Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

تذکرہ حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ


اسم شریف: عبدالقادر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کنیت: ابو محمد (رضی اللہ تعالیٰ عنہ القاب: محی الدین ۔ محبوب سبحانی۔ غوث الثقلین ۔ غوث اعظم وغیرہ۔
ولادت باسعادت: 470ھ کو قصبہ جیلان نزد بغداد شریف۔
سنِوصال Û” 561Ú¾ ایک شاعر Ù†Û’ عربی Ú©Û’ شعر میں آپ Ú©ÛŒ Ú©Ù„ عمرمبارک ‘ سن ولادت اور سنِوصال ظاہر کیا ہے۔
ان باز اللہ سلطان الرجال
جآء فی عشق توفی فی کمال
حسب و نسب: آپ والد ماجد کی نسبت سے حسنی ہیں۔ سید محی الدین ابو محمد عبدالقادر بن سید ابو صالح موسیٰ جنگی دوست بن سید عبداللہ بن سید یحییٰ بن سید داؤد بن سید موسیٰ ثانی بن سید عبداللہ بن سید موسےٰ جون بن سید عبداللہ محض بن سید امام حسن مثنیٰ بن سید امام حسن بن سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔
آپ کی والدہ ماجدہ کی نسبت سے حسینی سید ہیں۔
سید محی الدین ابو محمد عبدالقادر بن امۃ الجبار بنت سید عبداللہ صومعی بن سید ابوجمال الدین محمد بن جواد بن امام سید علی رضا بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن امام باقر بن زین العابدین بن امام ابو عبداللہ حسین بن امیر المومنین علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔
خاندان: آپ کا خاندان اولیاء اللہ کا گھرانہ تھا۔ آپ Ú©Û’ نانا جان ‘ داداجان ‘ والد ماجد‘ والدہ محترمہ‘ پھوپھی جان‘ بھائی اور صاحبزادگان سب اولیاء الرحمن تھے۔ اور صاحبِ کرامات ظاہرہ Ùˆ باہرہ اور مالک مقامات عُلیا تھے۔
اسی وجہ سے لوگ آپ کے خاندان کو اشراف کا خاندان کہتے تھے۔
شبِ ولادت ‘ بشارات اور مشاہدات
محبوبِ سبحانی شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ú©Û’ والد ماجد حضرت ابو صالح سید موسےٰ جنگی دوست رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ú©ÛŒ شبِ ولادت مشاہدہ فرمایا کہ سرورِ کائنات ‘فخر موجودات ‘ منبع کمالات‘ باعثِ تخلیق کائنات احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ علیہ افضل الصلوات والتسلیمات ہدایت Ú©Û’ ستارے صحابہ کرام Ú©Û’ ساتھ اور اولیاء عظام علیہم الرضوان ان Ú©Û’ گھر جلوہ افروز ہیں۔ اور ان الفاظ مبارکہ سے ان Ú©Ùˆ خطاب فرمایا اور بشارت سے نوازا۔
یا ابا صالح اعطاک اللہ ابنا وھو ولی و محبوبی ومحبوب اللہ تعالیٰ و سیکون لہ فی شان الاولیاء و الاقطاب کشانی بین الانبیاء والرسل۔اے ابو صالح! اللہ تعالیٰ نے تم کو ایسا فرزند عطا فرمایا ہے جو ولی ہے۔ وہ میرا بیٹا ہے۔ وہ میرا اور اللہ تعالیٰ کا محبوب ہے۔ اورعنقریب اس کی اولیاء اللہ اور اقطاب میں وہ شان ہوگی جو انبیاء اور مرسلین میں میری شان ہے۔
(2 حضرت ابو صالح موسےٰ جنگی دوست رضی اللہ عنہ کو خواب میں شہنشاہِ عرب و عجم سرکارِ دو عالم حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے علاوہ جملہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ و السلام نے یہ بشارت دی کہ تمام اولیاء اللہ تمہارے فرزند ارجمند کے مطیع ہوں گے اور ان کی گردنوں پر ان کا قدم مبارک ہوگا۔
