Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ صاحب عزيمت بزرگ


حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ صاحب عزيمت بزرگ

آپ کی تجدیدی خدمات ناقابل فراموش

حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ کانفرنس سے مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد صاحب اور ضیاء ملت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب کے خطابات

ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرحیدرآبادکے زیراہتمام عظیم الشان اجلاس عام بعنوان’’حضرت امام ربانی کانفرنس‘20اکٹوبر بروزاتوار بعدنمازمغرب مسجد ابوالحسنات جہاں نما حیدرآباد میں مفکر اسلام زین الفقہاء حضرت علامہ مولانا مفتی خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ وسرپرست اعلی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر ورکن معزز آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی زیر سرپرستی اور ضیاء ملت تاج العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

حضرت مفکر اسلا مولانا مفتی خلیل احمد صاحب نے فرمایا کہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ صاحب عزیمت بزرگ تھے،آپ نے حق کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کا بڑی پامردی سے مقابلہ کیا،مشکل سے مشکل حالات میں بھی آپ حق پر جمے رہے اور ظالم بادشاہ کا مقابلہ کیا۔آپ کے عزم کی پختگی ،آپ کی اولو العزمی اور استقامت رہتی دنیا تک ایک مثال ہے۔

دوران خطاب مفتی صاحب نے کہا کہ’’ خلق خدا کی ہدایت،تعلیم کتاب اورتزکیہ نفس‘‘پیغمبر کی بعثت کا مقاصد ہوتے ہیں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابۂ کرام کو کتاب کی تعلیم بھی دی اور ان کا تزکیہ بھی فرمایا۔آپ کی ایک نگاہِ فیض اثر نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے نفوس کا تزکیہ،قلوب کا تصفیہ کیا اوربغیر کسب کے محض دیدار پر انوار نے سلوک کے سارے منازل طے کرادئے،اس کے بعد تابعین سے لے کر آج تک کسب کے ذریعہ مراتب کا حصول ہوتا رہا،عبادت،ذکر،مجاہدات اور ریاضتوں کے ذریعہ منازل طے کئے جانے لگے،جس طرح تعلیم کتاب کے لئے استاذ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح تزکیہ و تصفیہ اور باطن کی راہ پر چلنے کے لئے بھی کسی رہبر کی ضرورت ہوتی ہے۔

مفکر اسلام نے کہا کہ شیطان اور نفس انسان کے دشمن ہیں،نفس وشیطان کی شرارتوں سے بچنے کے لئے کسی مرد حق آگاہ کی ضرورت پڑتی ہے اور وہی شیخ کامل ہے جن کی رہبری میں سلوک طے کیا جاتا ہے اور نفس وشیطان کے دھوکوں سے بچاجاتاہے۔جب جسم بیمار ہوجاتا ہے تو اس کے علاج کے لئے کسی ڈاکٹر سے رجوع ہوتے ہیں ایسے ہی روح اور قلب بیمار ہوجائے تو ان کے علاج کے لئے کسی طبیب روحانی سے رجوع ہوتے ہیں۔

حضرت مفکراسلام Ù†Û’ کہا کہ علم ظاہر اور علم باطن‘دونوں کا منبع ومصدر‘ذات رسالت مآب ہی ہے،علماء کرام Ù†Û’ اس بات Ú©ÛŒ صراحت Ú©ÛŒ ہے کہ خلفائے راشدین Ú©Ùˆ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے باطنی وروحانی خلافت بھی حاصل ہے،حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا سلسلہ دوسرے سلسلوں میں ضم ہوگیا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ  Ø³Û’ آج تک سلاسل طریقت جاری ہیں۔تمام سلاسل کا مرکز بارگاہ رسول ہے اور سب کا مقصد یہی ہے کہ خلقِ خدا Ú©Ùˆ خدا سے ملایا جائے،خدائے تعالی کا عرفان نصیب ہواور حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ الفت ومحبت پیدا ہواور آپ Ú©ÛŒ اتباع Ú©ÛŒ جائے۔

اس موقع پر مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی کی کتاب’’سیرت امام ربانیؒ کے تابندہ نقوش‘‘کی رسم اجراء مولانامفتی خلیل احمد کے دست مبارک سے انجام پائی۔

