<span class="Apple-style-span" style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 29px; "> حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ماہ رمضان کی فضیلت ،روزوں کی فرضیت ، تراویح کی اہمیت اورشب قدر کی افضلیت پرمشتمل ایک بلیغ خطبہ ارشاد فرمایا،یہ استقبال رمضان کے عنوان پر طویل ترین خطبہ ہے‘جسکی روایت امام بیہقی نے شعب الایمان میں کی ہے:</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; "><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; ">عن سلمان الفارسی ، قال:خطبنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی آخر یوم من شعبان فقال:یا ایہا الناس قد اظلکم شہر عظیم ، شہر مبارک ، شہر فیہ لیلۃ خیر من الف شہر ، جعل اللہ صیامہ فریضۃ ، وقیام لیلہ تطوعا ، من تقرب فیہ بخصلۃ من الخیر کان کمن ادی فریضۃ فیما سواہ ، ومن ادی فریضۃ فیہ کان کمن ادی سبعین فریضۃ فیما سواہ ،وہو شہر الصبر ، والصبر ثوابہ الجنۃ ، وشہر المواساۃ ، وشہر یزاد فیہ رزق المؤمن ، من فطر فیہ صائما کان لہ مغفرۃ لذنوبہ ، وعتق رقبتہ من النار ، وکان لہ مثل اجرہ من غیر ان ینقص من اجرہ شیء قلنا:یا رسول اللہ ، لیس کلنا یجد ما یفطر الصائم ، فیہ غفر اللہ لہ واعتقہ من النار۔فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یعطی اللہ ہذا الثواب من فطر صائما علی مذقۃ لبن او تمرۃ او شربۃ من ماء ، ومن اشبع صائما سقاہ اللہ من حوضی شربۃ لا یظما حتی یدخل الجنۃ، وہو شہر اولہ رحمۃ ، واوسطہ مغفرۃ ، وآخرہ عتق من النار من خفف عن مملوکہ۔فیہ غفراللہ لہ واعتقہ من النار ۔ زاد ھمام فی روایتہ فاستکثروا فیہ من أربع خصال ، خصلتان ترضون بہا ربکم ، وخصلتان لا غنی لکم عنہما ، فأما الخصلتان اللتان ترضون بہا ربکم : فشہادۃ أن لا إلہ إلا اللہ وتستغفرونہ،وأما اللتان لا غنی لکم عنہما فتسألون اللہ الجنۃ ، وتعوذون بہ من النار۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent: 0.5in; "><span lang="ER" style="font-size: 22pt; "><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "> ترجمہ:حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخر ی دن ہم سے خطبہ ارشاد فرمایا،اور ارشاد فرمایا اے لوگو! تم پر ایک عظمت والا مہینہ سایہ فگن ہوچکاہے ، وہ برکت والا مہینہ ہے ،وہ ایسا مہینہ ہے جس میں ایک عظیم رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اللہ تعالی نے اس کے روزوں کو فرض قرار دیا اور رات میں قیام کرنے کو نفل قراردیا، اس مہینہ میں جس شخص نے نفل عمل کیا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے دوسرے مہینہ میں فرض اداکیا اور جس شخص نے اس میں ایک فرض ادا کیا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے دوسرے مہینہ میں ستر فرائض ادا کئے ۔اوروہ صبرکا مہینہ ہے اور صبرکا ثواب جنت ہے اور غمخواری کا مہینہ ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مؤمن کا رزق بڑھادیا جاتاہے، اس مہینہ میں جس نے ایک روزہ دار کو افطار کروایا وہ اس کے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے اس کی گردن کی آزادی کا سبب ہے اور اس کے لئے روزہ دار کے ثواب کے برابر اجر وثواب ہے روزہ دار کے ثواب میں کمی کئے بغیر۔ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں سے ہر شخص وہ نہیں پاتا جس کے ذریعہ وہ روزہ دار کو افطار کروائے ،تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی یہ ثواب اس شخص کوبھی دیتا ہے جس نے کسی روزہ دار کو دودھ کے گھونٹ یا ایک کھجوریا پانی کے گھونٹ پر افطار کروایا اور جو شخص کسی روزہ دار کو شکم سیر کرتا ہے اللہ تعالی اس کو میرے حوض سے ایسا گھونٹ پلائے گا کہ وہ پیاسانہ ہوگا یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے ‘ اور یہ ایسا مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ رحمت کاہے، درمیانی حصہ مغفرت کاہے اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی کاہے اور جوشخص اس مہینہ میں اپنے غلام سے بوجھ کوکم کرے اللہ تعالی اس کی مغفرت فرمائے گا اور اسکو دوزخ سے آزادفرمادے گا ۔اور حضرت ھمام کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے ’’ ماہ رمضان میں چار چیزوں کی کثرت کرو! ان میں دوچیزیں ایسی ہیں جن کے ذریعہ تم اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو! اور دوچیزیں ایسی ہیں جن کے بغیر تمہارے لئے کوئی چارہ نہیں ،اب رہی وہ دوچیزیں جن کے ذریعہ تم اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو! وہ یہ ہیں :کلمۂ طیبہ لاالہ اللہ محمدرسول اللہ کا ورد کرنا اور اللہ سے مغفرت طلب کرنا۔ اب رہی وہ دوچیزیں جن کے بغیر تمہارے لئے کوئی چارہ نہیں ‘ وہ یہ ہیں : تم اللہ تعالی سے جنت کا سوال کرتے رہو اور دوزخ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو!۔ ‘‘<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; "><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; "> (شعب الایمان للبیھقی،فضائل شھررمضان،حدیث نمبر3455، مشکوۃ المصابیح ، کتاب الصوم ، ص 173/174،زجاجۃ المصابیح ج1،، کتاب الصوم،ص541)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; "><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span dir="LTR"><o:p> </o:p></span></p>