Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ومعارف کے بحر بے کراں


حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ علوم ومعارف کے بحر بے کراں

سنتوں میں ڈھلی آپ کی زندگی امت کے لئے نمونہ

حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم کا خطاب

حضرت ابو الفتح صدر الدین سید محمد محمد الحسینی بندہ نواز گیسودراز رحمۃ اللہ علیہ سلسلۂ چشتیہ بہشتیہ کے شیخ طریقت اور قطبیت کے بلند ترین مقام پر فائز بزرگ ہیں۔

انیس(19) سال کی عمر مبارک میں تمام علوم میں مہارت تامہ ہی نہیں بلکہ امامت کا درجہ حاصل کرلیا اور مرجع خلائق ہوئے،آپ علوم ومعارف کے بحر بے کراں تھے۔تفسیر وحدیث،فقہ ،اصول ،شرح حدیث،تصوف اور مختلف علوم وفنون میں آپ کی ایک سو چار(104) تحقیقی کتب ہیں ،آپ کی تصانیف‘ امت کے لئے بہترین علمی سرمایہ ہے،مرورِزمانہ اور بدلتے حالات کے ساتھ ان کی ضرورت و افادیت اور بڑھ رہی ہے۔

آپ سادات خراسان سے ہیں،آپ کا تمام گھرانہ اولیاء وصلحاء کا ہے،آپ کے جد اعلی‘ ہرات سے دہلی تشریف لائے۔خالقِ کائنات نے بچپن ہی سے آپ کو ایسی صفات سے متصف فرمایا تھا کہ دیکھنے والوں کو بخوبی اندازہ ہوجاتا کہ آپ ولی برحق ہیں،آئندہ آپ کی عظیم شان ظاہر ہونے والی ہے۔ کمسنی میں جبکہ بچہ کھیل کود میں رہتے ہیں اس عمر میں بھی آپ کھیل کود ،لہو ولعب سے دور تھے،جو بچے آپ کے ساتھ رہتے آپ ان کے درمیان بھی اس امتیازی شان کے ساتھ رہتے کہ ان کو طہارت کے مسائل،نماز کا طریقہ ، فرائض اور اسلامی آداب واحکام سکھا تے۔بچے بھی آپ کا اس قدر احترام کرتے کہ دیکھنے والوں کو ایسا معلوم ہوتا کہ آپ بچوں کے درمیان نہیں بلکہ ایک شیخ ہیں جن کے اطراف مریدین ہیں۔

حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ جب دولت آباد سے دہلی واپس ہوئے تو جامع مسجد حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ میں جمعہ کے دن شیخ الاسلام حضرت نصیر الدین چراغ دہلی رحمۃ اللہ علیہ سے ملاقات کی اورآپ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی سعادت حاصل کی،اکتساب علوم شریعت و اسرار طریقت میں شب وروزہمہ تن مصروف ہوگئے ۔ضروری حد تک علم ظاہر حاصل کرلینے کے بعد آپ نے مرشد گرامی سے عرض کیا کہ اگر حضرت اجازت مرحمت فرمائیں تواسی حد تک علم ظاہر کی تعلیم پر اکتفاء کرلوں اور علم باطن کی تعلیم میں ہمہ تن مشغول ہوجاؤں،پیر ومرشد نے ارشاد فرمایا: ہدایہ ،اصولِ بزدوی ،رسالہ شمسیہ ،تفسیرِکشاف ،مفتاح العلوم،ان سب کتابوں کو توجہ سے پڑھئے! کیونکہ ہمیں آپ سے ایک عظیم کام لینا ہے ۔چنانچہ مرشد گرامی کے حکم کی تعمیل میں آپ نے بڑی عرق ریزی وجانفشانی سے ان تمام کتابوں کو مکمل کیا ،بعد ازاں پوری یکسوئی کے ساتھ علوم باطن کی تحصیل میںمنہمک اور سلوک وریاضت میں مستغرق ہوگئے۔

ان حقائق کا اظہار ضیاء ملت تاج العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی انوار العلوم ابو الحسنات نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام اجتماع میں کیا۔

اس موقع پرحضرت ضياء ملت نے فرمایا کہ حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ کی مبارک زندگی اطاعت واتباع میں ڈھلی ہوئی تھی،آپ نے رشد وہدایت کا عظیم ترین فریضہ انجام دیا،بلالحاظِ مذہب وملت ہر ایک آپ سے مستفید ہوتا رہا،آج بھی خلقِ خداآپ کے فیضان سے مالامال ہورہی ہے۔

حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ نے خدائے تعالی کے ذکر سے قلوب کو منور کیا،سالکین کو قربِ حق کی راہ پر چلایا،آپ کی توجہ باطنی سے لوگوں کو مقصود مل گیا۔آپ نے امت کو ‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت واتباع کا درس دیا۔

صالحین کی صحبت اختیار کرنے کا قرآن کریم واحادیث شریفہ میں حکم آیا ہے۔صالحین کی ہمنشینی سے فضل الہی شامل حال ہوجاتا ہے،ان پاکباز ہستیوں پر جو تجلیات کی بارش ہوتی ہے ان کے ساتھ رہنے والے سرفراز ہوتے ہیں،صالحین کی وساطت سے ان میں فیض منتقل ہوتا اور قلب منور ہوتا ہے۔

صحبتِ صالحین کی اہمیت وافادیت کو بیان کرتے ہوئے حضرت بندہ نوازؒنے فرمایا: جب سورج چمکتا ہے تو اس کا عکس پانی میں نظر آتا ہے،دیوار پر اس کا عکس نظر نہیں آتا؛لیکن جب دیوار ‘پانی سے قریب ہوجائے سورج کا عکس پانی پر براہِ راست پڑتا ہے اور پھر پانی کے ذریعہ قریب والی دیوار پر بھی اس کا عکس نظر آتا ہے،اسی طرح پیر پانی کی طرح ہے اور مرید‘دیوار کی طرح ہے،جب شیخ کے قلب پر تجلیات کا ورود ہوتا ہے تو ان کا عکس شیخ کی وساطت سے مرید کے قلب پر پڑتا ہے۔