Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

زیارت قبور شرعی نقطۂ نظر


زیارت قبور بالاتفاق مستحب ہے اس سے دل میں رقت پیدا ہوتی اور موت کی یاد آتی ہے اور حدیث شریف میں آتا ہے :اکثروا ذکر ھاذم اللذات یعنی الموت۔ (جامع ترمذی،ابواب الزہد،باب ما جاء فی ذکر الموت،حدیث نمبر:۲۲۲۹ !سنن نسائی،کتاب الجنائز،حدیث نمبر:۱۸۰۱)
ترجمہ: (لذتیں کاٹنے والی موت کو کثرت سے یاد کرو ) زیارت قبور سے اس پر عمل آوری ہوتی ہے اور زیارت قبور، اموات کے لیے دعا و استغفار کرنے کا سبب بنتی ہے۔ شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام نے امت مسلمہ کو زیارت قبور کا حکم فرمایا جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ میں وارد ہے
عن ابن بریدۃ عن ابیہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیتکم عن زیارۃ القبور فزوروھا۔ ترجمہ:حضرت ابن بریدۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا میں نے تمہیں زیارت قبور سے منع کیاتھا تو ان کی زیارت کیاکرو۔ (صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب استئذان النبی صلی اللہ علیہ وسلم ربہ ج۱! سنن ابوداؤد،کتاب الجنائز،باب فی زیارۃ القبور، حدیث نمبر: ۲۸۱۶،۳۲۱۲! سنن نسائی،کتاب الجنائز،باب فی زیارۃ القبور،ج ص حدیث نمبر:۲۰۰۵!۵۵۵۸!۵۵۵۹ !مستدرک علی الصحیحین، کتاب الجنائز،حدیث نمبر:۱۳۳۴! مصنف عبدالرزاق ،ج۳ص۵۶۹،حدیث نمبر: ۶۷۰۸!مسند امام احمد ،مسند المکثرین من الصحابۃ، حدیث نمبر:۴۰۹۲،۲۱۸۸۰،۲۱۹۲۵،۲۱۹۳۹،۲۱۹۷۴ ! سنن صغری للبیہقی ،کتاب الجنائز، باب فی زیارۃ القبور، حدیث نمبر: ۱۱۷۷ ! سنن کبری للنسائی،ج ۱ص ۶۵۴حدیث نمبر:۲۱۵۹،۴۵۱۸،۵۱۶۲!سنن کبری للیہقی،کتاب الجنائز، حدیث نمبر: ۷۴۴۴،۷۴۶۰!مصنف ابن ابی شیبۃ،ج۳ ص۲۲۳ ، حدیث نمبر: ۱۴۵!المطالب العالیۃ،کتاب الجنائز، حدیث نمبر: ۹۲۲!معجم اوسط طبرانی،باب من اسمہ ابراہیم،حدیث نمبر: ۲۸۱۲،۳۰۸۳،۶۵۸۳!معجم اوسط طبرانی،باب المیم من اسمہ محمد،حدیث نمبر: ۸۸۰!معجم کبیر طبرانی،حدیث نمبر:۱۴۰۳، ۱۱۴۸۷! بیہقی شعب الایمان ،حدیث نمبر:۸۹۸۱!صحیح ابن حبان، کتاب الاشربۃ، ج۱۲، ص۲۱۳، حدیث نمبر: ۵۳۹۰، ۵۳۹۱،۵۴۰۰!مجمع الزوائد،ج۳ص۵۸!کنزالعمال ،کتاب الحج والعمرۃ،الفصل الثامن،حدیث نمبر:۱۲۲۶۴)
زیارت قبور کا حکم اپنے اطلاق کے ساتھ زماں و مکاں کی قید کے بغیر مرد و عورت دونوں کو شامل ہے اور منع کا پہلا حکم لفظ زورواسے منسوخ ہے۔ چنانچہ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں پس زیارت بکنید الان و اٰن حکم اول را منسوخ رانید ۔پس زیارت کرو اور یہ حکم اول کو منسوخ کردیا۔ (اشعۃ اللمعات ج۱ ص ۷۶۴)
عن ابن مسعود ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال کنت نھیتکم عن زیارۃ القبور فزوروھا فانھا تزھد فی الدنیا و تذکر الاخرۃ۔ (جامع ترمذی ، کتاب الجنائز،باب ماجاء فی الرخصۃفی زیارۃ القبور،ج ۱ص حدیث نمبر: ۹۷۴!ابن ماجہ ج۱ ص۱۱۲)
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں زیارت قبور سے منع کیا تھا پس زیارت کرو کیونکہ وہ دنیامیں پرہیزگار بناتی اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔
عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال زار النبی صلی اللہ علیہ وسلم قبرامہ ۔ ۔ ۔ فزوروا القبور فانھا تذکرکم الموت۔ (مسلم شریف ج ۱ص۳۱۴،باب ماجاء فی جواززیارۃ القبورسنن ابن ماجہ شریف ،ج۱ص ۱۱۲)
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،سیدنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ محترمہ کے مزار اقدس کی زیارت فرمائی ۔ ۔ ۔ ارشاد فرمایا : پس قبور کی زیارت کرو کیونکہ وہ موت کی یاد دلاتی ہے۔
عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انی نھیتکم عن زیارۃ القبور فزوروھا فأن فیھا عبرۃ۔ (احمد ) (الترغیب والترھیب ج۴ ص۳۵۷)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں زیارت قبور سے منع کیا تھا پس زیارت کرو کیونکہ اس میں عبرت و نصیحت ہے۔
مذکورہ احادیث شریفہ میں زیارت قبور کے چار فوائد بیان کئے گئے ہیں (۱) موت یاد دلانا (۲) آخرت کی یاد آنا (۳) عبرت حاصل ہونا (۴) متقی و پرہیزگار بنانا۔
عامۃ الناس کی قبور ہوں یا اولیاء اللہ کے مزارات کی زیارت، فرمان نبوی علی صاحبہ الصلوۃ والسلام کے مطابق ان سے یہ چاروں فوائد حاصل ہوتے ہیں،مگر صالحین اور بزرگان دین کے مزارات کی زیارت سے انسان تقویٰ و طہارت اورپرہیزگاری اختیار کرتا ہے،کیونکہ مزارات اولیاء سے فیوض و برکات جاری ہوتے رہتے ہیں اسی لیے فقہاء کرام نے اولیاء اللہ کے مزارات پر حصول برکت کے لیے حاضری دینے کی صراحت فرمائی ہے۔
چنانچہ حجۃ الاسلام حضرت امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: و زیارۃ قبور الصالحین مستحبۃ لاجل التبرک مع الاعتبار۔ترجمہ: صالحین واولیاء اللہ کے مزارات کی زیارت کرنا مستحب ہے کیونکہ اس میں عبرت کے علاوہ حصول برکت کا فائدہ ہے ۔(احیاء العلوم ج۴ ص۴۷۳)
اولیاء کرام کے مزارات سے فیض حاصل کرنا اہل اللہ کے پاس اک بدیہی امر ہے، اس کا انکار صریح البطلان ہے۔ اس سے متعلق حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، وایں امرے محقق و مقرر است نزد اہل کشف وکمل از ایشاں تا آنکہ بسیاری را فیوض و فتوح از ارواح رسیدہ وایں طائفہ را در اصطلاح ایشاں اویسی خوانند۔ امام شافعی گفتہ است قبر موسی کاظم تریاق مجرب ست مراجابت دعا را وحجۃ الاسلام امام محمد غزالی گفتہ برکہ استمداد کردہ شود بوی درحیات استمداد کردہ میشود بوے بعد از وفات۔ (اشعۃ اللمعات ج۱ ص ۷۶۲)
مزارات اولیاء کی زیارت کا مقصدحصول برکت واکتسابِ فیض ہواکرتا ہے، اس بارے میں حضرت محدث دکن سیدنا عبداللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ زجاجۃ المصابیح میںبحوالۂ درمختار فرماتے ہیں : والتبرک بزیارۃ قبور الصالحین فلابأس اذاکن عجائز(زجاجۃ المصابیح ج۱ ص۴۸۸) صالحین کے مزارات کی زیارت سے برکت حاصل کرناخواتین کے لئے بھی درست ہے جبکہ وہ سن رسیدہ ہوں ۔
اولیاء کرام اور صالحین کے مزارات سے فیض ملنے اور برکت حاصل کرنے کا اشارہ حدیث شریف کے لفظ فانھا تزھد( زیارت قبور آدمی کو پر ہیز گاربناتی ہے )سے ملتا ہے،اس حدیث پاک کے دومعنی ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ مزارات کی زیارت کرنے کی وجہ سے آدمی پرہیزگار بنتاہے ، دوسرا معنی یہ ہے کہ مزارات آدمی کو پرہیزگار بنادیتے ہیںاس میں مزارات کی فیض رسانی اور بزرگان دین کی فیض بخش توجہات کی طرف اشارہ ہے ۔ فانھا میں ھا (وہ) ضمیر سے متعلق ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں (فانھا) ای زیارۃ القبور او القبور ای رؤیتھا (تزھد فی الدنیا) ذکر الموت ھاذم اللذات ومھون الکدورات ولذاقیل اذا تحیرتم فی الامور فاستعینوا باھل القبور (مرقاۃ ج۲ ص ۴۰۸)
ترجمہ:کیونکہ وہ یعنی زیارت قبور یا قبور یعنی ان کو دیکھنا نیک بناتا ہے ،موت کا ذکر لذتوں کو توڑنے والا اور کدورات کو دور کرنے والا ہے اسی لیے کہا گیا جب تم معاملات میں پریشان ہوجاؤ تو اہل مزارات سے مدد حاصل کرو۔
از:حضرت العلامہ مولانا مفتی سیدضیاء الدین نقشبندی نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ ،بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

: In Inpage format..