Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

شادی کی تقاریب میں بے حیائی


مسلمان شرم وحیاء کا خزانہ خود کے پاس رکھتاہے ، رب کائنات نے اسے حیادار بناکر دولت بے بہا کامالک بنایا اور اس دولت کا مالک دنیا وعقبی کا عظیم سرمایہ اپنی مٹھی میں رکھتا ہے ، میدان حیا میں مرد وخاتون ہردوشریک ہیں ان میں سے ایک کو دوسرے پر کوئی فوقیت نہیں ، یہ وہ جوہر ہےکہ جس نے بازی مارلی ، اسی کی ملکیت میں آتا ہے ، بلکہ مسلمان خواتین مرد حضرات سے زیادہ حیادار ہوتی ہیں ، ان کی حیا زمانہ میں اک زمانہ سے متعارف ہے ، دشمنان اسلام نے قوت مسلمانی کا خاتمہ کرنے اور انہیں بزدل بنانے کی مختلف تدابیر کی ، آخر کار اس نتیجہ پر پہنچے کہ مسلمان حیادار ، غیرت مند ماں کا دودھ پیتا ہے اس کی شجاعت کو پچھاڑناہے تو مسلمان عورتوں کو بے حیاوبے پردہ کیا جائے ، اس لائحہ پر جب سے وہ عمل کرنے لگے ہیں مسلمانوں میں مغرب پرستی بڑھتی جارہی ہے۔اس فیشن پرست دور میں مغربی تہذیب نے مسلمانوں پرخوب رنگ جمالیا ہے ، خصوصاً مسلم خواتین کی بول چال ، چال ڈھال ، لباس ، اندازِ گفتگو ، اخلاق وکردار غرضکہ زندگی کے اکثر فیصد احوال وعادات پر مغربی چھاپ نظر آتی ہے ، مغربی تہذیب دراصل بے حیائی وبے شرعی کا مزبلہ ہے ، دین اسلام کے ماننے والوں پر جب اس تہذیب کا اثر ہوا حیا رخصت ہوگئی ، خاص طور پر مسلمانوں کی تقاریب کے متعلق سنائی دیتا ہےکہ اس کا اثر بہت غالب ہے ، شادی کی تقاریب میں ویسے بے حیائی کا ناچ ، بے حجابی ، مردوخواتین کا اختلاط ، اجنبی مردوں کا زنانہ خانے میں بے دھڑک آنے جانے ، اور عورتوں کی ویڈیو گرافی کرنے وغیرہ کی شکل میں ظاہر ہوتاہے ۔ اس کے علاوہ دلہا اور دلہن سے ان کے دوست وسہیلیوں کا بے حیائی والی گفتگوکرنا ، اور چھان بین وتفتیش کرنا ، شرمناک ، حیاکی چادر داغدار کرنے والی ، ایسی باتیں کرنا کہ جو اک شریف آدمی کو پانی پانی کردے ، یہ وہ اعمال فاسدہ واقوال کا سدہ ہیں کہ انسان تو انسان حیوانات بھی ان سے کتراتے ہیں ۔

میاں بیوی آپس میں لباس کی حیثیت رکھتے ہیں ، جس طرح لباس انسان کی سترپوشی کرتاہے اسی طرح شوہر بیوی کے عیوب ونقائص چھپاتاہے اور ظاہر وباطن غیروں کے سامنے داغدار نہیں کرتا، بیوی کی عزت وناموس کی حفاظت کرنا بحیثیت شوہر اس پر لازم وضروری ہے ، اس امر میں شوہر پرجتنی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، بیوی بھی اس کاہم پلہ حیثیت رکھتی ہے ، بیوی کوبھی قرآن پاک نے مرد کا لباس فرمایا، ارشاد ربانی ہے : هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ ۔عورتیں تم مردوں کا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔ (سورۃ البقرۃ:187)

ہمارے سلف نے اس بے حیائی کی سخت مذمت فرمائی جو فی زمانہ دوستانہ تعلقات کے نام پر شادیوں میں جاری رکھی جاتی ہے جیساکہ منقول ہے :سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا جب نکاح ہوا تو دوست واحباب گھرتک آپ کے ساتھ چلے ، آپ نے گھر جاکر دیکھا اس پر ہمہ اقسام کے رنگین خوبصورت پردے ڈالے ہوئے ہیں ، آپ نے اولا پردوں کو وہاں سے ہٹایا اور گھر میں داخل ہوکر بہت سا سازوسامان دیکھا اور فرمایا :میرے آقا محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ نہ فرمایا تھا کہ تم دنیا کا سازوسامان جمع کرلینا بلکہ فرمایا :ایک مسافر کا توشہ تمہارے لئے کافی ہے ، پھر اہلیہ محترمہ کے پاس تشریف لاکر ان عورتوں سے فرمایاجو وہاں جمع تھیں کہ آپ لوگ کیا ہمیں اکیلا چھوڑسکتی ہیں ؟ وہ سب چلی گئیں ، اہلیہ محترمہ کے سرپر ہاتھ رکھ کر برکت کی دعا فرمائی اور فرمایا میں جو کہوں گا ، آپ میری بات سنوگی اور مانوگی ؟ تو انہوں نے عرض کیا میں اب ایسے مقام پر ہوں کہ جہاں شوہر کی اطاعت ہی کی جاتی ہے یعنی بیوی کا فریضہ بنتاہے کہ وہ شوہر کی اطاعت کرے ، یہ سن کر سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میرے محبوب آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب تم اپنی اہلیہ کے ساتھ تنہائی میں ہوجاؤ تو اللہ تعالی کاذکر اور اس کی عبادت کرو ، اسی لئے میں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ حق تعالی کی عبادت کرو ۔ دوسرے دن صبح دوست واحباب نے پوچھا آپ نے اہلیہ کو کیسا پایا ؟ ان حضرات نے حسن اخلاق وغیرہ سے متعلق دریافت کیا تھا، اتنا سوال بھی آپ کو گوارہ نہ ہوا ، ارشاد فرمایا:اللہ تعالی نے جس پر چادر اور پردہ ڈالاہے کسی شخص کے لئے جائز نہیں ہے کہ اس کے متعلق سوال کرے اور اس کی پردہ دری کرے ۔

لوگ وہی جاننے کی کوشش کرہیں جو ظاہر ہے ، پوشیدہ اور چھپے ہوئے امور کی تفتیش وتجسس میں نہ جائیں ، جیساکہ صفۃ الصفوۃ میں ہے : وعن أبي عبد الرحمن السلمي، عن سلمان: أنه تزوج امرأة من كندة فلما كان ليلة البناء مشى معه أصحابه حتى أتى بيت المرأة فلما بلغ البيت قال: ارجِعوا أجرَكم عند الله ولم يُدخلهم.فلما نظر إلى البيت والبيت منجَّد - قال: أمحموم بيتكم أم تحولت الكعبة في كِندة؟ فلم يدخل حتى نزع كل سترٍ في البيت غير ستر الباب ۔۔۔۔ (صفۃ الصفوۃ ، ج۱، ص۹۷، باب سلمان الفارسی)۔