ضياء ملت حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم  Ù†Û’ فرمایا کہ شریعت محمدیہ ‘ابدی اور آفاقی ہے،دین متین Ú©ÛŒ صیانت اور شریعت مطہرہ Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے اللہ تعالی مقدس ہستیوں Ú©Ùˆ بھیجتا رہتا ہے،امت محمدیہ میں تشریف لانے والے مجددین میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک خاص مقام ہے۔آپ ہزارۂ دوم پر تشریف لانے والی وہ بابرکت ہستی ہیں جن کا احسان تمام عالم پر بالعموم اور اہل ہند پر بالخصوص ہے۔آپ Ù†Û’ اپنے خلفائے کرام Ú©ÛŒ ایک عظیم جماعت Ú©Ùˆ تیار کیا اور ملک Ú©Û’ طول وعرض اور بیرون ملک روانہ فرمایا،وہ حضرات جہاں پہنچے حضرت امام ربانی Ú©Û’ فیض Ú©Ùˆ عام کیااور اس علاقہ Ú©Ùˆ بقعۂ نور بنادیا۔

حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کو دنیا’’کاشف اسرار سبع مثانی،عالم علوم مقطعات قرآنی،عارف حقانی،محبوب یزدانی،مجدد الف ثانی کے القاب سے یاد کرتی ہے۔

عقائد واعمال کی تصحیح کے حوالہ سے آپ کی بڑی خدمات ہیں،ہر مکتب فکر کے افراد کے پاس آپ کی ذات مسلمہ حیثیت رکھتی ہے،آپ کی ذات سب کے لئے نقطۂ اتحاد ہے۔جس وقت کفر والحاد عام کیا جارہا تھا،شریعت مطہرہ کے احکام وقوانین کو تبدیل کیا جارہاتھا،شعائر اسلام کو مٹانے کی نامسعود کوشش کی جارہی تھی،’’دین الہی‘‘کے نام سے ایک نئے دین کی بنیاد ڈالی جارہی تھی،خلق خدا پریشان تھی،حق وباطل کا امتیاز مٹتا جارہا تھا،حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ نے بلند ہمتی،اولو العزمی اور استقامت کے ساتھ اکبری فتنہ کا مقابلہ کیا۔

حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:افضل ترین جہاد یہ ہے کہ ظالم بادشاہ کے سامنے حق گوئی کی جائے۔

حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ نے نبوی اصول کے مطابق دعوت وارشاد کا فریضہ انجام دیا،حکمت ومصلحت اور موعظہ حسنہ سے باطل نظام کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کا خاتمہ کیا،آپ نے ہر جہت اورہر زاویہ سے امت کی اصلاح فرمائی،دین اسلام کا کوئی ایسا گوشہ نہیں جس میں آپ کی خدمات نہ رہی ہوں۔بادشاہ،اعیانِ سلطنت وارباب اقتدار تک حق کے پیغام کو پہنچایا،ان کی جانب مکتوبات روانہ فرمائے،نیزشریعت مطہرہ کے خلاف اٹھنے والے داخلی وخارجی‘ مختلف فتنوں کاآپ نے مقابلہ کیا۔

حضرت ضیاء ملت نے احادیث مبارکہ کے حوالہ اس حقیقت کو واضح کیا کہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی تشریف آوری کی بشارت احادیث کریمہ میں دی گئی ہے،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف آمد کی بشارت دی بلکہ آپ کا نام،آپ کس زمانہ میں پیداہوں گے اور کونسا دور ہوگا،کیسے حالات رہیں گے، اور آپ کا فیض کس طرح جاری ہوگا ‘سب بیان فرمایا۔

نیز حضرت احمد جام رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر اکابر اولیاء کرام نے کئی صدیاں قبل حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی آمد کی بشارت دی ہے۔

مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی فاضل جامعہ نظامیہ نے حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ کی تجدیدی خدمات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ معاشرہ کی اصلاح اور زندگیوں میں انقلاب پیدا کرنے کے لئے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات کوعام کیا جائے۔حضرت مولانا سید شاہ غوث محی الدین بخاری نقشبندی سہیل بابا سجادہ نشین حضرت پیر بخاری شاہ رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت مولانا ڈاکٹر سید صبغت اللہ شاہ قادری نقشبندی نبیرۂ حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ نے مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔مولوی قاری اسد اللہ شریف نقشبندی نے منقبت پیش کی۔مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی فاضل جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔مولانا حافظ مجتبی صدیقی نقشبندی،مولانا حافظ محمد افتخار الدین قادری،مولانا حافظ محمد حنیف قادری،مولانا حافظ سید احمد غوری نقشبندی،مولانا حافظ غلام خواجہ سیف اللہ،مولانا حافظ احمد محی الدین رفیع،مولانا محی الدین انور نقشبندی،مولانا رفیق احمد، مولانا عبد القدیر نقشبندی،مولانا محمد خالد نقشبندی اور مولانا مرزا شفیع اللہ بیگ نقشبندی کے علاوہ دیگر علماء کرام،حفاظ،خطباء ،وابستگان سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ اورعوام الناس کی کثیر تعداد شریک رہی۔