Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

تربیت اولاد کے سنہرے اصول


والدین کے لئے اولاد پھول کی حیثیت رکھتے ہیں ، جن سے خوشبو مہکتی اور سکون ملتا ہے ، گھر کا ماحول ہرابھرا خوشنما رہتا ہے ، بچوں کی آواز انکے والدین کو کوئل کی کوک اور چڑیا کی چہک سے کچھ کم معلوم نہیں ہوتی ، ان آوازوں سے آشیانہ میں۔۔جودراصل ایک چمن ہے ۔۔رونق مزید بڑھ جاتی ہے ۔ حق تعالی کی عطاکردہ یہ نعمتیں اور ان کی باغ وبہار قائم رکھنے کے لئے تربیت اولاد اساسی حیثیت رکھتی ہے اور بچوں کے نفسیات سمجھ کر ان کو اصولی زندگی میں ڈھالنا نہ صرف مستقبل تابناک بناتا ہے بلکہ خود والدین کی خوشحال زندگی کے لئے کلید ہے ۔

تربیت اولاد کے اہم اصول :

پہلی اصل یہ ہے کہ بچوں پر کڑی اور سخت نظر رکھیں ، اُنہیں خلاف آداب ونقصان دہ عادات واعمال سے بچائے رکھیں لیکن اتنی سخت نگہ داشت بھی نہ ہو کہ وہ اکتا جائیں اور یہ محسوس کرنے لگیں کہ ہمیں قیدوبند میں جکڑا جارہا ہے ، جب ہم خیال بچوں کے ساتھ وہ کھیل کود میں مصروف ہوں تو ہرقدم پر انہیں ٹوکنا والدین کے اس رویہ سے بچوں کو یہ احساس بھی ہونے لگتاہے کہ ہم اہمیت کے حامل ہیں اور یہ عادت بن جاتی ہے کہ وہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ رکھیں ، پھر ایسے کام کرنے لگتے ہیں جس سے لوگوں کا التفات ان کی طرف ہو ، یہ ایسا جذبہ واحساس ہے جو مستقبل میں بچوں کو ریاء کار وشہرت پرست بنادیتاہے ۔

اولاد کے قلبی سکون وراحت کے لئے اس پر بھی توجہ دینا ضروری ہے کہ جب وہ آغوش ِنیند میں جانا چاہیں تو انہیں غم وغصہ کی حالت میں روتے ہوئے نہ سلائیں کہ بحالتِ نیند ان کی عقل وتوجہ کام نہیں کرتی ، اس وقت عقل بھی سکونت اختیار کرتی ہے ، سونے سے پہلے جو کیفیت ان پر طاری تھی گھنٹوں اسی کا دوران عقل میں رہتاہے ، یہی عادت رہے تو ممکن ہے کہ عقل میں فتور پیدا ہو ، کامیاب اور سمجھدار ماں کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ وہ انبیاء کرام واسلاف صالحین کے دلچسپ اور اخلاقی واقعات سناتی ہے ، پاکباز ہستیوں کا تصور اور ان کے کارنامے بچوں کے ذہن میں سوتے وقت رہیں تو ذہن کو خوب تازگی ملتی ہے ، اس طرح ان کےدینی معلومات میں اضافہ ہوتاہے اور زندگی پر مثبت اثرہوتاہے ۔

اکثرماں باپ اپنے بچوں کو ان کے دوستوں کی موجودگی میں ڈانٹتے اور غلطی پر تنبیہ کرتے ہیں ، اس طریقہٴ کار سے ممکن ہے کہ بچے بھی وہی طریقہ اختیار کرلیں اور دوسروں کے ساتھ ایسے ہی پیش آئیں جیسے والدین ان کے ساتھ پیش آئے تھے ، بلکہ انہیں پیار ومحبت کے ساتھ نرم لہجہ میں سمجھائیں ، تاکہ بات ان کے ذہن میں بیٹھ جائے۔

تربیت ِاولاد کی راہ میں سب سے زیادہ نقصان دہ ومضر عمل بے جا سختی اور ہر برائی پر نظر انداز کرنا اور ڈھیل دینا ہے ، علامہ ابن خلدون نے فرمایا :القسوة فی تربیة الابناء تحملھم علی الکذب وتجعلھم یتظاھرون بغیر مافی ضمائرھم خوفا من انبساط الایدی بالقھرعلیھم ۔

تربیتِ اولاد کے میدان میں سخت کلامی وترش روئی بچوں کو جھوٹ بولنے کا عادی بناتی ہے ، اور ان پر قہروغضب کے ہاتھ اٹھینگے اس خوف سے دل میں جو بات ہوتی ہے بچوں کو اس کے خلاف ظاہر کرنے والا بناتی ہے ۔

چنانچہ نصیحت کے لئے خوش مزاجی ونرم کلامی ضروری ہے ، حکمت کے ساتھ نصیحت ہوتو جلدی اثر کرتی ہے جیساکہ ارشاد الہی ہے : اُدْعُ إِلى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ۔﴿سورة النحل۔125﴾

یعنی تمہارے رب کے راستہ کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت سے بلاؤ۔

تعلیماتِ اسلام کا خلاصہ بزرگان دین نے تین اقوال میں بیان فرمایا: ﴿1﴾کم گفتن یعنی کم بولنا ﴿2﴾کم خفتن یعنی کم سونا﴿3﴾کم خوردن یعنی کم کھانا، جسکو یہ تین صفات زینت دیتی ہیں اس کے لئے حرام کاریوں سے پرہیز کرنا نہایت آسان ہوجاتاہے ، خصوصا کم سونے کی عادت ڈالنا بھی اصول ِتربیت میں سے ایک اصل ہے ، یوں تو بچے فطرةً بڑوں سے زیادہ سوتے ہیں اور اسی میں ان کی صحت رہتی ہے لیکن اس عمر میں بھی عادت سے کچھ کم سلانے کی عادت ڈالی جائے تو عمر بڑھنے کے ساتھ یہ فکر بھی شباب پر آتی ہے کہ سونا غفلت ہے، زیادہ سونے سے خرابیوں کا دروازہ کھلتاہے ، اس فکر صحیح کے ساتھ بچوں کی پرورش کرنے میں ان کا مستقبل دینی ودنیوی ہر دوطریقے سے سنورتا ہے ، یہ وہ طریقہ ہے جس سے آئندہ کی حیات میں بچے سستی وکاہلی سے کترائینگے ۔