(3جس رات حضور غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی اس رات جیلان شریف کی جن عورتوں کے ہاں بچہ پیدا ہوا۔ ان سب کو اللہ کریم نے لڑکا ہی عطا فرمایا۔ اور وہ ہر نومولود لڑکا اللہ کا ولی بنا۔
(4آپ کے شانہ مبارک کے درمیان سرکارِ دوعالم شہنشاہ عرب و عجم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم کے قدم مبارک کا نشان تھا۔
(5آپ کی ولادت ماہِ رمضان المبارک میں ہوئی اور پہلے دن ہی سے روزہ رکھا۔ سحری سے لے کر افطار تک آپ والدۂ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے۔
سیدنا غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتا تھا۔
موسم ابر آلود ہونے کی وجہ سے لوگوں کورمضان شریف کا چاند دکھائی نہ دیا۔ اس لئے لوگوں نے میرے پاس آکر سیدنا عبدالقادر جیلانی کے متعلق دریافت کیا کہ انہوں نے دودھ پیا ہے کہ نہیں؟ تو میں نے اُن کو بتایا کہ میرے فرزند نے آج دودھ نہیں پیا! بعد ازیں تحقیقات کرنے پر اس حقیقت کا انکشاف ہوگیا کہ اُس دن رمضان کی پہلی تاریخ تھی یعنی اس دن روزہ تھا۔ واشتھر ببلدنا فی ذالک الوقت انہ ولد للاشراف ولد لا یرضع فی نھار رمضان۔
یعنی اور ہمارے شہر میں اس وقت مشہور ہوگیا کہ سیدوں کے گھر میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان شریف میں دن کو دودھ نہیں پیتا۔
)طبقات الکبریٰ جلد Û± ص Û±Û²Û¶‘ بہجۃ الاسرار ص Û¸Û¹‘ قلائد الجواہر ص Û³ ‘ نفخات الانس فارسی ص Û²ÛµÛ±‘ جامع کرامات الاولیاء جلد Û² ص Û²Û°Û±‘ نزیۃ الخاطر الفاتر ص Û³Û²‘ اخبار الاخیار فارسی ص Û²Û²‘ سفینۃ الاولیاء ص Û¶Û³(
اپنی ولایت کا چھوٹی عمر میں علم ہونا
حضرت سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی Ù†Û’ پوچھا: متیٰ علمت انک ولی اللہ تعالیٰ۔ آپ Ú©Ùˆ کب سے معلوم ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ ولی ہیں ؟تو آپ Ù†Û’ ارشاد فرمایا: انا ابن عشر سنین فی بلدنا اخرج من دارنا Ùˆ اذھب الی المکتب فاری الملائکۃ علیھم السلام تمشی حولی فاذا وصلتُ الیٰ المکتب سمعت الملائکۃ یقولون افسحوا لولی اللہ حتےٰ یجلس۔ میں بارہ برس کا تھا کہ اپنے شہر Ú©Û’ مدرسہ میں Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لئے جایا کرتا تھا تو میں اپنے ارد گرد فرشتوں کوچلتے دیکھتا تھا۔ اور جب مدرسہ میں پہنچتا تو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنتا کہ ہٹ جاؤ! اللہ تعالیٰ Ú©Û’ ولی Ú©Ùˆ بیٹھنے Ú©Û’ لئے جگہ دو۔ (بہجۃ الاسرار ص Û²Û±‘ قلائد الجواہر ص۹‘ اخبار الاخیار فارسی ص Û²Û²‘ سفینۃ الاولیاء ص Û¶Û³‘ تحفہ قادریہ(
حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں صغر سنی کے عالم میں مدرسہ کو جایا کرتا تھا تو روزانہ ایک فرشتہ انسانی شکل میں میرے پاس آتا اور مجھے مدرسہ لے جاتا، خود بھی میرے پاس بیٹھا رہتا، میں اس کو مطلقاً نہ پہچانتا تھا کہ یہ فرشتہ ہے۔
ایک روز میں Ù†Û’ اس سے پوچھا من تکون ØŸ آپ کون ہیں؟ تو اس Ù†Û’ جواب دیا۔ انا ملک من الملائک علیھم السلام ارسلنی اللہ تعالیٰ اکون معک مادمت فی المکتب Û” میں فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ مجھے اس لئے بھیجا ہے کہ میں مدرسہ میں آپ Ú©Û’ ساتھ رہا کروں۔ (قلائد الجواہر ص Û±Û³Ûµ‘ Û±Û³Û¶(
