<p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">وعظ مبارک</span><span lang="AR-SA" dir="LTR" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"; mso-bidi-language:ER">حضرت ابو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مورخہ</span><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"; mso-bidi-language:FA">28</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"; mso-bidi-language:FA">! </span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">رمضان المبارک</span><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"; mso-bidi-language:FA">1381</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">ھ؁</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حضرت قبلہ ؒ نے حاضرین سے فرمایا کہ تین مرتبہ درودِ شریف پڑھیں‘ پھر آپ نے بھی یہ درودِ شریف تین مرتبہ پڑھا</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span></span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt">اللھم صل علی سیدنا محمدٍ وّعلی الٰہ وصحبہ افضل صلواتک وعدد معلوماتک و بارک و سلم</span><span lang="AR-SA" dir="LTR" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;mso-bidi-language:ER">-</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"><span style="mso-spacerun:yes"> </span></span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">(ترجمہ<span style="mso-spacerun:yes"> </span>:<span style="mso-spacerun:yes"> </span>اے اللہ درود بھیج ہمارے سردار محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اور اتنی تعداد میں جو آپ کی معلومات کے موافق ہے برکت اور سلام نازل فرما)</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حضرات ! ہم میں بہت سے لوگ رمضان المبارک کے انتظار میں تھے‘ اور وہ اسی انتظار انتظار میں اپنی قبروں میں جاکر سوگئے۔ آپ اور ہم کس قدر خوش تقدیر ہیں کہ پھر رمضان المبارک سے ملنے کا موقع ملا ۔ کیا کہوں رمضان! کیسے رمضان کیا ! شان ہے رمضان کی ! آپ نے سنا ہوگا اور رمضان کے جو فضائل ہیں وہ آپ ہر جگہ سنتے ہوںگے مگر مثال کے طور پر میں آپ سے ان میں سے کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں سنئے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘ کے خلیفۂ خاص حضرت حسن بصری ؓ فرماتے ہیں کہ آسمانوں کی امان جبرئیل علیہ السلام سے ہے ‘ جبرئیل علیہ السلام جب تک آسمانوں میں رہیں گے‘ آسمانوں میں امن رہے گا۔ زمین کا امان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ہے ۔ حضرت کی یہاں تشریف آوری کی وجہ سے زمین والے امن میں رہیں گے۔ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اُمّت کا امان رمضان سے ہے۔ جب تک یہ اُمّت رمضان المبارک کی قدر کرتی رہے گی‘ اس کی تعظیم کرتی رہے گی۔ اور اس پر عمل کرتی رہے گی وہ امن وامان میں رہیں گے‘ اسی واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کو میری اُمّت پر عاد و ثمود کی مانند عذاب کرنا منظور ہوتا تو سورۂ قل ھو اللہ احد اور رمضان نہ دیتا۔ <span style="mso-spacerun:yes"> </span>اللہ نے اس امت کو سورہ قل ھواللہ احد اور رمضان المبارک جیسا مہینہ عطا کیا ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہماری اُمّت پروہ عذاب نازل نہیں فرمائے گا جو عذاب کہ قوم عاد و ثمود پر نازل کیا تھا ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>کیا فضیلت عرض کروں رمضان المبارک کی! رمضان المبارک کی رات میں جو لوگ جاگتے ہیں اور تراویح پڑھتے ہیں ان کو شہید کا ثواب ملتا ہے صاحبو! کیا فضیلت ہے اس اُمّت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم کی ! رات کوجاگنے والوں کو‘ تراویح پڑھنے والوں کو شہید کا ثواب ملتا ہے ‘ جو لوگ نماز میں یا صرف تلاوت کرکے قرآن شریف ختم کرتے ہیں ان کو حج کا ثواب ملتا ہے</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt">( سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الا اللہ اللہ اکبر </span><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">)پڑھنے والوں کو حج مقبول و عمرہ کا ثواب ملتا ہے ‘ یہ شان ہے رمضان المبارک کی! اس شان کا رمضان المبارک آپ کے پاس آگیا ہے ‘ کیا خیر وبرکات ہیں اس کے ‘ آپ خود محسوس کررہے ہونگے کہ ہر ایک مسلمان کا دل اولیاء اللہ کے دل کی مانند ہوگیا ہے ‘ ہر ایک مسلمان کے دل میں توجہ الی اللہ پیدا ہوگئی ہے ‘ ہر ایک میں ایک خاص توجہ ہے اللہ کے ساتھ‘ آپ دیکھ رہے ہیں کہ مسجدیں کیسی آباد ہیں ‘ کوئی قرآن شریف کی تلاوت کررہا ہے تو کوئی ذکر کررہا ہے کوئی توبہ و استغفار کررہا ہے اور اپنے گناہوں کو یاد کرکے رورہا ہے اور اپنی مغفرت مانگ رہا ہے ‘ یہ سارا انقلاب ایک دم رمضان آتے ہی ہوگیا ۔ کیا آپ غور فرمائے کہ اس کی وجہ کیا ہے ؟ یہ انقلاب کیوں ہوا ؟ شعبان میں ان کے دلوں کی یہ حالت نہ تھی اور نہ شوال میں رہے گی‘ یہ رمضان آتے ہی اس کے سبب سے ہمارے دلوں کی حالت اس قدر کیوں بدل گئی‘ ایسا کیوں ہوا میرے دوستو! اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا ہمارا دشمن جو آدم علیہ السلام کا بھی دشمن ہے ‘ قید ہوگیا ہے، ماہ رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی ابلیس یعنی شیطان جو بہکانے والا ہے قید ہوگیا ہے ‘ اس کے قید ہونے کی وجہ سے ہمارے دالوں کی یہ حالت ہوگئی ہے ‘ اس کے علاوہ ہمارے پہلو میں بھی ایک دشمن ہے یعنے نفس ‘ یہ بھی ایک دشمن ہے جو گناہوں کی طرف متوجہ کرتا رہتا ہے مگر میرے دوستو! رمضان المبارک میں شیطان کے قید ہونے کی وجہ سے یہ اکیلا ہے ‘ اکیلا ہونے کی وجہ سے دب جاتا تھا۔ اب رمضان المبارک جارہے ہیں اور شیطان قید سے چھوٹتا ہے‘ اب اس کے بعدد یکھئے شیطان گھر کے بھیدی سے چوری کراتا ہے‘ یہ گھر کا بھیدی ہمارا نفس ہے اور عموماً گھر کے بھیدی ہی سے چوری ہوتی ہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>غرض نفس شیطان سے مل جاتا ہے اور یہ دونوں مل کر دیکھئیے کیسی تباہی اور کیا کیا ہنگامے مچاتے ہیں ۔شیطان ایسا دشمن ہے کہ جس کے بارے میں اللہ تعالےٰ نے بھی فرمایا ہے کہ وہ آپ کا دشمن ہے پھر بھی کیا آپ کو اس کے دشمن ہونے میں کچھ شک ہے پھر یہ نافرمانیاں ہونے کے بعد اب کیا شک رہا؟ دشمن بھی کیسا دشمن ہے میاں! یہ ایسا دشمن ہے کہ آخر وقت میں جب سکرات میں ہیں‘ مصیبت میں پڑے ہوئے ہیں ‘ اس مصیبت اور تکلیف کے وقت شیطان آکر ایمان چھیننے کی فکر میں رہتا ہے اور زندگی میں بھی مسلسل نافرمانیاں کراتا رہتا ہے اس کو ایک مثال سے سمجھئیے۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>فرض کروکہ دو کام ہیں کہ ایک میں ثواب کم ہے اور دوسرے میں ثواب زیادہ ہے تو شیطان آپ کو زیادہ ثواب کا کام کبھی نہ کرنے دے گا۔ اگر کرنے بھی دے گا تو وہی کام کرنے دے گا کہ جس میں ثواب کم ہے‘ کچھ بھی ہو دشمن ہے ۔دشمنی نکالنا چاہتا ہے کبھی تومیں اایسا کرتا ہے اور کبھی ایسے کام آپ سے کرواتا ہے کہ آپ کا خاتمہ خراب ہوجائے۔ میں مثال کے طور پر ایک بدنصیب کا قصہ سناتا ہوں ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حکایت<span style="mso-spacerun:yes"> </span>:<span style="mso-spacerun:yes"> </span>اللہ تعالےٰ نے قرآن شریف میں اس کا قصہ بیان فرمایا ہے کہ لیکن اس پر اللہ کا ایسا غضب ہے کہ اسکا نہ نام نہيں لیا اور نہ <span style="mso-spacerun:yes"> </span>لینا چاہتا ہے ‘ بغیر نام لئے اس کا قصہ سنایا ہے وہ قصہ یہ ہے اور اس کا نام ہے بلعام بن باعور۔ کیا کہوں کیسا شخص کیسا ہوکر مرا۔ کیسے افسوس کی بات ہے ‘ یہ ایسا عابد و زاہد تھا اور اتنی عبادت کیا تھا کہ یہ بلعام صاحبِ کرامات ہوگیا تھا۔ بڑی بڑی کرامتیں اس سے صادر ہوچکی تھیں‘<span style="mso-spacerun:yes"> </span><span style="mso-spacerun:yes"> </span>آپ اس سے اندازہ لگائے کہ اس کے تیس مرید تھے جو ہوا پر اڑتے تھے تو مرشد کا کیا حال ہوگا‘ ایسا عابد و زاہد اور ایسا صاحبِ کرامات کہ جودعا کرتا قبول ہوتی تھی‘ اس لئے سارے ملک میں مشہور ہوگیا تھا کہ اس کی دُعا قبول ہوتی ہے‘ایک دفعہ اتفاق یوں ہوا کہ موسی علیہ السلام ایک کافر بادشاہ کے ساتھ جہاد کرنا چاہے ،اسلئے موسی علیہ السلام فوج لے کر اس کافر بادشاہ پر چڑھائی کئے،اب اس بادشاہ نے دیکھا کہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی فوج سے تاب نہ لاسکوں گا اس لئے اس نے بلعام باعور کے پاس کہلا بھیجا کہ تم آؤ اور موسیٰ علیہ السلام کے لئے بددُعا کرو۔ میں تم کو بہت کچھ انعام دوں گا۔ پہلے تو اس نے انکار کیا ۔ اس کے بعد بادشاہ نے اس کے پاس اس قدر مال و دولت بھیجا کہ جس سے اس کا گھر بھرگیا۔لالچ میں اب چلا ہے موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ میں بددُعا کرنے کے لئے تو بلعام کی تمام کرامتیں چھین لی گئیں‘ وہ دعائیں جو قبول ہوتیں تھیں اور اُن میں جو اثر تھا اب وہ نہ رہا وہ بالکل ایسا ہوگیا ہے جیسے سانپ کچلی میں سے نکل جاتا ہے‘ اسی واسطے اللہ تعالےٰ اس کا قصّہ بیان فرماکر کہا ہے قرآن میں کہ :</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt"><span style="mso-spacerun:yes"> </span>کمثل الکلب ان تحمل علیہ یلھث اوتتر کہ یلھث- </span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">(پ</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"; mso-bidi-language:FA">9</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">۔اعراف۔ع </span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq";mso-bidi-language: FA">22)</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ترجمہ<span style="mso-spacerun:yes"> </span>:<span style="mso-spacerun:yes"> </span>تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو وہ زبان باہر نکالے رہے‘ اوریوں ہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>اس کی حالت کتّے کی طرح ہوگئی اور اس کم بخت کی ساری کرامات اسی طرح چھین لی گئیں جس طرح سانپ کچلی میں سے نکل جاتا ہے ۔ ابلیس کی بھی یہی حالت ہوئی تھی اس نے دیکھا کہ آدم کے سبب سے یہ ساری خرابی ہے تو لگا آدم کے ساتھ دشمنی کرنے‘ ان کے ساتھ اور ان کی اولاد کے ساتھ قیامت تک دشمنی کرے گا اور بدلہ لے گا۔ بلعام بھی شیطان کی طرح بجائے توبہ کرنے کے کہا کہ موسیٰ علیہ السلام کے سبب سے میری ساری کرامات گئیں اورہر چیز چھین لی گئی‘ اب دیکھتا ہوں کہ موسیٰ علیہ السلام کیسے فتح پاتے ہیں‘ بادشاہ سے آکر کہا موسیٰ علیہ السلام کی فوج خود بخود بھاگ جائے گی‘ بادشاہ نے کہا بتلائیے کیا تدبیر ہے ۔ کہا تمہارے ملک کی حسین‘خوبصورت عورتوں کو چن چن کر بلاؤ‘ اور ان عورتوں کو موسیؑ کی فوج میں بھیج دو اور ان سے کہہ دو کہ ان کی فوج جو کرے کرلینے دو ۔ غرض یہ حسین عورتیں موسیٰ علیہ السلام کی فوج میں گئیں اور جب یہ وہاں پہنچیں تو زنا ہونے لگا اور جب زنا کثرت سے ہونے لگا تو اللہ کا عذاب آیا اور اس کے ساتھ ہی تمام فوج میں ایک کھلبلی مچ گئی۔ موسیٰ علیہ السلام پریشان ہوگئے اپنی باقی رہی سہی فوج لے کر واپس چلے گئے جب یہ ہوا تو بلعام ملعون ہوگیا ۔ مردود ہوگیا ۔ اسی حال میں مردود ہوکر مرا۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میرے دوستو ! یہ شیطان جب چاہتا ہے تو اس طرح کے کام کرواتا ہے کہ خاتمہ خراب ہوجائے اس کی تدبیریں ایسی ہی ہیں‘ آپ دیکھئے کیسا شخص تھا کیسا ہوا‘ اور کیا حال ہوکر مرگیا ۔میرے دوستو ! پیغمبروں کے سامنے فرشتوں کے سامنے‘ اولیاء اللہ کے سامنے اللہ کا وہ جاہ و جلال ہے ‘ وہ عظمت ہے وہ قوت ہے ‘ وہ شان ہے کہ جس کے سبب سے تمام فرشتے پیغمبراوراولیاء اللہ لرزرہے ہیں‘ کانپ رہے ہیں ‘ اب ایسا شخص مردود ہوکر مرا تو اللہ کی سلطنت میں اس سے کیا فرق پڑا‘ کچھ بھی نہیں تو اللہ تعالیٰ کی شان ایسی ہے کہ سب کے سب ڈررہے ہیں‘ کانپ رہے ہیں ایک ہم ہیں میاں! گناہ کرتے ہیں مگر جیسے کہ ویسے ہیں نہ خوف ہے نہ ڈر ہے اللہ کا، ہماری جو حالت تھی ویسی ہی حالت رہتی ہے کوئی تبدیلی نہیں ہوتی -</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جبرئیل علیہ السلام سے پوچھے کہ جبرئیل ! میں دیکھتا ہوں کہ میکائیل علیہ السلام کبھی ہنستے نہیں‘ آخر کیا بات ہے ۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا یا رسول اللہ ؐ ! یہ بہت ہنستے تھے جب سے دوزخ پیدا ہوئی ہے میکائیل علیہ السلام ہنسنا چھوڑ دئیے ہیں ۔ جبرئیل علیہ السلام بھی اکثر روتے رہتے تھے ایک روز اللہ تعالیٰ نے اُن سے دریافت کیا کہ جبرئیل تم روتے کیوں ہو؟ انہوں نے عرض کیا الٰہی کیاکروں کیوں نہ روؤں ‘ جب سے دیکھا ہوں کہ ابلیس کیسا بڑا عابد‘ کیسی اس کی وقعت تھی‘ کیسی اس کی باطنی قوت تھی وہ ملعون ہوگیا ‘ مردود ہوگیا ‘ اسی لئے میں اپنے خاتمہ کی فکر میں ہوں (حاضرین رونے لگے) کیا معلوم میرا خاتمہ کیسا ہوگا؟ اسی واسطے روتا ہوں ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی جب سکرات کا وقت آیا تو لوگوں نے دیکھا کہ حضرت سفیان<span style="mso-spacerun:yes"> </span>ؒ بے چین ہیں تڑپ رہے ہیں اور رورہے ہیں‘ تب لوگوں نے ان سے کہا کہ حضرت ! آپ پاک ہیں اور ہماری نظروں میں آپ کا کوئی گناہ نہیں ہے اور اگر آپ سے گناہ بھی ہوا تو اللہ کی مغفرت آپ کے گناہوں سے بڑھی ہوئی ہے‘ پھر آپ اتنا کیوں روتے ہیں؟ اس قدر پریشان کیوں ہیں ؟ حضرت سفیان<span style="mso-spacerun:yes"> </span>ؒ فرماتے ہیں لوگو! میں گناہوں پر نہیں رورہا ہوں بلکہ میں اس واسطے رو رہا ہوں کہ کیا معلوم میرا خاتمہ کیسے ہوتا ہے اور ایمان پر خاتمہ ہوتا ہے یا نہیں ۔ میں اس وجہ سے رو رہا ہوں ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک بزرگ تھے کیا شان تھی ان کی‘بزرگوں کی باتیں ہی عجیب ہوتی ہیں میاں! وہ اپنے پاس رہنے والوں کو وصیت کئے کہ بھائی دیکھو! میں تم کو کچھ روپے دیتا ہوں ۔ دس پانچ روپئے بھی دئیے اور کہا کہ یہ روپئے رکھ لو میں تم کو کچھ علامتیں بتلاؤں گا اگر میرے سکرات کے وقت یہ علامتیں پائی گئیں تو سمجھ لو <span style="mso-spacerun:yes"> </span>کہ میرا خاتمہ ایمان پر ہوا( اس وقت مجمع رونے لگا) تب ان روپیوں سے بادام‘ مصری‘ نکال کر بچوں کو بانٹو اور کہو کہ بچو! آج خوشی کا دن ہے کیوں کہ آج فلاں کا خاتمہ ایمان پر ہوا ہے اور اگر وہ علامتیں نہ پائی گئیں تولوگوں سے کہہ دو کہ میری نماز جنازہ نہ پڑھیں کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ مرنے کے بعد بھی ریاکاربنوں۔ سن رہے ہو حضرات ! یہ کیا خوف ہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک مرتبہ حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ ‘ بنگلہ پر تھے اور خوف خدا سے رورہے تھے آپ کے آنسو جوگرے تو نالی سے بہتے ہوئے سڑک پر گرے‘ وہاں کوئی شخص چل رہا تھا اس کے جسم پر گرے تب اس نے کہا او پانی پھینکنے والے! ارے بول یہ پانی پاک ہے یا نجس؟ حضرت فرمائے یہ گنہگار کے آنکھ کا پانی ہے‘ اس لئے اس کو دھولے( سارا مجمع یہ سن کر رونے لگا)۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک شخص تھے غالباً وہ بھی بڑے بزرگ ہیں‘ ان کا بچہ ان کے ساتھ سویا کرتا تھا۔ ایک رات انہوں نے دیکھا کہ ان کا بچہ بے چین ہے اور اس کو نیند نہیں آرہی ہے تو یہ دیکھ کر حضرت بچہ سے فرمائے کیوں بیٹا کیا بیمار ہو‘ کیوں تم کو نیند نہیں آرہی ہے تو بچہ نے جواب دیا باوا! میں بیمار تو نہیں ہوں مگر مجھ کو یہ خوف ہورہا ہے کہ کل جمعرات ہے ۔ہفتہ بھر استاد جو پڑھائے ہیں وہ سب آموختہ جمعرات کے دن سنتے ہیں اگر غلطی ہوئی تو خوب پٹییں گے مجھ پر استاد خفا ہونگے، پس اسی خوف سے نیند نہیں آرہی ہے وہ بزرگ چیخ مار کر رونے لگے اور کہنے لگے کہ ہائے افسوس !اس بچہ کو جمعرات اور استاد کا جتنا ڈر ہے اس کے باپ کو قیامت کا اتنا ڈر اور خوف نہیں ہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>غرض صاحبو ! ایک دن خدا کے سامنے جانا ہے اور جوکچھ دنیا میں کئے ہیں اس کا حساب دینا ہے ‘ قیامت کے دن جب خدا پوچھے گا اور خفا ہوگا تب کیسا ہوگا ‘ اس کا ہم کو کچھ تو خیال ہے جیسے اس چھوٹے بچے کو خیال ہے اور رورہا ہے ہم کو نہ قیامت کا ڈر ہے اور نہ کسی کا خیال صاحبو! ایسا ہوتو کیسا ہوگا ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>صاحبو! اس وقت میں آپ سے دوچار قصے کہاہوں فرمائیے ان کے گناہ زیادہ ہیں یا ہمارے گناہ زائد ہیں ‘ معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے گناہوں سے ان کے گناہ زیادہ تھے اس وجہ سے وہ بے چین ہیں اوررورہے ہیں ۔ صاحبو! ہم کیوں نہیں روتے اوربے چین ہوتے‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ ہوشیار ہیں اللہ کی تابعداری کررہے ہیں‘ اور ہم غافل ہیں‘ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں‘ خدا کی نافرمانیاں ہورہی ہیں پھر بھی ہم بے فکر کے بے فکر ہیں ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک دفعہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم رات کے وقت حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمائے عائشہ! رضی اللہ عنہا اب یہ وقت سونے کا ہے اور آج تمہاری باری ہے ۔میں تمہارے حق میں دخل دینا نہیں چاہتا۔ اگر مجھے تم اجازت دو تو میں خدا کی عبادت کروں گا ‘ سنئے ان لفظوں کو کونسے جملے فرمائے تھے۔ حضرت بیوی کا کیا حال ہورہا ہوگا ۔ آپ فرمائے تمہارا حق ہے اور میں تمہارا حق ضائع نہیں کروں گا ۔مجھے اجازت دو کہ میں اللہ کی عبادت کروں یہ کیا بات تھی ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ہر ایک بات سے ایک مسئلہ بنتا ہے اور مصلحت نکلتی ہے –</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"">میاں آپ کو اس کا مقصد بھی سمجھاؤں گا ۔ سنئیے! حضور سکھارہے ہیں کہ تمام حقوق العباد سے بچتے رہو۔اللہ اگر معاف کرنا چاہے تو اپنا حق معاف کردیتا ہے لیکن بندوں کا حق معاف نہیں ہوتا ۔ میاں یہ بات خوب خیال میں رکھو آج کل مسلمان بندوں کا حق بالکل پائمال کررہے ہیں‘ کچھ سمجھتے ہی نہیں کہ کیا ہوگا ؟ کچھ پرواہ نہیں ہے کہ کل قیامت میں کیسے گذرے گی ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>آپ کیا اعمال کررہے ہیں سنئیے !بہت سی ایسی عورتیں ہیں کہ گھر میں بھوکی‘ پیاسی مررہی ہیں‘ اُن کے خاوند مہینوں غائب رہتے ہیں ۔ یہاں تو ایک رات عبادت کرنے کے واسطے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم بیوی سے اجازت لے رہے ہیں اور آج کل عورتیں تڑپتی پڑی ہیں بھوکی پیاسی مرر رہی ہیں ان کے خاوند مہینوں غائب ہیں کیا یہی حقوق العباد ہیں؟ اور عورتوں کی ایسی حالت ہے کہ مرد تڑپ رہے ہیں برس بھرہوگیا ہے ماں باپ کے پاس جاکر بیٹھی سو بیٹھی ہیں، کچھ فکر نہیں ہے کہ اس پر مرد کا بھی حق ہے ‘ کیا جواب دوگی خدا کے پاس۔ اب آپ اس پر اندازہ لگائیے میاں! میں کہاں تک بیان کروں۔ غرض حقوق العباد کا معاملہ بہت نازک ہے ‘ آج میں کہہ رہا ہوں اگر آپ کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو کل جب آپ خدا کے سامنے پیش ہونگے اس وقت سمجھ میں آئے گا اور اس وقت آپ کو پچھتانا پڑے گا کہ ہائے افسوس میں نے حقوق العباد کو کیوں اس طرح پائمال کردیا ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>لوگ گھروں میں کرایہ سے رہتے ہیں میاں! لیکن مالکِ مکان کو کرایہ نہیں دیتے اور اگر وہ مانگے تو اس پر بہت غصہ میں آتے ہیں آخر میں دعویٰ ہوتا ہے ۔ معلوم ہے کہ دعویٰ سے کیا ہوتا ہے برسوں میں فیصلہ ہوگا ۔ خیر بے فکری سے رہو‘ مگر خدا کے سامنے بھی اسی طرح بے فکری سے رہنا اور اگر دباؤ پڑگیا تو کرایہ ڈبودئیے اور چل دئیے ۔ میاں! کیا یہ کرایہ ڈوب جائے گا ؟ کیا یہ خدا کے سامنے نہیں لیا جائے گا۔ کس خیال میں ہیں آپ ؟ آپ سے حقوق العباد کیونکر ادا ہوسکیں گے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>اگر کوئی کسی کے پاس کچھ امانت رکھائے کہ یہ رکھو‘ سو روپئے پچاس روپئے رکھو‘ اور کہا کہ مجھ کو وقت پر دینا‘ مسئلہ تو یہ ہے کہ امانت کا جو روپیہ رکھا جاتا ہے وہی روپیہ بجنسہ واپس دینا چاہیے اگر ان روپیوں میں سے آپ ایک روپیہ نکال لئے اور پھر دوسرا روپیہ اس میں ڈال دئیے تو یہ بھی خیانت ہے ‘ جب آپ سے پوچھا جائے گا اور آپ کو پکڑا جائے گا تب معلوم ہوگا‘ اس وقت پچھتاؤگے ،کیا فائدہاس وقت پچھتانے سے؟</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"">بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سکھارہے ہیں کہ بندوں کا بھی حق ہوتا ہے اسی لئے صاحبو! حقوق العباد سے بچ کر رہو ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>الغرض حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میں آپ کو اجازت دیتی ہوں کہ آپ عبادت کریں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کنارے پر جاکر رونا شروع کئے ۔ آپ اتنا روئے کہ زمین بھیگنے لگی‘ پھر اُٹھ کر وضو فرمائے اور روتے ہوئے تشریف لائے پھر روتے ہوئے نماز کے لئے کھڑے ہوگئے‘ پھر نماز پڑھتے پڑھتے تمام رات گذر گئی اور تمام رات آپ روتے رہے ۔۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ آکر عرض کرتے ہیں کہ حضور جماعت تیار ہے ‘ روتے ہوئے گھر سے باہر تشریف لے گئے۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>صاحبو! حضور کا یہ رونا کیسا تھا کہ آپ تمام رات روتے رہے اس بارے میں علماء کی مختلف رائے ہیں‘ بعض علماء کہتے ہیں کہ ایک جوش تھا رورہے تھے ‘ بعض علماء کہتے ہیں کہ خدا کی محبت میں رورہے تھے‘ بعض کہتے ہیں کہ حضرت اصل میں اس واسطے رورہے تھے کہ آپ کو امت کے گناہ یاد آرہے تھے‘ اس لئے یہ رونا تھا ۔ یہ احساس تھا حضرت کو تمام رات رو کر گذاردئیے‘ کیا ہم بھی اپنے گناہوں کے واسطے کبھی روئے ہیں ‘ دوقطرے بھی بہائے ہیں ؟ میرے دوستو! یہ خوب سونچو‘ یہ کیا ہورہا ہے۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ جنت میں ہوں‘ اور جنت میں تین سو پیغمبروں سے میری ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سب سے دریافت کیا کہ دنیا میں رہنے تک آپ لوگ کس بات سے ڈرتے تھے تو تین سو پیغمبروں نے ایک زبان ہوکر کہا کہ ہم بُرے خاتمہ سے ڈرتے تھے اور دُعا کرتے تھے کہ ہمارا خاتمہ بُرا نہ ہو بلکہ ہمارا خاتمہ اچھا ہو ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>غرض اس کا ہم کو بہت ڈر تھا ۔ یہ پیغمبرہیں میاں! تین سو پیغمبر ڈرتے تھے کہ ہماراخاتمہ بُرا نہ ہو۔ دنیا میں رہنے تک ان کو یہ ڈراور خوف تھا ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میرے دوستو! اب شیطان چھوٹتا ہے اس واسطے میں آپ کو اس کے ہتھکنڈوں سے خبردار کرتا ہوں کہ وہ نفس سے مل کر اب کیا کیا ہنگامے مچاتا ہے۔ میں اب وہ بتلاتا ہوں سنئیے ۔ آپ کوخاتمہ خراب ہونے کی دو چار مثالیں سمجھاتا ہوں اس سے آپ اندازہ لگالیجئے۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میرے دوستو! دنیا کے مشاغل اور شہوات یہ تمام چیزیں دل کو ملکوت کی سیر سے روکتی رہتی ہیں، آپ بیداری میں ملکوت کی سیر نہیں کرسکتے اور اسی طرح عالم برزخ کی سیر نہیں کرسکتے۔ اس کا کیا سبب ہے ؟ سنئیے‘ مشاغل اور خواہشات نفسانی کی وجہ سے ملکوت کی سیر نہیں ہوتی لیکن جب آپ سوجاتے ہیں تو سونے کے بعد تمام خواہشات اور شہوات بیک وقت ختم ہوجاتے ہیں ‘ اس واسطے خواب میں آپ کو کہاں کہاں کی سیر ہوتی ہے اور کیا کیا نظر آتا ہے‘ ہر چیز کی اصلی حالت کھلتی ہے‘ سب چیزیں آپ کو نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"">میرے دوستو! یہی حال ہوگا سکرات کے وقت کہ سکرات کے وقت آپ کے سارے مشاغل دنیا ختم ہوجاتے ہیں اور شہوات نفسانی بھی ختم ہوجاتے ہیں تو اس وقت عالم برزخ اور عالم ملکوت‘ سب کی کیفیت کھلتی ہے‘ ہر چیز اپنی اصلی حالت پر نظر آتی ہے ‘ یہاں جو بُرے اعتقاد کئے ہیں وہ اصلی حالت میں نظر آئیں گے تب آپ کو پچھتانا پڑے گا کہ ہائے افسوس میں نے یہ کیا اعتقاد کیا۔ اس طرح و ہ اعتقاد کھل کر سامنے آرہے ہیں‘ تب یہ اعتقاد خراب ہوجائیں گے ۔ یہ اعتقادات خراب ہونے کی وجہ سے دیگر اعتقادات میں بھی ڈانواں ڈول ہوجاتا ہے ‘ ایسے وقت موت آتی ہے تو خاتمہ خراب ہوتا ہے ۔ ذرا باریک بات ہے غور فرمالیجئے۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میرے دوستو! خاتمہ خراب ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آج کل عجیب ہنگامہ ہے ایک فتنہ برپا ہے کوئی کچھ کہہ رہا ہے تو کوئی کچھ‘ اس کا کچھ خیال نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کیا فرمائے تھے اور صحابہ کیا فرمائے تھے۔ اس کی کچھ فکر نہیں‘ اپنے جوجی میں آیا وہ کہنا شروع کردیا ہے میرے دوستو!کہیں بُرے اعتقادات میں نہ پھنسو‘ ایسی کتابیں مت دیکھو‘ ایسی صحبتوں میں مت بیٹھوں یہی اعتقادات اگر کل مرتے وقت آگئے تو پچھتاؤگے غرض جب اعتقادات اصلی حالت میں سامنے آئیں گے تو اس وقت پچھتاؤگے کہ ایسے اعتقادات نہ رکھتا تو اچھا تھا ویسے وقت موت آئے گی تو خاتمہ خراب ہوجائے گا۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>دوسرا سبب خاتمہ خراب ہونے کا جو ہے میرے دوستو!اس کو میں ایک مثال کے ذریعہ آپ کو سمجھتا ہوں‘ ذرا باریک باتیں ہیں اس پر غور کیجئے سنئے‘ آپ کا ایک دوست ہے آپ کو اس سے محبت بھی ہے آپ اس کو ایک ہزار روپئے قرض دئیے۔ چند مہینوں کے بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ آپ کے روپئے واپس دینانہیں چاہتا ۔ روپئے ڈبودینا چاہتا ہے ‘ آپ کو مال کی محبت بھی ہے اور اس شخص سے بھی محبت ہے مگر اس شخص کی محبت کم ہے اور مال کی محبت زیادہ ہے تو زیادہ محبت کی وجہ سے وہ کم محبت ٹوٹ جاتی ہے‘ اس لئے آپ اس پر دعویٰ کریں گے‘ ڈگری لائیں گے‘اس کو قید کرائیں گے،اگرچہ کہ اس سے بھی محبت تھی لیکن مال کے سامنے کیا ہے؟مال کی محبت زیادہ ہے یہ رہ گئی اور اس شخص سے محبت کم تھی اس لئے ٹوٹ گئی ایسا ہی میاں! ہم کو اللہ سے محبت ہے اوردنیا سے بھی محبت ہے مگر اللہ سے محبت کم ہے ‘ دنیا سے محبت زیادہ ہے آپ کہیں گے کہ یہ کیسا معلوم ہوا؟ سنئیے! ایک دنیا کا معاملہ آپ کے سامنے پیش ہوا‘ اور وہ ایسا معاملہ ہے کہ جس کے بارے میں اس کو نہ کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے،اگرچہ کہ اللہ کا خوف ہوتا ہی رہتا ہے لیکن آپ وہ دنیا کا معاملہ کرگذرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہوجاتے ہیں ۔ یہ حال ہے ہمارا یعنی ہم کو اللہ کی محبت تو ہے مگر کم ہے اور دنیا کی محبت زیادہ ہے غرض جب سکرات شروع ہوگی تو سکرات کے وقت آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ میری محبوب دنیا کو چھیننے والا چھڑانے والا <span style="mso-spacerun:yes"> </span>اللہ ہے ۔ <span style="mso-spacerun:yes"> </span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>اللہ کی طرف سے دل میں ایک قسم کی بُرائی اور عداوت آجائے گی اور دنیا کی محبت غالب رہ کر اللہ کی محبت نکل جائے گی اور اللہ کی طرف سے کچھ بُرائی ضرور آئے گی۔ ایسے وقت اگر موت آئے گی تو خاتمہ خراب ہوگا ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>صاحبو! اس پر آپ غور فرمائیے! خاتمہ خراب ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم کو محبت ہے اللہ کی مگر دنیا کی محبت زیادہ ہے ‘ دنیا کی اس محبت کے سامنے اللہ تعالیٰ کی وہ محبت ٹکتی نہیں‘ بغیر اللہ کی محبت کے دنیا سے جاتا ہے اور خاتمہ خراب ہوجاتا ہے ‘ اور خدا کے سامنے کیسا جاتا ہے میاں! جیسے غلام جو بھاگا ہوا ہو‘ کہا جاتا ہے کہ اس کو پکڑلاؤ!مالک کے سامنے آتا ہے تو کیسا آتا ہے،ایسا ہی آپ کو پکڑ لائیں گے،غرض اس طرح سے پکڑ کر <span style="mso-spacerun:yes"> </span>فرشتے خدا کے سامنے ان لوگوں کو لیجائیں گے کہ جن کے دل میں اللہ کی محبت کا نام و نشان نہیں ہے ختم ہوگئی دنیا !اس وقت کیا حال ہوگا ہمارا ؟ خدا کو کیا منہ دکھائیں گے‘ میرے دوستو! دیکھو اس دنیا کی یہ کیفیت ہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک دوسری مثال بتلاتا ہوں آپ کو‘ آپ کا ایک فرزند ہے اس نے دس پندرہ روپئے آپ کو دئیے‘ آپ کو بچہ کی بھی محبت ہے اور روپیوں سے بھی محبت ہے مگر روپیوں سے محبت کم ہے‘ بچہ کی محبت زیادہ ہے تو اس وقت آپ کہیں گے کہ گئے تو گئے روپئے‘ بچہ کی محبت کے سامنے روپئے کیا چیز ہیں‘ کم محبت ہٹ جائے گی‘ زیادہ محبت غالب آجائے گی‘ ایسا ہی اللہ سے محبت زیادہ ہے اور دنیا کی محبت کم ہے تو موت کے وقت معلوم ہوگا کہ ہماری دنیا کو اللہ چھین رہا ہے جب یہ معلوم ہوگا کہ اللہ چھین رہا تو اللہ کی محبت کے سامنے مردار دنیا کی کیا حقیقت ! اللہ کی محبت بس ہے کافی ہے ہمارے لئے اس خیال میں اور ایسے وقت جو خاتمہ ہوگا اور موت آئے گی تو خاتمہ خیر پر ہوگا۔ اچھا خاتمہ ہوگا ۔ خدا کے سامنے جائیں گے تو ایسے غلام کی طرح جائیں گے جو مالک کا کام کرکے حاضرہوا ہو‘ تو میاں! دنیا کرو‘ دنیا سے آپ کو منع نہیں کرتے‘ صحابہ بھی دنیا کئے ہیں تم بھی دنیا کرو‘مگر دین کو اور آخرت کو مت بھولو‘ دنیا کرو دین کے ساتھ‘ دنیا کرو آخرت کے ساتھ‘ دنیا کرو خدا کی محبت کے ساتھ ‘ پھرآپ کا خاتمہ اچھا ہوگا ۔ یہ دو چیزیں تو آپ سمجھ گئے ہوں گے‘ ایک اور چیز سمجھاؤں گا میاں! یہ نمونہ بتلارہا ہوں آپ کو کہ خاتمہ کیسا خراب ہوتا ہے سنئیے !</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ہر وقت آپ کی یاد اور ہماری زندگی ایسی گذر رہی ہے کہ گناہوں میں لت پت <span style="mso-spacerun:yes"> </span>ہیں سینکڑوں گناہ ہم کررہے ہیں ‘ گناہوں سے لذت لے رہے ہیں‘ اب ایسے وقت کیا ہوتا ہے میاں؟ سنو! حدیث شریف میں آیا ہے کہ جیسے جیوگئے ویسے مروگئے ،اور دنیا میں جب تک زندہ ہیں آپ گناہوں میں پھنسے ہوئے ہیں‘ لت پت ہیں‘ اور گناہوں سے لذت لے رہے ہیں‘ آخر وقت تک گناہوں میں پھنسے ہوئے ہیں‘ لذت لے رہے ہیں مرتے وقت جیسے جیو گے ویسے مروگے کے لحاظ سے ایسے وقت موت آئے گی کہ گناہوں کی لذت لے رہے ہوں گے‘ خاتمہ خراب ہوگا۔ اس واسطے سستی مت کرو گناہوں سے توبہ کرو‘ تاکہ توبہ کرکے گناہوں کی لذت کو دل سے نکالو‘ ان گناہوں کو بھی دِل سے نکالو‘ اور جب موت آئے تو پاک دل لے کر خدا کے سامنے جاؤ</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میرے دوستو! ایک اور وجہ بتلاتا ہوں کہ جس سے خاتمہ خراب ہوتا ہے ۔ سنو اولیاء اللہ کے ساتھ بے ادبی کرنے سے بھی خاتمہ خراب ہوتا ہے ۔یاد رکھو‘ آج کل یہ بھی شروع ہوگیا ہے کہ اولیاء اللہ کے ساتھ بڑی بے ادبی ہورہی ہے ‘ معلوم نہیں ان کا خاتمہ کیسا ہوتا ہے ۔ اولیاء اللہ کے ساتھ ایسی بے ادبی کرتے ہیں کہ ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ حضرت یوسف صاحب ؒ شریف صاحب ؒ کی درگاہ کے سامنے جو سڑک ہے اس پر سے بھی گذرنا نہیں چاہیے ‘ اندر درگاہ میں جانا تو بُرا ہے ہی اس سڑک پر چلنا بھی بُرا ہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"">افسوس! افسوس! اولیاء اللہ کی یہ قدر ہے آپ کے پاس؟ خدا کے دوستوں کے ساتھ یہ معاملہ ہے ‘ یہ حال ہے تو تب کیا حال ہوگا آپ کا خیال کرلو اس کو ‘یاد رکھو‘ ہرگز ایسا راستہ اختیار نہ کرنا،ہاں یہ اور بات ہے کہ جو جاہل کرتے ہیں کہ سجدہ کرتے ہیں ،طواف کرتے ہیں،یہ مت کرو! یہ بُری چیز ہے مگر ان سے بے ادبی یا ان سے اعتقاد میں خلل ڈالنا‘ فرق ڈالنا‘ یہ بہت بُرا ہے اس سے خاتمہ خراب ہوتا ہے ‘ یعنی اولیاء اللہ کے ساتھ بے ادبی کرنے سے بھی خاتمہ خراب ہوتا ہے ۔ </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک اور وجہ ہے کہ جس کے سبب سے خاتمہ خراب ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ خود کو کچھ سمجھنا اور یہ سمجھنا کہ میں بھی ولی ہوں‘ خود کو ولی سمجھنے سے بھی خاتمہ خراب ہوتا ہے سنو! یہ کیسا معاملہ ہے کہ خود کو ولی سمجھنے<span style="mso-spacerun:yes"> </span>سے خاتمہ خراب ہوگا۔غرض جو سمجھے کہ میں ولی ہوں تو وہ بہت خسارہ میں رہے گا۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حکایت<span style="mso-spacerun:yes"> </span>:<span style="mso-spacerun:yes"> </span>مالک بن دنیا رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے اولیاء اللہ میں سے ہیں‘ ایک دفعہ اُن کے عہد زندگی میں قحط پڑا۔ گاؤں کے سب لوگ آکر عرض کئے کہ حضرت دعا کیجئے ‘ تاکہ آپ کی دُعا کی برکت سے یہ قحط دُور ہوجائے ۔ مالک بن دینار ؒ جواب دیتے ہیں کہ اس گاؤں میں جتنے لوگ ہیں ان سب سے میں زیادہ گناہگار ہوں‘ میرے گناہوں کی وجہ سے تم لوگ پریشان ہو‘ میں یہاں سے چلا جاتا ہوں تاکہ تمہاری پریشانی دور ہوجائے۔ یہ خیال اولیاء اللہ کا ہے ۔ غرض خود کو بڑا سمجھنے سے بھی خاتمہ خراب ہوگا ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میں آپ کونمونہ بتلارہا ہوں اور آپ کو شیطان کے ہتھکنڈے دکھارہا ہوں‘ دیکھو کہ یہ کیا کیا خرابیاں پیدا کرتا ہے ‘ ذرا آپ ہوشیار رہئیے ‘ اور ان سب ہتھکنڈوں کو یاد رکھیئے ۔ سنو میرے دوستو!کافروں کی وضع کو اور کافروں کے طریقہ کو پسند کرنا‘ اس کو اچھا سمجھنا اور تعریف کرنا اس سے بھی خاتمہ خراب ہوتا ہے ۔ یاد رکھو اگر کسی وجہ سے ‘ نوکری کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے کافروں کی وضع اختیار کرتے ہو تو ایسا کرو‘ جیسا کہ آپ ضرورت کے واسطے پائخانہ جاتے ہیں لیکن دل لگاکر نہیں بیٹھتے‘ضرورت کے واسطے گئے اور نکل گئے۔ ایسا ہی ان کے طریقہ کوان سب طریقوں کو سمجھو یعنی ان کو ضرورت سمجھو لیکن اس کے بعد اس کو اچھا نہ سمجھنا اور اس کی تعریف نہ کرنا۔ ورنہ یاد رکھو خاتمہ خراب ہوجائے گا ۔ </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک اور چیز ہے جس سے خاتمہ خراب ہوتا ہے میرے دوستو سنو! اور خوب سونچ لو کہ مخلوق پر ظلم کرنے سے بھی خاتمہ خراب ہوتا ہے۔ کس پر ظلم کررہے ہو‘ کیا کیا ظلم کررہے ہو‘ کس کو تباہ کررہے ہو‘ کس کا مال چھین رہے ہو‘ کس کی زمین چھین رہے ہو‘ کس کا گھر چھین رہے ہو‘ کیا کیا کررہے ہو۔ذرا خوب سونچ لو آج چھین لو اور آج جو جی میں آیا کر بیٹھو‘ کل خدا کے سامنے کیا منہ بتلاؤ گے مظلوم کل خدا سے فریاد کرے گا کہ یہ ظالم میری زمین چھین لیا تھا۔ آج اس سے کہہ دو کہ کل اس ظلم کی سزا کیا ہوگی؟ سنو اس ظلم کی سزا سوائے دوزخ کے کچھ نہ ہوگا ۔ دوزخ ہی اس کا بدلہ ہے ۔غرض اس سے بھی خاتمہ خراب ہوتا ہے‘ یعنی مخلوق پر ظلم کرنے سے بھی خاتمہ خراب ہوتا ہے ‘ میرے دوستو! نمونہ کے طور پر آپ کو سمجھادیا ہوں کہ یہ چند چیزیں ہیں کہ جن سے خاتمہ خراب ہوتا ہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>اگر آپ اچھا خاتمہ چاہتے ہیں تو تنہائی میں رات کو مگر آپ تنہا ہونا چاہیے ‘ کیوں کہ لوگوں میں رہے تو دل کھلتا نہیں، غرض رات کو تنہائی میں نماز پڑھو‘ پھر رو'رو کر خاتمہ اچھا ہونے کی دُعا کرو۔ کبھی کبھی یہ دُعا کرو کہ ہمارا خاتمہ اچھا ہو۔ دُعا کرنے سے بھی خاتمہ اچھا ہوتا ہے اور خاتمہ اچھا ہونے کے لئے نیک لوگوں سے محبت رکھا کرو کہ اس سے بھی خاتمہ اچھا ہوتا ہے۔ فجر کی سنت اور عصر کے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے سے بھی خاتمہ اچھا ہوتا ہے‘ گنہگاروں کی صحبت میں مت رہو‘ اس سے خاتمہ خراب ہوتا ہے۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"">میاں! آج اور کل پر ٹالتے مت رہو۔ کیا معلوم کہ کونسا وقت موت کا وقت ہے ‘ موت کی تیاری میں رہو،اورآپ اس کو یاد رکھ لو،اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جوان ہیں،ہم ایسے ہیں ،ہم ویسے ہیں،اور ابھی موت تو بہت دور ہے-ارے کہاں کی دوریاں؟چلتے چلتے ٹھوکر لگی 'گر ے اور مرگئے،لیٹے لیٹے مرگئے،اب کسی حال میں دھوکہ میں مت رہو،غفلت میں مت رہو،موت کی تیاری میں رہو! موت کی تیاری کے لئے اتنا تو کرو کہ دنیا میں منہمک مت ہوجاؤ دین ہے تو دنیا ہے ‘ دنیا کے لئے چوبیس گھنٹے مصروف رہتے ہیں ‘ یہ شکل اچھی ہے یا خراب، یہ خاتمہ خراب کرنے کی شکل ہے۔ دنیا کے وقت دنیا کرو‘ اور جو وقت بچ جاتا ہے اس وقت کو اللہ کی یاد میں گزارو۔ جب تم اللہ کی یاد کروگے تو جیسا جیو گے ویسا مروگے، کے تحت مرتے وقت وہ اللہ کا ذکر آپ کو یاد آئے گا تو آپ کا خاتمہ بالخیر ہوگا ۔ یہ چند چیزیں میں بتلادیا ہوں ۔۔۔ اور بہت سی باتیں ہیں ان کو آپ یاد رکھو‘ اور ان پر غور کرو ۔ ان باتوں میں تنہائی میں غور کرو‘ وہ یہ کہ خدا کے دوستوں سے کبھی کبھی ملتے بھی رہو۔ اس سے بھی خاتمہ اچھا ہوتا ہے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حکایت<span style="mso-spacerun:yes"> </span>:<span style="mso-spacerun:yes"> </span>حضرت امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے مفسر ہیں ‘ آج ان کی تفسیر موجود ہے ‘ یہ ہمارے نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ کے پاس مُرید ہونے کے لئے حاضر ہوئے تو فرمائے اچھا مرید ہوجاؤ۔ حضرت جب ان کو مُرید کرنا شروع کئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے کان میں سے کوئی چیز بھر بھر آواز کے ساتھ دھوئیں کے جیسی باہر نکل رہی ہے ‘ وہ علم منطق کے عالم تھے‘ انہوں نے دریافت کیا کہ یہ کیا چیزنکل رہی ہے تو حضرت <span style="mso-spacerun:yes"> </span>فرمائے کہ منطق کو نکال رہا ہوں،تاکہ اچھا علم یعنی علم لدنی حاصل ہو،انہوں نے کہا:حضرت! برسوں کی محنت کے بعد یہ علم حاصل کیا ہوںمعلوم نہیں پھر آتا ہے یا نہیں اور کہا کہ میں مرید نہیں ہوتا، حضرت میں منطق میں مشہور ہوں میں اس کو کھو کر مرید نہیں ہوتا۔ اس لئے مجھے معاف کیجئے ۔ حضرت فرمائے یہ آجائے گا پھر انہوں نے کہا کہ حضرت! کیا معلوم کہ آئے گا یا نہیں ‘ کیوں کہ یہ شک کی باتیں ہیں‘ اس لئے واپس ہوگئے اور سونچنے لگے کہ شیطان جب سکرات کے وقت آئے گا تو کیا کروں گا ۔ اس وقت اس کا جواب کیسے دونگا وہ پریشانی کا وقت ہوگا۔ سکرات کی تکلیف الگ رہے گی‘ ایسے وقت میں کیا کرسکوں گا۔ اس لئے توحید پر تین سو ساٹھ دلیلیں لکھے‘ ان (</span><span lang="FA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Jameel Noori Nastaleeq";mso-bidi-language:FA">360) </span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">دلیلوں سے یہ ثابت کئے کہ اللہ ہی ایک معبود ہے اور جب ان کے مرنے کا وقت آیا اور سکرات شروع ہوئی تو شیطان آیا اور توحید سے ہٹانے لگا تو آپ نے کہا ارے تو کیا ہٹائے گا میرے پاس یہ دلیلیں ہیں‘ اس نے کہا بولئے اور یہ بولتے گئے آخر میں اس نے ایک بات ایسی کہی کہ جس سے ان کی ساری دلیلیں ختم ہوگئیں‘ اب شیطان امام فخر الدین رازی سے ایمان لینے کے درپے تھا اس وقت وہ <span style="mso-spacerun:yes"> </span>بہت ڈرگئے کہ کہیں خاتمہ خراب نہ ہوجائے، اس کی خبر کشف سے حضرت نجم الدین کبری<span style="mso-spacerun:yes"> </span>ؒ کو ہوئی۔ آپ نے خیال فرمایا کہ میرا مرید نہیں ہوا تو کیا ہوا میرے پاس آیا تو تھا اور اس وقت آپ وضو فرمارہے تھے لوٹا اٹھاکر دیوار پر مارے اور فرمائے دے دلیل دے کہ’’ قل ھو اللہ احد ‘‘ اللہ ایک<span style="mso-spacerun:yes"> </span>ہے آپ نے بھی یہی کہہ دیا اس طرح ان کا خاتمہ اللہ احد پر ہوا-</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>اس لئے میاں خدا کے دوستوں سے ملتے رہو ‘ ان سے تعارف پیدا کرتے رہو‘ آخری وقت یہ بھی کام آتا ہے ۔ </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>بہر حال رمضان المبارک کا مہینہ کیا مبارک مہینہ تھااس مہینہ میں شیطان قید ہوگیا تھا اور ہمارے دل اولیاء اللہ کے دل کے جیسے ہوگئے تھے اور کیا کہوں ؟ میرے دوستو! اب جارہے ہیں یہ رمضان ،اور جاتے ہوئے اپنے ساتھ ساری خوبیوں کو لے جارہے ہیں ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>صاحبو! رمضان آئے تو کیا فضیلت تھی سنئیے! نفل نماز پڑھے تو فرض نماز کا ثواب ملتا تھا فرض پڑھے تو ستر فرض کا ثواب آپ کو ملتا تھا ۔ یہ نعمتیں ہیں رمضان کی‘ اب آپ کو رمضان کے بعد نہیں ملیں گی اور غیر رمضان میں نفل کا نفل اور فرض کا فرض ہوگا ۔ </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>صاحبو ۔ ! سنو‘ جو لوگ روزہ نہیں رہتے ہیں وہ سمجھتے ہوں گے کہ روزہ دار بھوکے مررہے ہیں ارے نہیں میاں ! سنو غذا دو قسم کی ہوتی ہے ایک جسمانی‘ دوسری <span style="mso-spacerun:yes"> </span>روحانی۔ رات کو جسمانی غذا آپ کو کھلاتے ہیں‘ جب سحر کا وقت ہوتا ہے‘ اس وقت جسمانی غذا بند کرکے روحانی غذا شروع کردیتے ہیں‘ تمام دن آپ بھوکے پیاسے نہیں رہتے تھے‘ دن کو روحانی غذا پہنچتی رہتی ہے آپ کہیں گے کہ یہ سب شاعرانہ مضمون ہے‘ نہیں میاں یہ شاعری نہیں ہے‘ آپ آزماکر دیکھ لیجئے وہ اس طرح کہ ایک دن بھوکے رہو‘ نیت مت کرو‘ دیکھو کیسی بے چینی ہوگی‘ پیاس لگے گی‘ بھوک سے دل بے چین ہوگا اور ناتوانی الگ ہوگی اور ایک دن <span style="mso-spacerun:yes"> </span>نیت کرکے روزہ رہو‘ آپ کو بھوک لگے گی نہ پیاس‘ اور نہ کوئی تکلیف پیدا ہوگی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ آپ کو روحانی غذا پہنچاتے ہیں۔ اللہ کی طرف سے روزہ داروں کو روحانی غذا پہنچتی ہے‘ افطار کا جہاں وقت آیا اور شام کا وقت ہوگیا تو اس کے بعد دیکھئے کہ کیسی بے چینی ہوتی ہے ۔ ارے تمام دن رہے نامیاں؟</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">اب اگر کہاجائے کہ دو منٹ ٹہرئے !اب کہاں ٹہرتے ،غرض اب جسمانی غذا کا وقت آگیا، اس لئے روزہ کھولنے کی فکر ہوتی ہے ۔ اب کہاں ہیں میاں یہ فضیلت؟ رمضان میں جنت کے دروازے کھول دئیے تھے‘ دوزخ کے دروازے بندکردئیے تھے اب رمضان جاتے ہیں جنت کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ میرے دوستو کیا حال ہوگا اس بیمار کا کہ جس کا دوا پلانے والا چلا‘ رمضان دوا پلانے والے تھے ہم کو ہماری بیماریوں کی دوا پلاتے تھے‘ سونچو!کہ اب دوا چھوٹتی ہے ‘ ائے رمضان !اب وقت آگیا ہے کہ آپ ہم کو منجھدار میں چھوڑ کر چلے‘ قرآن سے ہمارے دل کا زنگ دُور ہورہا تھا۔ ہم قرآن پڑھتے تھے یا اور صاحبوں کو سنارہے تھے ‘اب کہاں ہے قرآن اور کہاں ہے قرآن کا سننا۔ اب کہاں ہے زنگ کا دور ہونا۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>حدیث شریف میں آیا ہے کہ ہر پیغمبر کو معراج ہوئی ہے‘ اور ہماری اُمت کی معراج نماز میں ہے‘ نماز آپ پڑھ رہے ہیں‘ اور نماز میں قرآن کیا پڑھ رہے ہیں اللہ سے باتیں ہورہی ہیں ‘ اب کہاں یہ نعمتیں ملیں گی‘ اب یہ نعمتیں ختم ہوجاتی ہیں‘ ایک بھوکا تھا‘ سب کے پیٹ بھرے ہوئے تھے پیٹ بھوکا رہتا تھا۔ سارے اعضاء بھرے ہوئے تھے‘ رمضان میں دل نہیں چاہتا کہ آنکھ سے گناہ ہو‘ کان سے گناہ ہو‘ اسی طرح پاؤں سے بھی گناہ نہیں ہوتا تھا‘ غرض رمضان میں سب بھرے ہوئے تھے‘ اب رمضان کے بعد پیٹ بھرتا ہے سب کے سب بھوکے رہیں گے ‘ پیٹ بھرنے کے بعد آنکھ کہے گی زنا کرنا‘ ہاتھ بھی کہیں گے گناہ کرنا، اسی طرح پا ؤں بھی کہیں گے گناہ کرنا‘ غرض رمضان کے جانے سے اچھی چیزیں ہم سے جارہی ہیں‘یہ نعمتیں تھیں رمضان کی اب یہ رمضان کے ساتھ جارہی ہیں؂-</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"">میرے دوستو!آپ روزہ رہ کر کیا بنے تھے یاد ہے‘ آپ روزہ رہ کر فرشتہ بنے تھے فرشتے بھی کھاتے نہیں‘ پیتے نہیں‘ آپ بھی کھاتے نہیں‘ پیتے نہیں‘ شان فرشتہ تم میں پیدا ہوئی تھی۔ فرشتے سوتے نہیں‘ آپ بھی رات کو سوتے نہیں‘ اور آپ تراویح میں جاگتے تھے‘ فرشتہ پن آپ میں آگیا تھا‘</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>تخلقوا باخلاق اللہ –</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"">ترجمہ<span style="mso-spacerun:yes"> </span>:<span style="mso-spacerun:yes"> </span>اللہ تعالیٰ کے جیسے اخلاق پیدا کرو۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;text-indent:.5in;direction: rtl;unicode-bidi:embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>اللہ کے اخلاق پیدا کرنا یعنے اللہ صمد ہے تو آپ بھی کھانے پینے سے بے نیاز تھے یہ سمجھ لو کہ اللہ کے اخلاق میں سے جو اخلاق آگئے تھے‘ اب وہ چھینے جاتے ہیں‘ نیند کیا تھی روزہ دار کی؟ روزہ دار سورہا ہے اور فرشتے لکھ رہے ہیں کہ وہ عبادت کررہا ہے اب یہ ساری نعمتیں چھوٹتی ہیں‘ میاں اے ماہِ رمضان ہم سمجھے ہوئے تھے کہ مہمان ہمیشہ رہنے کے لئے نہیں آیاکرتا ۔ آپ مہمان ہیں اس لئے آپ جائیں گے آپ رہنے والے نہیں ہیں‘ لیکن آپ قبر میں ہمارے کام آؤ۔ قبر میں ہم کو مت بھولو۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>قیامت کامیدان <span style="mso-spacerun:yes"> </span>ہوگا میاں! حساب کتاب ہورہا ہوگا۔ آفتاب سر پر آگیا ہوگا‘ وہ دھوپ‘ وہ لوگوں کی گڑبڑ‘ وہ لوگوں کا ہجوم‘ وہ پیاس‘ وہ سختی‘ ویسے وقت ہم پریشان ہوکر نکلیں گے‘ حوض کوثر کا رُخ کرینگے۔ اے ماہِ رمضان !آپ ہمارے ساتھ آؤ اور حوض کوثر سے پلاؤ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میزان میں اعمال تل رہے ہیں میاں‘ نیکیوں کو ایک پلڑے میں ڈال رہے ہیں اور گناہ ایک پلڑے میں ‘ گناہ بڑھ گئے تو جاؤ دوزخ میں‘ اور نیکیاں بڑھ گئیں تو جاؤ جنت میں ، وہاں جاکر ہم کیا کریں گے کہاں ہیں ہمارے پاس <span style="mso-spacerun:yes"> </span>نیکیاں‘ نیکی کے پلڑے میں کیا ڈالیں؟ ایسے وقت میں اے ماہ رمضان ! آپ آؤ‘ آکر ہماری مدد کرو‘ اُس وقت میں رمضان آکر کیا کریں گے معلوم ہے !</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>صاحبو! حدیث شریف میں آیا ہے کہ رمضان آئیں گے اور آکر سحری میں جو کھانا آپ کھائے ہیں وہ سب کھانا لاکر نیکی کے پلڑے میں ڈال کرنیکی کا پلڑا بھاری کردیں گے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ایک روز اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اے موسیٰ ! میں آخر زمانہ میں ایک اُمّت پیداکرنے والا ہوں ان کو دو اندھیروں کے واسطے دو نوردوں گا ۔ موسیٰ علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ وہ دو اندھیریاں کیا ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ایک قبر کی اندھیری ۔ قبر کی اندھیری دُور کرنے کے لئے قرآن دوں گا اور دوسری قیامت کی اندھیری۔ قیامت کی اندھیری دور کرنے کے لئے رمضان دوں گا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کیا اچھی اُمت ہے یہ‘ آپ مجھے اس اُمت میں پیدا فرمانا تھا تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا موسیٰ ! تم کو اس کی کیا ضرورت ہے؟ وہ اُمت تو بہت دنوں کے بعد آنے والی ہے </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>غرض حساب ہورہا ہے میاں! قیامت کا میدان ہے‘ اللہ تعالیٰ برآمد ہیں ایسے وقت ہم اللہ کے سامنے کھڑے ہیں‘ اب حساب شروع ہوگا تو کیا ہوگا‘ کیا حساب دیں گے؟ ہمارے پاس نیکیاں کہاں ہیں‘ یہاں تو سارے گناہ ہیں نیکیاں تو کچھ نہیں ‘ اب کیا کرتے‘ پریشان ہیں‘ اس وقت معلوم نہیں کیا حکم ہوتا ہے‘ کیا ہم کو دوزخ میں بھیج دیتے ہیں‘ غرض پریشانی میں کھڑے ہوں گے ۔ ایسے وقت خوب صورت شکل میں رمضان المبارک آئیں گے اور آکر اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ میں گرجائیں گے۔ تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا رمضان کیا بولتے ہیں بولو۔ رمضان عرض کرینگے روزہ دار کا حساب و کتاب رہنے دو‘ میں ان کو جنت میں لے جاؤں گا ۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ رمضان مجھے تمہاری بہت خاطر ہے لے جاؤ جو روزہ دار ہیں ان کو جنت میں لے جاؤ</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>رمضان پھر کھڑے ہوں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: اب کیا ہے کیوں کھڑے ہو‘ عرض کریں گے سب کے سامنے روزہ داروں کو عزت کا تاج پہنایا جائے حکم ہوگا کہ لاؤ تاج ‘ اور عزت کے ساتھ روزہ داروں کو تاج پہنائیں گے ‘پھر بھی رمضان کھڑے رہیں گے تب اللہ تعالیٰ فرمائیں گے !اجی اب کیا ہے ‘ اب کیا بولنا چاہتے ہو ۔ کہیں گے :الہی ! اب روزہ داروں کو ان کے پیغمبروں کے سایہ میں جگہ دو‘ حکم ہوگا رمضان کی خاطر ہم کو منظور ہے‘ اس لئے ان روزہ داروں کو ان کے پیغمبر کے سایہ میں جگہ دو ۔ پھر بھی رمضان کھڑے رہیں گے ‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ! اجی اب کیا ہے ؟ عرض کریں گے یہ تو میری وجہ سے آپ نے ان کو عطا فرمایا‘ ان کے اعمال کا بدلہ بھی دیجئے یعنی وہ جو نیک اعمال کئے ہیں ان کا بدلہ بھی دیجئے حکم ہوگا دو ان کے اعمال کا بدلہ-</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>میرے دوستو! رمضان آکر روزہ داروں کو بخشاکرلے جائیں گے‘ خوشخبری ہو ان لوگوں کو جو روزہ دارہیں اور یہ نعمت ا ن کو حاصل ہوئی عرش کے نیچے ایک صندوق ہے میاں نور کا‘ اس صندوق پر قفل پڑا ہوا ہے‘ اس صندوق میں روزہ داروں کو دوزخ سے نجات ملنے کی خوشخبری ایک کاغذ پر لکھ کر اس کو اس صندوق میں ڈالیں گے اے ماہ رمضان یہ سچ ہے کہ ہم کس منہ سے کہیں کہ ہم روزہ دار ہیں ۔ کیا ہمارا روزہ‘ اور کیسے ہمارے روزے ۔ سب کی خبر ہے آپ کو ایک بار آپ ہم کو روزہ دار بولو! تو ہم کو یہ تمام نعمتیں مل جاتی ہیں ‘ اے ماہ رمضان ایک بار آپ ہم کو روزہ دار بول کر کھڑے رہ کر ہم کو دوزخ سے نجات کا پروانہ لکھا کر اس صندوق میں رکھ کر قفل ڈال کر جاؤ -</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>غرض میدان قیامت میں یہی ہورہا ہوگا کہ ایسے میں قرآن اللہ تعالیٰ کے سامنے آئیں گے اور عرض کریں گے الہی ! یہ تو آپ رمضان کی وجہ سے دئیے میں بھی ان کی نیند کھویا تھا‘ رات کی نیند کھوکر وہ مجھ کو سنتے اور پڑھتے تھے۔ حکم ہوگا کہ اس کا صلہ یہ ہے کہ جنت میں ان کو لے جاکر بڑے بڑے مراتب اور درجے دئیے جائیں ۔ اے ماہ رمضان ! اب آپ سفارش کیجئے کہ ان روزہ داروں کو تراویح پڑھنے والوں کو بڑے بڑے درجات دئیے جائیں ۔ </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>غرض یہ خوبیاں تھیں میاں رمضان میں‘ یہ نمونہ تھا جو میں نے عرض کیا ۔ ان خوبیوں کا رمضان اب جارہا ہے ‘ اب کوئی دم کا مہمان ہے ‘ میرے دوستو! ہائے ان کا دامن پکڑو‘ اور دامن پکڑ کر یہ کہو<span style="mso-spacerun:yes"> </span>؂</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>گُل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی <span style="mso-tab-count:2"> </span>اے خانۂ براندازِ چمن کچھ تو اِدھر بھی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>اب رمضان المبارک جارہے ہیں ‘ اس لئے کچھ دُعا کرلو میاں<span style="mso-spacerun:yes"> </span>:<span style="mso-spacerun:yes"> </span>۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">دُعا</span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>یا الٰہی ‘ اے اللہ ! آپ ہم کو اپنا خوف دیجئے ۔ اے اللہ ‘ ہم سے آپ اتنی اطاعت کرائیے کہ جس کے صلہ میں ہم کو جنت مل جائے۔ اے اللہ ہم کو اتنا یقین دیجئے کہ دنیا کے مصائب ہم کو آسان معلوم ہونے لگیں۔ الٰہی ! ہمارے دین میں کوئی مصیبت مت آنے دیجئے۔ ہمارے دین کو مصیبتوں سے بچائیے ‘ ہم پر مصیبت مت آنے دیجئے‘ اے اللہ ہم دنیا ہی کے نہ ہوجائیں‘ ایسا نہ ہو کہ ہم رات دن دنیا میں پھنسے رہیں‘ ہم کو ایسا بنائے کہ ہم دنیا کریں دین کے ساتھ‘ ہم دنیا کریں آخرت کے ساتھ ایسا ہم کو بنائے ۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-spacerun:yes"> </span>اے اللہ‘ اے اللہ! آپ خود فرماتے ہیں کہ میں سب چیزوں کو ’’کُن‘‘ سے پیدا کیا ہوں اور وہ ’’کُن‘‘ (یعنی ہوجا) بولنے سے بن گئے لیکن ہم کو آپ خود اپنے ہاتھ سے بنائے ہیں اے اللہ ! ہم کو اپنے ہاتھ سے بناکر دوزخ میں مت ڈالئیے‘ آپ ہم کو اپنے ہاتھ سے بناکر دوزخ کی آگ میں مت جلائیے ۔ اے اللہ‘ ہمارے اللہ! ہم آپ کے در پر کبھی نہیں آئے‘ دنیا کے سارے دروں پر برباد ہوکر پھرتے رہے لیکن آپ کے دروازہ پر نہیں آئے‘ رمضان المبارک کھینچ کر لاکر آپ کے دروازہ پر چھوڑے ہیں‘ اب رمضان جارہے ہیں ہم کو اپنے دروازہ سے مت نکالئے ۔ ہم ادھر اُدھر مارے مارے پھرتے تھے‘ اب رمضان آپ کے دروازہ پر لاکر چھوڑے ہیں‘ اے اللہ ہم کو اپنے دروازہ سے مت نکالو۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>ایک وقت بادشاہ ہارون الرشید نے اپنی باندیوں کو حکم دیا کہ ان چیزوں میں سے جس چیز کو تمہارا جی چاہے چن لو‘ تب کسی باندی نے کچھ لیا تو کسی نے کچھ۔ غرض سب باندیوں نے کچھ نہ کچھ لے لیا ۔ ان میں سے ایک باندی تھی اس نے بادشاہ پر ہاتھ رکھ دیا‘ لوگوں نے کہا یہ کیا ہے تب اس باندی نے کہاکہ سب باندیوں نے ایک ایک چیز لے لی‘ اور میں نے بادشاہ کو لے لیا‘ جب بادشاہ میرا ہوگیا تو اب ساری سلطنت میری ہے‘ ساری بادشاہت میری ہے‘ غرض ہر چیز میری ہے ایسا ہی الٰہی! آپ ہمارے ہوجاؤ۔ ہم کو آپ اپنا بنالو۔ اے اللہ! آپ ہمارے ہوگئے تو جنت ہماری ہے‘ دنیا ہماری ہے۔ غرض ہر چیز ہماری ہے۔ اے الٰہی ! ہم کو آپ اپنا بنالو۔ آپ ہمارے ہوجائیے ۔ الٰہی آپ ہمارے ہوجاؤ ۔ ہم کو اپنا بنالو۔ الٰہی آپ ہمارے ہوجاؤ ہم کو اپنا بنالو۔</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">وصلی اللہ تعالی علیٰ خیر خلقہ سیدنا محمد وعلی الہ</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">و صحبہ اجمعین برحمتک یا ارحم الرحمین</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">نعت شریف</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq""><span style="mso-tab-count:1"> </span>(الحاج مرزا شکور بیگ صاحب نے اپناکلام سناکر سامعین کے قلوب کو متاثر کیا )</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">کہاں میں کہاں ان کا دربارِ عالی <span style="mso-tab-count:1"> </span>حقیقت بنی ہے میری خوش خیالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">دِل مضطرب نے مراد اپنی پالی <span style="mso-tab-count:1"> </span>نظر آگئی ان کے روضہ کی جالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مدینہ کے داتا غریبوں کے والی<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>نہ لوٹائیے گا مجھے ہاتھ خالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">سراپا خطاکار حاضر ہوا ہے <span style="mso-tab-count:2"> </span>ندامت سے اور شرم سے سرجھکا ہے </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">گناہوں کی تفصیل بے انتہا ہے <span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>شفاعت کا بس تیری ایک آسرا ہے </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مدینہ کے داتا غریبوں کے والی<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>نہ لوٹائیے گا مجھے ہاتھ خالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">نظر پاک ہے اور نہ دل پاک میرا<span style="mso-tab-count:1"> </span>لباسِ عبادت ہے صد چاک میرا</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">دکھاوا یہ ہوجائے سب خاک میرا<span style="mso-tab-count:1"> </span>فقط دیدہ دل ہے نمناک میرا</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مدینہ کے داتا غریبوں کے والی<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>نہ لوٹائیے گا مجھے ہاتھ خالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">کرم سے مرا بختِ خُفتہ جگادے<span style="mso-tab-count:1"> </span>خدا کے لئے اپنا جلوہ دکھادے</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">شرابِ محبت نظر سے پلادے<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count: 1"> </span>میری زندگی کو عبادت بنادے</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مدینہ کے داتا غریبوں کے والی<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>نہ لوٹائیے گا مجھے ہاتھ خالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">نہ دنیا کا میں مرتبہ چاہتا ہوں<span style="mso-tab-count:2"> </span>نہ عقبیٰ کا کوئی صلہ چاہتا ہوں</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">تِری نیم شب کی دُعا چاہتا ہوں<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>تِرے نام پر خاتمہ چاہتا ہوں</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مدینہ کے داتا غریبوں کے والی<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>نہ لوٹائیے گا مجھے ہاتھ خالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">جو طالب ہیں اس کے انہیں سیم و زردے<span style="mso-tab-count:1"> </span>مرے دل کو اپنی محبت سے بھر دے</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مِری شامِ غم کو خوشی کی سحر دے<span style="mso-tab-count:1"> </span>غلاموں میں شامل مِرا نام کردے</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مدینہ کے داتا غریبوں کے والی<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>نہ لوٹائیے گا مجھے ہاتھ خالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">کوئی وقت ہو‘ شام ہو یا سحر ہو<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>تصوّر ترا میرے پیش نظر ہو</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">زباں پر تِرا نام قدموں پہ سر ہو<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>مِرا خاتمہ ہو تو ایمان پر ہو</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq"">مدینہ کے داتا غریبوں کے والی<span style="mso-tab-count:1"> </span><span style="mso-tab-count:1"> </span>نہ لوٹائیے گا مجھے ہاتھ خالی</span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi: embed"> </p>