Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا


نام: حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا قریش کے خاندان عدی سے تھیں-
سلسلہ نسب یہ ہے: حفصہ بنت عمر فاروق بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی بن رباح بن عبداللہ بن قرط بن زراح بن عدی بن کعب بن لوی-
والدہ کا نام حضرت زینب بنت مظعون تھا، جو بڑی جلیل القدر صحابیہ تھیں، عظیم المرتبت صحابی حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے ماموں اور فقیہ اسلام حضرت عبداللہ بن عمر ان کے حقیقی بھائی تھے-
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ اللہ عنہا بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچ سال قبل عین اس سال جب قریش خانۂ کعبہ کی تعمیر کررہے تھے، پیداہوئیں، آپ کا پہلا نکاح خنس بن حذافہ سہمی سے ہوا- حضرت حفصہ اور حضرت خنس دعوت حق کی ابتداء میں اسلام کی دولت سے بہرہ ور ہوگئے اور مدینہ طیبہ کو ہجرت کی- حضرت خنس رضی اللہ عنہ نے غزوۂ بدر میں زخم کھائے اور واپس آکر ان ہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی- حضرت خنس رضی اللہ عنہ نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے کوئی اولاد نہیں چھوڑی-
حضرت خنس رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بیوہ ہوگئیں، جب عدت کے دن پورے ہوگئے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کے نکاح ثانی کی فکر لاحق ہوگئی، کیونکہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا عین جوانی کے عالم میں اچانک بیوہ ہوگئی تھیں، جس کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کافی مغموم رہتے تھے- چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نہ صرف حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے غم کو محسوس کیا بلکہ اس کا مداوا کرنے کی سعی فرمائی اور وہ اس طرح کہ خود حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے عقد کی خواہش کی- یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لئے مژدہ تھا، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے ماہ شعبان 3 ہجری میں نکاح فرمایا اور یہ ام المومنین کی حیثیت سے کاشانۂ نبوی کی سکونت سے مشرف ہوگئیں-
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں، اس لئے مزاج میں ذرا تیزی تھی، حضرت امیر المومنین ہر وقت اس فکر میں رہتے تھے کہ کہیں ان کی کسی سخت کلامی سے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دل آزاری نہ ہوجائے، چنانچہ بار بار آپ ان سے فرماتے تھے کہ جس چیز کی ضرورت ہو مجھ سے طلب کرلو ، اگر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم تم سے ناراض ہوگئے تو تم خدا کے غضب میں گرفتار ہوجاؤ گی-
ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دی- جبریل علیہ السلام وحی لے کر نازل ہوئے-
ارجع حفصۃ فانھا صوامۃ قوامۃ وانھا زوجتک فی الجنۃ- ترجمہ: حفصہ رضی اللہ عنہا سے رجوع کرلیجئے وہ بڑی روزہ دار اور عبادت گزار عورت ہے، اور جنت میں آپ کی بیوی ہے- (ابن سعد اور طبرانی)
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بہت ہی شاندار بلند ہمت اور سخاوت شعار خاتون تھیں، حق گوئی، حاضر جوابی اور فہم و فراست میں اپنے والد بزرگوار کا مزاج پایا تھا- اکثر روزہ دار رہا کرتی تھیں اور تلاوت قرآن مجید اور قسم قسم کی عبادتوں میں مصروف رہا کرتی تھیں- صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا دجال کے شر سے بہت ڈرتی تھیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دجال کے خروج کا محرک اس کا غصہ ہوگا-
مسند احمد میں ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کی تعلیم کا کافی اہتمام فرمایا، حضرت شفاء بنت عبداللہ عدوبہ رضی اللہ عنہا سے ان کو لکھنا پڑھنا سکھوایا اور مسند امام احمد میں ہے کہ حضرت شفاء نے ان کو چیونٹی کاٹنے کا منتر بھی سکھایا تھا-
رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قرآن حکیم کے تمام کتابت شدہ اجزاء کو یکجا کرکے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس رکھوادیا، یہ اجزاء حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد تازندگی آپ کے پاس رہے، یہ ایک عظیم الشان شرف تھا جو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو حاصل ہوا-
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا اتنی سخی تھیں کہ وفات سے پہلے حضرت عبداللہ کو وصیت کی کہ ان کی غابہ کی جائیداد کو صدقہ کرکے وقف کردیں-
وفات: شعبان 45ھ میں مدینہ منورہ کے اندر وفات پائی- اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کا زمانہ تھا اور مروان بن حکم مدینہ کا گورنر تھا، اس نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور نبی حزم کے گھر سے مغیرہ بن شعبہ کے گھر تک جنازہ کو کاندھا دیا، اس کے بعد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جنازہ کو قبر تک لے گئے، پھر ام المومنین کے بھائی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور بھتیجوں نے قبر میں اتارا-
حدیثیں: حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے 40 حدیثیں مروی ہیں، ان میں 4متفق علیہ ، 4 صحیح مسلم میں اور باقی دیگر کتب احادیث میں ہیں-