شہنشاہ بغداد قدس سرہ العزیز نے فرمایا کہ ایک روز میرے قریب سے ایک شخص گزرا جس کو میں بالکل نہ جانتا تھا۔ اُس نے جب فرشتوںمیں سے ایک کو پوچھا۔ ماھذا الصبی ؟ یہ لڑکا کس کا ہے؟ تو فرشتے نے جواب دیا۔ ھذا من بیت الاشراف۔ یہ سادات گھرانے کا لڑکا ہے۔ تو اُس نے کہا سیکون لھٰذاشان عظیم۔ عنقریب یہ بہت بڑی شان والا ہوگا۔
حضور شاہِ جیلان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ چالیس سال Ú©Û’ بعد میں Ù†Û’ اُن Ú©Ùˆ پہچانا کہ وہ ابدالِ وقت میں سے تھا۔ (بہجۃ الاسرار ص Û²Û±‘ قلائد الجواہر ص Û¹‘ مطبوعہ مصر(
حضرت غوث صمدانی قدس سرہ النورانی فرماتے ہیں کہ میں جب بچپن میں کبھی بچوں Ú©Û’ ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں کسی کہنے والے Ú©ÛŒ آواز Ú©Ùˆ سنتا جو مجھے کہتا۔’’ الی یا مبارک‘‘ اے خوش بخت اور خوش نصیب تُم میرے پاس آجاؤ۔ تو میں فوراً والدہ محترمہ Ú©ÛŒ گود میں چلاجاتا۔ (بہجۃ الاسرار ص Û²Û±‘ قلائدالجواہر ص Û¹( آپ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب ابتدائے جوانی میں مجھ پر نیند غالب آتی تو میرے کانوں میں یہ آواز آتی: اے عبدالقادر! ہم Ù†Û’ تجھ Ú©Ùˆ سونے Ú©Û’ لئے پیدا نہیں کیا۔ (بہجۃ الاسرار ص Û²Û±‘ سفینۃ الاولیاء ص Û¶Û³(
علم دین حاصل کرنے کا اشارہ
شیخ محمد بن قائد الاوانی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت محبوب سبحانی رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ حج کے دن بچپن میںمجھے ایک مرتبہ جنگل کی طرف جانے کا اتفاق ہوا۔ اور ایک بیل کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا کہ اُس بیل نے میری طرف دیکھ کر کہا ائے عبدالقادر! ما لھذا خُلِقْتَ۔ تم کو اس قسم کے کاموںکے لئے تو پیدا نہیں کیا گیا۔ میں گھبراکر لوٹا اور اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیا۔ فرأیت الناس واقفین بعرفات تو میں نے عرفات کے میدان میں لوگوںکو کھڑے ہوئے دیکھا۔ بعد ازیں میںنے اپنی والدہ ماجدہ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر عرض کیا۔ ھبینی للہ عزو جل و اء ذنی لی فی المسیر الیٰ بغداد اشتغل بالعلم و ازور الصالحین۔ یعنی آپ مجھے اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کردیں اور مجھے بغداد جانے کی اجازت مرحمت فرمائیں کہ میں وہاں جاکر علم دین حاصل کروں اور صالحین کی زیارت کروں۔
آپ Ù†Û’ مجھ سے اس کا سبب دریافت کیا۔ میں Ù†Û’ بیل والا واقعہ عرض کیا۔ تو آپ Ú©ÛŒ مبارک آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اور وہ اسی (Û¸Û°)دینار جو میرے والد ماجد Ú©ÛŒ وراثت تھے‘ میرے پاس Ù„Û’ آئیں تو میں Ù†Û’ ان میں سے چالیس دینار Ù„Û’ لئے اور چالیس دینار اپنے بھائی سید ابو احمد علیہ الرحمۃ Ú©Û’ لئے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دئیے۔ آپ Ù†Û’ میرے چالیس دینار میری گڈری میں سی دئیے اور مجھے بغداد جانے Ú©ÛŒ اجازت عنایت فرمائی۔
آپ Ù†Û’ مجھے ہر حال میں راست گوئی اور سچائی Ú©Ùˆ اپنانے Ú©ÛŒ تاکید فرمائی اور جیلان Ú©Û’ باہر تک مجھے الوداع کہنے Ú©Û’ لئے تشریف لائیں اور فرمایا: یا ولدی اذھب فقد خرجت عنک للہ عز Ùˆ جل فھٰذا وجہ لا ارا¬