Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

اولیاء کرام اورانکا مقام ومرتبہ


دنیا عالم اسباب ہے‘ ہر بات سبب سے معلوم اور حاصل ہوتی ہے۔ اگر سبب Ú©Ùˆ شرک قرار دیں تو زندگی مشکل ہوجائے گی۔ مثال Ú©Û’ طور پر ابتدائً حصول ملازمت Ú©Û’ لئے آپ Ú©Ùˆ کہاں کہاں بھٹکنا پڑتا ہے اور مختلف قسم Ú©ÛŒ کوششیں ضروری ہوتی ہیں‘ اگر آپ ان اسباب Ú©Ùˆ شرک سمجھ کر جدوجہد نہ کریں تو عمر بھر ملازمت نہیں مل سکتی اور نہ کوئی کام پورا ہوسکتا ہے۔
دوسرے یہ کہ کسی شخص سے آپ Ú©ÛŒ کوئی ضرورت پوری ہوسکتی ہے اور آپ اجنبی طور پر اس شخص Ú©Û’ پاس جائیں تو وہ آپ سے سیدھے مُنہ بات تک نہ کرے گا نہ آپ کا کام کرے گا۔ اگر اس شخص Ú©Û’ دوست اور شناسائی Ú©Ùˆ آپ ساتھ Ù„Û’ جائیں اور اس سے سفارش کروائیں تو آپ کا کام آسانی سے ہوسکتا ہے اور وہ شخص اپنے دوست Ú©ÛŒ سفارش Ú©ÛŒ وجہ آپ سے ایسی ہمدردی اور آپ Ú©ÛŒ مدد کرے گا جیسے کسی قدیمی دوست سے کرتے ہیں۔ یہ ایک دنیوی مثال تھی مگر بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ بغیر ذریعہ Ùˆ وسیلہ اپنا کام بآسانی نکلنا مشکل ہے۔ اسی طرح ہر امور پر نظر کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک ذریعہ سے تکمیل پاتا ہے۔ پھر واسطہ یا وسیلہ Ú©Ùˆ ناجائز یا شرک کہنا کتنی نادانی ہے۔ یہی حال اولیاء اللہ سے مدد مانگنے کا بھی ہے کہ وہ اپنی زندگی احکامِ اللہ تعالیٰ اور سنت حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ روشنی اور یاد الٰہی میں گذارنے سے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ محبوبیت Ùˆ مقبولیت Ú©Û’ درجہ پر فائز ہوچکے ہیں‘ پردہ فرمانے Ú©Û’ بعد بھی ان Ú©ÛŒ مقبولیت میں کوئی فرق نہیں آتا جس طرح حالت حیات میں بندگان خدا Ú©Û’ لئے دعا کرتے تھے پردہ فرمانے Ú©Û’ بعد بھی حیات برزخیہ میں بھی کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہمارے لئے ان Ú©ÛŒ دعائیں قبول فرمالیتے ہیں۔ اس میں کیا برائی ہے معلوم نہیں۔
یہ سب اعتراضات ایمان Ú©ÛŒ کمزوری اور اللہ تعالیٰ Ú©Ùˆ خیالی تصور کرنے سے ہیں۔ ہاں اگر اُن Ú©Ùˆ موجود سمجھتے اور ان Ú©Ùˆ پانے Ú©Û’ لئے ان Ú©Û’ بتلائے ہوئے راستہ پر رہتے تو اِن مسائل Ú©ÛŒ اُلجھن میں نہ پڑتے۔ سب سے بڑی غلطی تو یہ ہے کہ ہم Ù†Û’ ان Ú©Û’ ذکر Ùˆ اذکار Ú©Ùˆ بھلادیا ہے۔ ذکر Ùˆ اذکار وہ ہیں جن Ú©ÛŒ بدولت اللہ تعالیٰ Ú©Ùˆ موجود پانا اور اپنے معاملات کا کارساز سمجھنا دُشوار نہ ہوتا‘ اُن ہی ریاضتوں Ú©ÛŒ وجہ سے مُشاہدہ کرنا نصیب ہوتا تو ایسے اعتراض Ú©Û’ لئے زبان نہ کھلتی۔ یہ سب عدم صحبتِ اہل اللہ Ú©ÛŒ وجہ سے ہے۔ اگر اُن Ú©ÛŒ صحبتِ بابرکت میسر آتی اور ان Ú©Û’ ساتھ Ú©Ú†Ú¾ عرصہ زندگی گزرتی تو خود بخود معلوم ہوجاتا کہ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ قدرت کاملہ سے کیسے کیسے کام بن رہے ہیں‘ اور اس قدرت کاملہ Ú©Û’ ساتھ ہمارا کیا تعلق ہے۔ کسی بزرگ Ù†Û’ کیا ہی اچھی بات کہی ہے؂
خاصانِ خدا‘ خدا نہ باشند
لیکن ز خُدا جُدا نہ باشند
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کے خاص بندے اللہ نہیں ہیں
لیکن اللہ تعالیٰ سے جدا بھی نہیں ہیں
بزرگانِ دین Ú©Û’ مزارات پر جاکر مسنون طریقہ سے اُن Ú©ÛŒ زیارت اور ادباً اپنی حاجت بیان کرکے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ مقدس بارگاہ میں دعاء کرنے Ú©Û’ لئے عرض کرنا بِرا نہیں ہے‘ بزرگان دین Ú©Û’ مزارات Ú©Ùˆ سجدہ یا ان کا طواف کرنا وغیرہ نامناسب اور خلاف شرع اُمور کا مرتکب ہونا قابلِ اعتراض ہے۔ سالک Ú©Ùˆ چاہئیے کہ اپنا کوئی فعل خلافِ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہونے دے۔
اللہ تعالیٰ کی محبت اور روشنی قلب کے لئے جس طرح کثرتِ ذکر اور تلاوتِ قرآن مجید کی سالک کے لئے شدید ضرورت ہے اسی طرح حکایتِ اولیاء اللہ بھی ہمیشہ دیکھتے رہنا ضروری ہے۔
حضرت جنید بغدادی Ø’ سے لوگوں Ù†Û’ پوچھا کہ سالک Ú©Û’ لئے مردانِ راہِ خدا Ú©ÛŒ حکایت اور روایات سے کیا فائدہ ہے؟ آپ Ù†Û’ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ دوستوں Ú©Û’ ذکر سے سالک کا ٹوٹا ہوا دل مضبوط ہوکر قوی تر ہوجاتا ہے‘ اور اولیاء اللہ Ú©Û’ ذکر Ú©ÛŒ برکت سے رحمت الٰہی کا نزول ہوتا رہتا ہے۔
حضرت شیخ ابو علی دقاقؒ فرماتے ہیں:مردانِ خدا کا ذکر سننے سے دو فائدے ہوتے ہیں‘ ایک تو یہ کہ اگر سالک طالب مولیٰ ہو تو اس Ú©ÛŒ ہمت اور طلب بڑھ جاتی ہے۔ دوسرے یہ کہ اگر کوئی شخص متکبر ہو تو اس کا تکبر Ú©Ù… ہوجاتا ہے اور غرور کا دعویٰ سرے سے Ù†Ú©Ù„ ہی جاتا ہے اور اپنی برائی اس Ú©Ùˆ بُرائی نظر آنے لگتی ہے اور اپنی کور باطنی (باطن کا اندھا پن) سے بھی واقف ہوجاتا ہے۔
از:مواعظ حسنہ
حضرت ابوالحسنات محدث دکن علیہ الرحمہ

: In Inpage format..