<table border="0" cellspacing="0" cellpadding="0" width="97%" align="center"> <tbody> <tr> <td> <div class="arttext" align="right"> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>حقوق انسانی اور اسلام</strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">دس ڈسمبر کو عالمی یوم حقوق انسانی منایا جاتا ہے،انسانی حقوق کے عنوان پر کانفرنس کئے جاتے ہیں- دین اسلام نے جو انسانی حقوق بیان کئے ہیں اس کا خلاصہ ہدیہ ناظرین ہے-</span></p> <p> </p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>انسان کا مقام اسلام میں: </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوخات بنایا ہے،کرامت وفضیلت کا تاج اس کے سر رکھا ،ارشاد باری تعالی ہے:</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><font color="#000000">وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آَدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا-</font></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">ترجمہ:یقینا ہم نے بنی آدم کو بڑی عزت بخشی اور ہم نے انہیں خشکی اور سمندر میں سوار کیا،اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور ہم نے انہيں نمایاں فضیلت دی اکثر مخلوقات پر جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے-</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">(سورۂ بنی اسرائیل :70) </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">انسان کی فطرت میں یہ بات داخل ہے کہ وہ کسی کے زیر دست، ماتحتی میں زندگی گزارنا پسند نہيں کرتا ،کیونکہ وہ دنیا میں مملوک وغلام کی حیثیت سے پیدا نہیں ہوا بلکہ اللہ تعالی نے اسے آزاد پیدا فرمایا ہے-</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">زمین کو اس کے لئے بچھونا بنایا اور اس کے لئے آسمان کا شامیانہ لگایا،دن کو حصول معیشت کا ذریعہ اور رات میں حصول راحت کا سامان فراہم کیا،چوپایوں اور مویشیوں کو مسخر کردیا،فضل برآں، ہر ایک کا رزق اپنے ذمہ کرم میں لے لیا،اسی لئے انسان ظالم کے ظلم اور جابر کے جبر وتسلط سے ہٹ کر آزادانہ زندگی گزارنا چاھتا ہے-</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">دین اسلام نے بنیادی طور پر انسان کو چھ (6) حقوق فراہم کیے ہیں :</span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>(1) جان کا تحفظ-</strong></center><strong><br /> </strong></span><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>(2) عزت وآبرو کا تحفظ- </strong></center><strong><br /> </strong></span><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>(3) مال کا تحفظ-</strong></center><strong><br /> </strong></span><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>(4) اولاد کا تحفظ-</strong></center><strong><br /> </strong></span><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>(5) روزگار کا تحفظ-</strong></center><strong><br /> </strong></span><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>(6) عقیدہ ومذہب کا تحفظ-</strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">یہ وہ بنیادی حقوق ہیں جن کے ذریعہ انسان معاشرہ میں پرامن زندگی گزارسکتا ہے-</span></p> <div style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">مذکورہ بنیادی حقوق اگر شرح وبسط کے ساتھ ذکر کئے جائیں تو ان کے تحت گئیں شاخیں اور فروعی حقوق بنتے ہیں-</span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام افراد انسانی کو برابر ویکساں قراردیا ، لہٰذا کوئی شخص بحیثیت انسان دوسرے انسان پر فوقیت نہیں رکھتا، رنگ ونسل ، قومیت و وطنیت،سیاست وحکومت، دولت وثروت کاکوئی فرق روانہیں رکھاگیا-</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">بین الاقوامی اسلامی نظام کے تحت تمام افرادکو مقامی وبین الاقوامی سطح پر حق زندگی ، حق تعلیم ، حق رائے دہی ،حق تجارت ، حق ملکیت ، حق نکاح ونیز اظہار رائے کا حق، انصاف چاہنے کاحق ، حقوق کے مطالبہ کا حق ، دیگر تمام انفرادی واجتماعی ، اقتصادی ومعاشرتی حقوق حاصل ہوں گے۔ </span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>خطبہ حجۃ الوداع ’’قانون انسانی حقوق‘‘ کا نقطۂ آغاز : </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">معلم کتاب وحکمت،محسن انسانیت حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے تمام رسم ورواج اور اس کے فرسودہ نظام کو منسوخ اور ناقابل اعتبار قرار دیاجو ظلم وستم،جبر واستبداد،بربریت ودہشت گردی جیسے مختلف انسانیت سوز امور پر مبنی تھا،آپ نے انسانیت کو دور جاہلیت اور اس کے غیر منصفانہ نظام سے نجات عطا فرمائی اورانسانیت کورہتی دنیا تک کے لئے ایک عالمی وبین الاقوامی اسلامی نظام عطا فرمایا، جس کی اساس وبنیاد عدل وانصاف اور امن وسلامتی ہے ، جس کا مقصد مظلوموں کو انصاف دلانا، غریبوں اور ناداروں کی فریاد رسی کرنا ، اہل حقوق کوان کے حقوق پہنچاناہے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ابدی منشورمیں انسانیت کو اس کے وہ بنیادی واساسی حقوق عطافرمائے جوانسانوں کو حاصل ہونا تو درکنار آج تک دنیائے انسانیت اُس سے واقف بھی نہ تھی حجۃ الوداع کا عظیم خطبہ ’’قانون انسانی حقوق‘‘ کا نقطۂ آغاز تھا، آپ نے نہ صرف انسانی حقوق کے قانون کو بیان فرمایا بلکہ اُسکے نفاذ کا اعلان فرمایا، مدینہ طیبہ اور تمام مسلم علاقوں میں یہ قانون نافذالعمل ہوا۔ </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">دوسری جنگ عظیم کے بعد جب ارباب عقل ودانش اور اصحاب فکرونظر کو انسان کی مظلومیت کا احساس ہواتواس وقت پہلی مرتبہ انسانی حقوق کے تعین اور اس کی تدوین سے متعلق آواز اُٹھائی گئی اور اس اسلامی نظام کو بنیاد بناکر انسانی حقوق مقررکئے گئے اور عالمی سطح پر قانون انسانی حقوق کا اعلان کیاگیا ، جب کہ محسن کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری عالمی جنگ سے تیرہ سو سال سے زائد عرصہ پہلے ہی ان تمام حقوق کو بیان فرمادیا اور ساری دنیا کو آفاقی پیام عطافرمادیا۔ </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">’’قانون انسانی حقوق‘‘ منظور ہونے کے باوجود سوپر پاور طاقتیں دفاعی ومعاشی اعتبارسے کمزور مملکتوں کو اپنے زیرفرماں اور ماتحت بنائے رکھیں اور ’’قانون انسانی حقوق ‘‘کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے ہوئے اُن پر عرصۂ حیات تنگ کردیں اس طرح ’’قانون انسانی حقوق‘‘ جس فساد وبگاڑ اور بربریت کو ختم کرنے کیلئے وضع کیا گیا تھا اور ارباب فکر ونظر نے اس کے ذریعہ انسان کو اسکے حقوق دلانے کا دعویٰ کیا تھا اسی بربریت اور دہشت گردی کی فضاء ہموار کرنے کے لئے اس قانون کو استعمال کیا جانے لگا۔ </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اگر خطبۂ حجۃ الوداع میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ انسانی حقوق کو عالمی سطح پر آئینی حیثیت دی جائی ،اس کو نافذ العمل قرار دیتے ہوئے بروئے کار لایاجائے اور اس کی خلاف ورزی پرقانو نی کارروائی کی جائے تو دنیا سے ظلم واستبداد ختم ہوجائے گا، امن وامان کی فضاء میں ایسے پھول کھلیں گے کہ اُس کی خوشبو سے انسانی زندگی کے تمام گوشے مہک اُٹھیں گے –</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><strong>بطور اختصار چند اہم حقوق ذکر کئے جاتے ہیں : </strong></span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>جان ومال کی حفاظت کے حق کا اعلان : </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">ہر انسان کو زندگی گذارنے کا حق حاصل ہونا چاہئے اور کسی شخص کو یہ اختیار نہیں کہ وہ دوسرے کی جان کے درپئے ہو اور اس کو قتل کروائے اسی طرح زندگی گذار نے کے لئے مال کی حفاظت ضروری ہے تاکہ وہ اپنی مرضی سے مال کا تبادلہ کرے اور اپنی حوائج وضروریات کی تکمیل کرسکے،اس کےلئے مال کی حفاظت کاحق دیا جا نا ضروری ہے، کسی شخص کے لئے روانہیں کہ وہ دوسرے کے مال کو اس کی مرضی کے بغیر حاصل کرے، ان دونوں حقوق کی بنیادیہ مبارک ارشاد ہے’’ لوگو!