<span class="Apple-style-span" style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 29px; ">سر زمین ہند میں جہاں ہزارہا برس سے معبودان باطلہ کی پرستش کی جاتی تھی،اس زمین کی ہواؤں اورفضاؤں نے اسم باریٔ تعالی ونام مصطفوی علی صاحبہ الصلوۃ والسلام کی برکت سے اپنی سماعت کو بہرورنہ کیاتھا، جہاںظلم واستبداد ،حق تلفی اورقتل وغارت گری کو عزت وشان تصور کیا جاتا تھا، امام الاولیاء،قدوۃ الاصفیاء ، غواص بحر معرفت،سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمان نبوی پر یہاں تشریف لاکر اس سرزمین کو انوار توحید ورسالت سے منور کیا ،باطل پر ستی کا قلع قمع فرماکر ذرہ ذرہ کو معرفت آگاہ وحق شناس بنا دیا ۔شجر اسلام کا بیج بونے کیلئے آپکو پر خطر حالات کا سامنا کرنا پڑا،آپ اور آپکے مریدین کی مختصر جماعت کے سوا سارے دیار ہند میں باطل پرستوں کا شورو غلبہ تھا، اس اجنبی ماحول میں آپ نے مخالفت کی ہواؤں کا جبل استقامت بن کر مقابلہ کیا۔آج کے پر فتن دور میں تعلیمات اسلامیہ عام کرنے اور اشاعت دین کے لئے نصیحت و موعظت کا اسلوب اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام کا پیام باہم محبت و الفت کا فروغ اور امن و سلامتی کی اشاعت ہے، ہمیں اسلاف کرام و صالحین عظام کے اسلوبِ تبلیغ کو اپنانا چاہئے ۔ خواجۂ ہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے ہندوستان میں شمع اسلام کو روشن کیا اور اسلام کے پیغام کو عام کیا جب ہندوستان تشریف لائے تو اپنے ساتھ لشکر جرار،تیر و تلوار لے کر نہیں آئے بلکہ اخلاقِ احمدِ مختار صلی اللہ علیہ وسلم‘بلندکردار اور اسلامی اقدارلے کر آئے، حضرت سیدنا غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ آیات قرآنیہ‘ احادیث نبویہ اور بزرگان دین کے اقوال واعمال کا ذکر فرماکر لوگوں کی اصلاح فرماتے ،حاضرین اپنی اپنی استعداد کے مطابق مستفیض ہوتے، آپ کی مبارک مجالس میں شریعت وطریقت اور حقیقت ومعرفت کی طرف لوگوں کو متوجہ کیا جاتااور فرائض وسنت کی ادائیگی،ریاضت ومجاہدہ ،پاکیزگی وخلوص ،طہارت ونفاست ،صدق وصفا،خوف خدا ،اور مخلوق خدا کی خدمت کی تعلیم دی جاتی ۔</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">ولادت باسعادت اور بچپن</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> خواجۂ خواجگاں،سلطان الہند، حضرت خواجہ سید معین الدین حسن سجزی غریب نواز قدس سرہ نہایت عبادت گزار، دینداراورپرہیز گارگھرانے میں ایران کے صوبہ سجستان میں واقع قریہ سجز میں 14رجب المرجب 537ھ م ماہ اپریل 1143؁ء بروز دوشنبہ صبح صادق کے وقت تولدہوئے ۔ (معین الارواح ص36)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> والد گرامی کا اسم مبارک حضرت سید غیاث الدین حسن الحسینی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ آپ اپنے والد گرامی کے واسطہ سے حسینی ہیں اور بذریعہ والدۂ محترمہ حسنی سادات سے ہیں۔ سلسلہ پدری بارہ واسطوں اور سلسلہ مادری گیارہ واسطوں سے حضرت مولائے کائنات سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔ (ملخص از اقتباس الانوار ، ص 346 )</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">علوم ظاہری میں کمال</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ پندرہ سال کی عمرمبارک کو پہنچے کہ والدماجد کا وصال ہوگیا، دوسرا قول پندرہ سال سے کم عمر کا بھی ہے ، دوسال بعد والدہ ماجد ہ کا بھی وصال ہوگیا، ترکہ میں ایک باغ تھا، آپ عبادت واذکار میں مشغول رہتے ہوئے باغبانی کیا کرتے، لیکن جب آپ کو حضرت ابراہیم قندوزی رحمۃ اللہ علیہ سے نعمت ملی توآپ کو مزید طلبِعلم وکمال کا اشتیاق ہوا،اورآپ علوم ظاہری میں کمال حاصل کر نے کے لئے نیشاپورتشریف لے گئے اور اعلی علوم حاصل کرکے ایسے باکمال ہوگئے کہ وقت کے مشہور عالم آپ کی خدمت میں اپنے اشکالات وسوالات پیش کرتے اور آپ اُنہیں اشکالات کے حل بتلاتے اور سوالات کے تشفی بخش جوابات دیتے ۔(ملخص ازمراٰۃ الاسرار:طبقہ</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">17</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">،ص:</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">593)</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">طلب حق کیلئے سفر</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کوآپ کے والد گرامی سے وراثت میں جو باغ ملا تھاآپ نے اسے فروخت کردیا اوراس سے حاصل ہونے والی رقم کو راہ خدا میںخرچ کرکے علم وعرفان کی پیاس بجھانے کیلئے رخت سفر باندھا،مختلف شہروں میں مدت تک قیام کیا، سمر قند،بخارا،عرب وعراق کا سفر کرتے ہوئے سنجان پہنچے جہاں آپ نے خواجہ نجم الدین کبرٰی رحمہ اللہ سے ملاقات کی‘ پھر بغداد میں حضرت ابو نجیب ضیاء الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اورہمدان میں خواجہ ابو یوسف ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ محافل گرم رہیں،تلاش حق وطلب معرفت نے آپکو قصبۂ ہارون میں حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ کے در تک پہنچادیا، ابتداء میں ڈھائی سال تک مسلسل پیر طریقت کی صحبت اختیار کرکے ریاضت ومجاہدہ کے بعد مرتبہ کمال کو پہنچے۔(ملخص از مشکوۃ النبوۃ،ج:4،ص:100۔مراٰۃ الاسرار،ص:593)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">بعد ازاں بیس سال سفر وحضر،جلوت وخلوت میں آپ نے اپنے پیرومرشد کی خدمت انجام دی،جب آپ کی عمرشریف(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black; mso-bidi-language:FA">۵۲)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">سال ہوئی تو حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ نے بلاطلب خرقۂ خلافت عطافرمایا۔(ملخص ازمشکوۃ النبوۃ،ج:4،ص:101)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> اکتساب فیض کا یہ سلسلہ جاری رہااور آپ نے اپنے بحر معرفت کو مزیدموجزن کر نے کے لئے بارگاہ غوثیت سے باریاب ہوئے ،چنانچہ ’’ حضرت غریب نوازرحمۃاللہ علیہ ہندوستان تشریف لانے سے پہلے پانچ ماہ سات دن حضور غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہ کر اکتساب فیض کیا‘‘۔