Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

عورتوں پر مردانہ لباس کے منفی اثرات


ماڈرن دور کی پرتعفّن فضاؤں نےمسلم معاشرہ کی نئی نسل پر اپنا پنجہ دبوچ رکھا ہے ، چنانچہ بعض مسلم نوجوان مردو خواتین میں چند ایسی عادات پائی جاتی ہیں جو مغرب پرستی کا شعار سمجھی جاتی ہیں ، تہذیب وکلچر، مغرب زدہ ، عادات واطوار ،کھانے پینے کا طریقہ مغربی لوگوں کا عطا کردہ ہے، لباس نے آج وہ مقام حاصل کرلیا ہے کہ مردوزن میں باعتبار لباس کوئی تمیز باقی نہ رکھا ، عورتیں مردوں جیسا لباس پہن کر آج فخرومباہات کی منازل طے کررہی ہیں ، مردوعورتوں کی ایک دوسرے سے شباہت کو مساوات اور فیشن کا نام دیاجارہا ہے ،عورتیں  مَردوں کے شانہ بشانہ چلرہی ہیں۔

یہ سارے تصورات وخیالات مبنی برصحت ہیں یا نہیں ؟ اس کا مثبت اثر ہورہاہے یا نہیں ؟ اس سے قطع نظر اس مضمون میں بس اتنا جانینگے کہ مردانہ لباس اور مَردوں کی مشابہت کا خواتین پر منفی اثر کیا ہورہاہے اور اس قسم کے لباس کا شرعی حکم کیا ہے ؟

مردانہ لباس کا برا نتیجہ :

        خالق کائنات نے مردوعورت کی شکل وصورت ، ہیئت وبناوٹ کے ساتھ ساتھ مزاج اور صفات بھی ایکدوسرے سے مختلف بنایا، جب خلقت وپیدائش ہی انکی مختلف ہوتو لباس ایک جیسا کیونکر ہوسکتا ہے ، جولوگ مردوزن کا لباس ہم شکل بنانا اور پہننا پسند کرتے ہیں خود انکے لباس میں مکمل شباہت اور یگانگت نہیں ہوتی ، مردوزن کے ماڈرن لباس میں قدرے فرق ضرور پایاجاتاہے ، بہر حال جب تھوڑا فرق وتمیز رکھنا مقصود ہی رہاتو پچھلے زمانے کی اسلامی تہذیب کا لباس کیوں نہ اختیار کیا جائے جس میں مردوزن کے لباس میں نہایت واضح فرق رہتاہے اور کسی طرح ان کا لباس ایکدوسرے سے میل نہیں کھاتا۔

        مردانہ لباس عورتیں پہنتی ہیں تو سب سے پہلا فساد یہ پیدا ہوتاہے کہ اس میں ایکدوسرے کی مشابہت پائی جاتی ہے ، دین اسلام نے اس مردوعورت کو لعنت کا مستحق قرار دیا جو خصوصاً لباس میں مشابہت رکھتے ہیں ۔ صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے: عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال لعن رسول اللہ صلی اﷲ علیہ و سلم المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء بالرجال۔

        ترجمہ :سید نا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا :اللہ کے رسول صلی اﷲ علیہ و سلم نے عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے والے مَردوں پر لعنت فرمائی اور مَردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح بخاری، ج2کتا ب اللباس ص478،حدیث نمبر8558)

        مردانہ لباس پہننے سے عورت پر اللہ تعالی اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت نازل ہوتی ہے ، جب کسی عورت پر اللہ تعالی کی لعنت ہوتو آخروہ رحمت کہاں سے پائیگی؟

دوسرا منفی اثر:

        انسانی جسم کی بناوٹ وہیئت کے مطابق ، حسب مزاج لباس نہ پہنا جائے تو جسم کئی ایک امراض میں مبتلا ہوتاہے ، عورت کے لئے اسلام نے بھرپور ، تمام بدن چھپانے والا ڈھیلا لباس منتخب کیا ، مردوں جیساتنگ لباس جلدی امراض پیدا کرتاہے۔

کوٹ،پتلون کا حکم :

        تعلیمی ترقی کے اس دور میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں اسکولس وکالجس کا رخ کررہی ہیں ، تعلیم سے فراغت کے بعد آفس کی زینت بنتی ہیں ، تعلیم سے ملازمت تک ساری عمر غیراسلامی ، مردوں کے مشابہ ملبوسات کے حوالے رہتی ہیں ، جوبدن کے تمام اوصاف کی عکاسی کرتے ہیں ، کوٹ ، پتلون ، جنس ، ٹی شرٹ وغیرہ مردانہ لباس عورتوں کے لئے حرام وناجائز یا مکروہ ہونے کی چند وجوہ ہیں ۔

پہلی وجہہ:

        مردانہ لباس انہیں کے لئے خاص ہوتاہے ، عورتیں لباس میں مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے شریعت مطہرہ کی مخالفت ہوگی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مردوں کی مشابہت سے منع فرمایا۔

دوسری وجہہ:

        شرٹ،بتلون،جنس وغیرہ ، یہ لباس عموماً غیرمسلمین پہنتے ہیں اور اسی لباس سے وہ پہچانی جاتی ہیں ، مسلمان خواتین اس قسم کا لباس پہننے کی صورت میں بظاہر وہ بھی اجنبی مذاہب سے منسلک نظر آتی ہیں ، جبکہ دین اسلام نے ہمیں علامتِ مسلمانی وشعارِدین قائم رکھنے کی جابجا تلقین کی ہے ۔

تیسری وجہہ:

        مذکورہ تمام لباس عورتوں کی ہیئت اور جسمانی ساخت کی عکاسی کرتے ہیں ، فتنہ وفساد کا دروازہ کھولنے کے لئے یہی بات کافی ہے۔

چوتھی وجہہ:

        یہ سارے لباس بیرونی پیداوار اور دشمنوں کی دَین ہے ، اس سے بڑھکر محرومی اور کیا ہوسکتی ہے کہ مسلماں خواتین نے اپنے سلف ، صحابیات وتابعیات اور مقدس خواتین اسلام کا شعار اور ان کا لباس پس پشت ڈالکر اجنبیوں کی نوپیداوار کو گلے سے لگالیا۔