Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

خاتون جنت، سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا


سیدۂ کائنات ،سردارخواتین جنت، سیدہ فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہاحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی اور چہیتی صاحبزادی ہیں، جنتی خواتین کی سردار ، اوراصل اہل بیت کرام سےہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اہلبیت کرام� کی محبت سے متعلق فرمایا ہے:قل لا اسئلکم عليه اجرا الا المودۃ فی القربی۔
�ترجمہ� :ائے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم� آپ فرمادیجئے ! میں تم سے اس پر کچھ اجر نہیں چاہتا ہوں بجز قرابت داروں کی محبت کے� -(سورہ شوریٰ:23)
ونیزارشاد خدا وندی ہے: انمايريدالله ليذهب عنکم الرجس اهل البيت ويطهرکم تطهيرا-
�ترجمہ:یقینااللہ تعالیٰ تویہی چاہتا ہے ،ائے حبیب کے گھروالوکہ تم سے ہر ناپاکی دور فرمادے او رتمہیں پاک کرکے خوب ستھراکردے(سورۃالاحزاب :33)
ولادت بابرکت:
�آپ کی ولادتِ مبارکہ اعلانِ نبوت کے پہلے سال ہوئی، اور ایک روایت کے مطابق اعلان نبوت سے پانچ سال قبل آپ کی ولادت بابرکت ہوئي-� (سبل الھدی والرشاد،ج11،ص37)
القاب مبارکہ :�
آپ کے القاب مبارکہ یہ ہیں : سیدۃ نساء اھل الجنۃ ، زھراء، بتول،بضعۃ الرسول، سیدہ ، زاہدہ، طیبہ، طاہرہ وغیرہ۔

جنتی خواتین کی سردار :
جامع ترمذی شریف میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ایک فرشتہ آسمان سے نازل ہوا، وہ اس سے پہلے زمین پر کبھی نہیں آیاتھا اُس نے اللہ سے اجازت طلب� کہ مجھے سلام پیش کرے اور یہ خوشخبری دے کہ ؛ فاطمہ اہل جنت کے تمام عورتوں کی سردار ہیں اورحسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردارہیں ۔
اسی وجہ سے آپ کو سیدة نساء اہل الجنة ﴿یعنی خواتین جنت کی سردار﴾کہا جاتا ہے ۔
"زہرا ء" کے معنی روشن وبارونق کے ہیں ،چونکہ آپ� صاحبزادوں اور صاحبزادیوں کی ولادت کے موقع پر فورا پاک ہوجاتیں اور کوئی نماز آپ سے کبھی تر ک نہ ہوتی ، اسی وجہ سے آپ کو زہراء ﴿بارونق ﴾ طیبہ ، طاہرہ کہا جاتا ہے ۔
�"بتول" کے معنی یکسو ہوکر اللہ تعالی کی طرف بہت زیادہ متوجہ رہنے والی اور" زاہدہ" دنیاسے بے رغبت ۔
�آپ زہد تقوی کے اعلی مرتبہ پر ہیں� اور مخلوق سے کٹ کر خالق کی طرف توجہ کرتی ہیں ۔ اس وجہ سے آپ کو بتول اور زاہدہ کہا جاتاہے ۔�
"فاطمہ "(رضی اللہ عنہا ) نام رکھنے کی وجہ!
سنن دیلمی اور کنز العمال شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت مذکور ہے "إنما سميت فاطمة لأن الله فطمها ومحبيها عن النار." الديلمي عن أبي هريرة".��
ترجمہ :حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا� کا نام مبارک "فاطمہ" اس لئے رکھا گیا، کیونکہ اللہ تعالی نے آپ کو، آپ کے چاہنے والوں کے حق میں دوزخ سے چھٹکارا دلانے والی بنایا ہے۔( کنز العمال،حدیث نمبر: 34227)
عقد نکاح :
ہجرت کے دو سال� بعد آپ کا عقد نکاح حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہٗ سے ہوا۔
معجم کبیر طبرانی میں حدیث پاک ہے :عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بن مَسْعُودٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُزَوِّجَ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا. �
ترجمہ:سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضي اللہ عنہ حضور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم� سے روایت کرتے ہیں،� آپ نے ارشاد فرمایا:بیشک اللہ تعالی نے مجھے حکم دیا کہ میں فاطمہ (رضی اللہ عنہا )کا� نکاح علی (رضی اللہ عنہ� ) سے کراؤں- (معجم کبیر :طبرانی،حدیث نمبر: 10152)
اولاد امجاد:
آپ� کے بطن مبارک سے تین صاحبزادے� اور تین صاحبزادیاں ہیں :
(1)امام ہمام حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہٗ
(2) امام عالی مقام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ
اور(3) حضرت سیدنا امام محسن رضی اللہ عنہٗ
اور صاحبزادیاں
(1) حضرت زینب رضی اللہ عنہا
(2) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا
�اور(3) حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔
وصالِ مبارک:
�حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا وصالِ مبارک� حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وصالِ اقدس کے چھ ماہ بعد 03� رمضان المبارک اورایک روایت کے مطابق تین ماہ بعدماہ جمادی الاخری 11ہجری میں ہوا، اور آپ کا مزارمبارک جنت البقیع شریف� میں ہے۔