( مشکوۃ النبوۃ،ج:4،ص:100،پنج گنج فارسی،در ذکر اولیاء ہندوستان،ص:75،مراٰۃ الاسرار،ص:594)</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">دربار نبوی سے قطب المشائخ کاخطاب</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> خواجہ غریب نواز سلطان الہندحضرت خواجہ معین الدین حسن سجزی قدس اللہ سرہ اپنے پیر حضرت خواجہ عثمان ہارونی</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">قدس سرہ کے ہمراہ حج بیت اللہ ا ور زيارت روضہ اطہر کے لئے حرمین شریفین کا سفر کیا ۔ مکہ معظمہ تشریف لائے اور حضرت کے حق میں دعا ئِ خیر کی،غیب سے آوازآئی: <b>کہ ہم نے معین الدین حسن سجزی کو قبول کیا</b> ‘وہاں سے روانہ ہوکر مدینہ منورہ حاضرہوئے،اور جب حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضۂ مبارک پر پہنچے تو حضرت پیر ومرشد نےآپ سے فرمایا کہ سلام عرض کرو! میں نے سلام عرض کیا‘روضۂ مبارک سے آوازآئی ’’وعلیکم السلام یاقطب المشائخ ‘‘اے بر وبحر کے قطب تم پر بھی ہمارا سلام ہو! اس بشارت پر حضرت نے ارشاد فرمایا کہ آپ کا معاملہ درجۂ کمال کو پہنچا ۔ (حیات خواجہ غریب نواز ۔ص20/21)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">تاجدارکائنات کے دربار میں حاضری</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> صاحب خزینۃ الاصفیا تحریر فرماتے ہیں کہ جب حضرت خواجہ غریب نواز قدس اللہ سرہ اپنے پیر روشن ضمیر سے اجازت حاصل کر کے رخصت ہوئے ،اطراف عالم میں سفر فرماتے ہوئے دردمندوں کی چارہ سازی ، تشنگان علوم ومعارف کی سیرابی فرماتے رہے۔ جہاںآپ کی شہرت ہوجاتی وہاں سے چھپ کر چلے جاتے ۔ اسطرح تھوڑے دنوں میں آپ کعبہ شریف تشریف لے گئے او روہاں سے مدینہ منورہ میں حاضر ہوکر روضۂ مقدسہ کی زیارت سے مشرف ہوئے ،ایک دن حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ مقدسہ سے نداآئی کہ معین الدین چشتی کو بلاؤ چنانچہ بارگاہ رسالت کے خدام حضرت خواجہ غریب نواز قدس اللہ سرہ کو روضہ منورہ پر لے گئے اس وقت آپ کا عجب حال تھا نالاں وگریاں صلوٰ ۃ وسلام پڑھتے ہوئے روضہ مقدسہ پر حاضر ہوکر نہایت مودب دست بستہ کھڑے ہوئے ‘دربارکبریاسے آواز آئی اے قطب المشائخ قریب آ ئیے ! آپ بحالت وجد اندر حاضر ہوئے او رجمال جہاں آرائے سرورکائنات ‘فخر موجودات ‘ رحمۃ للعالمین‘ محبوب خدا‘ احمد مجتبیٰ‘ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرف ہوئے،ارشاد ہوا کہ معین الدین !آپ خاص ہمارا دین ہیںآپ پر لازم ہے کہ ہندوستان کی طرف جائیں اور وہاں ایک شہر اجمیر ہے آپ کے سبب سے وہاں پراسلام کی شمع روشن ہوگی،آپ نے عرض کیا کہ ارشاد عالی کی تعمیل کے لئے بسر وچشم حاضرہوں مگر ہندوستان واجمیر سے ناواقف ہوں ‘کس طرف جاؤں؟چنانچہ حضور سرورعالم رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندوستان اور شہر اجمیرکی طرف رہنمائی فرمائی،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب ارشاد آپ نے اقلیم ہندکی طرف چالیس مریدین ووابستگان کے ساتھ مراجعت فرمائی۔(حیات خواجہ ۔ص29)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">دیار ہند میں اسلام کاظہور</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> </span></b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">حضرت غریب نواز رحمہ اللہ کی ہندوستان میں آمد سے قبل مسلمان یہاں دو راہوں سے داخل ہوئے،دوسری صدی ہجری کے آغاز میں کاروان امن کے سترہ سالہ سپہ سالارحضرتِ محمد بن قاسم ثقفی رحمۃاللہ علیہ کی قیادت میں ایک لشکر جرار سندھ پر جوابی کارروائی کیلئے حملہ آور ہوا،اس کی وجہ یہ ہوئی کہ سیلون کے حکمران کی جانب سے بھیجے گئے تحائف کو سندھ والوں نے لُوٹ لیا تھا،پھر تین سوسال بعد تقریبا </span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:FA">1000</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">؁ میں سلطان محمود غزنوی نے کاروان امن کا رخ ہندوستان کی طرف کیا، اس طرح دیار ہند میںاسلام کی آمد ہوچکی تھی، مگر محدود و مختصر آبادی اس دین سے واقف تھی۔(ملخص ازمسلمانوں کے عظیم فرما نروا،ص:190)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ارض ہند کی دوسری جانب جنوبی ساحلی علاقہ میں خلفاء راشدین کے دور سے ہی صحابہ کرام وتابعین کا وُرودِ مسعودازراہ تجارت ہوتا رہا، ان حضرات کی آمد سے ساحلی علاقہ میں یقینا اذا نیں بلند ہوتی رہیں اور وحدانیت کے پرستاروں کا اژدہام بھی ہونے لگا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> سلطان الہند غریب نواز رحمۃاللہ علیہ کو حق تعالی نے اس عظیم کارنامہ کیلئے منتخب فرمایا کہ آپکی قوت روحانی و جہد مسلسل سے ملک کے دشت ودریا اور قلب وجوانب میں ایمان واسلام کی بہار چھاگئی،حضرت غریب نواز کی تشریف آوری سے پہلے دیار ہند میں اسلام آیا ضرور تھا، مگر خاطرخواہ پھیلا نہیںتھااورآپ کے وجود باجود کی برکت سے دیار ہند میں ہر طرف اسلام کا اجالاپھیل گیا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">سلطان الہند کا ہندوستان میں ورود</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> تاریخ ہند پر لکھی گئی مستند وقابل اعتبار کتابوں سے ثابت ہے کہ دیار ہند میں یہ اسلامی بہار،اللہ اکبر کی گونج،شعائر اسلام کی تابندگی،ایمان والوں کے قلوب میں روشن شمعوں کی نورانیت،حق کی خاطر مرمٹنے کا جذبہ،امن وسلامتی کی فضائیں،راحت وسکون کی ہوائیں،شائستہ تہذیب اورپاکیزہ تمدن کے گلستان،انسانیت کی حیثیت سے بین الاقوامی محبتوں کے چمنستاں، غرض کہ ہر طرح کی خیر وخوبی خواجۂ خواجگاں حضرت غریب نواز قدس سرہٗ کی ذات پاک کی برکتوں کاخلاصہ ہے اور آپ ہی کی تعلیمات کی مرہو ن منت ہے،آپکی گفتار سے لاکھوں قلوب زندہ ہوئے اورآپکے کردار سے سر زمین ہند کے گوشہ گوشہ میں خوش اخلاقی وراست بازی کے سبزے لہرائے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> چنانچہ حضرت سلطان الہند رحمۃ اللہ علیہ غزنی سے لاہور تشریف لائے اوروہاں آپ نے حضرت خواجہ علی ہجویری داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مزارپُرانوار کی زیارت کی اور دہلی کا رخ کیا، اس وقت دہلی پِر تھوی راج چوہان کا پایۂ تخت تھا۔ پھر اسکا دار السلطنت اجمیر بنایا گیا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> جب حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی ہندوستان آمد ہوئی؛آپ کی استقامت کا امتحان شروع ہوگیا،جب پِرتھوی راج نے اپنے علاقہ میں اسلام کی روشنی دیکھی توتاب نہ لاسکااور اپنی کوتاہ پھونکوں سے شمع اسلام کو بجھانے کی نا پاک کوشش کرنے لگا‘ وہ حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے وابستگان کو ہندوستان سے رخصت کرنے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے لگا‘مصائب ومشکلات میں الجھانے کی کوشش کی ، جہاں کہیں آپ تشریف فرماہوئے وہاں سے چلے جانے کے لئے زحمت دیجاتی ، ستم کی انتہاء یہ تھی کہ حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے جاںنثاروں کے لئے پانی پر پابندی لگادی گئی، اجمیر کے تالاب اناساگر پر سپاہیوں کا پہرا لگادیا گیا گویا وہ بادشاہ آپ کے ساتھ انسانیت سوز حرکتیں کرنے کے درپے ہوگیا‘بلکہ اس سے بھی کم ترسلوک کرنے لگا ، اسکے باوجود بھی آپ کی ثابت قدمی میں رمق برابر فرق نہ آیا، آپ اشاعت دین متین کے لئے مکمل کمربستہ رہے اور کبھی اپنے پائے استقلال کو ڈگمگانے نہ دیا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">اناساگر ایک کوزہ میں</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ایک مرتبہ حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے ایک خادم ’’انا ساگر‘‘سے وضو کے لئے پانی لینے گئے تو وہاں خلاف معمول راجہ کے سپاہی پہرہ دے رہے تھے،جب خادم نے گھڑے میں پانی بھرنا چاہاتوسپاہیوںنے سختی سے منع کردیااور کہا کہ اب تم اس کو نہیں چھوسکتے ہو‘ تالاب کے پانی کو گندہ مت کرو۔ خادم نے کہا کہ پانی تو جانوروں پر بھی بند نہیں کیا جاتا۔ ہم تو انسان ہیں اس پرسپاہیوں نے کہا کہ تم حیوانوں سے بھی بدترہو۔ خادم نے آکر جب آپ کو سارا ماجرا سنایا تو آپ نے فرمایاکہ سپاہیوں سے کہو کہ اس مرتبہ ایک گھڑا پانی لے لینے دو‘ پھر ہم اپنا کوئی اور انتظام کرلیں گے۔ آپ کے حکم پر جب خادم دوبارہ تالاب پر پانی لینے گیا توسپاہیوں نے تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ آج گھڑا بھر لو‘ اس کے بعد تمہیں یہاں سے پانی لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ چنانچہ خادم نے حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے حکم کے مطابق وہ گھڑا بھر لیا۔راجپوت سپاہیوں کیساتھ ساتھ مسلمان خادم پر بھی حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ گئے‘وہ یہ دیکھ کر تعجب میں پڑگئے کہ اناساگر تالاب کا سارا پانی ایک چھوٹے سے برتن میں سمٹ کر آگیا۔ جس تالاب کے پانی پرسپاہی تکبر کر رہے تھے وہ پانی سے خالی ہو چکا تھا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;text-indent:.5in; background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> اس قوم کے نزدیک یہ جادوگری کا ایک عظیم الشان مظاہرہ تھا۔ یہ دیکھ کر راجپوت سپاہی وہاں سے خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ آپ کے خادم بھی حضرت کی خدمت میں واپس آئے اور آپ کوسارا واقعہ سنایا۔ پورے شہر اجمیرمیں ہنگامہ برپا تھا‘ اناساگر تالاب کے خشک ہونے کی خبر سب کیلئے حیران کن تھی۔ پرتھوی راج مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو ہر صورت میںروکنا چاہتا تھا۔ مشیروں نے اسے مشورہ دیا کہ اس مسلمان فقیر کا مقابلہ ہندو جادوگر ہی کر سکتے ہیں۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;text-indent:.5in; background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> لیکن اس سے پہلے شہر اجمیر کے چند معززین اناساگر تالاب کی سابقہ پوزیشن بحال کرنے کی استدعا لیکر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اگرتالاب کا پانی اسی طرح خشک رہا تو بہت سارے انسان پانی کے بغیر مر جائیں گے۔ چنانچہ آپ نے اسلام کی رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا:یہ تو حق کے نافرمانوں کیلئے ایک چھوٹی سی جھلک ہے۔ ورنہ ہمارا مذہب تو کسی کتے کوبھی پیاس سے تڑپتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔ یہ فرما کر آپ نے اپنے خادم کو حکم دیا کہ برتن کا پانی تالاب میں واپس ڈال دیا جائے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;text-indent:.5in; background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> جب گھڑے کا پانی آپ کے حکم سے تالاب میں ڈالا گیا تولوگ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ تالاب ایک بارپھر پانی سے لبالب اوربھرا ہوا ہے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> بت پرستوں اور پرتھوی راج کیلئے حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی جانب سے یہ ایک بہت بڑا پیغام تھا۔جسے سمجھنے اوراس پرعمل کرنے کے بجائے وہ سرکشی پر اتر آیا‘اسلام اور اہل اسلام کے خلاف سازشیں رچنے لگا‘حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کی خدمت میں رہنے والے درویشوں پر زیادتیاں کرنے لگا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">اونٹ اپنے مقام سے اٹھ نہ سکے</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> جب ساربان آئے اور حضرت غریب نواز کو وہاں بیٹھے دیکھ تو کہنے لگے کہ یہاں سے اٹھو، یہاں راجہ کے اونٹ بیٹھا کرتے ہیں لیکن اس کی بات کی طرف کسی نے توجہ نہ کی ، جب اس نے شدت اختیار کی تو حضرت غریب نوازنے فرمایا :اچھا ہم جاتے ہیں ، تمہارے اونٹ یہاں بیٹھیں ، یہ کہہ کر آپ وہاں سے اٹھے اور جھیل اناساگر کے کنارہ پر آکر قیام فرمایا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> یہ بہت ہی صاف وستھرا اور خوبصورت منظر تھا جو حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہکو بہت پسند آیا ، آپ وہاں بیٹھ کر عباد ت میں مشغول ہوگئے ، جب راجہ کے اونٹ وہاں جاکر بیٹھے تو حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہکی کرامت سے وہ ایسے بیٹھے کہ اٹھ نہیں سکتے تھے ، ساربانوں نے یہ ماجر اجاکر راجہ کے سامنے بیان کیا ، راجہ نے کہا اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیںکہ تم اس درویش کے پاس جاکر معافی مانگو، ساربانوں نے جب حضرت غریب نواز کی خدمت میں حاضر ہوکر معافی طلب کی تو آپ نے فرمایا جاؤ، تمہارے اونٹ اٹھ کھڑے ہیں ، جب ساربان وہاں گئے تودیکھا کہ اونٹ کھڑے ہوئے ہیں، انہوں نے راجہ کے پاس جاکر واقعہ بیان کیا تو وہ خوف زدہ وحیرت زدہ بھی ہوا۔(اقتباس الانوار۔361/362)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">مراتب عالیہ سے سرفرازی</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اجیپال سے فرمایا: جو کچھ مانگتے ہومانگو! انہوںنے عرض کیا کہ حضور جو مراتب سالکین کو طویل مجاہدات سے حاصل ہوتے ہیں ، مجھے عنایت فرمادیں، حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے جب ان کی آہ وزاری دیکھی توان کی درخواست قبول فرمائی اور اپنا سر نیچے کئے ہوئے مراقب ہوگئے ، کچھ دیر کے بعد سراٹھا کر ان کی طرف نگاہ فرمائی اور باطنی توجہ سے نواز ا، جس کی وجہ سے اس کے سامنے ظاہری دنیا گم ہوگئی اور اس نے عالم باطن میں اپنے آپ حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کو کے ساتھ پایا ۔(اقتباس الانوار۔ص366)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">اخلاق کریمانہ کا غیروں پر اثر</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> خواجۂ خواجگاں حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیمات اسلامیہ کی ترویج واشاعت نہایت ہی خوش اسلوبی سے انجام دی ، آپ کے صدق وصفا کو دیکھ کر لوگ صداقت شعار وباصفا ہوئے، آپ کے حلم وبردباری، جود وسخاوت اور دیگر اخلاق عالیہ سے متاثرہوکر لوگ عمدہ اخلاق کے حامل اور پاکیزہ صفات کے پیکر ہوگئے، محض دہلی سے اجمیر تک سفر کے دوران نودلاکھ 90,00,000) افراد مشرف بہ اسلام ہوئے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ایک شخص آپ کی خدمت میں ارادت مند بنکربغل میں خنجر چھپاکرحاضر ہوا لیکن اس کی نیت آپ کو نقصان پہونچانے کی تھی ، آپ نے فراست باطنی سے اس کا ارادہ جان لیا اور مسکراکر فرمایا:درویش درویشوں کے پا س صفائی قلب کے لئے حاضر ہوتے ہیں نہ کہ ظلم کرنے کے لئے،تم جس نیت سے آئے ہو وہ کام کرلو ۔ یہ سنکر وہ شخص فوراًاپنی آستین سے ہتھیار نکال کر پھینک دیا اور تو بہ کرکے آپ کا مرید صادق ہوگیا ،اور اسی وقت مسلمان ہوگیا۔ یہ کرامت دیکھتے ہی بہت سے افراد مسلمان ہوگئے۔ (مراٰۃ الاسرار،ص:596)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">مختلف علاقوں کی طرف خلفاء کی روانگی</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ا س کے بعد آپ نے اپنے خلفاء کو ہندوستان کے مختلف علاقوں میں اشاعت اسلام کی ذمہ داری دیکر روانہ فرمایا، چنانچہ چند سالوں میں دیار ہند کے ہر گوشہ میں اسلام کاپیا م عام ہوگیا۔اس سنہرے انقلاب سے متعلق سلطان المشائخ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء محبوب الہی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ حضرت سید محمد بن مبارک کرمانی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے اشاعت اسلام سے متعلق ارشاد فرماتے ہیں: آپ کی اور کرامت یہ ہے کہ ہندوستان کی مملکت میں مشرق کے آخری سرے تک ہرطرف کفر وبت پرستی کا دور دَورہ تھا،لوگ دین اور شرائع دین سے غافل تھے،خدا اور رسولِ خدا سے بے خبر تھے ، اہل یقین کے اس آفتاب عالمتاب کے قدوم میمنت لزوم سے اس سرزمین میں کفر کی تاریکیاں چھٹ گئیں اور ہر ُسواسلام کا اجالا پھیل گیا، آپ واقعۃً دین کے معین ہیں۔ ۔ ۔ ۔ اس سرزمین میں جو شخص بھی مسلمان ہوا اور لوگ آئندہ مسلمان ہوتے رہیں گے تا قیامت ان کا ثواب شیخ الاسلام خواجہ حسن سجزی رحمۃ اللہ علیہ کو پہنچتا رہے گا۔ (سیر الاولیاء ۔57)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">سلطنت کی بشارت</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> محبوبان الہی کی ظاہری وباطنی نگاہ سے حجابات اٹھادئے جاتے ہیں، یہ حضرات ان امور کا مشاہدہ کرلیتے ہیں جو آئندہ زمانہ میں واقع ہونگے ، او رزمانۂ ماضی بھی ان سے پوشیدہ نہیں رہتا، حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے بھی نور فراست وباطنی نگاہ سے مشاہدہ فرماکر کئی ایک مستقبل کے واقعات کا ذکر فرمایا چنانچہ ایک مرتبہ آپ حضرت اوحدالدین کرمانی اور حضرت شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہما کے ساتھ تشریف فرماتھے، شمس الدین التمش نامی ایک جوان لڑکا سامنے سے گزرا، حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اسے دیکھ کر فرمایا: یہ لڑکا دہلی کا بادشاہ ہوگا ، میں نے لوح محفوظ میں دیکھا ہے کہ یہ لڑکا اس وقت تک اس دنیائے فانی سے رخصت نہ ہوگا جب تک کہ وہ دہلی کا بادشاہ نہ بن جائے۔ جس طرح حضرت نے بشارت دی تھی اسی طرح وہ بادشاہ بنا۔ (اقتباس الانوار ۔377)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">آتش پرست ولی کامل ہوگئے</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ بغداد میں قیام پذیر تھے،وہاں سات آتش پرست شدید ریاضت و مجاہدہ میں مصروف تھے۔ ایک دن وہ سات افراد حضرت کی زیارت کے لئے آئے ، جب حضرت نے ان پر نگاہ ڈالی تو ان کے چہرے ہیبت سے زرد ہوگئے اور ہاتھ پاؤں میں لرزہ طاری ہوگیا۔ اس حالت میں وہ حضرت کے قدموں میں آگرے، آپ نے فرمایا: اے دین حق سے دور رہنے والو! تمہیں شرم نہیں آتی؟ غیر خدا کی پرستش کرتے ہو؟</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> انہوں نے جواب دیا: ہم آگ کی اس لئے پوجا کرتے ہیں کہ کل قیامت میں ہمیں نہ جلائے۔ آپ نے فرمایا: جب تک خدائے تعالیٰ کی عبادت نہیں کرو گے آگ سے خلاصی ونجات نصیب نہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو آگ نہ جلائے تو ہم مسلمان ہوجائیں گے۔ آپ نے فرمایا: اللہ اللہ! آگ معین الدین کا جوتا بھی نہیں جلاسکتی۔ وہاں آگ جل رہی تھی، آپ نے اپنا جوتا آگ میں ڈال دیا اور فرمایا: اے آگ! معین الدین کے جوتے کو مت جلانا، یہ کہنا ہی تھا کہ آگ ٹھنڈی ہوگئی۔ اسی وقت غیب سے آواز آئی اور سب حاضرین نے اُسے سنا کہ آتش کی کیا مجال کہ میرے دوست کا جوتا جلاسکے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> آتش پرستوں نے جب یہ حال دیکھا تو فوراً اسلام سے مشرف ہوگئے اور حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہ کر اولیاء کاملین بن گئے۔ (اقتباس الانوار۔ ص354)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">اخلاق وعادات،تعلیمات وملفوظات</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">فیاضی ودریادلی</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی عطا وبخشش اور فیاضی ودریادلی کی یہ کیفیت تھی کہ کبھی کوئی سائل آپ کے درسے محروم نہ جاتا ، حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں ایک عرصہ تک آپ کی خدمت اقدس میں حاضر رہا، اس دوران کبھی کسی سائل یا فقیر کو آپ کے درسے خالی ہاتھ جاتے نہیں دیکھا ۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> آپ کے لنگر خانہ میں روزانہ اتنا کھانا تیار کیا جاتا تھا کہ شہر کے تمام غرباء ومساکین خوب سیر ہوکر کھاتے، خادم حاضر بارگاہ ہوکر جب یومیہ خرچ کا مطالبہ کرتا تو آپ مصلے کا یک گوشہ اٹھاکر فرماتے جس قدر آج کے خرچ کے لئے ضرورت ہولے لو ، وہ مطلوبہ مقدار میں لے لیتا او رحسب معمول کھانا پکواکر غریبوں او رمسکینوں کے درمیان تقسیم کردیاکرتا، اس کے علاوہ حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے دربار سے درویشوں کا وظیفہ بھی مقرر تھا۔ (سیرت خواجہ غریب نواز ۔264)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">پڑوسی کا خیال</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت خواجہ غریب نواز قدس سرہ العزیز اپنے پڑوسیوں کے حقوق کا بڑا خیال رکھتے تھے، ان کی خبرگیری فرمایا کرتے تھے، اگر کسی پڑوسی کا انتقال ہوجاتا تو اس کے جنازہ کے ساتھ ضرور تشریف لے جاتے، جب اس کو دفن کرنے کے بعد لوگ واپس ہوجاتے تو آپ تنہا اس کی قبر کے پاس تشریف فرما ہوکر اس کے حق میں مغفرت ونجات کی دعا فرماتے ، اس کے پسماندگان کو صبر کی تلقین کرتے اور انہیں تسلی وتشفی دیا کرتے۔ (راحت القلوب بحوالہ معین الارواح۔ ص188)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">خوف خدا</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ پر خوف خدا کا اس قدر غلبہ تھا کہ آپ ہمیشہ خشیت الہی سے کاپنتے اور گریہ وزاری کرتے رہتے تھے، آپ اس معاملہ میں فرمایاکرتے کہ: اے لوگو! اگر تم کو زیر خاک سوئے ہوئے لوگوں کا ذرا سابھی حال معلوم ہوجائے تو تم (مارے خوف ودہشت کے ) کھڑے کھڑے پگھل جاؤاور نمک کی طرح پانی ہوجاؤ!۔(مسالک السالکین )</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ’’بزم صوفیہ ‘‘ میں حضرت خواجہ غریب نواز قدس سرہ کی محبت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی کیفیت بیان کرتے ہوئے تحریر کیا گیا ہے کہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ تمام عمر عشق الہی میں وارفتہ وبے خود رہنے کے ساتھ محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نشے میں بھی سرشار رہے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> آپ اپنے ملفوظات میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک بہت والہانہ انداز میں فرماتے تھے اور اکثر حدیث نبوی علی صاحبہ الصلوٰۃ والسلام بیان فرماکر رونے لگتے تھے ، ایک جگہ ملفوظات میں آپ نے فرمایا کہ افسوس ہے اس شخص پر جو قیامت کے دن حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں شرمندہ ہوگا ‘اس کی جگہ کہاں ہوگی جو بارگاہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم میں شرمندہ ہوگا اور وہ کہاں جائے گا ۔یہ فرمانے کے بعد ہائے ہائے کہہ کرروپڑے۔آپ کو رسول پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اس درجہ عشق تھا کہ جب سرکا ر دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے یا سنتے توآپ کی آنکھیں پرنم ہوجاتیں ، اسی محبت رسول وعشق مصطفی کا صلہ تھا کہ آپ کی شخصیت آفاقی‘ شہرت ومقبولیت کی حامل ہوگئی اور پورے عالم میں آپ کا نام نامی اسم گرامی نہایت قدر ومنزلت اور کمال احترام کے ساتھ لیاجاتا ہے اور آج بھی آپ مخلوق خدا کے دلوں پر حکومت کررہے ہیں اور آپ کے آستانے پر شب وروز بلا تفریق مذہب وملت مسلم ، غیر مسلم اپنے اور بے گانے سبھی نذرانۂ عقیدت او رہدیہ محبت پیش کرتے ہیں اور آپ کے فیض بخش دربار سے اللہ کی نعمتیں او ردولتیں پاتے ہیں۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">شریعت پر استقامت کی نصیحت</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے نزدیک اہل سلوک کے لئے ہر قسم کے صوری ومعنوی اخلاق ومحاسن سے مزین ہونا ضروری ہے کیونکہ آپ کے نزدیک تصوف نہ علم ہے اور نہ اسم بلکہ مشائخ کے مخصوص اخلاق کا نام ہے جو ہر لحاظ سے مکمل ہونا چاہئے ، صوری حیثیت سے ان اخلاق کی تکمیل یہ ہے کہ سالک اپنے ہر کردار میں شریعت کا پابندہو، جب اس سے کوئی بات خلاف شرع سرزدنہ ہوگی تب وہ دوسرے مقام پر پہونچے گا ‘جس کا نام طریقت ہے اور جب اس میں ثابت قدم رہے گا تو معرفت کا درجہ حاصل کرے گا اور جب اس میں پورا اترے گا تو حقیقت کا مرتبہ پائے گا اس کے بعد وہ جوکچھ طلب کرے گا اس کو ملے گا ۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">احکام اسلام پر عمل پیرا ہونے کی تلقین</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے شریعت کے تمام ارکان اور ان کے جزئیات بالخصوص نماز کی پابندی پر بڑازور دیا آپ فرماتے ہیں:نماز دین کارکن ہے، اگر ستون کھڑا ہے تو گھر بھی کھڑا رہے گا او رجب ستون گرجائے گا تو گھر بھی سلامت نہیں رہے گا ، جس نے نماز میں لاپرواہی کی اس نے اپنے دین اور ایمان کو خراب کیا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> نماز کی اہمیت کوآشکارکرتے ہوئے حضرت خواجہ نے فرمایا کہ : میرا گزرشام کے قریب ایک شہر سے ہوا ‘اس شہر کے باہر ایک غار تھا جس میں ایک بزرگ سکونت پذیر تھے، خوف خدا اور خشیت الہی سے ان کے بدن کا گوشت پوست سب پگھل گیا تھا ،پورے جسم پر صرف ہڈیا ں ہی رہ گئی تھیں۔ایک مصلیٰ پرتشریف فرما تھے ،میں ادب سے قریب جاکر بیٹھ گیا ، اس بزرگ نے دریافت فرمایا ، کہاں سے آئے ہو؟میں نے جواب دیا ’’ بغداد سے حاضر ہوا ہوں‘‘انہوں نے فرمایا : خوب آئے لیکن مناسب یہ ہے کہ درویشوں کی خدمت کرتے رہوتاکہ تم کو ذوق درویشی حاصل ہو، مجھے اس غار میں رہتے ہوئے کئی برس گزر گئے،پوری دنیا سے علحد گی اختیار کرکے اس غار میں چھپا بیٹھا ہوں، ایک بات سے ایسا ڈرتاہوں کہ رات دن روتے گزر جاتے ہیں۔میں نے پوچھا کہ حضرت وہ کون سی بات ہے؟ انہوں نے فرمایا ’’ نماز ہے ‘جس وقت نماز اداکرتاہوں مجھے خوف ہوتا ہے کہ کہیں کوئی شرط فروگزاشت نہ ہوگئی ہو اورمیری ساری محنت اکارت ہوکر یہی نماز موجب عتاب خداوندی نہ ہوجائے۔(دلیل العارفین مجلس دوم بحوالہ بزم صوفیہ ،ص76)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> جس طرح حدیث پاک میں نماز کو مومنوں کی معراج بتایا گیا ہے اسی کی روشنی میں حضرت خواجہ غریب نوازرحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ: جب وہ (مومن ) نماز پڑھے تو اس طرح کہ گویا انوار وتجلیات کا مشاہدہ کررہا ہے ۔(دلیل العارفین )</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نماز کے ساتھ روزہ اور حج کی بھی بڑی تاکید فرمایاکرتے اور آپ خود صائم الدہر (ہمیشہ روزہ دار) رہے اور آپ نے خانہ کعبہ کی زیارت بھی بکثرت کی ہے۔(سیرت خواجہ غریب نواز‘263تا 274)</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا مشن دین حق کی روشنی پھیلانا اور گم گشتہ راہ ہدایت افراد کو صراط مستقیم کی دعوت دینا‘طالبان معرفت کو سلوک وتصوف کے منازل طئے کرانا ‘دلوں کے زنگ دورکرنااور تزکیہ نفس کی تلقین فرمانا تھا، چنانچہ آپ کی مجالس رشدوہدایت ‘تعلیم وتلقین ‘تربیت اخلاق اور تہذیب نفس کی درسگاہ ہواکرتی تھیں‘خاص خاص موقعوں پر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے جوملفوظات وہدایات فرمائیں آپ کے خلیفہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمۃ نے دلیل العارفین میں بعض مجلسوں کے ارشادات کو جمع فرمایا، یہ کتاب آج بھی رشدوہدایت کا سرچشمہ ہے ۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> </span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:عارف اس شخص کو کہتے ہیں جو تمام جہاں کو جانتا ہو اور عقل سے لاکھوں معنی پیداکرسکتاہواور بیان کرسکتاہو اور محبت کے تمام دقائق کا جواب دے سکتاہو اور ہروقت بحرمیں تیرتارہے تاکہ اسرارِالہی وانوارِالہی کے موتی نکالتارہے اور دیدہ ورجوہریوں کے روبروپیش کرتارہے ۔ (دلیل العارفین ص:4)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:کہ نماز مؤمن کی معراج ہے جیساکہ حدیث شریف میں آیاکہ الصَّلٰوۃ معراج المؤمنین۔ اس کے بعد فرمایاکہ نماز ایک راز ہے جو بندہ اپنے پروردگار سے کہتاہے ‘ چنانچہ حدیث میں آیاہے :المصلی یناجی ربہ نماز پڑھنے والا اپنے خدا سے راز کہتا ہے ۔ نماز بندوں کے لئے خداکی امانت ہے ‘پس بندوں کو چاہئے کہ اس کا حق اس طرح اداکریں کہ اس میںکوئی خیانت پیدانہ ہو۔ (دلیل العارفین ص:8)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:نماز دین کا رکن ہے اور رکن ستون ہوتاہے ‘پس ستون قائم ہوگیاتومکان بھی قائم ہوگیا۔ (دلیل العارفین ص:9)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:جوبھوکے کو کھاناکھلاتاہے اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے اور جہنم کے درمیان سات پردے حائل کردے گا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:جس نے جھوٹی قسم کھائی گویااس نے اپنے خاندان کو ویران کردیا‘ادھرسے برکت اٹھالی جاتی ہے ۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:محبت میں صادق وہ ہے جس پر شوق واشتیاق اس قدرغالب ہوکہ سوہزارشمشیریں اس کے سرپر ماریں تب بھی اس کو خبر نہ ہو۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:دوستیٔ مولامیں وہ شخص سچاہوتاہے کہ اگر اس کا جسم ذرہ ذرہ کردیاجائے اور آگ میں جلاکر خاکسترکردیاجائے تو بھی دم نہ مارے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:قبرستان میں عمداً کھانا‘پینا گناہ کبیرہ ہے ، جو عمداً کھائے وہ ملعون اور منافق ہے ‘کیونکہ قبرستان مقام عبرت ہے نہ کہ جائے حرص وہوا۔(دلیل العارفین ص:16)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:اس سے بڑھ کر کوئی گناہ کبیرہ نہیں کہ مسلمان بھائی کو بلاوجہ ستایاجائے ، اس سے خداورسول دونوں ناراض ہوتے ہیں ۔ (دلیل العارفین ص:17)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:جب اللہ تعالی کا نام سنے یا کلام اللہ سنے اور اس کادل نرم نہ ہو اور ہیبتِ الہی سے اس کا اعتقادوایمان زیادہ نہ ہوتوگناہ کبیرہ ہے ۔ (دلیل العارفین ص:18)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:پانچ چیزوں کو دیکھنا عبادت ہے :</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">1)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">اپنے والدین کے چہرے کو دیکھنا حدیث میں ہے ، جوفرزند اپنے والدین کا چہرہ دیکھتاہے اس کے نامۂ اعمال میں حج کا ثواب لکھاجاتاہے ۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">2)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">کلام مجیدکادیکھنا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">3)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">کسی عالم بزرگ کاچہرہ عزت واحترام سے دیکھنا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">4)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">خانہ کعبہ کے دروازے کی زیارت اور کعبہ شریف دیکھنا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">5)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">اپنے پیرومرشد کے چہرے کی طرف دیکھنااور خدمت میں مصروف رہنا۔