Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

سلطان الہند،حضرت خواجہ سید معین الدین حسن سنجری قدس سرہٗ


 
 
مجذوب کامل کی شفقت
خواجۂ خواجگاں،سلطان ہند، حضرت خواجہ سید معین الدین حسن سنجری غریب نواز قدس سرہ‘ نہایت عبادت گذار، دیندار، پرہیز گارگھرانے میں ملک سیستان Ú©Û’ ضلع سنجر ۵۳۷ھ؁ میں تولدہو ئے Û” والد گرامی کا اسم مبارک سید غیاث الدین حسن الحسینی ہے۔ آپ بواسطۂ والد گرامی حسینی اور بذریعہ والدہ محترمہ حسنی سادات سے ہیں۔ سلسلہ پدری بارہ واسطوں اور سلسلہ مادری گیارہ واسطوں سے حضرت مولائے کائنات سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔ (خلاصہ از اقتباس الانوار ØŒ ص ۳۴۶، مراٰۃ الانساب
بیعت و خلافت
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے والد محترم خراسان کو اپنا وطن بنائے اور خواجۂ بزرگ کی کم سنی میں آپ کا وصال ہوا۔ چنانچہ ابتدائی تعلیم کی ذمہ داری آپ کی والدہ محترمہ حضرت ام الورع ماہ نور رحمۃ اللہ علیہا نے سنبھالی اور ترکہ میں آپ کو ایک باغ ملا تھا۔ آپ اس کی نگہداشت فرماتے اور اکثر اسی میں عبادت و ریاضت کے ذریعہ مشغول بہ حق رہتے۔ ایک دن اس باغ میں ایک مجذوب تشریف لائے جن کا نام حضرت ابراہیم قندوزی تھا سیرت نگار یہ واقعہ اس طرح نقل فرماتے ہیں
’’آپ کا ایک باغ تھا جس Ú©ÛŒ آمدنی سے بسر اوقات ہوتی تھی وہاں ایک مجذوب رہتے تھے جن کا نام ابراہیم تھا۔ ایک دن ان کا گذر خواجۂ بزرگ Ú©Û’ باغ میں ہوا آپ Ù†Û’ نہایت عزت Ùˆ تکریم Ú©Û’ ساتھ ان Ú©Ùˆ درخت Ú©Û’ نیچے بٹھایا اور انگور کا خوشہ پیش کیا پھر ادب سے سامنے بیٹھ گئے۔ حضرت ابراہیم Ù†Û’ جیب سے Ú©Ú¾Ù„ÛŒ نکالی اور چباکر حضرت خواجہ Ú©Û’ منہ میں ڈال دی، کھاتے ہی آپ Ú©Û’ باطن میں نور معرفت Ú†Ù…Ú©Ù†Û’ لگا چنانچہ آپ گھر بار، ملک Ùˆ املاک سے مستفر ہوگئے۔ اپنا باغ اور سامان فروخت کرکے درویشوں میں تقسیم فرماکر طلب حق میں روانہ ہوئے۔ (مراٰۃ الاسرار ص ÛµÛ¹Û´
بیس سال تک شیخ کی صحبت میں
علوم شرعیہ Ú©ÛŒ تکمیل Ú©Û’ بعد، حصول علوم باطنی Ùˆ طلب راہ سلوک میں سمر قند، بخارا، عراق، ہارون اور مختلف مقامات کا سفر کرتے رہے مگر پیمانہ عشق الٰہی Ùˆ محبت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم معارف Ùˆ اسرار، کیف Ùˆ سرور Ú©Û’ جام سے مزیدسیرابی چاہتاتھا۔ اسی طلب Ùˆ جستجو میں جب بغداد شریف حضرت خواجہ عثمان ہارونی Ú©Û’ در پر پہنچے تو اپنی منزل کا پتہ اور مقصود کا نشان مل گیا۔ صاحب مراٰۃ الاسرار تحریر فرماتے ہیں ’’آپ Ù†Û’ ڈھائی سال تک اپنے مرشد Ú©ÛŒ خدمت میں رہ کر تربیت حاصل Ú©ÛŒ اور ریاضات Ùˆ مجاہدات میں مشغول رہے۔ جب مرتبۂ تکمیل تک پہنچنے تو خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ خرقۂ خلافت عطا فرمایا۔ (مراٰۃ الاسرار ص۵۹۴
