نام: جویریہ اور برہ نام تھا، قبیلہ خزاعہ کے خاندان مصطلق سے تھیں-
نسب مبارک یہ ہے: (جویریہ) برہ بنت حارث بن ابی ضرار بن خبیب بن عائذ بن مالک بن . . (مصطلق)
حالات زندگی اور نمایاں پہلو : حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا ،حارث بن ضرار کی بیٹی تھیں، جو قبیلۂ بنی مصطلق کا سردار تھا- پہلا نکاح اپنے عم مسافع بن صفوان (ذی شعر) سے ہوا جو غزوۂ مریسع میں قتل ہوا-
اس لڑائی میں کثرت سے لونڈی غلام مسلمانوں کے ہاتھ آئے ، ان ہی لونڈیوں میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں، جب مال غنیمت کی تقسیم ہوئی تو وہ ثابت بن قیس بن شماس انصاری کے حصہ میں آئیں، چونکہ قبیلۂ کے رئیس کی بیٹی تھیں، لونڈی بن کر رہنا گوارا نہ ہوا، حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ مجھ سے کچھ روپیہ لے کر چھوڑ دو، وہ راضی ہوگئے اور 19 اوقیہ سونے پر کتابت ہوئی ہے-
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور کہا میں مسلمان، کلمہ گو عورت ہوں اور قبیلۂ بنی مصطلق کے سردار حارث بن ضرار کی بیٹی ہوں- 19 اوقیہ سونے پر ان سے عہد کتابت کیا- یہ رقم میرے امکان میں نہ تھی، لیکن میں نے آپ کے بھروسہ پر اس کو منظور کرلیا اور اب آپ سے اس کا سوال کرنے کے لئے آئی ہوں، ان کی فریاد سن کر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو رحم آگیا اور آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں اس سے بہتر سلوک تمہارے ساتھ کروں تو کیا تم اس کو منظور کرلوگی- تو انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ اس سے بہتر سلوک اور کیا ہوسکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری کتابت کی رقم میں خود ادا کردوں اور تم کو آزاد کرکے میں خود تم سے نکاح کرلوں تاکہ تمہارا خاندانی اعزاز و وقار باقی رہے- یہ سن کر حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کی شادمانی و مسرت کی کوئی انتہا نہ رہی- انہوں نے اس اعزاز کو خوشی خوشی منظور کرلیا اور یہ ام المومنین کے اعزاز سے سرفراز ہوگئیں-
آپ کا نکاح 5 ھ شعبان میں ہوا، 400 درہم مہر مقرر ہوا- اس وقت آپ کی عمر 20 سال تھی، جب حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمالیا، تمام مجاہدین ایک زبان ہوکر کہنے لگے کہ جس خاندان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نکاح فرمالیا اس خاندان کا کوئی فرد لونڈی غلام نہیں رہ سکتا-
چنانچہ اس خاندان کے جتنے فرد لونڈی غلام مجاہدین اسلام کے قبضہ میں تھے، فوراً ہی سب سے سب آزاد کردئیے گئے، یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کسی عورت کا نکاح حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے بڑھ کر مبارک ثابت نہیں ہوا، کیونکہ اس نکاح کی وجہ سے بنی مصطلق کے سینکڑوں گھرانے آزاد کردئیے گئے اور آزاد کردہ غلاموں کی تعداد ایک روایت کے مطابق 700 بتائی گئی- (زرقانی، جلد 3 )
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے میرے قبیلہ میں تشریف لانے سے 3 رات پہلے میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ مدینہ سے ایک چاند نکلتا ہوا آیا اور میری گود میں گرپڑا، اس خواب کا ذکر میں نے کسی سے نہیں کیا، لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مجھ سے نکاح کرنے کے بعد میں اس کی تعبیر سمجھ گئی (زرقانی)
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا اصلی نام برہ (نیکوکار) تھا لیکن اس نام سے بزرگی اور بڑائی کا اظہار ہوتا ہے اس لئے ان کا نام بدل کر جویریہ (چھوٹی لڑکی) رکھ دیا-
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کو عبادت الٰہی سے نہایت شغف تھا، عبادت کے لئے مسجد کے نام سے گھر میں ایک جگہ مخصوص کررکھی تھی- چنانچہ جامع ترمذی میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ، حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے راوی ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم علیہ وسلم علی الصبح تشریف لائے نصف النہار کے بعد پھر تشریف لائے اور مجھ کو مشغول عبادت دیکھا، اور فرمایا: اس وقت سے اب تک اسی حالت میں ہو، آپ نے کہا: ہاں، تو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں تم کو کچھ کلمات بتلائے دیتا ہوں، وہ پڑھ لیا کرو، ان کو تمہاری نفل عبادت پر ترجیح حاصل ہے- مسلم اور ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ آپ نے یہ فرمایا کہ چار کلمے تیرے بعد تین بار کہے ہیں کہ اگر ان کو تیری نمازوں سے جو تولا جائے جو تونے صبح سے نصف النہار تک پڑھی ہیں، تمہاری نفل عبادت پر ترجیح حاصل ہے، وہ چار کلمے وزن میں بڑھ جائیں گے-
ایک دن حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور پوچھا کچھ کھانے کو ہے؟ عرض کیا: میری کنیز نے صدقہ کا گوشت دیا تھا بس وہی موجود ہے، حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: لے آؤ، جس کو صدقہ دیا گیا اس کو پہنچ چکا- حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کو عزت نفس کا بہت خیال تھا-
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے دو بھائی اور والد اپنی قوم کے قیدیوں او راپنی بیٹی جویریہ رضی اللہ عنہا کو چھڑانے کے لئے چند اونٹنیاں اور لونڈیاں ساتھ لائے- حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دو اونٹ اور لونڈیاں فلاں پہاڑ کے پیچھے چھپا آئے ہو؟ یہ سننا ہی تھا کہ ان کے اندھیرے دل میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی صداقت اور آپ کی نبوت کا نور چمک اٹھا اور فوراً کلمہ پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہوئے- (کتاب استیعاب)
وفات: 50ھ میں 65 برس کی عمر پاکر مدینہ طیبہ میں وفات پائی اور حاکم مدینہ مروان نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، اور جنت البقیع کے قبرستان میں مدفون ہوئیں- (زرقانی، جلد 2 )
حدیثیں: حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے 7 حدیثیں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کی ہیں، جن میں سے دو حدیثیں بخاری شریف میں اور دو حدیثیں مسلم شریف میں باقی تین حدیثیں دیگر کتب احادیث میں مذکور ہیں- آپ کے راویوں میں حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت عبداللہ بن عمر ، حضرت جابر، حضرت عبد بن صباغ اور ان کے بھتیجے حضرت طفیل رضی اللہ عنہم وغیرہ جیسے جلیل القدر صحابہ شامل ہیں- (مدارج النبوۃ، جلد 2 )