Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

حضرت سیدة نفیسہ رضی اللہ عنھا


عابدہ ، زاہدہ ، حضرت سیدة نفیسہ رضی اللہ عنھا

 

خلیفہٴ راشد ، سبط رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی نبیرہ حضرت سیدہ نفیسہ بنت حسن مثنی ابن زید رضی اللہ عنھم نیک سیرت ، تقوی وپرہیزگاری کا پیکر ، حسن اخلاق کا عَلَم ، فقہاء ومحدثین کا مرجع ومصدر گزری ہیں ۔

یہ صفات آپ کا شعار کیوں نہ ہوں کہ آپ کی پرورش ہی ایسے گھرانے میں ہوئی جو علم وعرفان ، زہد وورع میں بے مثال گزرا ہے ۔

آپ کا علمی مقام اس سے ظاہر ہے کہ امام شافعی جیسے مجتھد ومحدثِ وقت نے بھی آپ سے شرف تلمذ پایا ، حضرت نفیسہ رحمھا اللہ کی زندگی میں ہی امام شافعی رحمہ اللہ کا وصال ہوا ، معتقدوں اور شاگردوں نے حضرت نفیسہ رحمھا اللہ کے پاس کچھ دیر کے لئے جنازہ تنہا چھوڑدیا ، جیساکہ علامہ ابن ملقن نے اپنی تصنیف طبقات اولیاء میں لکھا ہے ؛  دخلت مصر مع زوجھا اسحق بن جعفر الصادق وکانت من الصالحات التقیات ویروی عنھا الشافعی انہ لما دخل مصر حضر الیھا وسمع منھا الحدیث ولما توفی ادخل الیھا فصلت علیہ فی دارھا وھو موضع مشھدھا الیوم ولم تزل بہ الی ان توفیت فی رمضان سنة ثمان ومائتین ولھا فضائل جمة وقبرھا معروف بالاجابة ۔﴿طبقات الاولیاء﴾

ولادت کی بشارت؛

حضرت نفیسہ رحمھا اللہ کے والد گرامی کا معمول تھا کہ آپ روزانہ مسجد حرام میں حلقہٴ درس مقرر فرماتے ، علم حدیثوفقہ کے تشنگان کی سیرابی میں مشغول رہتے ، ایک روز آپ حسب معمول فروغ علم میں مشغول تھے کہ ایک باندی حاضر ہوئی اور عرض کیا، اے امام خوشخبری ہے رب نے آپ کو ایسی حسین وجمیل ، نورانی چہرہ والی لڑکی دی کہ ایسا حسن وجمال ہم نے نہیں دیکھا ، آپ کے موتی مانند دانتوں سے نور چھلکتا ہے ، چہرہ سے انوار کا ظہور ہورہا ہے ۔

امام حسن مثنی جو انور کے لقب سے معروف ہیں یہ سب سن کر دربار الٰہی میں سجدہٴ شکر ادا کیا اور خوشخبری دینے والی باندی کو بہت کچھ عطاؤں سے نوازا اور فرمایا اہل خانہ سے کہو اس لڑکی کا نام نفیسہ رکھیں ان شاء اللہ وہ نفیسہ ہی رہینگیں۔ پھر امام حسن رحمہ اللہ نے دعا کے لئے دست اٹھا یا اور عرض کیا ، اے اللہ تو نے بہترین لڑکی عطا فرمایا ، اس کو اپنے دربار میں قبول فرما اور اس لڑکی کو تیرے محبوبوں میں شامل کرلے اور تیرے ان مقربین میں بنالے جن سے تو محبت فرماتا ہے اور وہ تجھ سے محبت کرتے ہیں ۔

اسی درمیان خلیفہٴ منصور کی طرف سے آپ کے پاس ایک پیغام رساں خط لے کر آیا ، آپ اسے پڑھ رہے تھے اور زار زار رورہے تھے ، شاگردوں کی ایک بڑی جماعت موجود تھی سب پریشان ہوکر حال دریافت کرنے لگے تو آپ نے فرمایا ، خلیفہ نے مجھے مدینہ طیبہ کا گورنر منتخب کیا ہے ، اب مجھے میرے آقا کے شہر جانا ہے ، لوگوں نے مبارکبادی پیش کی اور کہا مدینہ والوں کی خوش بختی ہے نواسہٴ رسول ان کی سرپرستی فرمائیں گے اور عدل وانصاف سے ارض مقدس کو بھر دینگے ۔ ساتھ میں خلیفہ منصور نے بیس ہزار دینار ھدیہ بھیجا تھا۔

اس پرآشوب دور میں لڑکیوں کو معاذاللہ منحوس سمجھا جارہاہے ، اللہ تعالی کسی بندے کو زیادہ لڑکیا عطا فرمائے تو بعض لوگ مایوس ہوتے ہیں ، پچھلے سطور کو دوبارہ پڑھیں تو شاید یہ بات سمجھ میں آئے کہ بیٹی کی پیدائش خدا کی رحمت لے کر آتی ہے ، اللہ تعالی بیٹی کے ساتھ والدین کے گھر روٹی بھی بھیجتاہے ، دیکھئے کہ اُدھر سیدہ نفیسہ رحمھا اللہ کی ولادت ہوئی اور ادھر والد گرامی جن کا مقدر پہلے ہی سے تابناک تھا ظاہراً بھی اس میں تابناکی اضافہ ہوئی ، ایک طرف ھدیہ حاضر کیا گیا اور اس کے ساتھ شہر مدینہ طیبہ کی گورنری حوالہ کی گئی شاید اسی لئے زبان زد عام وخاص ہے ، بیٹی روٹی لے کر آتی ہے۔