Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

شب براء ت میں آتش بازی کی قباحت


آتش بازی میں بلا کسی فائدہ کے مال ضائع ہو تا ہے ، یہ فضول خرچی اور اسراف ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے ولا تبذر تبذیرا oاِن المبذرین کانوا اخوان الشیاطین۔ ترجمہ: اور فضول خرچی بالکل مت کرو ، بیشک فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں۔(بنی اسرائیل۔26/27)
آتش بازی میں کسی عضوکے ہلاک ہونے کااندیشہ رہتا ہے جبکہ شریعت مطہرہ میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع کیاگیا ہے ارشاد باری تعالی ہے ولا تلقوابأیدیکم الی التھلکۃ۔ ترجمہ: تم اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (البقرۃ۔195)
مسلمان Ú©Ùˆ لا یعنی کام نہیں کرنا چاہیئے جیسا کہ جامع ترمذی شریف، ج2،ص58،میں حدیث پاک ہے :من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ‘ ترجمہ : انسان Ú©Û’ مسلمان ہونے Ú©ÛŒ خوبی یہ ہیکہ وہ بے فائدہ چیز چھوڑدے۔ درمختار، ج5،ص279،میں ہے (Ùˆ)کرہ (Ú©Ù„ Ù„Ú¾Ùˆ)لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام Ú©Ù„ Ù„Ú¾Ùˆ المسلم حرام الا ثلاثۃ Û” Û” Û” Û” مسلمان کیلئے ہر غافل کرنے والے کھیل مکروہ ہیں۔
ان مفاسد و خرابیوں کی وجہ سے آتش بازی شریعت اسلامیہ میں فی نفسہ درست نہیں بالخصوص اس مبارک و باعظمت رات میں اللہ تعالی کی رضاجوئی اور توبہ و استغفارکرنے کے بجائے آتش بازی میں مشغول رہنا رحمت الٰہی سے روگردانی اختیار کرنے اور نعمت خداوندی کی ناقدری کرنے کے برابر ہے ۔
حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے ومن البدع الشنیعۃ ما تعارف الناس فی اکثر بلا دالھند من.......و اجتما عھم اللھوواللعب بالنار واحتراق الکبریت ترجمہ : ان بری بدعتوں میں جو ہندوستان کے باشندوں میں رواج پکڑی ہے آتشبازی، پٹاخے چھوڑنا اور گندہک جلاناہے۔(ما ثبت بالسنۃ،87)
مسلمان اس متبرک اور رحمت والی رات میں آتش بازی جیسے بے فائدہ اورلا یعنی امور سے احتراز کریں اور اللہ تعالی کی رحمتوں سے اپنے دامن مراد کو بھرلیں۔

آتش بازی میں بلا کسی فائدہ کے مال ضائع ہو تا ہے ، یہ فضول خرچی اور اسراف ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے ولا تبذر تبذیرا oاِن المبذرین کانوا اخوان الشیاطین۔ ترجمہ: اور فضول خرچی بالکل مت کرو ، بیشک فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں۔(بنی اسرائیل۔26/27)
آتش بازی میں کسی عضوکے ہلاک ہونے کااندیشہ رہتا ہے جبکہ شریعت مطہرہ میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع کیاگیا ہے ارشاد باری تعالی ہے ولا تلقوابأیدیکم الی التھلکۃ۔ ترجمہ: تم اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (البقرۃ۔195)
مسلمان Ú©Ùˆ لا یعنی کام نہیں کرنا چاہیئے جیسا کہ جامع ترمذی شریف، ج2،ص58،میں حدیث پاک ہے :من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ‘ ترجمہ : انسان Ú©Û’ مسلمان ہونے Ú©ÛŒ خوبی یہ ہیکہ وہ بے فائدہ چیز چھوڑدے۔ درمختار، ج5،ص279،میں ہے (Ùˆ)کرہ (Ú©Ù„ Ù„Ú¾Ùˆ)لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام Ú©Ù„ Ù„Ú¾Ùˆ المسلم حرام الا ثلاثۃ Û” Û” Û” Û” مسلمان کیلئے ہر غافل کرنے والے کھیل مکروہ ہیں۔
ان مفاسد و خرابیوں کی وجہ سے آتش بازی شریعت اسلامیہ میں فی نفسہ درست نہیں بالخصوص اس مبارک و باعظمت رات میں اللہ تعالی کی رضاجوئی اور توبہ و استغفارکرنے کے بجائے آتش بازی میں مشغول رہنا رحمت الٰہی سے روگردانی اختیار کرنے اور نعمت خداوندی کی ناقدری کرنے کے برابر ہے ۔
حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے ومن البدع الشنیعۃ ما تعارف الناس فی اکثر بلا دالھند من.......و اجتما عھم اللھوواللعب بالنار واحتراق الکبریت ترجمہ : ان بری بدعتوں میں جو ہندوستان کے باشندوں میں رواج پکڑی ہے آتشبازی، پٹاخے چھوڑنا اور گندہک جلاناہے۔(ما ثبت بالسنۃ،87)
مسلمان اس متبرک اور رحمت والی رات میں آتش بازی جیسے بے فائدہ اورلا یعنی امور سے احتراز کریں اور اللہ تعالی کی رحمتوں سے اپنے دامن مراد کو بھرلیں۔