Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

ہما رے اکا بر ،وا لدین کی خد مت کیسے کر تے تھے؟


       والدین او لا د Ú©Û’ لئے دنیا Ùˆ Ø¢ خرت میں باعث رحمت ‘اور د Ùˆ جہا Úº Ú©ÛŒ دولت ہیں ‘انکی رضا مند ÛŒ سے اولا د Ú©Ùˆ جنت Ú©ÛŒ نعمتیں حاصل ہوتی ہیںاور نا را ضی سے دوز Ø® کا عذاب ملتاہے ،ما ںباپ Ú©ÛŒ خد مت سے رز Ù‚ میں وسعت اور عمر میں دراز ÛŒ نصیب ہو تی ہے ‘رب کا ئنا ت Ù†Û’ اپنی عبا دت Ú©Û’ بعد وا لدین Ú©Û’ سا تھ حسن سلو Ú© کا Ø­Ú©Ù… فرمایا ‘ان ساتھ نہایت انکساری سے پیش آنے Ú©ÛŒ تعلیم دی ،والدین Ú©ÛŒ خدمت اور ان سے حسن سلوک سے متعلق صحابہ کرام وتابعین عظام Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ چند نمو Ù†Û’ پیش کئے جا تے ہیں Û”

ام المؤ منین حضرت عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا Ù†Û’ فر ما یا؛ صحا بہ کرام میں دو حضرات سب سے زیا دہ اپنی ما Úº Ú©ÛŒ خد مت کر Ù†Û’ وا Ù„Û’ ہیں ایک حضر ت عثمان بن عفا Ù† رضی اللہ عنہ اور دوسرے حضرت حا رثہ بن نعمان رضی اللہ عنھما ‘حضرت عثمان Ù†Û’ فر ما یا جب سے میں مسلما Ù† ہوا میری ما Úº Ú©Ùˆ میں Ø¢ Ù†Ú©Ú¾ بھر نہیں دیکھا ‘اور حا رثہ بن نعمان اپنی والدہ Ú©Û’ سر میں جوں دیکھتے اور انہیں اپنے ہا تھ سے کھلا تے ،والدہ Ú©Ú†Ú¾ Ø­Ú©Ù… دیتیں اوریہ اس Ú©Ùˆ سمجھتے تو کسی سے پو Ú†Ú¾ لیتے کہ والدہ Ù†Û’ کیا کہا اوروالدہ سے دوبارہ پوچھنے Ú©Ùˆ بے ادبی جانتے۔(بر الوالدین للعلا Ù…Ûƒ ابن الجو ز ی،ج 1،ص 5)

حضرت سفیا ن ثو ری سے روایت ہے فر ما یا حضرت محمدابن حنفیہ خو شبو دار جڑ ی بو ٹی سے اپنی ماں کا سر دھو تے اور بالوں میں کنگھا کرتے اور خضاب لگا تے۔

اما م ز ہری نے فر ما یا اما م حسن بن علی رضی اللہ عنہما اپنی والدہ محترمہ سے بہتر ین حسن سلوک کرنے والے تھے اسکے با وجودمحض احترام کی خاطرما ں کے سا تھ نہیں تناول کرتے تھے آپ سے اس سے متعلق دریافت کیا گیا تو فر ما یا :میں انکے سا تھ کھا نے سے اس لئے خو ف کر تا ہوں کہ آ پکی خواہش کسی کھا نے کی طرف ہو اور معلو م نہیں کہ وہ کیا چاہ رہی ہیں پھرمیں لا علمی میں وہ چیز کھا لوں جو آ پ چا ہتی ہیں اس طرح میں انکا نا فر مان نہ ہوجاؤں گا۔

حضرت عو ن بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ انکی والدہ نے انہیں آ واز دی آ پ نے بلند آ واز سے جواب دیا (کہ آ رہا ہو ں )تو آ پ نے (یہ سمجھ کر )دو غلا م آزاد کئے(کہ والدہ کی خدمت میں بے ادبی ہو ئی )

حضرت عمر بن ذر Ú©Û’ با رے میں یہ با ت پہنچی کہ انکے صا حبز ا دہ کا انتقا Ù„ ہو ا ان سے بیٹے Ú©Û’ حسن سلو Ú© Ú©Û’ با رے میں در یا فت کیا گیا تو فر ما یا وہ ‘دن میں میرے پیچھے چلا کر تا اور رات میں میر Û’ سا منے ‘میں نیچے ہو تا تو وہ او پرکی جانب نہیں سو تا تھا Û”(برالوالدین للعلامۃ ابن الجوزی، من کان یبالغ فی برالوالدین )

بز رگو Úº کا یہ حسن سلو Ú© نئی نسل Ú©Ùˆ دعوت فکر دے رہا ہے کہ دنیا میں تمہا را سب Ú©Ú†Ú¾ والدین ہیں اور انکا سب Ú©Ú†Ú¾ تم ہو ‘وہ ہر دم تمہا ری خد مت Ú©Û’ حقدارہیں Û”