Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

سفر معراج میں خواتین کے لئے نصیحتیں


حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات بے حد وبے حساب ہیں ، معجزہٴ معراج اور سفر لامکاں انہیں میں سے ایک عظیم الشان معجزة ہے : جو عظمت نبوی ومقامات حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار پہلو کی نشاندہی کرتا ہے ۔ جنت ودوزخ کا مشاہدہ اور اس کے احوال جو احادیث شریفہ میں منقول ہیں ، ان سے ایک طرف رحمت خداوندی کی جلوہ گری ہوتی ہے وہیں دوسری جانب ہولناکی اور قہروغضب ِالہی سے دل دہلنے لگتاہے ۔

        حبیب مکرم ØŒ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ سفر معراج Ú©Û’ درمیان اپنی چشمان اقدس سے برزخی احوال کا مشاہدہ فرمایا ØŒ کئی ایک واقعات کا تعلق زمانہ گزشتہ سے اور کئی احوال ØŒ زمانہٴ آئندہ سے متعلق ہیں ØŒ گویا Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ اور اگلے زمانہ Ú©Û’ حالات وواقعات لباس حقیقت پہن کر حاضری Ú©Û’ لئے نوبت بنوبت قطار میں آرہے تھے Û”

        ان واقعات ونظاروں میں بہت سے واقعات خواتین سے متعلق ہیں ØŒ نیک اور بدکار خواتین کا انجامِ خیر وشر بتایا گیا ØŒ حق تعالی Ú©ÛŒ عبادت وپرہیزگاری میں جنہوں Ù†Û’ اپنی حیات مستعار گزاری ان Ú©Û’ لئے دنیا وآخرت میں راحت وسکون کا وعدہ کیا گیا ہے Û”

نیک بخت خاتون کا اخروی حال :

        سفر معراج میں مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تشریف لیجاتے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ نہایت اچھی خوشبو آئی ØŒ اس خوشبو Ú©Û’ بارے میں حضرت جبریل علیہ السلام سے دریافت فرمایا تو آپ Ù†Û’ دربار نبوی میں عرض کیا :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خوشبو اس مقدس خاتون Ú©ÛŒ مزار سے مہک رہی ہے جو خداپرست ØŒ عبادت گزار تھیں ØŒ فرعون Ú©ÛŒ بیٹی Ú©Û’ پاس اس Ú©Û’ بناؤ سنگھار کا کام انجام دیتی تھیں ØŒ ایک مرتبہ وہ فرعون Ú©ÛŒ بیٹی Ú©Û’ بال سنوار رہی تھیں کہ ان Ú©Û’ ہاتھ سے کنگھا چھوٹ گیا ØŒ انہوں Ù†Û’ بسم اللہ کہتے ہوئے اٹھایا تو فرعون Ú©ÛŒ بیٹی Ù†Û’ کہا :کیا تو میرے باپ کا نام لیتی ہے ØŸ اس موحد خاتون Ù†Û’ فرمایا : نہیں !بلکہ میں اس پروردگار کا نام لیتی ہوں جو میرا تیرا اور تیرے باپ کا بھی خالق ومالک اور پالنہار ہے ØŒ جب یہ خبر فرعون تک پہنچی تو وہ یہ سن کر Ø¢Ú¯ بگولہ ہوگیا اور تانبے Ú©ÛŒ دیگ Ø¢Ú¯ پر دہکانے کا Ø­Ú©Ù… دیا اور اس نیک بخت خاتون Ú©Û’ بچوں Ú©Ùˆ یکےبعد دیگرے دیگ میں جلنے Ú©Û’ لئے ڈالدیا ØŒ آخر میں یہ سب ظلم وستم دیکھ کر اور اپنے لخت وجگر بچوں Ú©ÛŒ شہادت Ú©Û’ احوال دیکھ کر وہ خاتون غم واندوہ کا اظہار کررہی تھی تو ان Ú©Û’ شیرخوار بچے Ù†Û’ قدرتی زبان سے کہا : اے ماں ! یہ دنیا Ú©ÛŒ اذیت وتکلیف عذاب آخرت Ú©Û’ سامنے ہیچ ہے ØŒ آپ کیوں فکرمند ہیں ØŸ ہمت رکھئے ØŒ یہ حدیث پاک کا خلاصہ تھا، حدیث پاک Ú©Û’ الفاظ یہ ہیں : عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:لما كانت الليلة التي أسري بي فيها وجدت رائحة طيبة فقلت: ما هذه الرائحة الطيبة يا جبريل؟ قال: هذه رائحة ماشطة بنت فرعون وأولادها، فقلت: ما شأنها؟ قال: بينا هي تمشط بنت فرعون إذ سقط المشط من يدها، فقالت: بسم الله، فقالت بنت فرعون: أبي فقالت: لا ولكن ربي وربك ورب أبيك الله، قالت: وإن لك ربا غير أبي؟ قالت: نعم، قالت: نعم، قالت: فأعلمه ذلك؟ قالت: نعم، فأعلمته فدعا بها، فقال: يا فلانة، ألك رب غيري؟ قالت: نعم، ربي وربك الله، فأمر ببقرة من نحاس فأحميت، ثم أخذ أولادها يلقون فيها واحدا واحدا، فقالت: إن لي إليك حاجة، قال: وما هي؟ قالت: أحب أن تجمع عظامي وعظام ولدي في ثوب واحد فتدفنا جميعا، قال: وذلك لك علينا، فلم يزلأولادها يلقون في البقرة حتى انتهى إلى ابن لها رضيع فكأنها تقاعست من أجله، فقال لها: يا أمه، اقتحمي، فإن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة. ﴿المعجم الکبیر للطبرانی ØŒ ج 10ØŒ ص142،حدیث : 12113ØŒ صحیح ابن حبان ØŒ باب ماجاء فی الصبر ØŒ حدیث :2966 ï´¾

