Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

امام ربانی مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ حیات وتعلیمات


اللہ تعالی ہردور میں چند ایسے نفوس قدسیہ کو وجود بخشتا ہے جو احکام اسلام کے محافظ اور قوانین شریعت کے پاسباں ہوتے ہیں ،انہیں باعظمت شخصیتوں میں امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کو نمایاں مقام حاصل ہے- آپ نے ایسے نازک وقت میں صدائے حق بلند فرمائی جبکہ بادشاہ جلال الدین اکبر نے دین اسلام کے مقابل ایک باطل مذہب ،"دین الہی" کی بنیاد رکھی ،مساجد ومدارس کو منہدم کیا جانے لگا،حلال جانور ذبح کرنے پر پابندی عائد کی گئی جبکہ حرام خوری اور شراب نوشی پر کوئی امتناع نہ تھا ،شعائر اسلام کو مٹایا جانے لگا،احکام شریعت کو نظر انداز کرکے باطل نظریات کو فروغ دیاجانے لگا،بادشاہ کے دربار میں آنے والے ہر شخص پر لازم تھاکہ وہ بادشاہ کو سجدہ کرے۔

 

حضرت امام ربانی مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تمام توانائیوں کو تحفظ اسلام اور اعلاء کلمۃ الحق کے لئے صرف فرمادیا،اپنی زندگی کا ہر لمحہ فروغ دین اور اصلاح امت کے لئے وقف فرمادیا۔

 

دعوت حق کے لئے آپ نے حکمت وموعظت کا اسلوب اپنایا،بادشاہ کے مصاحبین کے نام خطوط روانہ فرمایا،ارباب حکومت واعیان سلطنت کو حق کی طرف متوجہ فرمایا-

 

حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ کے دینی وسماجی اور اصلاحی کارناموں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا،آپ ہزارۂ دوم کے مجدد اور حضرت خواجہ باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ کے مرید خاص و خلیفہ اور حضرت فاروق اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے بااختصاص شہزادہ ہیں ،آپ کا نسب مبارک اٹھائیس(28) واسطوں سے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے ۔

 

امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات مثالی ہیں ،آپ نے بڑی پامردی سے باطل طاقتوں کا مقابلہ فرمایا،آپ کو قیدوبند کی صعوبتوں سے گذاراگیا،قید خانہ میں بھی آپ نے اپنے مشن کو جاری رکھا،آپ کے مساعی جمیلہ کی برکت اور تعلیم وتربیت کا یہ فیض رہا کہ وہ سارے قیدی جو کل تک قاتل وسارق ،شروفساد بپاکرنے والے مجرم تھے آپ کے دست حق پرست پر بیعت کرکے صالحین واہل اللہ سے ہوگئے ۔

 

ہماری ذمہ داری ہیکہ جس طرح امام ربانی مجددالف ثانی رحمةاللہ علیہ نے امر بالمعر وف ونہی عن المنکر کاعظیم فریضہ انجام دیا ہم بھی اس پاکیزہ اسلوب اورآپ کے داعیانہ کردارکواپناتے ہوئے معاشرہ کو امن کا گہوار ہ بنائیں۔

 

آپ صاحب کرامات کثیرہ ہیں ،بارش کے موقع پر آپ نے بادل کو حکم فرمایا کہ مخصوص مدت تک بارش نہ ہو تو بارش اس مدت رکی رہی ۔

 

آپ پر اتباع سنت کا اس قدر غلبہ رہتاکہ سفر وحظر میں کبھی کوئی سنت ومستحب عمل ترک نہ فرماتے ،زمانہ قید میں بھی آپ نماز جمعہ مسجدمیں ادافرمایاکرتے کسی کو پتہ نہ چلتاکہ آپ کب تشریف لے گئے اور کہا ں سے واپس آئے ۔

 

حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے حالات لکھتے ہوئے حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ رقم طراز ہيں:

 

غوث الواصلین ØŒ قطب العارفین، محبوب صمدانی ،امام ربانی،مجددالف ثانی امام طریقت حضرت شیخ احمد فاروقی نقشبندی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ‘ آپ نسبتًا فاروقی ہیں Û”

 

اٹھائیس واسطوں پر سیدناعمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ آپ کے داداہوتے ہیں ، آپ کے کل آباء واجداد،صلحاء وعلماء ہوئے ہیں-

 

971Ú¾ بلدہ سرہندمیں آپ Ú©ÛŒ ولادت ہوئی Û”(’’خاشع ‘‘971Ú¾ آپ Ú©ÛŒ تاریخ ولادت ہے)

 

آپ ابھی بہت کم عمرتھے کہ شیخ شاہ کمال قادری رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی نسبت اس طرح پیشن گوئی فرمائی تھی کہ اس بچہ کی عمرطویل ہوگی اوربہت بڑاعالم،صاحب احوال عالیہ ہوگا ۔

