<p style="text-align: right"><span><span style=""><span lang="AR-SA" style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'">حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ علیہ الرحمہ کا سلسلہ نسب 39 واسطوں سے خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے،آپ شریعت وطریقت کے جامع ،عالم ربانی واستاذ سلاطین آصفیہ ہیں۔آصف جاہ ششم نواب میر محبوب علی خان نے آپ سے شرف تلمذ واکتساب فیض کیا ،اور ان کے صاحبزادے آصف جاہ ہفتم نواب میر عثمان علی خان 21 سال تک آپ کی شاگردی میں رہے-آپ نے شاہان آصفیہ کی تعلیم وتربیت واصلاح امت کا اہم فریضہ انجام دیا،ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین صاحب نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرنے 14مئی بروزجمعہ مسجدابوالحسنات رحمۃ اللہ علیہ جہاں نما پھول باغ حیدرآباد میں نمازجمعہ سے قبل کیا ۔<br /> سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے <span style="mso-spacerun: yes"> </span>کہا کہ شیخ الاسلام خدا داد ذہانت اورعلمی بصیرت کے مالک تھے،آپ نے اپنے تمام علوم وکمالات سے قوم وملت کی صلاح وفلاح رشد وہدایت کا اہم ترین فریضہ انجام دیا، قوم کی خیر خواہی وامداد کیلئے اپنا مال کثیر بے دریغ خرچ کیا اورتحفظ عقائد اوراصلاح اعمال آپ کا مقصد اولین تھا ،اس سلسلہ میں آپ نے متعدد کتابیں تصنیف فرمائيں،آپ کا اسلوب قاری کو مطمئن کردیتا ہے اورہر شخص ا سکو پوری رغبت کے ساتھ قبول کرلیتا ہے اور اس میں حلاوت ولذت محسوس کرتا ہے ،شیخ الاسلام نےاپنی تالیفات کے ذریعے قوم کی خیرخواہی فرمائی ہے، دنیائے علم وفن میں آپ کی تصانیف کو غیر معمولی قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،آپ نے علم دین کی اشاعت کے لئے ایک عظیم دینی ادارہ جامعہ نظامیہ قائم فرمایا آپ چونکہ ناظم امورمذہبی و صدر الصدور صوبجات دکن کے عہہدہ پر فائز تھے ، معاشرہ کو صالح وپاکیزہ بنانے میں ا پنی بے پایاں کوششیں صرف کیں،<span style="mso-spacerun: yes"> </span>شیخ الاسلام نے ایک عظیم مدبر اور مصلح امت قائد کی حیثیت سےمعاشرہ کی اصلاح اور لوگوں کو بااخلاق وبا کردار بنانے کے لئے ایک انجمن بنام "انجمن اصلاح مسلمانان" قائم فرمائی۔<br /> ونیز لوگوں میں دینی شعور پیدا کرنے کے لئے شہر واضلاع میں واعظین مقرر فرمائے،اور غریب مسلمانوں کے لئے دینیات کی کتابیں مفت فراہم کرنے کا انتظام فرمایا۔مسلخوں میں بے اعتدالی پیدا ہوچکی تھی ، مسائل ذبح سے ناواقف لوگ ذبح کرنے پر مقرر تھے ،آپ نے اس بدنظمی کو دور فرمایا،اور تعلیم یافتہ اشخاص جو احکام ذبح سے واقفیت رکھتے ہیں انہیں مقرر فرمایا-نکاح کے معاملہ میں بھی بہت سی خرابیاں پیدا ہوچکی تھیں ،اس کی وجہ یہ تھی کہ نکاح صرف زبانی طور پر ہوا کرتا تھا، جس کے سبب لوگ جعلی دستاویزات تیار کرکے وراثت اور مہر کے جھوٹے دعوے کیا کرتے تھے، حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمہ نے اس کے سد باب کے لئے سیاہ نامے تیار کروائے،جس میں ایجاب وقبول ،تاریخ نکاح ،گواہوں کے نام اور مقدار مہر کے اندراج کو لازم قرار دیا ، اور اسے ایک دستاویزی حیثیت عطا کی –<br /> ملک دکن میں اوزان صحیح نہ تھے ، جس کی وجہ سے ناپ تول میں کمی کی جاتی تھی ،آپ نے تمام باٹ اور پیمانوں کی تنقیح فرماکر صحیح پیمانے رائج کردئے،جس کے سبب لوگ ایک گناہ سے محفوظ ہوگئے اور مستقل طور پر پیمانے مقرر ہونے کی وجہ سے لوگوں میں پیدا ہونے والے نزاع بھی ختم ہوگئے ،اور موجودہ دور میں آپ ہی کے مقرر کردہ ناپ تول کے پیمانے رائج ہیں ،حضرت مفتی صاحب قبلہ نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ معاشرہ کی تمام بیماریوں کی جڑ شراب ہے ، اسی لئے اسے ام الخبائث کہا گیا ۔<br /> حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمہ والرضوان نے شراب نوشی کی مذموم عادت اور اس کے مسموم رواج کو ختم کرنے کے لئے شہر میں منشیات مسکرات کے کاروبار کو ممنوع قرار دیااور یہ حکم جاری فرمایا کہ ان کی دکانیں شہر سے برخواست کردی جائیں۔</span></span></span></p>