو تم ریا اور شہرت کے لئے خرچ کرتے ہو وہ تو بس شیطان کا حصہ ہے-( شعب الایمان للبیہقی،حدیث نمبر:6279)
حضرات صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت بابرکت میں عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم !ہم جو اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو تم اپنے گھر والوں پر اسراف اور تنگی کے بغیرخرچ کرتے ہو وہ تو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے-( شعب الایمان للبیہقی،حدیث نمبر:6283)
از: مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ
شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر
www.ziaislamic.com