 

شیخ موصوف نے اپنے انتقال کے وقت اپنی زبان حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کوچسواکرجب ہی سے نسبت قادریہ کا القاء فرمادیاتھا،لڑکپن ہی سے آپ کی کچھ ایسی حالت تھی کہ جوآپ کودیکھتاکہتاکہ یہ بچہ ہونہارہے ، آئندہ بہت کچھ کردکھائے گا، آپ نے اکثرعلوم متداولہ اپنے والد ماجد سے ہی حاصل کئے ہیں ،پھرسیال کوٹ جاکرمولانامحمدکمال کشمیری اورمولانایعقوب کشمیری سے علوم کی تحصیل کی اورحدیث شریف کی سندقاضی بہلول بدخشی سے حاصل فرمائی ،آپ کے زمانہ میں کوئی آپ کا ہمسر،علوم میں نہ تھا،آپ کونسبت چشتیہ اورقادریہ اور ان دونوں میں اجازت اورخلافت اپنے والدگرامی ہی سے حاصل ہوئی ۔

 

ابھی آپ کی عمرشریف (17) سال بھی نہیں ہوئی تھی کہ علوم ظاہری وباطنی میں یکتائے روزگارہوکرطالبین اورسالکین کو ظاہری اورباطنی علوم کا افادہ فرمانے میں مصروف ہوگئے ،اسی اثناء میں بہت سارے رسالے جیسے رسالہ جات تہلیہ اورردِّ روافض وغیرہ تصنیف فرمائے ،گواس وقت روافض کا بہت زورتھا،مگرآپ کی حق پسندطبیعت نے ان کارد لکھ ہی دیا۔

 

باوجوداس کمال کے نسبت نقشبندیہ حاصل کرنے کے لئے آپ بہت مشتاق تھے۔

 

جب1007ھ میں آپ کے والدماجدکاانتقال ہوچکاتوآپ 1008 ھ میں حج کے لئے اپنے وطن سے روانہ ہوئے ، راہ میں دہلی پڑتی تھی،دہلی پہنچ کرحضرت خواجہ محمد باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ سے شرف ملاقات حاصل کئے،حضرت آپ کونہایت تعظیم وتکریم سے لئے، دودن کے بعد حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کوداعیہ بیعت پیداہوا،حضرت باقی باللہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے خلاف عادت بغیراستخارہ، آپ کوسلسلہ عالیہ میں داخل فرماکراپناگذشتہ خواب بیان فرمایاکہ بہت دن ہوئے، میں نے ایک خواب دیکھاہے، جس کی تعبیرحضرت خواجگی امکنگی قدس سرہ نے یہ دی تھی کہ مجھ سے کوئی قطب الاقطاب فیض پائے گا،تم میں وہ سب آثارپائے جاتے ہیں ، تم ہی آئندہ قطب الاقطاب ہونے والے ہو۔

 

پھرحضرت امام ربانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے طریقۂ نقشبندیہ کے ریاضات ومجاہدات ووظائف واذکار ومرقبات میں اشتغال فرمایا،خداکی شان! دومہینے اورچند روزمیں علوم لدنیہ ،معارف یقینیہ ،اسرارولایت ،مقامات سنیہ،انوارفیوضات وبرکات الٰہیہ کچھ ایسے امڈے چلے آرہے تھے کہ جس کی وجہ سے بڑے بڑے اولیاء اللہ کی عقلیں دنگ تھیں۔ذلک فضل الله يؤتيه من يشاء۔ (یہ اللہ کا فضل ہے جس کوچاہتاہے دیتاہے)

 

پھراجازت وخلافت سے سرفرازہوکراپنے وطن میں تشریف لائے ،دوردورسے عطشان معرفت آکرفیض یاب ہوتے تھے ، گوآپ چشتیہ وقادریہ ونقشبندیہ کل نسبتوں کے مجمع تھے لیکن طریقہ نقشبندیہ کی ترویج میں خاص دلچسپی رکھتے تھے ،غرض آپ کی حالت اس مقولہ کے مصداق ہے :لايحبه الامؤمن تقي ولايبغضه الافاجرشقی۔

 

مؤمنِ متقی ہی آپ کوچاہاکرتااوراپنے دل میں آپ کی محبت لئے رہتاہے ، اور فاجرشقی، بدنصیب ازلی ہی آپ سے بغض وعداوت رکھتاہے ۔

 

 

 

حضرت شیخ عبدالحق صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ آخرمیں نہایت معتقدہوکریہی مقولہ فرمایاکرتے تھے ،اورحضرت شیخ ولی اللہ صاحب نے بھی آپ کی بہت کچھ مدح کی ہے ۔

 

حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ "اخبار الاخیار" میں رقم طراز ہیں:

 

ترجمہ:کتاب اخبار الاخیار مکمل ہوئی لیکن حقیقتا اس وقت پایۂ تکمیل کو پہنچے گی جبکہ زبدۃ المقربین ،قطب الاقطاب ،مظہر تجلیات الہی ،مصدر برکات نامتناہی ،امام ربانی ،مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کے کچھ حالات تحریر نہ کئے جائيں-

 

مجھ مصنف کو آخری عمر میں آپ سے نسبت حاصل ہوئی اس لئے آپ مقدم ترین کاملین و سابق ترین واصلین الی اللہ کا تذکرہ اس کتاب کے آخر میں ہی زیادہ مناسب ہے اور اگر حقیقت پر نظر کی جائے تو اول وآخر سب ایک ہی چیز ہے،میرا آپ سے رجوع ہونا ثقہ حضرات کی زبانی مشہور بات ہے جیساکہ کتاب کے آخر میں ان شاء اللہ بیان ہوگا-(اخبار الاخیار،ص728)

 

آپ کے کرامات بے حدوبے شمارہیں،ایک وقت معین پردس جگہ کی دعوت قبول فرمائی ،وقت مقررہ پرہرہرشخص کے پاس کھاناتناول فرماتے نظرآئے، کلمۂ حق کہنے کی وجہ سے جہانگیرنے جب آپ کوقید کیا توباوجودسخت پہرہ چوکی ,جمعہ کے لئے مسجدمیں آتے اوربعد اس کےقدخانے تشریف لے جاتے ،پہرہ والے جوانوں کوخبربھی نہ ہوتی کہ آپ باہرکب آئے اورمجلس میں واپس کب ہوئے۔

 

بادشاہ موصوف Ù†Û’ کئی بارآپ سے یہ کرامت دیکھی نہایت معتقدہوکرمعذرت کرتے ہوئے قید سے رہاکیا،جس وقت آپ محبس (قیدخانہ)سے نکلتے ہیں آپ Ú©ÛŒ فیض صحبت سے ساتھ Ú©Û’ سینکڑوں قیدی اہل دل‘اور اولیاء کرام سے ہوگئے تھے Û”

 

اورآپ Ú©ÛŒ بہت بڑی کرامت تواستقامتِ شریعت تھی ،جسکوآپ Ù†Û’ اپنے کسی مکتوب میں اس طرح تحریرفرمایاہے کہ’’اگرکوئی شخص باوجودہواپراڑنے اورپانی پرچلنے Ú©Û’ ایک مستحب بھی ترک کیا ہوتووہ نقشبندی اولیاء اللہ Ú©Û’ نزدیک جو،برابرقدرومنزلت نہیں رکھتاہے‘‘Û”

 

اتباع سنت آپ پراس طرح غالب تھی کہ جب آپ کی عمرشریف (50) سال کی ہوئی توآپ نے فرمایا کہ ہماری عمررسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرشریف سے بڑھ نہیں سکتی، ہم بھی حضورکی طرح ترسٹھ(63) سال کی عمرمیں دنیاسے کوچ کرجائیں گے۔

 

ایساہی ہوا،ماہ محرم 1034ھ میں ایک روزآپ نے فرمایاکہ( پچاس روز کے بعدہم اس عالم سے کوچ کرنے والے ہیں ،مجھے میری قبرکی جگہ بتلائی گئی ہے)

 

آپ نے اپنی اولاد کو جو جووصیت فرمائی ہے ،منجملہ اس کے یہ بھی ہے کہ (ہماری قبرمخفی رکھنا،آپ نے جب اپنی اولادکوملول پایا ،توفرمایا(اچھاہم کوہمارے والدکے پاس دفن کرنا لیکن ہماری قبرمٹی اوراینٹ کی مسنون طریقہ پررہے ۔

 

غرض روزسہ شنبہ27صفر 1034Ú¾ میں آپ Ù†Û’ مسنون طریقہ Ú©Û’ موافق سیدھی کروٹ لیٹ کردست مبارک اپنے رخسارکے نیچے رکھے ہوئے یہ ارشادفرمایاکہ’’ سب Ú©Ú†Ú¾ اعمال صالحہ کئے مگرایک وقت جودورکعت نمازمیں Ù†Û’ Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ ہے وہ آج کافی ہورہی ہے ‘‘یہ فرمایا،اورروح مبارک اعلی علیین کوروانہ ہوگئی ،لفظ صلوۃ پرہی خاتمہ ہوگیا،اوریہی صلوٰت نسبت انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ ہے –

 

کسی Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ تاریخ رحلت ’’رفیع المراتب ‘‘نکالی ہے ،نوراللہ مضجعہ وقدس سرہ (اللہ تعالی ان Ú©ÛŒ قبرکونورانی کرے اوران Ú©Û’ سرکوپاک کرے)Û”

 

ماخوذاز: اخبار الاخیار(حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ) گلزاراولیاء (حضرت محدث دکن سیدناعبداللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ)

 

www.ziaislamic.com