<b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic'; ">إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> (۔سورۃ القدر:1) ترجمہ:ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل (کرنا شروع )کیا۔</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> <b>حکایت : ۔</b> ایک روز مجنوں نے ہرنی کو دیکھا ، تڑپنے لگا اور بے ہوش ہوگیا، جب ہوش آیا تو لوگوں نے پوچھا کہ تم کو کیا ہوا، مجنوں نے کہا کہ کیا پوچھتے ہو، اس ہرنی کی آنکھ دیکھ کر مجھ کو میری لیلی کی آنکھ یادآگئی، اس ہرنی کی آنکھ پر بھی مجھ کو محبت آنے لگی ، کچھ سمجھے آپ کہ یہ کیا معاملہ ہے ؟سنئے ایک شخص کو کسی سے محبت ہے تو جب اس کو کوئی اور چیزاس کے محبوب کے مانند نظر آتی ہے تو اس چیز سے بھی محبت کرنے لگتا ہے ، ہرنی کی آنکھ لیلی کے آنکھ جیسی تھی بس اسی علاقہ کی وجہ سے ہرنی کی آنکھ پر بھی محبت آنے لگی، ہائے اگر اس وقت لیلی کی کوئی چیز ، خواہ اس کا جوتا ہی سہی اگر کہیں نظر آجائے تو اس وقت مجنوں کی تڑپ کا کیا پوچھنا ، کیوں؟ اس لئے کہ پیارے کی ہرچیز پیاری ہوتی ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">اس گئے گزرے زمانے میں بھی ، مسلمانوں کی اس ناقص حالت پربھی اگراس وقت حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر مبارک یا نعلین مبارک لاکر سب کے سامنے رکھ دیں تو ہر ایک مسلمان اس کو دیکھ کر اس قدر تڑپے گا کہ کسی کو کچھ سدھ ہی نہ رہے گی، کیوں؟ پیارے کی ہزچیز پیاری ہوتی ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent: 0.5in; "><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">حدیث شریف:</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے رات میں سوتے وقت تخت کے نیچے ایک پیالہ رکھ دیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اس میں پیشاب فرماتے تھے، ایک وقت پیالہ میں حضرت کاپیشاب دھرا تھا، ابن عباس رضی اللہ عنہما آگئے، لوگ ہاں ہاں ہی کرتے رہے او رآپ وہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشاب اٹھاکر پی گئے، کیوں؟ پیارے کی ہرچیزپیاری ہوتی ہے ، پھر یہ پیشاب پینے کا یہ اثر ہوا کہ شرح صدر ہوگیا ،دل کھل گیا ،لوح محفوظ سامنے تھا ، آج تک کوئی ایسا قرآن کی تفسیر کرنے والا نہ ہوا –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 0.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">ہائے یہ توانسان تھے جانوروں کو بھی معلوم ہے کہ پیارے کی ہرچیز پیاری ہوتی ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 0.5in; text-indent: 0.5in; "><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">حدیث شریف:</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> ۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کرکے سو(100)اونٹ قربانی کئے ، اونٹوں کا گلہ کھڑاتھا آپ ایک ایک اونٹ لے کر قربانی فرماتے تھے ، صحابی کہتے ہیں کہ میں دیکھ رہاتھا کہ ہر ایک اونٹ دوسرے پر گرتا تھا اور یہ چاہتا تھاکہ اس چھری کے نیچے میں پہلے ذبح ہوجاؤں ، کیوں؟ پیارے کی ہرچیز پیاری ہوتی ہے ، یہ معاملہ کچھ مخلوق ہی کے پاس نہیں بلکہ خالق کو بھی پیارے کی ہر چیز پیاری معلوم ہوتی ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">سنئے: قسم اس چیز کی کھایا کرتے ہیں کہ جو قسم کھانے والے کے پاس سب سے زیادہ پیاری ہو، کہتے ہیں تمہارے سرکی قسم (گومسئلہ نہیں ہے)’’ </span><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic'; ">لَعَمْرُكَ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> ‘‘(سورہ حجر:72)ترجمہ: (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم )آپ کے جان کی قسم ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> پیارے تمہارے جان کی قسم کہیں فرماتا ہے ’’ </span><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic'; ">وَالْعَصْرِ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">‘‘(سورہ العصر:1)آپ جس زمانہ میں ہیں اس زمانہ کی قسم ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> </span><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic'; ">لَا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ وَأَنْتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> (سورہ بلد:1/2)ترجمہ: پیارے نبی اس شہر کی قسم جس شہر میں آپ ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> غرض اللہ تعالیٰ کو بھی پیارے کی ہرچیز پیاری معلوم ہوتی ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">ہائے اگر وہ چیز پیارے کو بھی پیاری ہے تو پھر کچھ نہ پوچھو کہ وہ چیز کس قدر پیاری ہوگی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز سے زیادہ یہ امت پیاری ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ ، آپ کا شہر جب خدا کو پیارا ہے تو اب سونچو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری امت اللہ تعالیٰ کو کس قدر پیاری معلوم ہوتی ہوگی- <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> مسلمانو!