Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

نعمتوں پر شکرگزاری


از:حضرت ابوالحسنات محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ
جس وقت بھی خدائے تعالیٰ Ú©ÛŒ نعمت استعمال کرو‘ نعمت دینے والے Ú©Ùˆ نہ بھولو‘ جب اس Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ دی ہوئی نعمت سمجھو Ú¯Û’ تو غفلت نہ ہوگی ‘نہ خدائے تعالیٰ Ú©Ùˆ بھولوگے‘ اس Ú©Û’ لئے تدبیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ نعمتوںکو سونچنے Ú©ÛŒ عادت ڈالو‘ ہر نعمت Ú©Ùˆ انہیں Ú©ÛŒ دی ہوئی سمجھو‘ اس سے محبت الٰہی پیدا ہوگی‘ پھر آپ دل سے نعمتوں Ú©ÛŒ قدر کریں Ú¯Û’‘ زبان سے بھی الحمد للہ کہہ رہے ہیں‘ اعضاء سے بھی اس نعمت Ú©ÛŒ قدر ہوگی اور ان نعتموں Ú©Ùˆ نافرمانی میں صرف نہ کرسکوگے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ نعمتوں Ú©ÛŒ قدر کرکے شکر ادا کرتے رہو اور احسان فراموش نہ بنو۔
جب انسان Ú©Ùˆ نعمتیں دی جاتی ہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کا احسان مان کر تابعداری کرنے Ú©Û’ بجائے نعمتوں Ú©ÛŒ بے قدری کرتا ہے اور نافرمان بن جاتا ہے تو چندے ڈھیل دی جاتی ہے‘ قسم قسم سے سمجھایا جاتا ہے‘ نافرمان بندہ یہ سمھجتا ہے کہ اگر میرا یہ عمل برا ہوتا تو مجھ Ú©Ùˆ سزا کیوں نہ ملی؟ اور جرأت بڑھ جاتی ہے‘ پھر تو نافرمانیوں Ú©ÛŒ حد نہیں رہتی‘ جب یہ نوبت پہنچ جاتی ہے تو بلاؤں کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے‘ اگر اس پر بھی نہ سنبھلے تو نیست Ùˆ نابود کردیا جاتا ہے‘ اس Ú©Û’ علاوہ آخرت Ú©ÛŒ نعمت یعنی مغفرت اور ثواب سے بھی محروم کردیا جاتا ہے۔
جب کوئی بندہ نعمتوں Ú©Ùˆ دیکھ کر الحمد للہ کہتا ہے تو جنت Ú©Û’ آٹھوں دروازے Ú©Ú¾Ù„ جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے اندر جائے‘ ایک بار الحمد للہ کہنے سے تیس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے‘ اس Ú©ÛŒ برکت زمین اور آسمان Ú©Û’ درمیانی خلاء Ú©Ùˆ پُر کردیتی ہے‘ جب دوسری مرتبہ الحمد للہ کہتا ہے تو اس Ú©Û’ انوار ساتویں طبقۂ آسمان سے Ù„Û’ کر ساتویں طبقۂ زمین تک بھر جاتے ہیں‘ تیسری دفعہ الحمد للہ کہنے سے خدائے تعالیٰ خود اس Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔ کسی نعمت کا شکر صرف زبان سے الحمد للہ کہنا نہیں ہے‘ بلکہ زبان سے الحمد للہ کہہ کر اس نعمت Ú©Ùˆ بندگانِ خدا Ú©Û’ کام میں لانا شکرِ نعمت ہے۔
انسان بڑا ناشکرا ہے‘ اس Ú©ÛŒ حرص نعمت Ú©ÛŒ قدر کرنے نہیں دیتی‘ جو تقدیر میں نہیں ہے اس Ú©Ùˆ نعمت سمجھتا ہے اور اس Ú©Û’ لئے تدبیر کرتا پھرتا ہے‘ ایسی تدابیر کا انجام ہلاکت ہے‘ نعمتیں ملنے Ú©Û’ قبل اور بعد شغل مع اللہ میں Ú©Ù…ÛŒ نہ ہو‘ قلب Ú©ÛŒ وہی حالت رہے جو پہلے تھی‘ اور یہ بھی ہوسکتا ہے اور اسی کا مطالبہ ہے‘ اگر خدائے تعالیٰ Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر نعمتوں میں مشغول رہے اور ان Ú©Ùˆ بھول جائے تو وہ نعمت چھین Ù„ÛŒ جاتی ہے۔ حسد اور ناشکری نیکیوں اور نعمتوں Ú©Ùˆ برباد کرنے والی ہیں
مشواز شکر حق غافل کہ حق از خلق نعمت را
نمی گیرد بکفر اما ز کفراں بازمی گیرد
(اللہ Ú©ÛŒ نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنے میں غفلت مت دکھاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کفر Ú©ÛŒ بنیاد پر نعمتیں نہیں چھینتے‘ لیکن کفرانِ نعمت کرنے یعنی ناشکری کرنے پر ضرور چھین لیتے ہیں)