        سفر معراج Ú©Û’ درمیان مشاہدہ نبوی میں آنے والا یہ واقعہ کتنا دلچسپ اور کیسا ہولناک بھی ہے ØŒ اک طرف دنیوی آلام ومصائب کا ذکر ہے ØŒ حق پر قائم رہنے پر دی جانے والی اذیتیں دل دہلارہی ہیں اور دوسری جانب رب العزة Ú©Û’ الطاف وکرم ØŒ رحمت ومہربانی صدا دے رہی ہے کون ہے ØŸ جو ہماری خاطر دنیوی رنج والم اٹھائے ! صبر کا دامن تھامے رہے !کہ ہم Ù†Û’ اس Ú©Û’ لئے قبر میں وہ نعمتیں رکھی ہیں جس Ú©ÛŒ خوشبو سے ارض وسما کا درمیانی حصہ، خلا اور قضا بھی مہک اٹھتے ہیں ØŒ اس خوشبو Ú©ÛŒ فطرت ترقی وبلندی ہے جس Ú©Ùˆ سونگھ کر عالم ِملکوت Ú©ÛŒ مخلوق بھی لطف اندوز ہوتی ہے۔

گنہ گار عورتوں کا حال ، شب معراج :

        انسان Ú©Û’ اچھے اور برے احوال خواہ وہ زمانہ گزشتہ سے متعلق ہوں یا آئندہ زمانے سے وہ سب احوال حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ظاہر ہیں ØŒ خصوصا شب معراج میں اچھے اور بُرے مرد وعورتوں Ú©Û’ حالات ومقامات حضور صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ مشاہدہ میں آئے ØŒ کتنے ہی گنہگارعورتوں Ú©Û’ اخروی عذاب اور سختیاں بتائے گئے اس کا مختصر حال ایک روایت میں یوں آیا ہے : مولائے کائنات سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا :ایک بار میں اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپ Ú©ÛŒ چشمان مقدس سے آنسوں جاری ہیں، ہم Ù†Û’ عرض کیا :میرے ماں باپ قربان رونے کا سبب کیا ہے ØŸ فرمایا اے علی میں Ù†Û’ شب ِمعراج میری امت Ú©ÛŒ عورتوں Ú©Ùˆ بڑے سخت عذابوں میں مبتلا دیکھا کسی Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ بالوں Ú©Û’ بل باندھکر لٹایا گیا ،درد والم سے اس کا دماغ کھول رہاہے ØŒ اور ایک عورت زبان سے لٹکائی گئی ہے اور اس Ú©Û’ حلق میں گرم پانی انڈیلا جارہا ہے اور ایک عورت Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ دیکھا کہ اس Ú©Û’ پاؤں سینہ سے اور ہاتھ پیشانی سے باندھے ہوئے ہیں ØŒ پھر اس پر سانپ اور بچھو چھوڑدئے گئے ہیں، اور ایک عورت اپنے پستانوں Ú©Û’ بل لٹکی ہوئی ہے ØŒ اور عورت Ú©Ùˆ دیکھا اس کا سر خنزیر Ú©Û’ سر جیسا بنایا گیا ہے اور بدن گدھے جیسا اور ہزار ہا قسم Ú©Û’ عذاب اس پر ڈھائے جارہے ہیں اور ایک عورت Ú©Ùˆ دیکھا صورت کتے جیسی ہے، اس Ú©Û’ منہ میں Ø¢Ú¯ داخل ہورہی ہے اور Ù†Ú†Ù„Û’ حصہ سے Ù†Ú©Ù„ رہی ہے اور فرشتے اس Ú©Û’ سرپر Ø¢Ú¯ Ú©Û’ گرزوں سے مار رہے ہیں Û”

یہ سن کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے عرض کیا !میرے آنکھوں کی ٹھنڈک ارشاد فرمائیے کہ ان کے اعمال کیا تھے؟ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اے لخت جگر !جو عورت بالوں کے بل باندھی ہوئی تھی وہ اجنبی مردوں سے اپنے سر نہیں چھپاتی تھی۔

جو اپنی زبان کے بل لٹکی ہوئی تھی وہ اپنے شوہر کو تکلیف دیتی تھی اور بدزبانی کرتی تھی۔

جس کو پستانوں کے بل لٹکایا گیا تھا وہ اپنے شوہر کو بستر میں تکلیف پہنچاتی تھی۔

وہ عورت جس کے پاؤں سینے سے اور ہاتھ پیشانی سے باندھکر اس پر سانپ اور بچھو چھوڑے گئے تھے وہ غسلِ جنابت اور غسلِ حیض نہیں کرتی تھی اور نماز کو حقیر سمجھتی تھی۔

جس کا سر خنزیر کا بن گیا تھا اور بدن گدھے کا تھا وہ چغل خور اور جھوٹ بولنے والی تھی ۔

اور جو عورت کتے کی شکل والی تھی وہ حسد کرنے والی،احسان جتانے والی تھی۔

﴿الزواجر عن اقتراف الکبائر ، ج2،ص341۔ الکبائر ، الکبیرة السابعة والاربعون ، ج 1، ص172﴾

یہ روایت تفصیل کے ساتھ امام ذہبی نے اپنی تصنیف الکبائر اور اور الزواجر میں ذکر کیا ہے ۔