Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

تعلیم نسواں اور اسلامی نظریہ


 

اسلام علم ومعرفت شعوروآگہی کا دین ہے ‘جہالت وناخواندگی کوایک لمحہ کے لئے بھی پسند نہیں کرتا ، سب سے پہلی وحی علم حاصل کرنے کے متعلق نازل ہوئی،ارشادالٰہی ہے : اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ۔

ترجمہ : پڑھئے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ (سورۃ العلق ۔1)

       انسانی زندگی صرف مرد کے وجود سے مکمل نہیں جب تک کہ اس کے ساتھ عورت شامل نہ ہو،عورت معاشرہ کا ایک اہم جزء ہے ،عائلی ،معاشرتی اور گھریلو، تربیتی مسائل خواتین ہی سے وابستہ ہیں‘ اگرصرف مرد کی تعلیم کی طرف توجہ کی جائے اوراس معاملہ میں عورت کو نظرانداز کردیاجائے تویہ نہ صرف عورت پرظلم ہوگابلکہ معاشرہ کاایک بڑاحصہ ناخواندگی میں مبتلا ‘حصول تعلیم سے محروم اور مقاصد تعلیم سے بے بہرہ ہوجائے گا،اس لئے اسلام نے عورت کی تعلیم کو بھی ضروری قراردیاہے ۔

 دختران ملت ‘دینی تعلیم اوردنیوی تعلیم ہردومیں حصہ لیکر باکردار خواتین کی حیثیت سے معاشرہ کے ظہر و  بطن کی اصلاح کرسکتی ہیں ،خواتین کی اصلاح کرنا، انہیں دینی، تعلیمی، اصلاحی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ،بچوں کی تربیت کا شعورپیداکرنا،انہیں تعلیم یافتہ ،باشعور بنانا اور اخلاقی خوبیوں سے آراستہ کرنا اس میں خواتین بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہیں‘ پردہ کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے اورحدودشرعی میں رہ کرسماجی خدمات بھی انجام دے سکتی ہیں،چنانچہ بخاری شریف میں حدیث پاک ہے :عن الربیع بنت معوذ قالت کنا مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم نسقی الماء و نداوی الجرحی و نرد القتلی الی المدینۃ۔

 ترجمہ: حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ ہم حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں پانی پلاتے‘ زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے اور شہداء کو مدینہ طیبہ کی جانب لے جاتے۔ (صحیح بخاری شریف، ج:1، کتاب الجھاد ،باب مداواۃ النساء الجرحی فی الغزو، ص:403) ۔

   عہد نبوی میں باعظمت صحابیات زخمیوں کی تیمارداری کرتی تھیں ‘ معرکوں میں پانی پلاتی تھیں اور مختلف امور انجام دیا کرتی تھیں۔ 

الحاصل عفت مآب دختران اور پاکدامن خواتین حجاب کو اپناتے ہوئے عصری علوم بھی حاصل کریں اوراندرونی وبیرونی ،معاشی ومعاشرتی، صنعتی فنون سے آراستہ ہوں اوربالواسطہ وبلاواسطہ حسب ضرورت خدمات انجام دیں، اور علم طب کے شعبہ نسوانی امراض میں تخصص حاصل کریں اور اسپیشلسٹ بن جائیں۔

      نکاح تعلیم کے حصول کے لئے سد راہ(رکاوٹ) نہیں ہے ،  نکاح کے بعد بھی اگر چاہیں تو تعلیم  جاری رکھی جاسکتی ہے-

از: ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ  سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ   

 

 شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ و بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر –

www.ziaislamic.com