تم کس قدر خوش تقدیر ہوکہ تم خدا کے محبوب کے محبوب ہو، اس لئے سونچو کہ تم خدا کے کس درجہ محبوب ہوں گے ؟اسی لئے خدا تعالیٰ کو تم سے اس قدر محبت ہے کہ کسی اور پیغمبر کی امت سے ایسی محبت نہیں ہے ۔’’</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; ">عشق ومشک رانتواں نہفتن</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">‘‘ ترجمہ:محبت او رمشک چھپانے سے بھی نہیں چھپ سکتے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">بادشاہوں کے پاس کا قاعدہ ہے کہ ایک روز ایسا ہوتا ہے کہ جس میں عنایت خسروانہ زیادہ ہوتے ہیں، انعامات بٹتے ہیں ، فرماں برداروں کیلئے ترقی درجات ہوتے ہیں ، ایسا ہی بندہ کو اعتکاف ، روزہ ،تراویح کا بدلہ دینے کا وقت آگیا، اسی کا نام" شب قدر" یعنی روزہ داروں کی ،تراویح پڑھنے والوں کی قدر کی جانے کی رات ہے، وہ رات ہم مقرر نہیں کرتے ، اسلئے کہ معشوق ملتا ہے تو بول کر نہیں ملتا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">حکایت:</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> لیلی پہلے مرگئی ،مجنوں کو اس کا علم ہوا ، لیلی کی قبر معلوم کرنا چاہا ، لوگوں نے اس کے ہلاک ہونے کے خیال سے نہیں بتلایا ، اس نے جابجا قبروں کی مٹی سونکھ کرپتہ لگاہی لیا اور یہ شعر باربار پڑھتے پڑھتے آخر جان دے دی ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; ">ارادو الیخفوا قبر ہا عن محبہا٭وطیب تراب القبر دل علی القبر<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> ترجمہ: لوگوں نے یہ چاہا تھا لیلی کی قبر کو اس کے عاشق سے مخفی رکھیں لیکن اس کے قبر کی خاک کی خوشبو نے عاشق کو راستہ بتلاہی دیا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> وہ تو شخص تھا اور اتنی سی محبت تھی مگر کیا رنگ لائی ؟ ایسا ہی شب قدر بھی ہم مقرر نہیں کرتے، اگر عشق ہے تو مجنوں کی طرح پتہ لگالو۔ اگر سچا عاشق ہے تو ہم جو راتیں بتلاتے ہیں اس میں جاگے گا ، وصل کا مزہ لے گا ، اور ناقص سوکر پچھتائے گا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> وہ پانچ راتیں ہیں ،</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">21</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">رمضان سے ختم رمضان تک ، وہ وصل کی رات ہے اس لئے ہجر کی ہزار راتوں سے افضل ہے </span><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic'; ">لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> (سورہ قدر:3 )ترجمہ: شب قدر ہزار مہینے سے افضل ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">حدیث شریف:</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> اگلی امتوں کی ہزاررات کی عبادت سے اس امت کی اس ایک رات کی عبادت افضل ہے ،ایک مزدور صبح سے ظہرتک او ردوسرا مزدور ظہرسے عصر تک کا م کیا اور تیسرا مزدور عصر سے مغرب تک کام کیا ، مثلاپہلے مزدور کو ایک روپیہ مزدوری دی گئی ،دوسرے مزدور کو بھی ایک روپیہ مزدوری دی گئي لیکن تیسرے مزدور کو دو(2) روپئے مزدوری دی گئي، تب پہلے اور دوسرے مزدورنے شکایت کی کہ کام بھی ہم سے زیادہ لئے او رمزدوری بھی کم دئے، تو مالک نے کہا کہ کیا تمہاری مزدوری میں کچھ کم کیا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ، تب مالک نے کہا کہ یہ میرا فضل ہے جس کو چاہا زیادہ دیا ، تم کو کیوں شکایت ہے ؟ ایسا ہی پہلے اوردوسرے مزدور یہود ونصاریٰ ہیں ، تیسرے مزدورامت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اس امت سے کام کم اور مزدوری زائد ، یہ فضل ہے کسی کو شکایت کا حق نہیں ، اسی واسطے اس امت کی ایک رات یعنی شب قد کی عبادت اور امتوں کے ہزاررات کی عبادت سے افضل ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">یا یوں سمجھئے کہ موسیٰ علیہ السلام کے وقت بیل گاڑی ، عیسیٰ علیہ السلام کے وقت گھوڑا گاڑی او رمحمد صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت ریل گاڑی –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">یاقدر کے معنیٰ ہیں اندازہ ،اس رات سال بھر کے سب کاموں کا اندازہ ہوتا ہے-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 0.