Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب وسنت کی روشنی میں‘ تراسی ہزار مسائل کا حل بیان کیا۔وقت کے اکابر فقہاء،محدثین اور اہل اللہ‘آپ کے مقلد


امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب وسنت کی روشنی میں‘ تراسی ہزار مسائل کا حل بیان کیا۔وقت کے اکابر فقہاء،محدثین اور اہل اللہ‘آپ کے مقلد

حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی کا آن لائن خطاب

29/مارچ 2020، بروز اتوار بعد نماز مغرب

ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے جلسہ یوم امام اعظم ابو حنیفہ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام الائمہ،سراج الامہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت سنہ 61یا70یا80ہجری میں ہوئی ‘ اور وصال مبارک 2شعبان المعظم 150ہجری میں ہوا۔

حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کو حضرت مولائے کائنات سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کی خصوصی دعاء کا فیض ملا ہے،حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ نے آپ کے والد ماجد کے حق میں دعاء کی کہ اللہ تعالی ان میں اور ان کی اولاد میں برکت عطافرمائے،اس طرح امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی دعاؤں کے مظہربھی ہیں۔

اللہ تعالی نے امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کو تمام علوم وفنون میں آفتاب ومہتاب بنایا۔آپ نے علوم ومعارف میں وہ بلندی پائی کہ اکابر امت نے اس کا اعتراف کیا ہے،وقت کے اکابر محدثین،فقہاء اور اہل اللہ آپ کے مقلد رہے ہیں۔

حضرت مکی بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت خواجہ بہاء الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت خواجہ بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ ودیگر اکابرین اور دنیا کا ایک بڑا حصہ آپ کی تقلید کرتا ہے۔

امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو تابعی ہونے کا شرف بھی حاصل ہے،آپ نے براہ راست صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے ملاقات کی اور ان سے حدیث شریف لی ہے۔آپ کا مسلک ‘کتاب وسنت کے عین مطابق ہے،آپ کتاب وسنت کے مقابل‘کبھی رائے اور قیاس پر عمل نہ کرتے۔

آپ کو علم سے ایسا شغف تھا کہ آپ طلبہ کوکسب معاش سے بے نیاز کرکے انہیں حصول علم میں مصروف کردیتے،نہ صرف طلبہ بلکہ ان کے گھروالوں کا خرچ بھی آپ اپنے ذمہ لے لیتے۔آپ کی تعلیم وتربیت ہی کا نتیجہ ہے کہ دنیا کو امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ جیسے مجتہدین ملے ہیں۔

آپ کی مجلس میں ایک ہزار علماء و فقہاء حاضر رہتے،جن میں چالیس حضرات تو وہ تھے جو درجہ اجتہاد پر فائز تھے۔حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو شخص فقہ میں گہرائی حاصل کرنا چاہتا ہے وہ امام ابو حنیفہؒ کا محتاج ہے۔

امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب وسنت سے تراسی 83 ہزار مسائل کا استنباط کیا ۔

امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری تحقیق کے بعد فرمایا کہ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک ، مسلک حق ہے۔

امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ پر زمانہ فخر کیا کرتا تھا،آپ کا زہد وتقوی مثالی تھا،ایک مرتبہ آپ کی غیر موجودگی میں کسینے چار سو کا کپڑا ‘ایک ہزار میں فروخت کردیا،آپ کو جب اطلاع ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ کیا اس قدر زیادہ نفع کے ساتھ سودا کیا جاتا ہے؟پھر آپ نے اس شخص کی تلاش شروع کی،پتہ چلا کہ وہ شخص مدینہ منورہ کا باشندہ ہے،تو آپ نے کوفہ سے مدینہ منورہ سفر کیا اور اس شخص سے ملاقات کرکے چھ سو واپس کئے۔

حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ حقیقی محب اہل بیت تھے،آپ آل رسول کی حددرجہ تعظیم کیا کرتے ،آپ نے دو سال حضرت امام جعفرصادق رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں گزارے،اور آپ سے ظاہر وباطن کے علوم حاصل کئے،امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: لولاالسنتان لھلک النعمان۔اگر دوسال جو امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی صحبت میں گزارے وہ نہ ہوتے نعمان ہلاک ہوجاتا۔اس طرح آپ نے اس دو سالہ عرصہ کو حاصل زندگی قرار دیا۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے اصول اور انداز استنباط،فقہی بصیرت اور تمسک بالحدیث کو دیکھا تو فرمایا:ابو حنیفہ! آپ فتوی دیں، میں نے اپنے آباء واجداد کو اسی طرح پایاہے،آپ کا طریقہ عین اہل بیت کے طریقہ کے مطابق ہے۔

حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی فقہی بصیرت اور تعمق نظری سے صرف نظر آپ کی حاضر جوابی پر زمانہ محو حیرت رہتا۔اکابر علماء وفقہاء آپ کی ذکاوت ،وفور علم اور کمال عقل پر رشک کیا کرتے۔

درس وتدریس کے ساتھ عبادتوں کا یہ حال ہوتا کہ آپ نے 40 سال تک اور بعض روایتوں کے مطابق 45 سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی،اورماہ رمضان المبارک میں بشمول شب عیدوروز عیدجملہ 62قرآن کریم تلاوت کرتے۔اللہ تعالی نے آپ کے لئے قرآن کریم کی ادائی بالکل آسان فرمادی تھی۔آپ نے کعبۃ اللہ شریف کے اندر دو رکعت میں مکمل قرآن کریم پڑھا ہے۔

حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ غرباء،ناداراورمساکین کی مدد کیا کرتے،ہمسایوں کا خیال رکھتے،آج کرونا وائرس کے سبب لوگ پریشان ہیں،مسلمان‘ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اسوہ پر عمل کرتے ہوئے غرباء اور ہمسایوں کا تعاون کریں۔

امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشارت بن کر تشریف لائے۔صحیح بخاری میں روایت ہے،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر ایمان ثریا کی بلندی پر بھی ہو تو اِن میں سے کچھ لوگ بلکہ ایک ہی شخص اسے وہاں سے بھی حاصل کرلے گا۔

حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اسی بشارت مصطفی کامصداق اتم ومراد اکمل ہیں۔

امام حافظ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث پاک جس کوامام بخاری ومسلم نے روایت کیا ہے اصل صحیح ہے جس کی روشنی میں پورے وثوق کے ساتھ کہاجاسکتاہے کہ اس میں امام اعظم ابو حنیفہؒ کی طرف اشارہ ہے اوراس کی صحت پر سب کااتفاق ہے۔

نشست کے اختتام پر حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم نے کروناوائرس کی وباسے حفاظت کے لئے خصوصی دعاء کی اور تمام اہلیان وطن سے خواہش کی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل کریں،خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کے لئے زحمت کا ذریعہ نہ بنیں۔