ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا افضل البشر بعد الانبیاء سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں-
آپ کی والدہ محترمہ کا نام سیدتنا ام رومان رضی اللہ عنہا ہے ۔
عقد نکاح:
ہجرت سے تین سال قبل ماہ شوال المکرم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے نکاح فرمایا اور ایک ہجری میں رخصتی ہوئی اس وقت آپ کی عمر مبارک 9 سال تھی-
آپ کے علاوہ کسی اور بے بیاہی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح نہیں فرمایا ۔
آپ کی کئی خصوصیات اور فضائل ہیں جن میں یہ ہے کہ آپ بستر نبوت پر ہوتیں اس حالت میں بھی نزول وحی ہوتا۔
آپ کی برأت اورپاکدامنی پر وحی نازل ہوئی ۔
صحیح بخاری ومسلم میں حدیث مبارک ہے :
حَدَّثَنِى أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ رضى الله عنها زَوْجَ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : يَا عَائِشَ هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلاَمَ قُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ . قَالَتْ وَهْوَ يَرَى مَا لاَ نَرَى .
ترجمہ :حضرت ابوسلمہ بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ائے عائشہ! یہ جبریل ہیں، تمہیں سلام کہتے ہیں ‘ تو میں نے جواب دیا کہ ان پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو- اورآپ نے ارشاد فرمایا حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم وہ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے ۔
(صحیح بخاری ،کتاب الأدب، باب من دعا صاحبه فنقص من اسمه حرفا، حدیث نمبر: 6201- صحیح مسلم ، باب فى فضل عائشة رضى الله تعالى عنها. ،حدیث نمبر: 6457 )-
ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کا علمی مقام :
تقریباً دوہزار دوسو دس (2210) احادیث شریفہ آپ سے مروی ہیں-
جامع ترمذی شریف میں روایت ہے:
عَنْ أَبِى مُوسَى قَالَ مَا أَشْكَلَ عَلَيْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَدِيثٌ قَطُّ فَسَأَلْنَا عَائِشَةَ إِلاَّ وَجَدْنَا عِنْدَهَا مِنْهُ عِلْمًا. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ فرماتے ہیں کہ ہم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب بھی کسی حدیث شریف سے متعلق (استنباط مسائل میں) مشکل ہوتی تو ہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھتے،اور آپ کے پاس اس کا علم پاتے –
(جامع ترمذی، باب فضل عائشة رضى الله عنها. حدیث نمبر: 4257)
ونیز جامع ترمذی شریف میں مروی ہے :
عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَفْصَحَ مِنْ عَائِشَةَ-
ترجمہ: حضرت موسیٰ ابن طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ کسی کو فصیح و بلیغ نہ دیکھا۔
(جامع ترمذی، باب فضل عائشة رضى الله عنها. حدیث نمبر: 4258)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،آپ فرماتی ہیں: جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا میں نے مشرق و مغرب کا ہر حصہ دیکھ لیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل کسی کو نہیں پایا اور کسی خاندان کو بنی ہاشم سے بڑھ کر فضیلت والا نہ پایا۔
(معجم طبرانی ، بیہقی)
وصال مبارک:
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے وقت آپ کی عمر شریف اٹھارہ 18 سال تھی، آپ کا وصال اٹھاون 58 ہجری میں ہوا۔ نماز جنازہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پڑھائی اور جنت البقیع میں تدفین عمل میں آئی ۔
از:حضرت ضياء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر