Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

حضرت سیداحمدبادپارحمۃ اللہ علیہ


آسمان ولایت Ú©Û’ آفتاب حضرت سیداحمدبادپارحمۃ اللہ علیہ جن Ú©Û’ روحانی فیض کا یہ عالم ہے کہ وصال Ú©Û’ بعدبھی کثیرتعدادمیں مخلوقِ خدااپنے سیاہ وتاریک دلوں کوروشن ومنورکررہی ہے،آپ کا اسم گرامی سیداحمد اورلقب بادپاہے ،،’’لقب بادپاکے تعلق سے یہ روایت مشہورہے کہ مرشدکامل حضرت محبوب الٰہی رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ یادفرمائی پرحضرت Ø’ Ù†Û’ ایک رات میں حیدرآبادسے دہلی کا سفرکیا اورصبح ہونے تک پھراپنے مقام پرواپس آگئے تھے ،چنانچہ بادپاکا لقب پیرومرشدکادیا ہواہے‘‘Û”
آپ حضرت سلطان المشائخ سیدنظام الدین اولیاء محبوب الٰہی رحمۃ اللہ علیہ Ú©Û’ مریداورخلیفہ تھے ‘آپ Ú©ÛŒ ولادت باسعادت دہلی میںہوئی اوروہیں پروان Ú†Ú‘Ú¾Û’ ،اپنے پیرومرشدکے Ø­Ú©Ù… پرحضرت شیخ برہان الدین غریب رحمۃ اللہ علیہ Ú©Û’ ساتھ Û·Û°Û¹ Ú¾ ؁میں دہلی سے دکن تشریف لائے ،حضرت برہان الدین اولیاء خلدآبادمیں اقامت گزیںہوگئے اورحضرت علیہ الرحمہ بلدۂ حیدرآبادتشریف لاکرآصف نگرکے پہاڑی حصے میں قیام پذیر ہوئے ،اورہمیشہ کیلئے یہیں رہ گئے ،یہ وہ زمانہ تھا جبکہ شمالی ہندمیں سلطان علاء الدین خلجی Ú©ÛŒ سطوت وشوکت Ú©Û’ ÚˆÙ†Ú©Û’ بج رہے تھے ،اوردکن Ú©Û’ علاقہ تلنگانہ پرجس Ú©ÛŒ راجدھانی ورنگل تھی اور حیدرآبادبھی اسی میںشامل تھا’’راناپرتاب رودردیو‘‘Ú©ÛŒ حکومت تھی ‘بوجہ مرورزمانہ وگردش ایام حضرت علیہ الرحمہ کا مزارشریف صفحۂ زمین پرنظرنہیں آرہاتھااوربظاہرکوئی نمایاں آثاروعلامات بھی باقی نہیں تھے ،اس لئے تقریباپانچ ۵۰۰سوبرس تک لوگ حضرت رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ مزارشریف Ú©ÛŒ حاضری سے محروم رہے ،حضرت Ø’ کامزارشریف عوام Ú©Û’ علم میں آنے کا واقعہ یوں بیان کیا جاتاہے کہ ’’رئیس دکن نواب ناصرالدولہ آصفجاہ چہارم)Û±Û²Û´Û´ تا۱۲۷۳)Ú©Û’ دورحکومت میں بالن چودھری قصاب Ú©ÛŒ بکریاں اس پہاڑمیں چرنے گئی تھیں ‘جہاں حضرت علیہ الرحمۃ کا مزارمبارک ہے اوراتفاق سے وہ بکریاں Ú¯Ù… ہوگئیں ،قصاب پریشان ہوکرماراماراپھرا‘اورممکنہ تلاش Ú©Û’ باوجودبکریوں کا پتہ نہیں ملا۔گھاس اورمٹی Ú©Û’ نیچے حضرت Ø’ Ú©ÛŒ مزارکے اینٹ ‘چونہ اورپتھرکے Ú©Ú†Ú¾ ایسے آثاروہاں باقی رہ گئے تھے جس سے مزارشریف کاگمان ہوسکتاتھا ،چنانچہ ایک چرواہے Ù†Û’ بالن چودھری سے کہا کہ ’’یہاں ایک پرانی قبرمعلوم ہوتی ہے ‘‘بالن چودھری Ù†Û’ گھاس اورمٹی ہٹاکردیکھاتوحقیقت میں آثاروعلامات قبرکے ہی ہیں ،چنانچہ اس Ù†Û’ وہیں Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوکرنذرمانی کہ ’’اگرمیری بکریاں مل جائیں Ú¯ÛŒ تومیں سچے دل سے آپ Ú©ÛŒ نیازکرونگا‘‘۔کہتے ہیں کہ اسی شب کوحضرت Ø’ Ù†Û’ چودھری Ú©Û’ خواب میں تشریف لاکرفرمایاکہ ’’میں سیداحمدبادپاہوں‘تیری بکریاںدامن پہاڑمیں چررہی ہے‘‘Û” چودھری علی الصبح خوشی خوشی بسترسے اٹھااورپہاڑپرگیااوراپنی بکریوں کوچرتے دیکھ کرپھولے نہیں سمایا‘سچے دل سے حضرت کا معتقدہوکرمزارکی نئے سرے سے تعمیرکی اورآپ کاعرس شریف کیا اورقورمہ روٹی پکواکرمحتاجوں اورغریبوں کوکھلایا۔
اس واقعہ Ú©Û’ بعدرفتہ رفتہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ شہرت بڑھتی گئی ‘حتی Ú©Û’ رئیس دکن نواب ناصرالدولہ آصف جاہ چہارم بھی مع امراء اوراعیانِدولت بغرض زیارت اکثروبیشترحاضرہواکرتے تھے Û”
محلۂ آصف نگرفرسٹ لانسرزمین حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا مزارمرجع خلائق ہے ،اورآج بھی ہزاروں لوگ حضرت Ø’ Ú©Û’ فیض روحانی سے مستفیدومستنیرہورہے ہیں ،حضرت رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ تاریخ اورسال وفات کا کا کسی کتاب میں ذکرنہیں ہے ،اورہمارے ماخذبھی اس تعلق سے خاموش ہیں ،چونکہ حضرت Ø’ Ú©Û’ ظہورنام ونشان Ú©ÛŒ تاریخ Û±Û²! جمادی الاولی واقع ہوئی ہے ،اورسب سے پہلاعرس بالن چودھری Ù†Û’ Û±Û²!جمادی الاولی کوکیا تھا ‘اس لئے آج بھی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا عرس شریف اسی تاریخ کوہواکرتاہے۔)اخذواستفادہ:تذکرۂ اولیائِ حیدرآبادبحوالہ حدیقہ رحمانی ص۸۸روضۃ الاقطاب
 
: In Inpage format..