Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

!جذبات کو قابو میں رکھیں


 

 

انسان میں جتنے جذبات ہیں گو بظاہر بُرے معلوم ہوتے ہیں مثلاً غصہ ، خواہشات وغیرہ ۔

غصہ سے بُرے نتائج نکلتے اور خواہشات سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ حرص وطمع اور سارے بُرے اخلاق انہی جذبات کے زیرِاثر ہیں ۔ دیگر مذاہب والوں نے انھیں مٹانے کی کوشش میں کسی نے ہاتھ سُکھادیا ، کسی نے شہوت کم کرنے کی تدبیر کی ۔ گرجاؤں کی راہبات اور مندروں کی مرلیاں بھی انہی اغراض کے تحت بنائی گئیں۔

ہمارے بعض جہلاء نے بھی ان جذبات کو مٹانا چاہا، مجاہدہ کے بعد جب دیکھا کہ وہ جذبات نہیں مٹتے تو انھیں بے حدافسوس ہوا ۔

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو خطبہ چھوڑ کر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو گود میں اٹھالیں، اور یہ لوگ ہیں کہ اہل وعیال کو دیکھنا تک پسند نہ کریں اور اس کو گناہ سمجھیں !!یہ اسلامی تعلیم نہیں ہے ۔

اسلام فطرت کے موافق ہے ، فطری چزیں کہیں مٹانے سے مٹ سکتی ہیں ؟ ان کو مٹانے کی کوشش ایسی رہی ہے ، جیسے ایک بڑھیا نے کی تھی :

حکایت :

ایک بڑھیا کے مکان میں باز آگیا، اس نے دیکھا کہ چونچ ٹیڑھی اور پنجے مڑے ہوئے ہیں ، یہ کھانا کیسے کھاتا اور چلتا کیسے ہوگا؟ بڑھیا کو اس کی حالت پر رحم آیا ، قینچی لے کر اس کی چونچ اور پنجے کاٹ دئیے ۔ اسی طرح جذبات کو مٹانا گویا اس باز کی حالت بنانا ہے ۔

اس لئے اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ اِن جذبات کو نہ مٹائیں بلکہ دبائے رکھیں۔ کیونکہ ان جذبات میں بھی بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں ۔ اگر غصہ نہ ہو تو عفو کی فضیلت کیسے ملے ؟ صبروبردباری کیسے حاصل ہو ؟ یہ سب غصہ کو دبانے سے حاصل ہوتے ہیں ۔ ایسے ہی خواہشات نہ ہوں تو تقویٰ کیسے حاصل ہو؟ انہی کو دبانے کا نام تو تقویٰ ہے ۔ اس لئے مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

شہوتِ دنیا مثالِ گُلخن است

کہ ازو حمام تقویٰ روشن است

(دنیا کی خواہشات کی مثال کو کوڑے کرکٹ کی طرح ہے ۔ اس کے ذریعہ تقویٰ کے حمام کو بھی دھکا کر تپش حاصل ہوتی ہے۔)

خواہشات کی قوت بڑھتی رہے اور جو اس کو روکے وہ کامل ہے ۔ انہی جذبات کو دبانے سے اخلاقِ حمیدہ پیدا ہوتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے کوئی چیز بے کار نہیں بنائی ہے ۔

سنکھیا جیسی چیز بھی مدبّر کرنے سے کار آمد ہوجاتی ہے ، تو کیا آپ کے لئے جذبات کارآمد نہیں ہوسکتے ؟ ضرور ہوں گے بشرطیکہ انہیں قابو میں رکھا جائے اور اعتدال سے بڑھنے نہ دیاجائے۔

ماخوذ از:مواعظ حسنہ ، صفوۃ المحدثین حضرت محدث دکن سیدناعبداللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