Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

غیبت کی تعریف اوراس کا مفہوم


 

اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن مجید) میں واضح طور پر غیبت کی مذمت فرمائی ہے اور غیبت کرنے والوں کو مردار کا گوشت کھانے والے کی طرح قرار دیا ہے۔

ارشاد خداوندی ہے:وَلَا یَغْتَب بَّعْضُکُم بَعْضاً أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَن یَأْکُلَ لَحْمَ أَخِیْہِ مَیْْتاً فَکَرِھْتُمُوہُ اور تم ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں سے کوئی ایک چاہتا ہے کہ وہ اپنے مردار بھائی کا گوشت کھائے تو اسے اس سے گھن آتی ہے۔ (سورہ حجرات۔ آیت 12)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کل المسلم علی المسلم حرام دمھ وما لھ و عرضھ۔ ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون ‘ مال اور عزت حرام ہے۔ (صحیح مسلم‘ جلد 2 ‘ ص 317‘ کتاب البر و الصلۃ)

غیبت کا مفہوم اور تعریف

 

غیبت یہ ہے کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کا ذکر ن الفاظ کے ساتھ کرو کہ اگر اس تک یہ بات پہنچے تو وہ اسے ناپسند کرے چاہے اس کے بدنی یا نسبی عیب کا ذکر کرو یا اخلاقی اور عمل کے اعتبار سے کوتاہی بیان کرو‘ اس کی دنیوی خرابی کا ذکر کرو یا اُخروی کا‘ حتیٰ کہ اس کے کپڑے‘ مکان اور جانور کے حوالے سے نقص بیان کرنا بھی غیبت ہے۔

بدن میں نقص کی صورت یہ ہے کہ مثلاً چندہی آنکھوں والا ہے‘ بھینگا ہے ‘ گنجا ہے‘ اس کا قد چھوٹا یا لمبا ہے‘ اس کا رنگ سیاہ یا زرد ہے وغیرہ وغیرہ یعنی ہر وہ بات جسے وہ ناپسند کرتا ہے وہ جس طرح بھی ہو۔

 از:احیاء العلوم

حجۃ الاسلام امام ابوحامد محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