Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

رشتہ داروں سے پردہ ؟


اسلام میں پردہ Ú©ÛŒ بڑی تاکید آئی ہے۔ آج Ú©Ù„ نئی تعلیم Ùˆ دیگر مذاہب والوں Ú©Û’ میل جول Ù†Û’ مسلم خواتین اور نوجوان لڑکیوں Ú©Ùˆ بے پردہ کردیا ہے ‘ اور اس بے پردگی Ú©Ùˆ معیوب بھی نہیں سمجھا جارہا ہے۔ بلکہ بعض تعلیم یافتہ نوجوان اپنے گھر Ú©ÛŒ مستورات Ú©Ùˆ بے پردہ ساتھ Ù„Û’ کر پھرنا روشن خیالی سمجھتے ہیں۔ ان کا یہ خیال سراسر غلط ہے اور آئے دن اس Ú©Û’ مضر نتائج ظاہر ہورہے ہیں‘ جس میں اکثر Ùˆ بیشتر خاندان مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔

بعض گھروں میں پردہ کا رواج تو ہے لیکن اکثر نوجوان لڑکیاں اپنے غیر محرم عزیز Ùˆ اقارب سے پردہ نہیں کرتیں اور بے تکلف ہوجاتی ہیں۔ اس میں بھی مضر اثرات کا سخت اندیشہ ہے۔ اگر کوئی احتمال (Ø´Ú© Ùˆ شبہ) نہ بھی ہو تو یہ کیا Ú©Ù… ہے کہ ہر روز نامحرموں Ú©Û’ سامنے بے پردہ ہونے کا گناہ اُن Ú©Û’ نامۂ اعمال میں لکھا جاتا رہے۔ فقہائے اسلام Ù†Û’ یہاں تک احتیاط فرمائی ہے کہ نوجوان بھتیجی کا اپنے حقیقی چچا سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے‘ اس لئے کہ اگر وہ خود بری نظر سے نہ بھی دیکھتے ہوں تو ممکن ہے اس نظر سے دیکھے کہ یہ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ اپنے Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Û’ لئے موزوں اور قابل ہے‘ اس نظر سے دیکھنے میں بھی شہوت Ú©ÛŒ آمیزش کا ضرور اندیشہ ہے۔

بعض گھروں میں اگر نامحرم عزیزوں سے پردہ کا اہتمام بھی ہے تو ایک اور بے احتیاطی یہ ہے کہ باہر پھرنے والی عورتوں سے پردہ کا خیال نہیں رکھا جاتا‘ حالانکہ فقہائے کرام Ù†Û’ صاف طور پر فرمادیا ہے کہ غیر مسلم عورت سے مسلم عورت Ú©Ùˆ ایسا ہی پردہ کرنا چاہئے جیسا کہ اجنبی مرد Ú©Û’ ساتھ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح باہر پھرنے والی عورتوں سے بھی پردہ Ú©ÛŒ ضرورت ہے کیونکہ ان سے بھی ایمان Ú©Ùˆ ضرر پہونچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔

اگر کسی عورت کو ناگزیر ضرورت کے تحت باہر نکلنے کی مجبوری درپیش ہو تو شرعی پردہ کا اہتمام ضروری ہے۔

اگرچیکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ مسلمان عورتوں Ú©Ùˆ مسجد میں آنے Ú©Û’ لئے اجازت مرحمت فرمائی تھی لیکن حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ وصال Ú©Û’ بعد حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ :’’اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرماتے کہ اس زمانے Ú©ÛŒ عورتیں کس صفت پر ہیں تو مساجد میں نہ آنے دیتے‘‘Û” اب مساجد Ùˆ مجالس میں جانے اور مردوں Ú©Ùˆ دیکھنے سے منع کرنا بہت ضروری ہے‘ ضعیف عورتیں چادر اوڑھ کر مساجد Ùˆ مجالس میں جائیں تو منع نہیں ہے۔ اکثر عورتوں Ú©Û’ حق میں غیر محرم مردوں Ú©Ùˆ دیکھنے سے معصیت (گناہ) میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس لئے عورتوں Ú©Ùˆ مخلوط (جہاں عورت مرد ایک جا ہوں) مجالس میں جانا جائز نہیں۔

از :مواعظ حسنہ ، مولفہ حضرت محدث دکن ابوالحسنات رحمة اللہ علیہ