صاحب اقتباس الانوار حضرت شیخ اکرم قدوسی رحمۃ اللہ علیہ یہاں بیعت و خلافت کے وقت کا ایک دل موہ لینے والا واقعہ نقل فرماتے ہیں کہ حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ سے حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھو پھر سورۂ بقرہ پڑھو جب آپ پڑھ چکے تو اکیس بار سبحان اللہ پڑھنے کو کہا۔ جب میں پڑھ لیا تو آپ کھڑے ہوگئے اور آسمان کی طرف منہ کرکے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ میں نے تجھے خدا تک پہنچادیا یہ کہہ کر آپ نے قینچی اٹھاکر میرے سر پر پھیری اور کلا ہ چار ترکی اس درویش کے سر پر رکھی اس کے بعد گلیم خاص عطا فرمائی اور فرمایا کہ بیٹھ جاؤ جب میں بیٹھ گیا تو آپ نے فرمایا ایک ہزار بار سورۂ اخلاص پڑھو میں نے حکم کی تعمیل کی تو آپ نے فرمایا
ہمارے سلسلہ میں یہی ایک شبانہ روز کا مجاہدہ ہے۔ جاؤ آج کا دن اور رات مشغول رہو۔ چنانچہ اس فقیر نے حکم کی تعمیل میں ایک شبانہ روز عبادت اور شغل باطن میں بسر کیا۔ جب دوسرے دن حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر ہوا تو فرمایا کہ بیٹھ جاؤ میں بیٹھ گیا آپ نے فرمایا اوپر دیکھو۔ جب میں نے آسمان کی طرف نظر کی تو فرمایا کہاں تک نظر کام کررہی ہے۔ عرض کیا عرش تک۔ آپ نے فرمایا زمین کی طرف دیکھو میں نے زمین کی طرف دیکھا تو فرمایا ہاں کہاں تک دیکھ رہے ہو۔ عرض کیا تحت الشری تک۔ اس کے بعد فرمایا ایک ہزار بار سورۂ اخلاص پڑھو میں نے تعمیل کی آپ نے فرمایا کہ میری دو انگلیوں کے درمیان دیکھو میں نے تعمیل کی تو فرمایا کیا دیکھ رہے ہو۔ میں نے عرض کیا اٹھارہ ہزار جہاں دیکھ رہا ہوں جب میں نے یہ کہا تو فرمایا جاؤ تمہارا کام تکمیل ہوا۔ (اقتباس الانوار، ص ۳۴۸
دربار حبیب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری
صوفیاء کرام، بزرگان دین کے فرمان کے مطابق ریاضت و جاہدوں کے ساتھ ترقی مدارج کی اولین شرط صحبت شیخ اور ان کی خدمت ہے۔ یہی عنصر حضرت سیدنا غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ میں بھی موجود رہا جیسا کہ صاحب مراٰۃ الاسرار، انیس الاواح کے حوالے سے فرماتے ہیں خواجۂ بزرگ فرماتے ہیں حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کے لیے میں بغداد پہنچا اور بیس سال آپ کی خدمت میں رہ کر ظاہری اور باطنی سفر طے کئے۔ (مراٰۃ الاسرار ص ۵۹۴، اخبار الاخیار ص ۵۵
صاحب اقتباس الانوار فرماتے ہیں، حضرت غریب نواز فرماتے ہیں، اسی طرح دس سال تک میں حضرت شیخ کی خدمت میں رہا اس کے بعد حضرت شیخ بغداد واپس آئے اور معتکف ہوگئے کچھ عرصہ بعد پھر سفر اختیار کیا اور دس سال میں حضرت کا بستر اور لباس سر پر اٹھائے ہمراہ سفر رہا حتیٰ کہ جب بیس سال پورے ہوئے تو حضرت نے عزلت نشینی اختیار فرمائی۔ (اقتباس الانوار ص۳۴۹
ہندوستان جانے کا حکم:اجمیر تشریف آوری
