Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

لڑکیاں خدا کی رحمت ہیں، انہیں زحمت نہ سمجھو


زمانہ جاہلیت میں عورتوں اور بچیوں کو منحوس سمجھا جاتا تھا ، بے جان اشیاء کی طرح عورتوں کو بھی خریدا اور بیچا جاتاتھا ، ملک ہندوستان میں تو شوہر کی موت پر عورت ظلم وستم کا نشانہ بنائی جاتی تھی ، اس بیچاری کو شوہر کےساتھ زندہ آگ کے حوالے کیا جاتا تھا ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے زمانہ کی تقدیر سنور گئی ، رحمت کی فضا عام ہوگئی ، عورتوں اور بچیوں کا مقدر جو سسکیاں لیکر المدد المدد کے نعرے لگارہا تھا خالق کائنات نے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرماکر اُن کی تقدیر سنوار دی ۔

سب سے زیادہ ظلم کا شکار کمسن وبے زباں نومولود لڑکیاں تھیں : جنہیں منحوس جان کر زندہ دفن کیا جاتا تھا ، قرآن پاک نے اس کی حکایت یوں فرمائی : وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالْأُنْثَى ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ (58) يَتَوَارَى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ أَيُمْسِكُهُ عَلَى هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ ۔﴿سورة النحل : 59،58﴾

آیت شریفہ کا مفہوم ومطلب یہ ہے کہ جب مشرکین کو بیٹی کی پیدائش پر خوشخبری سنائی جاتی تو ان کا چہرہ غصہ سے کالا ہوجاتا اور وہ لوگوں سے منہ چھپاتے پھرتے اور بیٹی کو مٹی میں زندہ دفن کردیتے ۔

انسانیت سوز ظلم وستم اور حیا کو پاش پاش کرنے والے یہ اعمال اور باطل رسوم دورِ جاہلیت کے رگ وپئے میں بس گئے تھے ، اس دور کی انسانیت کی سرشت سے ان عادات کو نکالنا اور باطل پرستی کو مٹانا کوئی عام وآسان کام نہیں تھا ، لیکن سرورِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سالوں میں ساری کائنات کی فطرت وجبلت سے خرابی کو ہٹادیا ، مرد وخواتین کے قلوب میں بچیوں کی محبت ڈال دی ، عورتوں پر لطف ومہربانی کے چشمے بہادئے ، وقتاً فوقتاً حسب ضرورت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکیوں کی تربیت اور ان کی تعلیم وغیرہ پر بشارتیں عطا فرمایا ، جب وہ شادی کی عمر کو پہنچیں تو ان کو نکاح کے مقدس بندھن میں باندھنا والدین کی ذمہ داری وفریضہ قرار دے کر اس پر والدین کو دنیوی و اخروی بشارتیں عطا فرمایا۔

عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ عَالَ ثَلاَثَ بَنَاتٍ فَأَدَّبَهُنَّ وَزَوَّجَهُنَّ وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ.

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے تین بیٹیوں کی پرورش کی ، انہیں تربیت دی اور ان کا نکاح کیا اور ان کے ساتھ حسن سلوک کیا اس کے لئے جنت ہے ۔ ﴿ابوداؤد ، باب فضل من عال بنات ، حدیث نمبر: 5149﴾

مذکورہ فرمان نبوی میں بیٹیوں کی پرورش کرنے کی تلقین اور انہیں بہترین تعلیم وتربیت سے آراستہ کرنے کی تعلیم اور حسن سلوک کے ساتھ ان کا نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ، یہ سب ترغیبات وتعلیمات پر عمل وہی کرسکتا ہے جس کو بیٹیوں سے الفت ومحبت ہو ، معلوم ہوا کہ یہ ساری تعلیمات کا مقصود والدین اور جاہل لوگوں کے قلوب میں بیٹیوں کی محبت ڈالنا ہے ۔

لڑکیوں کی تعلیم ، والدین کے لئے جنت میں داخل ہونے کا سبب

حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد وخواتین ، بچوں اور بچیوں کو برابر حق عطا فرمایا، حصول علم کی بات آتی ہے تو یہ جان لینا چاہئے کہ اسلام میں لڑکیوں کو تعلیم سے منع نہیں کیا گیا بلکہ ان کو تعلیم سے آراستہ کرنے پر والدین کے لئے جنت کی بشارت دی گئی ، اس بشارت وخوشخبری کا مصداق وہ تعلیم نہیں جو بے ادبی سکھائے ، شرم وحیاء کی چادر کو داغدار کردے ، عریانیت وفیشن پرستی کاعادی بنائے ۔ دورِ حاضر میں کتنے ایسے والدین ہیں جنہوں نے دنیوی تعلیم کے بہانے اپنی بچیوں کو بے پردہ وبے حیا کردیا ہے ، اللہ تعالی حفاظت فرمائے۔

والدین کا فریضہ ہے کہ اپنی لڑکیوں کو حلال وحرام کی تعلیم دیں ، مسائلِ ضروریہ سے واقف کروائیں ، زبان وقلب کی حفاظت کرنا سکھائیں کہ زبان پر کوئی ناپسندیدہ کلمہ بھی نہ آئے ، مغلظات سے زبان،پاک دامن رہے اور دل وساوس خواطر سے محفوظ رہے ۔

لڑکی خواہ کیسی بھی ہو، نعمت الٰہی ہے

آج کے اس ماحول میں رنگ وروپ ، حسن وجمال پر بے حد فدائی ،نظر آتے ہیں ۔ کمسن بچوں اور بچیوں کو بھی اس ظلم کا شکار بنایا جاتاہے، اکثر افراد کا مزاج ہے کہ اچھی شکل وصورت ، گورے رنگ والے بچوں کو پیار کرتے ہیں اور جن کا رنگ قدرتی طور پر جذاب نہ ہو ؛ وہ بیچارے اپنے بڑوں کے پیار سے بھی محروم رہتے ہیں، اگرچہ طبیعت ومزاج اس رنگت والوں کی طرف آمادگی ظاہر نہیں کرتا لیکن ظاہر پر مرمٹنا دانشوروں کا شعار نہیں ، ان بیچارے بچوں کا اس میں کیا قصور ہے ، وہ تو قدرت الٰہی کے مظہر ہیں ، نقص وعیب ہی اگر محبت نہ کرنے کی وجہ ہے تو کون عیب ونقص سے پاک ہے ؟ محبت والفت کی اصل وجہ، ظاہر نہیں باطن ہے ۔ صورت نہیں سیرت ہے ۔جلد کی رنگت نہیں قلب کی پاکیزگی ہے ۔ کمسن بچوں کا قلب بس پاک ہی ہوتاہے ۔ پس ان سے محبت وپیار کا سبب ان کا بچپن ہے ، خوبصورتی اور رنگت نہیں ۔