<div style="text-align: right;"><span style="font-size: 22px;">کسوف سورج گہن کو کہتے ہیں اور خسوف چاند گہن کو‘حدیث شریف میں وارد ہے کہ ’’کسوف و خسوف کسی کی موت کے سبب سے نہیں ہوتے بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کے قدرت کی نشانیاں ہیں‘ ان سے مقصود بندوں کو خوف دلانا ہے‘ جب تم ان کو دیکھو تو نماز پڑھو‘‘۔(صحیح بخاری شریف، باب الذكر في الكسوف، حدیث نمبر:999)<br /> <br /> صحیح بخاری و مسلم کی ایک روایت میں حضرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صیدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے آپ فرماتی ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سورج گہن کی نماز سے فارغ ہوئے اور اس وقت کسوف شمس کا انجلاء ہوگیا تھا تو مسلمانوں کو مخاطب کرکے فرمایا: مسلمانو! سنو! چاند اور سورج خدا کی قدرت کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں‘ یہ کسی (نیک) انسان کے مرنے یا کسی (بُرے) شخص کے پیدا ہونے سے گہن نہیں ہوتے‘ جب تم شمس و قمر کو گہن ہوتا ہوا دیکھو تو اللہ کی طرف رجوع کرو‘ اللہ کو یاد کرو (اور سبحان اللہ‘ الحمد للہ‘ لا الہ الا الہ اور اللہ اکبر ) کہا کرو‘ اور کسوف کی نماز پڑھا کرو اور خیرات کرو (کہ خیرات) رد بلا ہوتی ہے۔ (صحیح بخاری ، باب الصدقة فى الكسوف .حدیث نمبر: 1044-صحیح مسلم، باب صلاة الكسوف.حدیث نمبر: 2127 - زجاجۃ المصابیح‘ج:1،ص:418/419) <br /> <br /> نماز کسوف کے احکام: <br /> <br /> <br /> (1) نماز کسوف بالاجماع سنت ہے-<br /> <br /> <br /> (2) نماز کسوف جماعت سے پڑھی جائے اور وہی امام پڑھائے جو جمعہ پڑھاتا ہے۔ اگر امام جمعہ موجود نہ ہو تو پھر سب لوگ علیحدہ علیحدہ پڑھ لیں (خواہ مسجد میں یا اپنے اپنے گھروں میں)۔<br /> <br /> (3) نماز کسوف میں خطبہ نہیں ہے۔ <br /> <br /> (4) نماز کسوف کے لئے اذان و اقامت بھی نہیں- اگر لوگوں کا جمع کرنا مقصود ہو تو ’’الصلوٰۃ جامعہ‘‘ پکار دیا جائے۔<br /> <br /> (5) افضل یہ ہے کہ نماز کسوف عیدگاہ یا جامع مسجد میں پڑھیں (اگرچہ دوسری جگہ بھی جائز ہے)۔<br /> <br /> (6) نماز کسوف کی دو رکعتیں ہیں اور اس کے پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو اور نوافل کا ہے یعنی کسوف کی نماز بلا اذان و اقامت و بغیر خطبہ کے غیر اوقات مکروہہ میں پڑھیں اور ہر رکعت میں ایک ہی رکوع کریں۔<br /> <br /> (7) نماز کسوف کا طوالت قرأت و ارکان سے ادا کرنا مسنون ہے‘ یعنی بڑی بڑی سورتیں پڑھیں (مثلاً پہلی رکعت میں سورہ بقرہ اور دوسری میں سورہ اٰل عمران) اور رکوع و سجود بہت دیر دیر تک کرے۔ <br /> <br /> (8) نماز کسوف میں قرأت جہر سے نہ کرے۔<br /> <br /> (9) نماز کے بعد امام کو چاہئے کہ دعا میں مشغول ہوجائے (دعا کے لئے منبر پر نہ چڑھے)۔ بہتر یہ ہے کہ عصاء یا کمان پر سہارا دے کر کھڑا ہو اور لوگوں کی طرف منہ کرکے دعا مانگے اور مقتدی آمین آمین کہیں۔<br /> <br /> (10) دعا میں اس وقت تک برابر مشغول رہیں جب تک کہ گہن موقوف اور آفتاب صاف نہ ہوجائے۔ <br /> <br /> (11) نماز میں تطویل اور دعا میں تخفیف کرنا یا دعا میں تطویل اور نماز میں تخفیف دونوں جائز ہیں‘ لیکن ایک میں تخفیف کرے تو دوسرے میں تطویل کرے۔<br /> <br /> (12) اوقات مکروہہ میں نماز کسوف نہ پڑھی جائے بلکہ (اس وقت) صرف دعا و استغفار میں مشغول رہیں۔<br /> <br /> (13) اگر حالت گہن میں کسی نماز کا وقت آجائے تو دعا ملتوی کرکے نماز پڑھ لیں‘ پھر دعا میں مشغول ہوں۔ اور اگر آفتاب (بحالت گہن) غروب ہوجائے تو دعا موقوف کردیں اور نماز مغرب میں مشغول ہوجائیں۔<br /> <br /> (14) اگر آفتاب برابر آجائے تو دعا موقوف نہ کریں۔<br /> <br /> (15) اگر نماز کسوف گہن کے وقت نہ پڑھی گئی تو پھر گہن کے بعد نہ پڑھیں۔<br /> <br /> (16) اگر گہن اور جنازہ دونوں جمع ہوجائیں تو پہلے جنازہ کی نماز پڑھیں۔<br /> <br /> (17) گہن کے وقت (مستحقین کو) صدقہ اور خیرات دینا بھی مستحب ہے۔ <br /> <br /> نماز خسوف کے احکام <br /> <br /> <br /> (1) خسوف کی نماز مستحب ہے۔<br /> <br /> (2) نماز خسوف کی بھی دو رکعتیں ہیں لیکن اس میں جماعت نہیں (خواہ امام جمعہ موجود ہو یا نہ ہو) نیز اس نماز کے لئے مسجد جانا بھی ضروری نہیں، علیحدہ علیحدہ اپنے اپنے گھروں میں پڑھ لیں۔ <br /> <br /> <br /> </span></div>