<!--[if gte mso 9]><xml> <w:WordDocument> <w:View>Normal</w:View> <w:Zoom>0</w:Zoom> <w:PunctuationKerning /> <w:ValidateAgainstSchemas /> <w:SaveIfXMLInvalid>false</w:SaveIfXMLInvalid> <w:IgnoreMixedContent>false</w:IgnoreMixedContent> <w:AlwaysShowPlaceholderText>false</w:AlwaysShowPlaceholderText> <w:Compatibility> <w:BreakWrappedTables /> <w:SnapToGridInCell /> <w:WrapTextWithPunct /> <w:UseAsianBreakRules /> <w:DontGrowAutofit /> </w:Compatibility> <w:BrowserLevel>MicrosoftInternetExplorer4</w:BrowserLevel> </w:WordDocument> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 9]><xml> <w:LatentStyles DefLockedState="false" LatentStyleCount="156"> </w:LatentStyles> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 10]> <style> /* Style Definitions */ table.MsoNormalTable {mso-style-name:"Table Normal"; mso-tstyle-rowband-size:0; mso-tstyle-colband-size:0; mso-style-noshow:yes; mso-style-parent:""; mso-padding-alt:0in 5.4pt 0in 5.4pt; mso-para-margin:0in; mso-para-margin-bottom:.0001pt; mso-pagination:widow-orphan; font-size:10.0pt; font-family:"Times New Roman"; mso-ansi-language:#0400; mso-fareast-language:#0400; mso-bidi-language:#0400;} </style> <![endif]--> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے، اسکا تارک گنہ گار اور سنت نبوی علی صاحبھا الصلاة والسلام سے منہ موڑنے والاہے، ترک جماعت ایسا بدترین عمل ہے جس سے دنیا میں ذلت ورسوائی اور آخرت میں محرومی مقدر بن جاتی ہے،بلا عذر شرعی جماعت چھوڑنے سے نماز میں مختلف قسم کا نقصان پیدا ہوتا ہے، نماز کا ثواب کم ہوجاتاہے، خشوع وخصوع کا دامن چھوٹ جاتا اور نماز میں خطاؤں کی کثرت ہوتی ہے اور بحالت نماز ذہن وفکر پر وساوس شیطانی کا حملہ ہوتا ہے، ان عیوب کی بناء پر دربار الہی سے بندہ کی نماز رد کردی جاتی ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے :</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: Tahoma;">عن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم من سمع النداء فلم یمنعہ من اتباعہ عذر قالوا وما العذر قال خوف او مرض لم تقبل منہ الصلاة التی صلی۔</span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ ؛ حضرت عبد اللہ بن عباس رضي اللہ تعالی عنھما سے روایت ہے، فرمایا ؛ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ؛ جو شخص اذان سنے اور اسکے بعد مسجد کی طرف جانے سے کوئی عذر نہ روکے تو جو نماز اس نے مسجد کے سوا دوسری جگہ پڑھی اسکو قبول نہیں کیا جائیگا۔ عرض کیا گیا ؛ عذر کیا ہے؟ تو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ؛ جان کا خوف یا مرض بڑھنے کا اندیشہ عذر شرعی ہے۔﴿ابوا داود،ابواب فی التشدید فی ترک الجماعة،حدیث:551 ﴾ </span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">کسی خوشحال،مالدار،ناز ونعمتوں میں پرورش پانے والے انسان پر کوئی بلاء ومصیبت نہ بھی آئے تو اسکی بد بختی اور حسرت ومحرومی کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اذان سنتا بھی ہے اور نماز کی ادائیگی کیلئے نہیں جاتا،جیسا کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: Tahoma;">حسب المومن من الشتاء والخیبة ان یسمع المؤذن یثوب بالصلاة فلا یجیبہ</span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ ؛ مومن کی بدبختی اور ناکامی کیلئے اتنا کافی ہے کہ وہ موذن کو نماز کی دعوت دیتے ہوئے سنتا ہے مگر اسکا جواب نہیں دیتا یعنی نماز باجماعت کیلئے تیاری نہیں کرتا۔﴿المعجم الکبیرللطبرانی،حدیث:16805﴾</span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">جماعت چھوڑنے کی وجہہ سے تارک جماعت تو رحمتوں سے محروم رہتا ہے ساتھ ہی ساتھ اسکا وبال سارے علاقہ کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے، جب کسی قریہ و علاقہ میں تین دن جماعت ترک کی جاتی ہے تو وہاں شیطان کا سایہ ہوجاتا ہے اور اسکے باشندے مضر اثرات کا شکار بن جاتے ہیں، چنانچہ حضرت ابو درداء رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرمایا میں نےسیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے سنا :</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: Tahoma;">ما من ثلاثة فی قریة ولا بدو لا تقام فیھم الصلاة الا قد استحوذ علیھم الشیطان فعلیکم بالجماعة</span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ ؛ جس کسی قریہ یا گاؤں میں تین دن تک نماز قائم نہ کی جائے تو وہاں کے باشندوں پر شیطان غالب آجاتاہے پس تم پر جماعت کو لازم کرلو۔﴿ابو داؤد،فی التشدید فی ترک الجماعة ، حدیث:</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt;">ۛ</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">547،نسائی، التشدید فی ترک الجماعة ،حدیث:</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt;">ۛ</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">855﴾</span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">جماعت کی فضیلت واہمیت کو یہ حدیث شریف بخوبی واضح کر تی ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے </span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ارشاد</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">فرمایا :</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: Tahoma;">ولو یعلم ھذا المتخلف عن الصلاة فی الجماعة مالھذا الماشی الیھا لٲ تاھا ولو حبوا علی یدیہ ورجلیہ</span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ ؛<span style=""> </span>با جماعت نماز ادا کرنے سے پیچھے رہنے والا یہ شخص اگر جان لیتا کہ جماعت میں شریک ہونے کے ارادہ سے نماز کی طرف چلنے والے کا اجر وثواب کیا ہے تو وہ شخص بھی چلنے کی قوت نہ رہے تو ہاتھ اور پاؤں کے بل آئیگا۔﴿المعجم الکبیرللطبرانی، حدیث:7806﴾</span></p> <p style="text-indent: 0.5in;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>کچھ جرائم وکبائر ایسےہیں جنکی سزا اسلام میں ایسی مقرر کی گئی کہ جس سے سخت جرائم کا خاتمہ ہوجاتاہے ، جیسے چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا،شراب پینے اور تہمت لگانے کی سزا کوڑے مارنا،زنا کی سزا سرعام پتھروں سے مارنا،مگر کسی جرم کی سزا آگ میں جلانے کی نہیں بتائی گئی،بلکہ بطور تعزیر آگ سے سزا دینے یا نقصان دہ جانوروں کو جلانے سے منع کیا گیا،مگر سراپا رحمت حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بلا عذر جماعت چھوڑنے والوں کو ان الفاظ میں تنبیہ فرمائی </span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: Tahoma;">لینتھین رجال عن ترک الجماعة او لاحر قن بیوتھم</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">{سنن ابن ماجہ، باب التغلیظ فی التخلف عن الجماعة،حدیث:</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt;">ۛ</span><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">844}جماعت چھوڑنے سے لوگوں کو یا تو ضرور باز آنا چاہئے یا میں انکے گھروں کو جلادوں۔</span></p>