Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

امام ربانی مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ


امام ربانی مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ
  غوث الواصلین وقطب العارفین، محبوب صمدانی ،امام ربانی،مجددالف ثانی امام طریقت حضرت شیخ احمدفاروقی نقشبندی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ‘ آپ نسبتًافاروقی ہیں Û”
اٹھائیس واسطوں پر سیدناعمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ آپ کے داداہوتے ہیں ،آپ کے کل آباء واجدادصلحاء وعلماء ہوئے ہیں،آپ کی سوانح شریف لکھنے کےلئے ضخیم کتابیں غیرکافی ہیں،تبرکًا مختصرساحال لکھاجاتاہے۔
 : 971؁ بلدہ سرہندمیں آپ Ú©ÛŒ ولادت ہوئی Û”(’’خاشع ‘‘971Ø¡ ؁ آپ Ú©ÛŒ تاریخ ولادت ہے)
آپ ابھی بہت کم عمرتھے کہ شیخ شاہ کمال قادری رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی نسبت اس طرح پیشن گوئی فرمائی تھی کہ اس بچہ کی عمرطویل ہوگی اوربہت بڑاعالم،صاحب احوال عالیہ ہوگا ۔
شیخ موصوف نے اپنے انتقال کے وقت اپنی زبان حضرت امام ربانی صاحب کوچسواکرجب ہی سے نسبت قادریہ کا القاء فرمادیاتھا،لڑکپن ہی سے آپ کی کچھ ایسی حالت تھی کہ جوآپ کودیکھتاکہتاکہ یہ بچہ ہونہارہے ،آئندہ بہت کچھ کردکھائے گا،آپ نے اکثرعلوم متداولہ اپنے والد ماجد سے ہی حاصل کئے ہیں ،پھرسیال کوٹ جاکرمولانامحمدکمال کشمیری اورمولانایعقوب کشمیری سے علوم کی تحصیل کی اورحدیث کی سندقاضی بہلول بدخشی سے حاصل فرمائی ،آپ کے زمانہ میں کوئی آپ کا ہمسرعلوم میں نہ تھا،آپ کونسبت چشتیہ اورقادریہ اور ان دونوں میں اجازت اورخلافت اپنے والدہی سے حاصل ہوئی ۔
ابھی آپ کی عمرشریف (17) سال بھی نہیں ہوئی تھی کہ علوم ظاہری وباطنی میں یکتائے روزگارہوکرطالبین اورسالکین کو ظاہری اورباطنی علوم کا افادہ فرمانے میں مصروف ہوگئے ۔اسی اثناء میں بہت سارے رسالے جیسے رسالہ جات تہلیہ اورردِّ روافض وغیرہ تصنیف فرمائے ،گواس وقت روافض کا بہت زورتھا،مگرآپ کی حق پسندطبیعت نے ان کارد لکھ ہی دیا۔ باوجوداس کمال کے نسبت نقشبندیہ حاصل کرنے کے لئے آپ بہت مشتاق تھے۔
جب1007؁ میں آپ کے والدماجدکاانتقال ہوچکاتوآپ 1008؁ میں حج کے لئے اپنے وطن سے روانہ ہوئے ۔ راہ میں دہلی پڑتی تھی،دہلی پہنچ کرحضرت خواجہ محمد باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ سے شرف ملاقات حاصل کئے،حضرت آپ کونہایت تعظیم وتکریم سے لئے، دودن کے بعد حضرت امام ربانی صاحب کوداعیہ بیعت پیداہوا،حضرت باقی باللہ صاحب نے خلاف عادت بغیراستخارہ آپ کوسلسلہ عالیہ میں داخل فرماکراپناگذشتہ خواب بیان فرمایاکہ بہت دن ہوئے میں نے ایک خواب دیکھاہے، جس کی تعبیرحضرت خواجگی امکنگی قدس سرہ نے یہ دی تھی کہ مجھ سے کوئی قطب الاقطاب فیض پائے گا،تم میں وہ سب آثارپائے جاتے ہیں ، تم ہی آئندہ قطب الاقطاب ہونے والے ہو۔
پھرحضرت امام ربانی صاحب نے طریقۂ نقشبندیہ کے ریاضات ومجاہدات ووظائف واذکار ومرقبات میں اشتغال فرمایا،خداکی شان! دومہینے اورچند روزمیں علوم لدنیہ ،معارف یقینیہ ،اسرارولایت ،مقامات سنیہ،انوارفیوضات وبرکات الٰہیہ کچھ ایسے امڈے چلے آرہے تھے کہ جس کی وجہ سے بڑے بڑے اولیاء اللہ کی عقلیں دنگ تھیں۔ذلک فضل الله يؤتيه من يشاء۔ (یہ اللہ کا فضل ہے جس کوچاہتاہے دیتاہے)