کفرِ نعمت می کند رزقِ حلالِ خود حرام
طفل از پستاں گزیدن می کند خوں شیر را
(یعنی نعمتوں کی ناشکری سے تمہارا رزقِ حلال تک حرام ہوجاتا ہے جیسے بچہ اگر ماں کے پستانوں کو دودھ پیتے وقت کترلیتا ہے تو دودھ خون ہوجاتا ہے)
جب اللہ تعالیٰ کوئی خدمت اپنے بندہ Ú©Ùˆ تفویض فرمائے تو اس کا شکریہ یہ ہے کہ زبان سے الحمد للہ کہا کرے‘ اور جن کا اس کام سے تعلق ہو ان Ú©ÛŒ حاجت براری کیا کرے‘ یہی اصل شکر ہے۔
آپ Ù†Û’ تقدیر Ú©ÛŒ نیرنگیاں دیکھیں اور تقدیر Ú©Ùˆ بھی سونچا کہ آپ کیا چاہتے تھے اور خدائے تعالیٰ Ú©Ùˆ کیا منظور تھا اور اب اس کا ظہور کس طرح ہوا؟ بندہ بہت سی چیزوں Ú©Ùˆ برا خیال کرتا ہے حالانکہ ان ہی میں اس کا فائدہ ہوتا ہے‘ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا کہ متقیوں Ú©ÛŒ حاجت براری خدائے تعالیٰ خود فرماتے ہیں‘ بابا! آپ Ù†Û’ کسی قدر شریعت Ú©ÛŒ پابندی Ú©Û’ ساتھ ذکر Ùˆ شغل بھی کیا ہے‘ اس کا ثمرہ آخرت میں ملے گا‘ مگر دنیا میں بھی آپ Ú©Û’ حسب دلخواہ ترقی ہورہی ہے‘ اس کا شکریہ یہ ہے کہ ظاہر میں اہل دنیا سے اچھا برتاؤ رکھو‘ مگر باطن میں ہمیشہ خدائے تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف متوجہ رہو‘ نفع Ùˆ ضرر سب انہیں Ú©Û’ ہاتھ ہے۔
خدائے تعالیٰ Ú©ÛŒ نعمتوں Ú©ÛŒ دل سے قدر کرکے ان نعتموں Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ فرماں برداری میں صرف کریں‘ خدائے تعالیٰ Ú©Û’ نعمتوں Ú©ÛŒ بے قدری انہیں برباد کردیتی ہے۔
خدائے تعالیٰ کا شکر اور ان Ú©Û’ نعمتوں Ú©ÛŒ قدر کرنے کا یہ صلہ ملتا ہے کہ خدائے تعالیٰ Ú©ÛŒ نعمتوں سے مستفید ہونے Ú©Û’ باوصف بے حساب جنت میں Ú†Ù„Û’ جاتے ہیں‘ یہ وہ تجارت ہے جس میں فائدہ ہی فائدہ ہے نقصان کا نام نہیں۔
جس نعمت پر اس طرح شکر کیا جائے تو خدائے تعالیٰ بھی راضی ہوتے ہیں‘ اور نعمت Ú©ÛŒ دونی ہوجاتی ہے
شکر نعمت ہائے تو چنداں کہ نعمت ہائے تو
عذر تقصیراتِ ما چنداں کہ تقصیراتِ ما
(اے خدا آپ Ú©ÛŒ نعمتوں کا شکر ہم اسی قدر کرتے ہیں جس قدر کہ آپ Ú©ÛŒ نعمتیں ہیں‘ اور اپنی کوتاہیوں اور تقصیرات Ú©Û’ لئے اسی قدر معذرت خواہی کرتے ہیں جس قدر کہ ہماری کوتاہیاں ہیں)
حدیث شریف:
فرمایا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ پیٹ بھر کر کھانے والے شاکر کا مرتبہ ہمیشہ روزہ رہنے والے صابر کے برابر ہے۔
ہم Ù†Û’ صرف زبان سے الحمد للہ کہہ دینے Ú©Ùˆ شکر سمجھ رکھا ہے اور سمجھتے ہیں کہ بس شکر ادا ہوگیا! یہ درست نہیں ہے‘ نعمت دینے والا پہلے سے زیادہ یاد آنے Ù„Ú¯Û’ تو یہ شکر ہے۔
حضرت کعب رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ بندہ Ú©Ùˆ دنیا میں جو نعمت دیتے ہیں اور وہ اس کا شکر گذار ہوتا اور فروتنی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا نفع دنیا Ùˆ آخرت میں عنایت فرماتے ہیں اور جو شکر گذاری Ùˆ فروتنی نہ کرے تو دنیا ہی میں اس سے وہ نعمت چھین Ù„ÛŒ جاتی ہے اور آخرت میں اس Ú©Û’ لئے جہنم کا دروازہ کھول دیتے ہیں‘ چاہے عذاب دیں یا درگذر کریں Ø‚
شکر در نعماء و صبر اندر بلاء
می دہد آئینہ دل را جلا
(اگر کوئی نعمت کا شکر ادا کرے اور بلا و مصیبت میں صبر کرے تو اس سے دل کے آئینہ کو جلا ملتی ہے)
حضرت سری سقطی رحمۃ للہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص قدر نعمت نہیں کرتا‘ اس سے نعمت اس طرح سلب Ú©ÛŒ جاتی ہے کہ اس Ú©Ùˆ خبر تک نہیں ہوتی۔

: In Inpage format..