(دلیل العارفین ص:20تا22)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:کون سی چیزہے جو اللہ تعالی کی قدرت میں نہیں ہے مؤمن کو چاہئے کہ احکام الہی بجالانے میں کمی نہ کرے پھرجوکچھ چاہے گا مل جائے گا۔(دلیل العارفین ص:24)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:سورۂ فاتحہ تمام دردوں اور بیماریوں کے لئے شفاہے، جوبیماری کسی علاج سے درست نہ ہو وہ صبح کی نماز کے سنت اور فرض کے درمیان اکتالیس مرتبہ بسم اللہ کے ساتھ سورۂ فاتحہ پڑھ کردم کرنے سے دورہوجاتی ہے ۔ حدیث میں ہے :الفاتحۃ شفاء من کل دائٍ۔(دلیل العارفین ص:29)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:رات کے تین حصے کرے :پہلا حصہ نمازمیں گزارے دوسرا تہجدمیں ‘جس کے بارے میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہ نماز ہمارے لئے فرض ہے یہ چارسلام سے اداکرے اور جس قدر قرآن شریف یاد ہوپڑھے ‘ پھرتھوڑی دیرسوجائے ‘پھر اٹھ کرتازہ وضوکرے اور صبح کاذب تک یادالہی میں مشغول رہے ۔ (دلیل العارفین ص:36)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:گناہ تم کو اتنا نقصان نہیں پہونچاسکتا‘جتنامسلمان بھائی کو ذلیل ورسواکرتا۔(دلیل العارفین۔:9)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:جس نے خدکوپہچان لیا اگر وہ خلق سے دورنہ بھاگے تو سمجھ لوکہ اس میں کوئی نعمت نہیں۔(دلیل العارفین:9)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:عارف وہ شخص ہوتاہے جو کچھ اس کے اندرہو اسے دل سے نکال دے تاکہ اپنے دوست کی طرح یگانہ ہوجائے ‘پھر اللہ تعالی اس پر کسی چیز کو مخفی نہ رکھے گااور وہ دونوں جہاں سے بے پرواہ ہوجائے گا۔(دلیل العارفین:9)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:میں نے اپنے پیرومرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ سے سناہے کہ اگر کسی شخص میں تین خصلتیں پائی جائیں تو سمجھ لوکہ اللہ تعالی اُسے دوست رکھتاہے ‘وہ تین چیزیں سخاوت ،شفقت اور تواضع ۔ سخاوت دریاجیسی،شفقت مانندآفتاب ، تواضع زمین کی سی۔(دلیل العارفین:9)</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:نیکوں کی صحبت نیک کام سے بہترہے اور بروں کی صحبت برے کام سے بری ہے ۔ (دلیل العارفین:ص46)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:دنیامیں سب سے بہترتین اشخاص ہیں :(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black; mso-bidi-language:FA">1)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">عالم جواپنے علم سے بات کہے ۔(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:FA">2)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">جوحرص نہ رکھے(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black; mso-bidi-language:FA">3)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">وہ عارف جوہمیشہ دوست کی تعریف وتوصیف کرے۔ (دلیل العارفین:ص48)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:عارف دنیاکادشمن ہوتاہے اور مولی کا دوست چونکہ وہ دنیاسے بیزار ہوتاہے اور غلو‘عشق اور حسدکی اسے خبرنہیں ہوتی۔ (دلیل العارفین:ص49)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:محبت میں صادق وہ ہے جو خویش واقرباسے قطع تعلق کرکے اللہ ورسول سے تعلق پیداکرے، محب وہ شخص ہے جو کلام الہی کے حکم پر چلے اور حبِّ الہی میں صادق ہو۔ (دلیل العارفین:ص52)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:سچاعارف وہ ہے جس کی ملکیت میں کوئی چیز نہ ہو اور نہ ہی وہ کسی کی ملکیت ہو۔(دلیل العارفین:ص52)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:عارفوں کا توکل یہ ہے کہ ان کا توکل خداکے سواکسی پر نہ ہو اور نہ کسی چیز کی طرف توجہ کریں ۔ (دلیل العارفین:ص53)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:توبۃ النصوح میں تین باتیں ہیں؛اول: کم کھاناروزے کے لئے ۔دوم :کم سوناطاعت کے لئے ۔ سوم :کم بولنا دعاکے لئے ۔ پہلے سے خوف ‘ دوسرے اور تیسرے سے محبت پیداہوتی ہے ۔ (دلیل العارفین:ص57)</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:عارف آفتاب کی طرح ہوتاہے جوسارے جہاں کو روشنی بخشتاہے ،جس کی روشنی سے کوئی چیز خالی نہیں رہتی۔ (دلیل العارفین:ص57)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:اہل طریقت کے لئے دس شرطیں لازم ہیں :</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> (</span><span lang="FA" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language: FA">1)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">طلب حق(</span><span lang="FA" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language: FA">2)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">طلب مرشد(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black; mso-bidi-language:FA">3)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">ادب ۔ (دلیل العارفین :ص 58)(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:FA">4) </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">رضا(</span><span lang="FA" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language: FA">5) </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">محبت وترک فضول(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black; mso-bidi-language:FA">6)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">تقوی (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">7)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">استقامت شریعت(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">8)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">کم کھانا‘کم سونا(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">9)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">خلق سے تنہائی اختیارکرنا(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:FA">10)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">روزہ ونماز۔