پھراجازت وخلافت سے سرفرازہوکراپنے وطن میں تشریف لائے ،دوردورسے عطشان معرفت آکرفیض یاب ہوتے تھے ، گوآپ چشتیہ وقادریہ ونقشبندیہ کل نسبتوں کے مجمع تھے لیکن طریقہ نقشبندیہ کی ترویج میں خاص دلچسپی رکھتے تھے ،غرض آپ کی حالت اس مقولہ کے مصداق ہے :لايحبه الامؤمن تقي ولايبغضه الافاجرشقی ۔مؤمن متقی ہی آپ کوچاہاکرتااوراپنے دل میں آپ کی محبت لئے رہتاہے ، اور فاجرشقی بدنصیب ازلی ہی آپ سے بغض وعداوت رکھتاہے ۔
حضرت شیخ عبدالحق صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ آخرمیں نہایت معتقدہوکریہی مقولہ فرمایاکرتے تھے ،اورحضرت شیخ ولی اللہ صاحب نے بھی آپ کی بہت کچھ مدح کی ہے ۔ آپ کے کرامات بے حدوبے شمارہیں،ایک وقت معین پردس جگہ کی دعوت قبول فرمائی ،وقت مقررہ پرہرہرشخص کے پاس کھاناتناول فرماتے نظرآئے، کلمۂ حق کہنے کی وجہ سے جہانگیرنے جب آپ کوقید کیا توباوجودسخت پہرہ چوکی جمعہ کے لئے مسجدمیں آتے اوربعد اس کےقدخانے تشریف لے جاتے ،پہرہ والے جوانوں کوخبربھی نہ ہوتی کہ آپ باہرکب آئے اورمجلس میں واپس کب ہوئے۔
بادشاہ موصوف Ù†Û’ کئی بارآپ سے یہ کرامت دیکھی نہایت معتقدہوکرمعذرت کرتے ہوئے قید سے رہاکیا،جس وقت آپ محبس سے نکلتے ہیں آپ Ú©ÛŒ فیض صحبت سے ساتھ Ú©Û’ سکینکڑوں قیدی اہل دل‘اور اولیاء کرام سے ہوگئے تھے Û”
اورآپ Ú©ÛŒ بہت بڑی کرامت تواستقامتِ شریعت تھی ،جسکوآپ Ù†Û’ اپنے کسی مکتوب میں اس طرح تحریرفرمایاہے کہ’’اگرکوئی شخص باوجودہواپراڑنے اورپانی پرچلنے Ú©Û’ ایک مستحب بھی ترک کیا ہوتووہ نقشبندی اولیاء اللہ Ú©Û’ نزدےک جوبرابرقدرومنزلت نہیں رکھتاہے‘‘Û” اتباع سنت آپ پراس طرح غالب تھی کہ جب آپ Ú©ÛŒ عمرشریف (50) سال Ú©ÛŒ ہوئی توآپ Ù†Û’ فرمایا کہ ہماری عمررسول خداصلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ عمرشریف سے بڑھ نہیں سکتی، ہم بھی حضورکی طرح ترسٹھ سال Ú©ÛŒ عمرمیں دنیاسے Ú©ÙˆÚ† کرجائیں گے۔ایساہی ہوا،ماہ محرم ۴۳۰۱ئ؁ میں ایک روزآپ Ù†Û’ فرمایاکہ( پچاس روز Ú©Û’ بعدہم اس عالم سے Ú©ÙˆÚ† کرنے والے ہیں ،مجھے میری قبرکی جگہ بتلائی گئی ہے)آپ Ù†Û’ اپنی اولاد Ú©Ùˆ جو جووصیت فرمائی ہے ،منجملہ اس Ú©Û’ یہ بھی ہے کہ (ہماری قبرمخفی رکھنا،آپنے جب اپنی اولادکوملول پایا ،توفرمایا(اچھاہم کوہمارے والدکے پاس دفن کرنا لیکن ہماری قبرمٹی اوراینٹ Ú©ÛŒ مسنون طریقہ پررہے Û”
غرض روزسہ شنبہ ۷۲صفر۴۳۰۱ئ؁ میں آپ Ù†Û’ مسنون طریقہ Ú©Û’ موافق سیدھی کروٹ لیٹ کردست مبارک اپنے رخسارکے نیچے رکھے ہوئے یہ ارشادفرمایاکہ’’ سب Ú©Ú†Ú¾ اعمال صالحہ کئے مگرایک وقت جودورکعت نمازمیں Ù†Û’ Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ ہے وہ آج کافی ہورہی ہے ‘‘یہ فرمایا،اورروح مبارک اعلی علیین کوروانہ ہوگئی ،لفظ صلوۃ پرہی خاتمہ ہوگیا،اوریہی صلوٰت نسبت انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ ہے کسی Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ تاریخ رحلت ’’رفیع المراتب ‘‘نکالی ہے ،نوراللہ مضجعہ وقدس سرہ (اللہ تعالی ان Ú©ÛŒ قبرکونورانی کرے اوران Ú©Û’ سرکوپاک کرے)Û” ماخوذ:ازگلزاراولیاء
(حضرت محدث دکن سیدناعبداللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ)


: In Inpage format..