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">یا قدر کے معنی تنگی کے ہیں ، اس رات اس قدر فرشتے زمین پر آتے ہیں کہ زمین تنگ ہوجاتی ہے-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">یا قدر اس لئے کہ کتاب (</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">1) </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">قابل قدر ، رسول (</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">2) </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">قابل قدر کی معرفت ، امت (</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">3) </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">قابل قدر پر اتارا ، اس لئے سورۂ قدر میں" لیلۃ القدر" ، کا لفظ تین وقت آیا ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">صاحبو!اس کو غفلت میں نہ کھوئیے، اس لئے کہ جس کو دربار کے روز بھی حضور ی نصیب نہ ہوئی تو پھر اس کو کیا مل سکتا ہے ؟ جیسے آفتاب معین برج میں آگیا تو بارش ہوتی ہے ، تمام جڑی بوٹیاں سرسب ہوجاتی ہیں اور مختلف رنگ کے پھول کھلتے ہیں ، ایسا ہی اس رات عالم بالا کو عالم سفلی کے ساتھ یہی کیفیت بہار کی پیدا ہوتی ہے </span><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic'; ">تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">(سورہ قدر:4 )ترجمہ: یعنی روح الامین اور فرشتے اترتے ہیں ، یعنی فوج ملائکہ کے ساتھ جبرئیل اترتے ہیں ، سبز علم کعبہ پر نصب کرتے ہیں او رحمد کا جھنڈا آسمان او رزمین کے بیچ میں،مغفرت کا جھنڈا قبر شریف پر حضرت کے ،کرم کا جھنڈا بیت المقدس پر، رحمت کا جھنڈا کعبہ شریف پر ، آج کی رات جشن شاہانہ ہوتا ہے ،ملائک اس دن جوذا کراور شب بیدار ہیں ان سے مصافحہ کرتے ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 1.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> ایک وہ وقت تھا کہ یہ منی کا قطرہ تھا ، خون کا لوتھڑا تھا ، ماں باپ کو گھن آتی تھی، پھر اس کو خوب صورت شکل دی ، ماں کے پیٹ سے باہر آیاتو ماں باپ ، قرابتدار اس پر شید ا ہوئے جب اس نے روزہ ، نماز ، تراویح ، اعتکاف سے روحانیت میں ترقی کی تو آج عالم بالا کے لوگ بھی اپنی مناسبت سے اس کو دیکھنے آتے ہیں، </span><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic'; ">تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اصحاب پر جبرئیل علیہ السلام ایک بار اترے تھے، اس امت پر ہر سال اترتے ہیں، اسکی علامت یہ ہیکہ دل میں رقت ، آنکھوں میں آنسو، اور بدن کے رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 2in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">یاروح سے مراد، ارواح ممومنین ہیں، جو مومنین سے ملنے آتے ہیں ، اچھے حال میں دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں ، برے حال میں دیکھتے ہیں، تو فرشتوں سے شرماتے ہیں ، اوران سے ناراض ہوتے ہیں، جس کا اثر سال بھر خسارت مال اور دنیاوی مصائب کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 2.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">یاروح سے مراد یہ ہے کہ خود حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں یہ سب کیوں ؟ سنو!<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 2.5in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">حضرت موسیٰ علیہ السلام معراج میں کئی بار حضرت کولوٹا ئے ، نام تو نماز کم کرنے کا تھا، حقیقت میں انعکاس انوار تجلی ذاتی کو دیکھنا تھا، اس رات خاص تجلی شب قدر کے جاگنے والوں پر ہوتی ہے، جد ھر رب ادھر سب ، جب تجلی خدا ہورہی ہے تو اس لئے جبرئیل بھی ، ملائکہ بھی ، ارواح مؤمنین بھی، اور روح مبارک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی تشریف آوری ہورہی ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 3in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; ">رہا یہ کہ خدا ئے تعالیٰ کیوں آتا ہے؟ سنو! وہ روزہ دار وں کو تسلی دینے کے لئے ہے ؂<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 3in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; ">رنج کئے ماندوے کہ ذوالمنن٭گویت چونی تواے رنجورمن<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 3in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> ترجمہ: احسان کرنے والا(یعنی اللہ تعالیٰ) جب فرمائے کہ اے میرے غم میں رہنے والے تو کیسا ہے؟اللہ تعالیٰ کا یہ جملہ سننے کے بعد غمگین کا غم کیسے باقی رہے گا ؟۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right: 3in; text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> پہلے اور دوسرے دہے میں روزہ وغیرہ سے ضعف ہوگا اور آخر دہے میں ہمت پست ہوتی ہے ،اس لئے ہمت بڑھانے کے لئے شب قدر مقرر ہوئی ، اس میں تجلی خاص فرمایا تاکہ ہمت بڑھے او ررمضان شریف کی تکمیل کرسکیں ۔</span></p>