Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

پردہ میں عزت کی حفاظت کے ساتھ کئی ایک فوائد


پردہ میں عزت کی حفاظت کے ساتھ کئی ایک فوائد

        عفت مآب دختران اور پاکدامن خواتین‘ پردہ کے اسلامی احکام کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے دینی علوم کے ساتھ عصری علوم بھی حاصل کرسکتی ہیں اور اندرونی وبیرونی ،معاشی واقتصادی تعلیمی وتربیتی فنون سے آراستہ ہوسکتی ہیں بلکہ خواتین کا ایک طبقہ بطورخاص علم طب کے شعبہ نسوانی امراض میں تخصص حاصل کرکے اسپیشلسٹ بنے تاکہ غیروں کی طرف احتیاج نہ رہے ۔

پردہ کے فوائد اور بے پردگی کے نقصانات

 عورت کے چہرہ سے حجاب نکالنے کی بات کہنا کئی سماجی خرابیوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے،دنیا میں جرائم وحادثات کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے،راستہ چلتی خواتین کے گلہ سے طلائی چین وزیورات چھینے جارہے ہیں لیکن کسی اخبار میں شایدہی یہ خبر شائع ہوئی ہوکہ کسی برقع پوش خاتون کے گلہ سے طلائی چین وزیورات چھین لئے گئے‘ فضائی آلودگی سے مختلف بیماریاں ہورہی ہیں ‘اس میں اکثر وہ خواتین مبتلا ہیں جو نقاب استعمال نہیں کرتیں، اس طرح عزت وآبرو کے تحفظ کے ساتھ ساتھ پردہ کی ایک برکت یہ بھی ہے کہ نقاب استعمال کرنے والی خواتین ان نت نئی بیماریوں اور سرقہ کے واقعات سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔

ضرورت کے وقت عورت کو جب باہر نکلناپڑے تو حکم دیا گیا کہ وہ کسی برقع یا لمبی چادر کو سرسے پیر تک اوڑھ کر نکلے ، اس طرح کہ بجزہتھیلیوں اور ٹخنوں سے نیچے قدموں کے بدن کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہواور وہ خوشبولگائے ہوئے نہ ہو، بجنے والا کوئی زیور نہ پہنے، راستہ کے کنارے پر چلے ، مردوں کے ہجوم میں داخل نہ ہو ۔

پردہ سےمتعلق اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؛  يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ترجمہ: اے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات و بنات طیبات اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادیجئے کہ اپنے اوپر ایک بڑی چادر اوڑھ لیں اس سے بآسانی ان کا شریف زادی ہونا معلوم ہوجائے گا انہیں ستایا نہیں جائے گا‘اوراللہ خوب بخشنے والا‘نہایت مہربانی کرنے والاہے۔ ﴿سورة الاحزاب ؛ 59﴾

مومن کی شان یہ ہے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھے اور اپنی نظروں کو محرمات وناجائز مناظر سے آلودہ نہ کرے ، جولوگ بدنظری کا شکار ہوتے ہیں ، نگاہوں کی حفاظت نہیں کرتے ، انکے چہرے بدل دئے جانے اور قلوب مسخ کردئے جانے کی وعید آئی ہے ۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے : عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ، عَنْ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَتَغُضَّنَّ أَبْصَارَکُمْ، وَلَتَحْفَظُنَّ فُرُوجَکُمْ، وَلَتُقِیمُنَّ وُجُوہَکُمْ أَوْ لَتُکْسَفَنَّ وُجُوہُکُمْ".

      ترجمہ:ابوامامہ رضی اللہ عنہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے ارشادفرمایا:ضروربہ ضرور تم اپنی نگاہیں نیچی رکھو اور شرمگاہوں کی حفاظت کرو‘ ورنہ اللہ تعالی تمہارے چہروں کو بدل دیگا۔ (المعجم الکبیرللطبرانی،7746(

 اگر کوئی اجنبی عورت کوبنظر شہوت دیکھے تو اس پر شدید وعید بیان کی گئی ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے: مَنْ نَظَرَ إلَی مَحَاسِنِ امْرَأَۃٍ أَجْنَبِیَّۃٍ عَنْ شَہْوَۃٍ صُبَّ فِی عَیْنَیْہِ الْآنُکُ یَوْمَ الْقِیَامَۃ   ۔ ترجمہ ؛  جو کسی اجنبی عورت کے محاسن کی طرف شہوت سے دیکھے تو قیامت کے دن اس کی آنکھ میں پگھلاہوا سیسہ ڈالا جائیگا ۔(ہدایہ ،ج4،ص458)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  الْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ  عورت تو سراپا ستر ہے جب بے پردہ وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکنے لگتا ہے (جامع ترمذی ،حدیث نمبر: 1206)

 حجاب عورت کی عزت وآبرو کے تحفظ کا ذریعہ ہے عورت کو اس کی عظمت و تقدس کی وجہ پردے کا حکم دیا گیا ہے ۔

صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے: قَدْ أَذِنَ اللَّہُ لَکُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَوَائِجِکُنَّ  ترجمہ ؛ اللہ تعالی نے تم (عورتوں)کواجازت دی ہے کہ تم اپنی ضرورتوں کے لئے باہر جاسکتی ہو۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر5237﴾

 

از : ضیاء ملت حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی قادری

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ ، بانی وصدرابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

www.ziaislamic.com