Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

حضرت حلیمہ سعدیہ رضي اللہ تعالی عنہا


 کائنات میں چندایسی باکمال خواتین ہیں جن سے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ نوش فرمایا۔

 (1)آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا-

 (2)حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا نے بھی چند روز آپ کی خدمتِ رضاعت کا شرف حاصل کیا-

 (3) حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا-

 (4)حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا ۔ (شرح الزرقانی علی المواھب ، ج1 ص:258)

     عرب کے شرفاء کے پاس یہ دستور تھا کہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لیے شہر کے باہر کسی دیہات میں بھیج دیتے تاکہ وہاں کی صاف ستھری آب و ہوا میں رہ کر بچہ تندرست ہوجائے، نواحی  عرب سے مکہ مکرمہ کو عورتیں آتیں اور بچوں کو لے جاتیں۔

 حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے مقدر کا ستارہ ماہِ کامل سے زیادہ روشن ہوگیا اور ان کی قسمت کا تارہ ثریا سے بلند ترہوگیا چنانچہ حضرتِ حلیمہ رضی اللہ عنہا اپنے قبیلہ بنو سعد کی دس عورتوں کے ساتھ مکہ مکرمہ اس غرض سے آئیں کہ اشراف عرب کے بچوں کو لے جاکر خدمت رضاعت انجام دیں۔

 اس وقت ان کی زندگی فقر و فاقہ سے دوچار تھی، غربت و تنگی چھائی ہوئی تھی اور سواری میں بھی اتنی ہمت و طاقت نہ تھی کہ وہ قافلہ کے ساتھ چلے۔

     ا للہ تعالی نے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہاکو خدمت رضاعت کا شرف بخشا، چنانچہ دو (2)سال تک خدمت رضاعت انجام دیتی رہیں۔

     حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سیدھی جانب کا دودھ پیش کیا تو آپ نے نوش فرمایا جب بائیں جانب کا دودھ پیش کیا تو آپ نے نوش نہیں فرمایا۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا بارہا کوشش کرتی رہیں لیکن آپ نے اس جانب کا دودھ نوش نہیں فرمایا تب حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا سمجھ گئیں کہ آپ نے ا ن کے دوسرے صاحبزادے "عبداللہ" کے لئے اس حصہ کو چھوڑدیا ہے۔ (المواھب اللدنیہ مع حاشیۃ الزرقانی، ج:1 ، ص:269)

گویا حضور اکرم  صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے شیر خواری ہی کے زمانہ میں اپنے اس عمل مبارک کے ذریعہ پیام دیا کہ" اب تک حقوق پامال کئے جاتے تھے اب سب کو اپنے حقوق ملیں گے"۔

     حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وصحبہ وسلم کو لینے کے بعد  واپسی کے وقت بغرض استبراک حجر اسود کو بوسہ دینے کے لئے پہنچیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی مبارک گودمیں تھے،حضرت حلیمہ رضي اللہ تعالی عنہانے مشاہدہ کیں کہ حجر اسود جسے تمام لوگ بوسہ دیتے ہیں بذات خود شدتِ اشتیاق و کمالِ محبت کے ساتھ اپنی جگہ سے آکر سرکار کا بوسہ لیا اور اپنی جگہ پر واپس چلاگیا۔ (تفسیر مظہری،ج:6،ص:514)

سواری میں عجب جان آگئی:

 مکہ مکرمہ میں تین روز قیام کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا حضرتِ آمنہ رضی اللہ عنہا کو الوداع کہہ کر سردارِ انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر رخصت ہوگئیں، جیسا ہی سرکار کی جلوہ افروزی  سواری پر ہوئی اس میں عجب جان آگئی، قافلہ والوں نے کہا: ائے حلیمہ:تمہاری سواری اتنی تیز رفتار کیسے ہوگئی ؟کیا یہ وہی سواری ہے جو پہلے تھی؟ تو حلیمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: سواری تو وہی ہے لیکن سوار بدل گیا ہے۔

یہ ان کی برکت ہے اور سواری  زبان حال سے خود کہنے لگی: مجھ پر وہ سوار ہیں جونبیوں کے تاجدار ،رسولوں کے سردار، اولین وآخرین میں عظمتوں کے علمبردار اور حبیب کردگار ہیں۔(المواہب اللدنیہ مع حاشیۃ الزرقانی ،ج1،ص271)

 سبحان اللہ جن کی سواری ہونے پر براق کو بھی ناز ہے، اس پر وہ سوار ہیں جن کے لیے کائنات کو سنوارا گیا۔

سینۂ اقدس کاچاک کیا جانا:

 یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب آپ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے اور آپ کی عمر مبارک اس وقت چھبیس26 یا ستائیس27 ماہ تھی۔ (زرقانی  علی المواھب ، ج:1، ص:281/282)

 ایک دن آپ ان کے  صاحبزادے کے ساتھ تھے کہ اچانک دو شخص آئے، جو سفید لباس میں تھے، انہوں نے آپ کو پہلو کے بل لٹاکر آپ کا سینہ مبارک شق کیا اور ایمان و حکمت ، علم و معرفت کے خزانوں کا جو تحفہ لائے تھے اس سے بھر دیا۔(مواہب لدنیہ ، ج:1 ، ص:280/284)

 از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ و بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر- www.ziaislamic.com