Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Anjuman-e-Qawateen

ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا


نام: رملہ،    کنیت: ام حبیبہ
نسب مبارک یہ ہے: ام حبیبہ بنت سفیان بن حرب بن امیہ بن عبد شمس- والدہ کا نام صفیہ بنت العاص تھا جو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں، گویا حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا امیر معاویہ کی حقیقی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی پھوپھی زاد بہن تھیں-
حالات زندگی اور نمایاں پہلو: حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بعثت نبوی سے سترہ سال قبل مکہ میں پیدا ہوئیں- حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح عبید اللہ بن جحش سے ہوا، دونوں بھی اسلام لانے کے بعد ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے- وہاں جانے کے بعد ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام حبیبہ رکھا، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو شرف صحابیت حاصل ہے اور ان ہی کے نام پر ام حبیبہ کنیت رکھی گئی اور پھر اسی کنیت سے مشہور ہوئیں- چند روز کے بعد عبید اللہ مرتد ہوکر عیسائی بن گیا مگر ام حبیبہ رضی اللہ عنہا برابر اسلام پر قائم رہیں-
ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عبید اللہ کے نصرانی ہونے سے پہلے آپ نے اس کو ایک نہایت بری طرح اور بھیانک شکل میں خواب میں دیکھا، بہت گھبرائی، صبح ہوئی تو معلوم ہوا کہ عیسائی ہوچکا ہے- میں نے خواب بیان کیا (شاید متنبہ ہوجائے) مگر کچھ توجہ نہیں کی اور شراب نوشی میں برابر منہمک رہا، حتی کہ اسی حالت میں مرگیا-
چند روز کے بعد خواب میں دیکھا کہ کوئی شخص یا ام المومنین کہہ کر آواز دے رہا ہے، جس سے میں گھبرائی، عدت کا ختم ہونا تھا کہ یکایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پیغام آگیا- حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عالم غربت میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بیوہ ہونے کی اطلاع ملی تو ایام عدت پورے ہونے کے بعد حضرت عمرو بن امیہ ضمری کو نجاشی شاہ حبشہ کے پاس اسی غرض کے لئے بھیجا کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے نکاح کا پیغا م دے- نجاشی نے اپنی ایک لونڈی کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پیغام نکاح حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو بھیجا، انہیں بے حد مسرت ہوئی، اظہار مسرت میں لونڈی کو چاندی کی دو انگوٹھیاں، کنگن اور نقرئی انگوٹھیاں عطا کیں، اور خالد بن سعید بن العاص کو جو آپ کے ماموں کے بیٹے تھے، وکیل مقرر کیا- شام کو نجاشی نے حضرت جعفر بن ابو طالب اور دوسرے مسلمانوں کو بلاکر خود خطبہ نکاح پڑھایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے 400 دینار مہر ادا کیا- رسم نکاح سے فراغت کے بعد حضرت خالد بن سعید نے سب کو کھانا کھلاکر رخصت کیا-
نکاح کے کچھ عرصہ بعد حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا شراجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حضور اقدس کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ام المومنین کا لقب پایا- اس طرح ان کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوا-
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا پاکیزہ ذات ، حمیدہ صفات کی جامع اور نہایت ہی بلند ہمت اور سخی طبیعت کی مالک تھیں اور بہت ہی قوی الایمان تھیں اور اللہ تعالیٰ نےانہیں قدیم الاسلام کا شرف بخشا- ان کے والد ابو سفیان جب کفر کی حالت میں تھے، بے تکلف ان کے مکان میں جاکر بستر نبوت پر بیٹھنے لگے، فوراً ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بستر الٹ دیں، اور ابو سفیان کو ناگوار گزرا- اس بستر پر اپنے باپ کا بیٹھنا بھی تمہیں اچھا نہیں لگا؟ بولیں : بے شک مجھے پسند نہیں کہ ایک مشرک بستر نبوت پر بیٹھے- ابو سفیان خون کے گھونٹ پی کر رہ گیا اور کہا میرے پیچھے تو بہت بگڑ گئی ہے-
صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ ابو سفیان اپنی بیٹی کے حسن و جمال پر فخر کیا کرتے تھے- مسند احمد میں ہے کہ ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بارہ رکعت نفل روزانہ پڑھے گا ، اس کے لئے جنت میں گھر بنایا جائے گا- چنانچہ اس کے بعد حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ساری زندگی کبھی اس نماز کا ناغہ نہیں کیا-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ، انتقال کے وقت حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میرے اور آپ کے درمیان سوکنوں کے تعلقات تھے، اگر کوئی غلطی مجھ سے ہوئی ہو تو معاف کردیجئے، اور حضرت ام سلمہ سے بھی یہی الفاظ کہے، اس کے بعد فرمایا: اللہ آپ کو خوش رکھے، آپ نے مجھے خوش کیا-
وفات: 44ھ میں 73 سال کی مر پاکر اپنے بھائی امیر معاویہ کے عہد حکومت میں وفات پائی اور جنت البقیع میں ازواج مطہرات کے حظیرہ میں مدفون ہوئیں- (زرقانی، مدارج النبوۃ)
حدیثیں: حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے 65 حدیثیں مروی ہیں- دو حدیثیں بخاری و مسلم دونوں میں موجود ہیں، اور ایک حدیث وہ ہے جس کو تنہا مسلم نے روایت کیا ہے- باقی حدیثیں دیگر کتب احادیث میں ذکر ہیں-
ان کے شاگردوں میں ان کے بھائی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، ان کی صاحبزادی حضرت حبیبہ رضی اللہ عنہا اور ان کے بھانجے ابو سفیان بن سعید رضی اللہ عنہم بہت مشہور ہیں-