Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

شوہر کی دلجوئی میں بیوی کی خسروی


 

عائلی زندگی اور گھریلوماحول جتنا اچھا اور بہتر ہوتاہے ہمارا معاشرہ اتناہی خیروخوبی کاگہوارہ بنتا ہے ، معاشرہ میں حسن اخلاق کے ستارے بہترین کردار کے شمس وقمر انسانی شکل وصورت میں آتے رہتے ہیں ، ان سب کی بنیاد بہترین عائلی زندگی پر قائم ہے ، گھرمیں ماں باپ جس انداز سے اپنی اولاد کی تربیت کرتے ہیں اولاد وہی رنگ وروپ اختیار کرلیتی ہے ۔

عائلی زندگی خوشگوار بنانا اور اس کا دامن فرحتوں ومسرتوں سے لبریز کردینا والدین کے کردار اور ان کی تربیت پر موقوف ہے ۔ میاں بیوی اپنی خانگی زندگی میں جیسی بودوباش اختیار کرتے اور گھرمیں ایک دوسرے کا جیسا احترام کرتے ہیں اولاد پر احترام کا جذبہ ویساہی پیدا ہوتا ہے ۔

بہرحال خانگی زندگی میں خوشحالی اور اولاد کی صحیح تربیت کے لئے زوجین کو ایک دوسرے کے حقوق جاننا اور ان پر عمل کرناضروری ہے ۔ معاشرہ اور عائلی زندگی میں درستگی لانے کیلئے جس طرح مرد کا اہم رول ہوتاہے عورت کی بھی اس معاملہ میں بڑی ذمہ داریاں ہیں ، انہیں ذمہ داریوں میں ایک اہم ترین ذمہ داری شوہر کی خدمت اور اس کی دلجوئی کرناہے ۔

حضور اکرم سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین اسلام کی اہمیت وحقوق بیان فرمایا اور ساتھ ہی ساتھ انکو اپنی ذمہ داریاں بھی سمجھایا اور بتایاکہ عبادات ضروریہ یعنی فرائض وواجبات کے بعد شوہر کی خدمت کرنا اور اسکی رضا حاصل کرنا بیوی کا اولین فریضہ ہے ، عورت کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ اپنے شوہر کوخوش رکھنے کی کوشش کرے اور اپنے قول وفعل سے شوہر کی رضاحاصل کرنے کی تمنا رکھے ۔ البتہ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کی بات ہوتو اس پر عمل نہ کرے اور اس انداز سے اُسے ٹال دے کہ شوہر ناراض نہ ہو اور حکم الہی کی خلاف ورزی کا گناہ اور اس کا وبال کیا ہے ؟اس امر سے شوہر کو واقف کروائے ۔

فرائض وواجبات اور دینی اہم امور انجام دینے کے بعد بیوی کا ہرنیک عمل شوہر کی رضاجوئی میں ہے ، جیساکہ المعجم الکبیر للطبرانی میں حدیث پاک ہے : عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بن سَلامٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"خَيْرُ النِّسَاءِ تَسُرُّكَ إِذَا أَبْصَرْتَ، وَتُطِيعُكَ إِذَا أَمَرْتَ، وَتَحْفَظُ غَيْبَكَ فِي نَفْسِهَا وَمَالِكِ".

ترجمہ : حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سب سے بہترین عورت وہ ہے جب اس کو تو دیکھے تو وہ تجھے خوش کردے ، اور جب تو حکم دے تو تیری فرمانبراری کرے اور تیرے غیاب میں تیرے مال کی اور خود اپنی حفاظت کرے ۔(المعجم الکبیر للطبرانی ، حدیث نمبر:152)

سرمایۂ آخرت شوہر کی رضاجوئی میں ہے :

یہ ہمارا دور جس میں ہم سانس لے رہے ہیں فیشن پرستی کا دور ہے ، مردوزن اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ہورہے ہیں اور مشرقی رنگ میں رنگے جارہے ہیں ۔ میاں بیوی کے آپسی معاملات میں بھی اتباع یہودیت ونصرانیت کا نشہ چھایا ہوا ہے ، شوہر کی خدمت کو عیب سمجھاجارہاہے اور شوہر سے محبت والفت اور اس کی دلجوئی کے کاموں کو پرانے خیالات کا نام دیکر چڑا یا جارہا ہے ، ایسے مادہ پرستی کے دور میں ہماری بہنوں کو جاننا چاہئے کہ ہم مسلمان ہیں ، ہم نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی اور پیروکار ہیں ، تہود ونصرانیت سے ہم بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ۔

ہمارے آقا نے شوہر کی محبت اور خدمت کے متعلق ہمیں کیا حکم فرمایا یہ جان کر جسم کا رونگٹا رونگٹا مسرت سے جھومنے لگتا ہے اور قلب کا گوشہ گوشہ خوشیوں سے لبریز ہوگا ، جدت پسندی اور فیشن پرستی کی دیواریں منہدم ہوجائیں گی ، چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ.

ترجمہ : جوعورت اس حالت میں انتقال کرجائے کہ اس کا شوہر اس سے راضی اور خوش رہےوہ جنت میں داخل ہوجائے گی۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ، حدیث نمبر:19327)

مادہ پرستی کے اِس دور میں جو دل اپنے اندر ایمان کی چنگاری بھی رکھتا ہے وہ بہترجان سکتا ہے کہ بیوی کی زندگی ہی نہیں اس کی آخرت بھی شوہر کی خوشی ورضامندی سے ملتی ہے ،جنت میں داخلہ وہی عورت پاسکتی ہے جس نے اپنی خدمت ومحبت کے ذریعہ اپنے شوہر کی رضا حاصل کی ہو۔