یمن کے مشرقی علاقے میں ’’سبا‘‘ نامی سلطلنت بڑی شان اور کروفرکے ساتھ زمانہ سے آباد تھی ، اس سلطنت کے بانی کا نام عبدالشمس اور لقب سبا تھا ، اس سلطنت کا نام بھی سبا سے موسوم ہوا، اس کا دار الخلافة ’’ مادب‘‘نامی شہر تھا ، اس سلطنت کا دائرہ ایک طرف حضرموت اور دوسری جانب افریقہ تک پھیلا ہواتھا، بعض روایات کے مطابق 950 ق م اس سلطنت کی ملکہ بلقیس نامی زیرک، سمجھدار ، انتظامی صلاحیتوں سے مرصع خاتون گزری ہیں ۔
آپ کا تذکرہ، ایمان سے آراستہ ہونے کے اسباب واحوال قرآن پاک میں بطور اختصار اور احادیث وتفاسیر میں بالتفصیل ذکر کئے گئے ہیں۔
انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام میں حق تعالیٰ نے جن حضرات کو نبوت وسلطنت بخشی انہی نفوس قدسیہ میں حضرت سلیمان علیہ السلام ہیں، مخلوق کے دل جہاں آپ کے مسخر تھے وہیں ان کے جسم بھی آپ کے تابع رہے، دربار کی شان وعظمت ، شوکت ورفعت کا عالم یہ تھا انسانوں میں دانشور ، اہل علم حضرات کا ہجوم رہتا وہیں وحوش وطیور ‘ چرند ‘پرنداور جنات صف بستہ باادب حکم کی تعمیل میں رہتے ، مفسرین نے لکھا ہے آپ کا لشکر کہیں چلتا اور پڑاؤڈالتا تو سوفرسخ زمین میں پھیل جاتا اور اس میں 25فرسخ میں انسان ،25میں جن 25میں حیوانات ، 25میں پرندے ہوتے تھے۔
سیدنا سلیمان علیہ السلام نے دوران سفر ایک مقام پر استراحت کے لئے قیام فرمایا جب آپ کا گزر دھوپ سے ہوتا تو پرندے اپنے پروں سے چھاؤں کا انتظام کیا کرتے تھے ، اس طرح اآپ کے اوپر فضا میں پر پھیلاتے ، جس کی وجہ سے سورج کی روشنی زمین پر آنے نہ پاتی ، انہیں پرندوں میں ہُدہد نامی پرندہ ایک بار غائب تھا، حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے غیر حاضر دیکھ کر فرمایاکیا بات ہے میں ہدہد کو نہیں دیکھ رہا ہوں کیا وہ یہاں موجود نہیں ہے، قرآن شریف میں ہدہد کا ذکر اس طرح آیا ہے فرمان الہی اس طرح حاکی ہے وتفقدالطیرفقال مالی لا اری الہدہد ام کان من الغائبین (النمل :20)
روایات میں آیا ہے کہ ہدہد کی نظر بہت تیز تھی کسی مقام پرپڑاؤ ڈالنے سے پہلے وہ آگے بڑھکر مناسب جگہ اور پانی والے مقام کا انتخاب کرتا تھا ،عام نگاہ جیسے آئنہ کے پاروالی اشیاء دیکھ لیتی ہے اسی طرح ہدہد فضاؤں میں اڑان بھرتے ہوئے زمین کے نیچے موجود پانی اور اس کی مقدار دیکھ لیتا تھا، جہاں پانی پایا جاتا اس جگہ اپنی چونچ مارتا پھر شیاطین وجن آکر زمین کی کھدوائی کرکے پانی نکالتے ، اس بار حضرت سلیمان علیہ السلام جہاں قیام فرماتھے وہاں پانی موجود نہ تھا ہدہد کی ضرورت تھی لیکن وہ موجود نہ تھا(تفسیر الخازن ، النمل: 20)
حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے غیر حاضر پاکر یہ فرمایا کہ ہدہد اگر کوئی اہم خبر نہ لائے تو میں اسے سزا دونگا ابھی کچھ وقت نہ گزرا تھا کہ ہدہد باادب اپنے پر زمین گھسیٹتا ہوا حاضر ہوا اورعرض گذار ہوا کہ ایسا حال دیکھ آرہاہوں جو آپ نے نہیں دیکھا پھر عرض کیا ’’سبا‘‘ نامی ایک محیر العقل عظیم سلطنت کا پایہٴ تخت دیکھ آرہاہوں اور اس میں اتنا بڑا تخت ہے جسکا طول وعرض 30گزہے اور ہیرے ،جواہر ، لعل ویاقوت سے مرصع ومزین ہے ،اس سے زیادہ تعجب خیز خبر یہ ہے کہ اس کی نگرانی ایک عورت کرتی ہے وہی اس کی ملکہ وسلطانہ ہے ، وہ ملکہ اور اس کی ساری قوم سورج کی پرستش کرتی ہے ، سورئہ نمل میں اس کا ذکر یوں آیا فمکث غیر بعید فقال احطت بمالم تحط بہ وجئتک من سبأ بنبأ یقین ۔انی وجد ت امراۃ تملکہم واوتیت من کل شیٔ ولہا عرش عظیم ۔وجدتہا وقومہا یسجدون للشمس من دون اللہ وزین لہم الشیطان اعمالہم فصدہم عن السبیل فہم لا یھتدون(النمل : 22تا24)
ہدہد نے جس ملکہ کا ذکر کیا تھا ان کا نام بلقیس ہے ۔﴿جاری ہے﴾