پھر حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اپنے شیخ Ú©Û’ ساتھ کعبۃ اللہ اور دربار حبیب صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لیے سفر اختیار فرمایا جیسا کہ اقتباس الانوار میں ہے جب کعبہ Ú©ÛŒ زیارت سے مشرف ہوئے تو وہاں بھی حضرت شیخ Ù†Û’ میرا ہاتھ Ù¾Ú©Ú‘ کر مجھے خدائے تعالیٰ Ú©Û’ سپرد کیا اور پرنالۂ رحمت Ú©Û’ نیچے Ú©Ú¾Ú‘Û’ رہ کر میرے حق میں دعا Ú©ÛŒ‘ غیب سے آواز آئی کہ ہم Ù†Û’ معین الدین حسن Ú©Ùˆ قبول کیا۔ وہاں سے ہم مدینہ منورہ پہنچے روضہ اقدس پر پہنچے تو حضرت شیخ الاسلام Ù†Û’ فرمایا کہ سلام کرو! جب فقیر Ù†Û’ سلام عرض کیا تو آواز آئی Ùˆ علیکم السلام یا قطب المشائخ، جوں ہی یہ آواز آئی حضرت شیخ Ù†Û’ فرمایا آپ کمالات Ú©Ùˆ پہنچ گئے۔ (اقتباس الانوار ص Û³Û´Û¹
ریاضتیں اور مجاہدات
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق سلطان ہند حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ مدینہ شریف سے ہمدان، تبریز، بخارا، غزنی، ملتان و لاہور کی راہ سے پہلے دہلی تشریف لائے۔ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ لاہور میں حضرت سید علی ہجویری داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر چالیس یوم چلہ کشی کرکے فیض یاب ہوکر دہلی تشریف لاکر حضرت شیخ رشید مکی رحمۃ اللہ کے مزار کے پاس قیام فرما ہوئے اور آپ کے ساتھ چالیس صوفیاء ہمراہ تھے۔دہلی چند دن قیام کے بعد اجمیر تشریف لے گئے۔ ہند میں اس وقت غیر مسلم بادشاہ کی حکومت تھی جس کو رائے پتھورا چوہان اور پرتھوی راج کہا جاتا ہے اس نے دہلی کو اپنا پاےۂ تخت بنایا تھا مگر اکثر اجمیر میں رہتا تھا
اس وقت ہندوستان Ú©Û’ احوال کا ذکر صاحب مراٰۃ الاسرار فرماتے ہیں ’’سیر العارفین میں لکھا کہ خواجہ بزرگ Ù†Û’ اس جگہ قیام فرمایا تھا جہاں اب شیخ رشید Ù…Ú©ÛŒ کا مزار ہے۔ ہندوستان کفر Ú©ÛŒ کان میں رہتے ہوئے آپ Ú©Û’ خدام پانچ وقت اذاں دیتے تھے اور نماز باجماعت ہوتی تھی یہ دیکھ کر کفار جلتے تھے۔ انہوں Ù†Û’ آپ Ú©Û’ خدام Ú©Ùˆ نقصان پہنچانے Ú©ÛŒ بہت کوشش Ú©ÛŒ لیکن جوں ہی وہ یہ خیال فاسد Ù„Û’ کر باہر Ù†Ú©Ù„Û’ ان Ú©Û’ جسم پر لرزہ طاری ہوجاتا تھا اور مجبور ہوکر رہ جاتے تھے۔ (مراٰۃ الاسرار ص ÛµÛ¹Û¸
دہلی میں حضرت کے پاس عوام و خواص کثرت سے حاضر دربار ہونے لگے جس سے آپ کے افکار و وظائف میں خلل ہونے لگا اور غیر مسلم بادشاہ اجمیر میں رہا کرتا تھا اسی وجہ سے وہاں کفر و شرک کے مراکز تھے۔ چنانچہ اس کو سلطنت اسلام کا مرکز و دیار ہند میں روحانیت کا محور بنانے کے لیے آپ اجمیر تشریف لے گئے اور وہاں اسلام کا سکہ جمادیا۔ آپ کے خوارق و کرامات کو دیکھ کر اجے پال جوگی جیسا ماہر صاحب استدراج پشیمان ہوا اور مشرف بہ اسلام ہوا۔ مگر پرتھوی راج آپ کے خادموں کو ضرر پہنچانے کے منصوبے بناتا اور جب بھی ارادہ کرتا بینائی کھو بیٹھتا۔ (خلاصہ از: مراٰۃ الاسرار ص ۵۹۹
سیر الاولیاء میں حضرت سید محمد بن مبارک کرمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :حضرت سلطان المشائخ فرماتے ہیں جب شیخ معین الدین رحمۃ اللہ علیہ پہلے پہل اجمیر میں آئے پرتھوی راج وہیں رہتا تھا جب شیخ الاسلام اجمیر میں سکونت اختیار فرمائی تو مہاراجہ اور اس کے مقربین کو یہ بات بہت ناگوار گزری لیکن چونکہ آپ کی عظمت اور کشف و کرامات کو آنکھوں سے دیکھ رہے &am