Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

امت پر'رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےحقوق


امت پر'رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےحقوق

خلاصہ یہ ہے کہ رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم کے جواحسانات اور عنایات امت کے حال پر ہیں ‘ان کے لحاظ سے حضرت کے اس قدر حقوق امت کی گردن پر ہیں کہ قیامت تک امت حضرت کے حقوق کو ادا کر کے سبکدوش نہیں ہوسکتی ‘حضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے ہم پرہزار ہا حق ہیں ، ان میں تین(3) بڑے حق ہیں اور حق کو تو امت کیا ادا کرتی ‘اگر ان تین حق کو بھی ادا کر دے تو غنیمت ہے ۔

 ØµØ§Ø­Ø¨Ùˆ !آپ سونچو Ú©Û’ آپ ان تینوں میں سے کونسا حق ادا کر رہے ہیں ØŸ

 

(1) پہلا حق تابعداری کرنا ہے ۔

(2)  دوسرا حق آپ Ú©ÛŒ تعظیم کرنا ہے Û”

(3) تیسرا حق آپ کی محبت رکھنا ہے ۔

      افسوس! ہم میں کئی قسم Ú©Û’ لوگ ہیں کہ کسی Ù†Û’ ایک حق Ú©Ùˆ Ù„Û’ لیا اور دوسرے حق Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ رہے ہیں ،اکثر وہ ہیں کہ ان Ú©Ùˆ حضرت Ú©ÛŒ محبت کا دعویٰ ہے، وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم حضرت Ú©ÛŒ حق محبت Ú©Ùˆ ادا کر رہے ہیں مگر وہ ذرا اپنے میں سونچیں کہ وہ دوسرے دوحق جو محبت Ú©Û’ لئے ضروری ہے کہ کس طرح اداکررہے ہیں ،کیا حضرت Ú©ÛŒ تابعداری ادا کر رہے ہیں،اسی Ú©Ùˆ تفصیل سے عرض کرچکا ہوں Û”

      محبت Ú©ÛŒ بڑی علامت یہ ہے کہ" عاشق کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا" جو معشوق کا ارادہ ہو وہی اس کا ارادہ ہوتا ہے ‘اگر کسی عورت سے Ù¾Ú©ÛŒ محبت ہوجائے اور وہ کہے تمہاری تمام جائداد بیچ کر اتنا روپیہ لادو ! جب دیکھتا ہے کہ محبوبہ کا یہ ارادہ ہے تو اب اس کا Ú©Ú†Ú¾ ارادہ نہیں ‘اس Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ تعمیل کرتا ہے اور خوش ہوتا ہے کہ میری محبوبہ اپنے راضی ہونے Ú©ÛŒ ایک صورت تو نکالی Û”

 Ø§ÛŒÚ© مردار عورت Ú©ÛŒ محبت میں تو یہ تابعداری اور حضرت Ú©ÛŒ محبت صرف زبانی!تابعداری ضروری نہیں ØŸ سونچئے کیا غضب کر رہے ہو ØŸ

 ØµØ§Ø­Ø¨Ùˆ !میں یہ نہیں کہتا کہ گناہ ہونا محبت Ú©Û’ خلاف ہے، تا بعداری Ú©Û’ خلاف ہے Û” صحابہ سے بھی گناہ ہوئے ہیں مگر ان Ú©Ùˆ محبت بھی تھی اور تابعداری بھی تھی ،پھر بات کیا ہے؟ سنئے! ایک تووہ شخص جس Ú©Ùˆ ہر وقت اﷲاور رسول Ú©ÛŒ ہی دھن ہے،خدا اور رسول Ú©ÛŒ محبت میں جان ومال Ùˆ آبرو قربان کرنے میں ذرا بھی تأمل نہیں کرتا Û” پھر کسی وقت شیطان Ù†Û’ دھوکہ دیدیا یا نفس Ú©ÛŒ شرارت غالب آگئی اور گناہ ہوگیا ‘ پھر گناہ کر Ú©Û’ چین سے نہیں بیٹھتا Û” جب گناہ سے فارغ ہوا اور آنکھیں کھلیں تڑپ گیا اور بے قرار ہوگیا کہ ہائے کیا کروں ؟میرا خدا اور رسول مجھ سے ناراض ہوگئے ہوں Ú¯Û’ ‘ اب خدااور رسول Ú©Ùˆ کس طرح راضی کرو Úº کیا، اس شخص Ú©ÛŒ حالت ہی سے آپ Ú©Ùˆ پتہ نہیں لگتا کہ خدا اور رسول Ú©ÛŒ اس Ú©Ùˆ کتنی محبت ہے، تابعداری Ú©Û’ لئے  کس قدر تڑپ رہا ہے Û” ایک بات میں تابعداری نہیں ہوئی کس قدر بے چینی ہے !

 

حدیث شریف :-

      حضرت ماعز  Ø±Ø¶ÛŒ اﷲ عنہ سے زنا Ú©ÛŒ حرکت ہوگئی، فوراً بے قرار ہوکر حضور صلی اﷲعلیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ہوئے اور مجمع عام میں عرض کئے:"يَارَسُوْلَ اﷲِ طَهِّرْنِیْ فَقَدْ هَلَکْتُ "یا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!میں تباہ ہوگیا ‘مجھ Ú©Ùˆ پاک کیجئے!

 ØªÙ†ÛØ§Ø¦ÛŒ میں بھی نہیں کہا۔ ایسے خدا Ú©Û’ خوف سے بے چین ہوئے کہ مجمع میں آکر زنا کا اقرار کئے، نہ آبرو کا خیال نہ بدنامی کا Û” ع

عاشق بدنام کو پروائے ننگ و نام کیا

      تین بار حضرت ٹالتے رہے ‘اس خیال سے کہ مخفی توبہ کرے ،مگر خدا اور رسول Ú©ÛŒ محبت رکھنے والا تابعدار کہیں ٹلتا ہے، ان Ú©Ùˆ تو خدا پر جان قربان کر Ù†Û’ Ú©ÛŒ دھن Ù„Ú¯ÛŒ ہوئی تھی، صاف صاف بیان کردیا Û” آپ Ù†Û’ رجم کا Ø­Ú©Ù… دیدیا ،ایک صحابی پر ماعز رضی اللہ عنہ Ú©Û’ خون Ú©Û’ قطرے گرے، انہوں Ù†Û’ کوئی برا لفظ کہا ØŒ حضرت خفا ہوئے اور فرمایا کہ ماعز ایسی توبہ کئے ہیں کہ اگر تمام مدینہ والوں Ú©Ùˆ بانٹ دی جائے تو سب Ú©ÛŒ مغفرت ہوجائے۔

جس مغفرت کے ہزارہا حصے کرنے کے بعد بھی مغفرت ہوجاتی ہو تو خود ان کے لئے کس قدر مغفرت ہوگی؟ ع

ایں خطا از صد ثواب اولیٰ تراست

یہ خطا ہزاروں ثواب سے بہتر ہے

      ایک  ایسی محبت کرنے والا ہے کہ ذرا تابعداری میں خلاف ہو گیا تو یوں تڑپ جاتا ہے اور ایک وہ شخص ہے جس Ú©Ùˆ کبھی خدا اور رسول کا اٹھتے بیٹھتے بھی خیال نہیں آتا، شریعت Ú©Ùˆ دو پیسے میں بیچ ڈالنا اس Ú©Ùˆ گوارا ہے ،جس وقت جو جی میں آئے کر گزرتا ہے،ہر کام میں بے ڈر ہے،حلال Ùˆ حرام Ú©ÛŒ تمیز نہیں،   Ú¯Ù†Ø§Û کرنے Ú©Û’ بعد بھی Ú©Ú†Ú¾ پریشان Ùˆ پشمان نہیں ہوتا Û”

کیا ایسوں کو بھی یہ کہنے کا حق ہے کہ ہم اﷲ رسول کے محب ہیں؟ اچھی محبت ہے، جن کی محبت کا دعوی ہے ان کی نافرمانی کر کے ان کو ایذا پہنچائی جائے!

حکایت:

      ایک شاعر تھے، ان Ú©Û’ اشعار میں درد بہت تھا، وہ فارسی اشعار لکھتے تھے، ایران میں کوئی ان Ú©Û’ اشعار دیکھ کر بزرگ سمجھ کر ان سے ملنے Ú©Û’ لئے ایران سے ہندوستان آیا ØŒ آکر کیا دیکھتا ہے کہ ایک حجام ان Ú©Û’  سامنے ہے اور استرے سے داڑھی صاف کر رہا تھا، وہ آنے والا جھنجلا کر کہا:

 Ø¢ØºØ§ ریش Ù…ÛŒ تراشی ( کیوں صاحب داڑھی منڈھوارہے ہو؟ )

 Ø´Ø§Ø¹Ø± صاحب Ù†Û’ کہا:

 Ø¨Ù„Û’ ریش Ù…ÛŒ تراشم مگر دل کس نمی خراشم

یعنی داڑھی ترشوا تا ہوں مگر کسی کا دل نہیں دکھاتا ہوں ‘ بڑا گناہ دل دکھانا ہے، اس آنے والے نے بے ساختہ جواب دیا:

آرے آرے دل رسول اﷲ می خراشی

 Ù…طلب یہ ہے کہ حضرت Ú©Ùˆ جب اطلاع ہوگی کہ فلاں شخص میرا خلاف کر رہا ہے تو حضرت Ú©Ùˆ کیسی ایذا ہوگی ØŸ

 ÛŒÛ سن کر شاعر صاحب Ú©Û’ آنکھیں Ú©Ú¾Ù„ گئیں، کہنے Ù„Ú¯Û’:  Ø‚

جزاک اﷲ چشمم باز کردی            

       مرا باجان جاناں ہمراز کردی   

 

جزاک اﷲ کہ میری آنکھ آپ نے کھول دی

جان جاں Ú©Û’ ساتھ مجھ Ú©Ùˆ ہمراز کر ديئے   

 

تم کو اﷲتعالیٰ جزائے خیر دے ،میں تو اندھا تھا، آج معلوم ہوا کہ مجھ سے رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم کے دل کو ایذا پہنچ رہی ہے ۔

از:میلاد نامہ،تالیف:حضرت ابو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