(بحوالہ معین الہند۔ص:186)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:اہل حقیقت کے لئے بھی دس شرطیں لازم ہیں :</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:FA">1)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">معرفت میں کامل ہونااورخدارسیدہ ہونا(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">2)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">نہ خود رنجیدہ ہونہ رنجیدہ کرے کسی کی بدی کاخیال نہ کرے (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black; mso-bidi-language:FA">3)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">حق تعالی کی راہ دکھائے اورخلق کو ایسی بات بتائے جس میں دنیاوآخرت کافائدہ ہو(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">4)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">تواضع(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">5)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">عزلت(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">6)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">ہرشخص کو عزیزومحترم جانے اور اپنے کو سب سے حقیر اور کم ترشمارکرے(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">7)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">تسلیم ورضا(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">8)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">ہردردورنج میں صبر(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">9)</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language:ER">سوزگداز‘ عجزو نیاز(</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:FA">10)</span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:black;mso-bidi-language: ER">قناعت توکل- (بحوالہ معین الہند۔ص:186تا187)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک مرتبہ آپ سے پوچھاگیا کہ مرید ثابت قدم کب ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ اس وقت ثابت قدم ہوتا ہے جبکہ اعمال بد لکھنے والا فرشتہ بیس سال تک اس کے نامۂ اعمال میں گناہ نہ لکھے۔ (سیر الاولیاء۔55)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اہل محبت کی علامت کے بارے میں آپ نے فرمایا: ذات حق کا مکمل مطیع ہونا ، ڈرتے رہنا کہ کہیں اپنی بارگاہ سے دورنہ کردے۔ (سیرالاولیاء۔55 )</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ شقاوت کی علامت یہ ہے کہ گناہ بھی کرو او ریہ امید رکھو کہ تم مقبول رہوگے ۔(سیرا لاولیاء۔55 )</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کے پاس سب سے زیادہ محبوب کون سی صفات ہیں ؟ فرمایا(1)غمگین افراد کی فریاد سننا (2)مسکینوں کی حاجت پوری کرنا اور (3)بھوکوں کو کھانا کھلانا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا: جس میں تین خصلتیں ہوں سمجھو کہ وہ اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتا ہے (1)دریا کی طرح سخاوت (2)سورج کے جیسی شفقت اور (3)زمین کی طرح انکسار وتواضع۔ (سیرا لاولیاء۔56 )</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا:جس کسی نے نعمت پائی وہ سخاوت کی بدولت پائی۔ (سیر الاولیاء۔56)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> ٭۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا : عارفین آفتاب کی مانند ہیں جو دنیا پر چمکتے ہیں اور سارا جہاں ان کے نور سے روشن ہوتا ہے ۔(مراٰۃ الاسرار۔608)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> معرکہ کربلاء سے متعلق امام عالی مقام کی حقانیت وصداقت کو ظاہر کرتے ہوئے حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اہل اسلام کو یہ پیغام دیا ؂</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">شاہ است حسین بادشاہ است حسین</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">دین است حسین دیں پنا ہ است حسین</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">سرداد نہ داد دست دردست یزید</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">حقاکہ بناءِ لا الہ است حسین</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER">وصال مبارک</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> حضرت غریب نوازرحمۃ اللہ علیہ کی مساعی جمیلہ اوراستقامت کی برکت سے ظلمت کدۂ کفر،انوارِتوحیدورسالت سے جگمگانے لگا،آپ نے تمام مخلوق خداپرشفقت ومحبت، رأفت ورحمت کے پھول برسائے ، آپ محبت خدااوررسول کا درس دیتے رہے، جب سفرآخرت کا وقت آیا تو چند اولیاء اللہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ ارشاد فرمارہے ہیں :اللہ کے دوست معین الدین سجزی آرہے ہیں، ہم ان کے استقبال کیلئے آئے ہیں۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> وصال کے وقت آپ کی جبین اقدس پر نورانی تحریرجگمگا رہی تھی: ’’حبیب اللہ مات فی حب اللہ‘‘ یہ اللہ کے محبوب ہیں جو محبت الہی میں وصال کرگئے۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> آپ کی ذات مبارکہ سے بلالحاظ مذہب وملت سبھی اکتساب فیوض وبرکات کیاکرتے ہیں ،آپ کا وصال مبارک 6!رجب المرجب 627؁ھ م 21!مئی1230؁ء بروز دوشنبہ ہوا۔</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black"><a href="http://www.ziaislamic.com/"><span lang="EN-US" dir="LTR" style="color:black">www.ziaislamic.com</span></a></span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:justify;text-justify:kashida;text-kashida:0%;background:white"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:black;mso-bidi-language:ER"> </span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:justify;text-justify:kashida; text-kashida:0%"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;color:black"><o:p> </o:p></span></p>