Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

شادی کی تقاریب اور فضول خرچی


        نکاح کا نام سنتے ہی تقدس وعظمت دل میں جاگ اٹھتی ہے کیونکہ یہ سنت نبوی علی صاحبہ الصلاۃ والسلام ہے ØŒ دین اسلام میں نکاح عبادت Ú©Û’ زمرہ میں آتا ہے اسی لئے ہر مسلمان بڑے اہتمام ودینی تصور Ú©Û’ ساتھ اس سنت Ú©ÛŒ تکمیل کرتا اور اس Ú©Û’ محافل میں شریک ہوتا ہے ØŒ عقد نکاح Ú©Û’ لئے محفلوں کا انعقاد اور دوست واحباب اعزہ واقارب کا اجتماع عہد نبوی سے جاری ہے

ظاہر ہے کہ لوگوں کا اجتماع بلا ضیافت نہ دین میں محمود ہے نہ عرف میں مقبول ، چنانچہ نکاح وولیمہ کی تقریب میں طعام کا اہتمام ہوتا ہے ، شرع شریف میں نکاح چند امور کا نام ہے :گواہوں کی موجود گی میں ایجاب وقبول اور ولیمہ کرنا ، نکاح کے شرعی مفہوم کے ساتھ شادی میں کچھ مراسم اضافہ کردئے گئے جس کا مقصود یہ تھا کہ میاں بیوی کے خاندان والوں کو ایک دوسرے کا مزاج اور خاندانی حالات اور صفات واخلاق خوب جانچنے کا موقع ملے ، تقریب شادی میں عقد ِنکاح سے پہلے یا بعد جو بھی مراسم قوم جاری ہے جب تک کہ خلاف شرع نہ ہوں اور ظلم وزبردستی کا باعث نہ ہوں وہ جواز ہی کا حکم رکھتی ہیں ، اور جو رسم ورواج بے حیائی ، فحاشی، بے پردگی، فتنہ وفساد اور فضول خرچی کو دعوت دیتی ہیں وہ سب حرام وناجائز ہیں ، رواج اور فضول خرچی کے جو طریقے ہمارے معاشرہ میں مضبوط سے جڑ پکڑ چکے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں۔

انگلی پکڑنے کی رسم:

اس رسم میں فی زمانہ بے پردگی پائی جارہی ہے، نوجوان لڑکے اور لڑکیا ں رسم میں جمع ہوکر ایک دوسرے کی دل بہلائی کرتے اور مذاق ودل لگی کیا کرتے ہیں جس کے سنگین نتائج فحش وگناہ عظیم کی صورت میں ظاہر ہورہے ہیں ،انگلی پکڑنے کی رسم میں دلہن کی بہن خواہ کم عم ہو یا بالغہ نوشہ کی انگلی کو مہندی لگاتی ہے اس میں دو ناجائز کام پائے جاتے ہیں

﴿1﴾ایک اجنبی مرد وعورت کا ہاتھ ایک دوسرے سے چھونا یہ عمل کرنے والوں کو دوزخ کی آگ ہاتھ میں تھامنے کو بھی تیار رہنا چاہئے ۔

﴿2﴾ دوسرا ناپسندیدہ ، عمل مرد آدمی کا مہندی لگانا ، اگرچہ ایک انگلی پر کیونہ ہو بطور دوانہ ہوتو ناپسندیدہ ہے ، اجنبی کا ہاتھ پکڑنے اور چھونے پر بڑی سخت وعید آئی ہے ۔

چوتھی کی رسم:

نکاح وولیمہ Ú©Û’ بعد رشتہ داروں میں اظہار خوشی کا جو رواج عام ہوا ہے اسے رواج کہا جائے یا پر بے حیائی اور اسراف Ú©ÛŒ آماجگاہ ØŸ اس رسم میں Ú©Ù… ازکم پانی ایک دوسرے پر پھینکا جاتا ہے نہ محرم Ú©ÛŒ تمیز ہوتی ہے نہ مرد وعورت Ú©ÛŒ ØŒ اگر ان لوگوں پر جنون طاری ہوتو رنگین پانی اور ارش اور انڈے وغیرہ پھینکتے  اور چہروں پر یا سرپر ملتے ہیں ØŒ اک طرف غریب وفقیر بھوک وپیاس سے تڑپ رہے ہیں دوسری جانب پیٹ بھرے انسان روپئے ضائع کرنے Ú©Û’ لئے نت نئے طریقے نکال رہے ہیں ØŒ کاش کہ ان اوقات Ú©ÛŒ حفاظت ذکر ِالہی وعبادت سے Ú©ÛŒ جاتی اور ان روپیوں Ú©Ùˆ راہِ خدا میں یا غرباء Ú©ÛŒ حاجتمندی میں خرچ کیا جاتا ،حرام وناجائز کاموں میں اور اس طرح خرچ کرنا کہ جس سے ملت وفرد Ú©Ùˆ دینی یا دنیوی کوئی فائدہ نہ ہو ØŒ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فضول خرچی کرنے والے کون ہیں اس بارے میں فرمایا ہم الذین ینفقون المال فی غیرحقہ (الدر المنثور للاسراء :27)

        فضول خرچی ØŒ اسراف Ú©ÛŒ مذمت قرآن شریف واحادیث پاک میں یو Úº آئی ہے ،سید نا علی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا :ماانفقت علی نفسک واھل بیتک فی غیر سرف ولا تبذیر وما تصدقت فلک وما انفقت ریا وسمعۃ  فذلک حظ الشیطان ( الدر المنثور ،الاسراء:27)

        مذکورہ رسوم وناجائز رواج Ú©Û’ علاوہ اس مسلم معاشرہ Ú©ÛŒ شادیوں کا رنگ ہی بدل چکا ہے ØŒ آتش بازی میں ہزاروں روپئے ضائع ہورہے ہیں ØŒ نوشہ Ú©ÛŒ سواری جس راہ ÙˆÚ¯Ù„ÛŒ سے گذرتی ہے کمسن بچوں Ú©ÛŒ نیند چھین کر انہیں خوف وبکا Ú©Û’ حوالہ کردیتی ہیں ØŒ ضعیف العمر مرد وحضرات کا یا تو پریشر بڑھ جاتا ہے یا ہارڈ کا خوف ہونے لگتا ہے ØŒ نوشہ Ú©ÛŒ سواری Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ Ø¢Ú¯Û’ ڈی،جے، باجے فساد وبگاڑ کا بازارگرم کرتے دندناتے چلتے اور صوتی آلودگی میں اپنی مثال آپ بڑھتے رہتے ہیں ØŒ اذیت وتکلیف کا یہ ناچ اسی پر ختم نہیں ہوتا مزید  رہی سہی کسرپوری کرنے Ú©Û’ لئے رات کا ثلث حصہ گذرنے Ú©Û’ بعد قصر شادی میں شہ نشین پر جلوہ افروز ہوتے ہیں شوگر Ú©Û’ مریضاور کمسن بچو Ú©ÛŒ آہ Ú©Û’ انہیں تحفے ملتے ہیں غور کرنا چاہئے اس انداز Ú©ÛŒ شادیا Úº کرکے ہم اللہ تعالیٰ او راس Ú©Û’ حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ راضی کرسکیں Ú¯Û’ØŸ Û”