یقینا تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزت تمہارے پاس قابل احترام ہے ‘‘ </span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>اسلام کے معاشی نظام کی حکمت : </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">معاشرہ کے تمام طبقے اسی وقت ترقی کرسکتے ہیں جبکہ مال و دولت چند افراد میں منجمد نہ ہوبلکہ تمام افراد میں گردش کرتی رہے ، ایسا نہ ہوکہ دولتمند طبقہ دولت سمیٹتا رہے اور تنگدست اور غریب طبقہ کے افراد فقرو تنگدستی سے گھٹ گھٹ کردم توڑدیں ، اس حکمت وپالیسی کے تحت اسلامی نظام میں سود کو حرام اور گناہ قرار دیا گیا ، مالداروں پر زکوۃ فرض کی گئی ، دیگر صد قات کی ترغیب دی گئی ،بعض اعمال میں کوتاہی یا غلطی کی پابجائی کے لئے کفارہ واجب قرار دیاگیا اور مال غنیمت میں خمس (پانچواں حصہ)مقررکیاگیا ، تاکہ ان ذمہ داریوں کے ذریعہ دولت غریب افراد کی طرف بھی آئے ، اور چند افراد ہی میں محدود ہوکر نہ رہ جائے ۔ </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اس سلسلہ میں خطبۂ حجۃ الوداع میں فرمودہ یہ ارشاد راہ نما ہے<strong> ’’جاہلیت کا سارا سود معاف ہے البتہ اصل مال تمہارا حق ہے ۔ ۔ ۔ تم اپنے مال کی زکوۃ اداکرتے رہو۔‘‘</strong> </span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>حق مساوات کا اعلان : </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">جس معاشرہ کے افراد اونچ نیچ ،ذات پات ،بھید بھاؤ ، امیر وغریب ، رنگ ونسل کے اعتبارسے بٹے ہوئے ہوں وہاں آپسی تلخیاں اور عداوتیں بہت جلد پیدا ہوجاتی ہیں اور ایسا معاشرہ بہت کم عرصہ میں زوال پذیر ہوجاتاہے ، بہترین سوسائٹی وہ ہے جہاں انسانی افراد میں اونچ نیچ ، رنگ ونسل کا تصور نہ ہو،ہر ایک کے حقوق برابر ویکساں ہوں، تمام افراد کے حقوق میں مساوات ویکسانیت پائی جاتی ہو،اس سلسلہ میں حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے ، </span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>’’ کسی عربی کو عجمی پر فضیلت وفوقیت حاصل نہیں بجز تقوی کے ‘‘ </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اس مبارک ارشاد کے ذریعہ انسانوں کو طبقاتی تقسیم کے ذریعہ منتشرکرنے سے منع کیا گیا ، انسانی تفاخرکاسد باب کردیا گیا ، اور عالمگیر مساوات کا آفاقی اعلان کیا گیا۔ </span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>خواتین کے حقوق کا اعلان : </strong></center><strong><br /> </strong>دور جاہلیت میں خواتین سے جانبدارانہ، ظالمانہ اور غیرانسانی سلوک کیا جاتاتھا ،لڑکوں کو لڑکیوں پر ترجیح دی جاتی ، لڑکی کو بوجھ سمجھا جاتا ، مال متروکہ میں صرف لڑکو ں کا حصہ ہوتا اور لڑکیاں اس سے بالکل محروم رہتیں ، ماہواری میں عورت کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جاتا تھا اس کے ساتھ کھانا پینا بھی حرام سمجھا جاتا، مرد،عورت کو جتنے مرتبہ چاہے طلاق دیتا اور عدت کے اختتام پر رجوع کرلیتا، معاشی معاشرتی ، عائلی اور دیگرتما م گوشوں میں عورت مظلوم تھی۔</span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کےلئے ان تمام حقوق کا اعلان فرمایا، جس کی وہ مستحق وحقدار تھیں اور عورت کو وہ بلند مقام اور اعلیٰ مرتبہ مرحمت فرمایاکہ کسی دین ومذہب میں اس کاتصور تک نہیں تھا –</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">خطبۂ حجۃ الوداع میں خواتین سے متعلق سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جامع ارشاد مبارک ہے: <strong>"تمہاری عورتوں کے تمہار ے ذمہ حقوق ہیں، خواتین کے بارے میں اللہ سے ڈرو اور اُن کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکیدی وصیت قبول کرو"۔ </strong></span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>بقائے باہمی کا اعلان اور دہشت گردی کا خاتمہ : </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">دورجاہلیت میں انتقام کی رسم اتنی سخت تھی کہ ایک شخص کے قتل کے بد لے کئی افراد کا قتل کیاجاتا، اور انتقام کا یہ سلسلہ سینکڑوں سال جاری رہتا ، معمولی سی بات پر جھگڑا کرنا اور ایک دوسرے کی جان لینا اس دور میں کوئی مشکل کام نہ تھا ، اس وجہ سے جنگوں کا سلسلہ جاری رہتا ، جنگ شروع ہوتی تواس کی کوئی میعاد مقرر نہ ہوتی غیرمیعادی طور پر طویل سے طویل جنگیں لڑی جاتیں ، جنگ ’’بعاث ‘‘ایک سوبیس (120) سال تک جاری رہی،ان طویل جنگوں کانتیجہ یہ ہوتا کہ معاشرہ میں کوسوں دورتک امن کانشان دکھائی نہ دیتا ،دہشت وبربریت کا دور دورہ رہتا ، خوف وہراس کاماحول ہوتا۔ </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">حضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقام کی اس انسانیت سوزاور دہشت گردی پر مبنی رسم کے خاتمہ کا اعلان فرمایا جو صدیوں سے جاری تھی ارشاد فرمایا’’دور جاہلیت کے خون بہا ساقط ہیں ‘‘ یعنی جاہلیت میںجو قتل وخونریزی کا بدلہ لینا باقی تھا وہ اب نہیں لیا جائے گا-</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی جان کو قابل احترام قراردیا، ارشاد فرمایا <strong>’’تمہارے خون اور تمہارے مال تمہارے درمیان حرمت والے اور قابل احترام ہیں‘‘</strong></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">ان جانفزا ارشادات کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دہشت گردی کا خاتمہ فرمایا اور امن وسلامتی کا آفاقی پیام دیتے ہوئے بقائے باہمی کا اعلان فرمایا۔ </span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>غلاموں کے حقوق: </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">عہدقدیم سے غلام انسانی حقوق سے یکسر محروم تھے اُن کی حیثیت گھر کے ساز وسامان یاکسی فیکٹری کے اثاثوں سے زیادہ نہ تھی ان سے دن رات کام لیا جاتا،انہیں رات گذارنے کے لئے وہ جگہ دی جاتی جہاں جانورباندھے جاتے ہیں، ان کی گردن میں دھات کاایک طوق ہوتا ۔ </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">یورپی قانون میں غلاموں سے متعلق مالک کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ غلام کو کوڑے لگاسکتا اور بعض صورتوں میں اسے قتل بھی کرسکتا ، غلام کواپنا نام رکھنے کا اختیار نہیں تھا ، غلاموں کوپڑھانااور تعلیم سے آراستہ کرنا جرم قرار دیا گیا ۔ </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">غلاموں پرظلم وزیادتی کے ایسے تاریک ماحول میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے غلاموں سے حسن سلوک کرنے کی تاکید فرمائی اور انکو انسانی حقوق فراہم کرنے کاحکم فرمایا یہاں تک کہ غذا اور لباس سے متعلق بھی نصیحت فرمائی ، آپ نے خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر ارشادفرمایا: <strong>’’ اپنے غلاموں کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، اپنے غلاموں کاخیال رکھو، ان کووہی کھلاؤ جوتم کھاتے ہو اور وہی لباس پہناؤ جوتم پہنتے ہو، اگر وہ ایسی غلطی کریں جسے تم معاف کرنا نہیں چاہتے تو اللہ کے بندو!ان کو فروخت کردو اور انہیں تکلیف نہ دو‘‘- </strong></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حق زندگی اور حق تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ حق بھی عطا فرمایا کہ غلام اگر سیاسی تدبراور دانشمندی رکھتا ہے تو حکمراں بھی بن سکتا ہے اور سارے لوگوں پر اس کی اطاعت وفرمانبرداری واجب ولازم ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا’’اے لوگو! امیر کی بات سنو اور اسکی اطاعت کرو اگر چہ تم پر کسی حبشی غلام کو امیر بنایا جائے جس کی ناک کٹی ہوئی ہو ، جب تک وہ تمہارے معاملات میں اللہ کی کتاب کونافذ کرے۔</span></p> <div style="text-align: right"><center></center><span style="font-size: 22px"><center><strong>خطبۂ حجۃ الوداع: </strong></center><strong><br /> </strong></span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">حجۃ الوداع کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عظیم ترین تاریخ ساز خطبہ ارشاد فرمایا، اس مبارک خطبہ میں اسلامی تعلیمات کا مغز و عطر ذکر فرمایا۔<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">نہ صرف مسلمانوں کو بلکہ ساری انسانیت کو ایک آفاقی پیغام دیا، انسانی حقوق کا ذکر فرمایا، بنی نوع انسان کے تمام اصناف سے متعلق حقوق و فرائض بیان فرمائے اور ساری انسانیت کو ایک ناقابل تبدیل الٰہی قانون عنایت فرماکر عظیم احسان فرمایا۔ <br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">حجۃ الوداع کے اس خطبہ کو فقہی، شرعی اور اسلامی اعتبار سے بڑی اہمیت حاصل ہے کہ اس سے کئی احکام مستنبط ہوتے ہیں۔</span></p> <div style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">خطبۂ حجۃ الوداع عالمی اور بین الاقوامی اعتبار سے بھی بے مثال ہے کہ اس میں انسانی حقوق کی بابت ایسے اہم اور ضروری ارشادات ہیں جو قانون دان و قانون ساز افراد کے لئے قانون مدون کرنے اور دستور وضع کرنے کے سلسلہ میں بیک وقت مشعل راہ اور منزل مقصود کی حیثیت رکھتے ہیں۔ <br /> یہ مبارک خطبہ درج ذیل ہے : </span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے، ہم اس کی حمد کرتے ہیں، اسی سے مدد چاہتے ہیں۔ اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ اس کی بارگاہ میں توبہ کرتے ہیں اور اپنے نفسوں کی برائیوں اور اپنے اعمال کی خرابیوں سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔</span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">جس کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے بندہ اور رسول ہیں۔ </span></p> <div style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><br /> اے اللہ کے بندو! </span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کا تاکیدی حکم دیتا ہوں، اس کی اطاعت پر اُبھارتا ہوں اور اس چیز سے آغاز کرتا ہوں جو خیر ہو۔ </span></p> <div style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><br /> اما بعد! </span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">لوگو! مجھ سے سنو، میں تمہیں بیان کرتا ہوں، کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ اس سال کے بعد اس جگہ میری تم سے ملاقات ہو۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">لوگو! یقینا تمہارے خون ، تمہارے مال اور تمہاری عزت تمہارے پاس قابل احترام ہیں یہاں تک کہ تم اپنے پروردگار سے جاملو جیسے تمہارا آج کا دن تمہارے اس مہینہ میں تمہارے اس شہر میں حرمت والا ہے-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">سنو! کیا میں نے پیغام حق پہنچادیا؟ </span></p> <div style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><br /> اے اللہ! تو گواہ رہ۔ </span></div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">جس شخص کے پاس کوئی امانت ہو وہ اس شخص کو ادا کردے جس نے اس کے پاس امانت رکھائی۔ <br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">جاہلیت کا سارا سود معاف ہے البتہ اصل مال تمہارا حق ہے-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اللہ تعالیٰ نے فیصلہ فرمادیا کہ سود نہیں لینا چاہیے اور پہلا سود جس کو میں کالعدم قرار دیتا ہوں عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">یقینا جاہلیت کا خون معاف ہے اور پہلا خون جسے میں ساقط کر رہا ہوں (میرے چچاکے بیٹے) ایاس بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">بے شک جاہلیت کے منصب و عہدے گرادئیے جاتے ہیں، سوائے خانہ کعبہ کی رکھوالی اور حجاج کو پانی پلانے کے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">قتل عمد (بہ ارادہ آلۂ جارحہ سے قتل کرنے) پر قصاص ہے، شبہ عمد وہ ہے جس میں لاٹھی یا پتھر سے موت واقع ہو، اس میں بطور خون بہا سو اونٹ ہیں، جو شخص اس سے زیادہ کا مطالبہ کرے وہ جاہلیت والوں میں سے ہے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">لوگو! یقینا اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق کو اس کا حق عطا فرمایا ہے۔ لہٰذا کسی وارث کے حق میں وصیت نہ کی جائے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">بچہ اسی شخص کی جانب منسوب ہوگا جس کی بیوی سے وہ پیدا ہو اور حرام کاری کرنے والے کے لئے پتھر ہے اور اُن کا حساب و کتاب اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">جس شخص نے اپنی نسبت اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی جانب کی یا کوئی غلام اپنے آقا کے بجائے کسی اور کو اپنا آقا بتائے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">قرض قابل ادائیگی ہے-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">عاریۃً لی ہوئی چیز واپس کردی جائے! <br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">تحفہ کا بدلہ دیا جائے ! <br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">جو شخص کسی کا ضامن ہو ،تاوان وہی ادا کرے! <br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اے لوگو! اس کے سوا کچھ نہیں کہ تمام مؤمن بھائی بھائی ہیں۔<br /> کسی شخص کے لئے اس کے بھائی کا مال حلال نہیں سوائے اس کے کہ وہ خوش دلی سے پیش کرے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">سنو! کسی خاتون کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کا مال اس کی اجازت کے بغیر کسی کو دے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اے لوگو! سال میں کبیسہ گری مہینوں کو آگے پیچھے ہٹا دینا کفر میں اضافہ کا باعث ہے، کفار اس کے ذریعہ مزید بھٹکائے جاتے ہیں وہ اس کو ایک سال حلال قرار دیتے ہیں اور دوسرے سال حرام قرار دیتے ہیں تاکہ ان مہینوں کی تعداد پوری کریں جنہیں اللہ تعالیٰ نے قابل حرمت بنایا ہے۔<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ نے حلال کیا ہے اس کو حرام قرار دیتے ہیں-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">یقینا زمانہ گھوم کر اس حالت پر آگیا ہے جیسا اُس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">بے شک اللہ تعالیٰ کے پاس مہینوں کی تعداد اللہ کی کتاب میں بارہ ہے جس دن اُس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا ۔ اُن میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں، تین مہینے مسلسل اور ایک تنہا-(1) ذوالقعدۃ-(2) ذوالحجہ ،(3) محرم (4) اور "رجب" جو جمادی الاخری اور شعبان کے درمیان ہے۔ <br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">آگاہ ہوجاؤ! کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا؟<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اے اللہ! تو گواہ رہ۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">خبردار! تم لوگ میرے بعد گمراہ مت ہوجاؤ کہ آپسی جنگ و جدال، کشت و خون میں مبتلا رہو۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اے لوگو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اپنے غلاموں اور باندیوں کا خیال رکھو-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اپنے غلاموں اور باندیوں سے اچھا سلوک کرو۔<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">انہیں اس میں سے کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور وہ لباس پہناؤ جو تم پہنتے ہو۔<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اگر وہ ایسی ایسی غلطی کریں جسے تم معاف کرنا نہیں چاہتے تو اللہ کے بندو ! اُن کو فروخت کردو اور انہیں تکلیف نہ دو ۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اے لوگو! تمہارے اوپر تمہاری بیویوں کے حقوق واجب ہیں اور اُن کے ذمہ تمہارے حقوق ہیں-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">تمہاری عورتوں کے ذمہ تمہارا یہ حق ہے کہ وہ اپنے پاس ایسے شخص کو نہ بلائیں جسے تم ناپسند کرتے ہو اور یہ بھی اُن کی ذمہ داری ہے کہ کوئی بے حیائی کا عمل نہ کریں ،اگر وہ ایسا کوئی عمل کریں تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس بات کی اجازت دی ہے کہ تم انہیں خوابگاہوں میں چھوڑ دو اور انہیں ہلکی سی تنبیہ کرو۔ اگر وہ باز آجائیں تو دستور کے مطابق نان نفقہ اور لباس اُن کا حق ہے۔<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">عورتوں سے متعلق بھلائی کی نصیحت قبول کرو کیونکہ وہ تمہاری پابند اور تمہارے زیر فرماں ہیں۔ وہ خود اپنے لئے کچھ نہیں کرسکتیں، لہٰذا تم عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امان کے ساتھ حاصل کیا اور کلام الٰہی کے صدقہ وہ تمہارے لئے حلال ہوئیں۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اے لوگو! شیطان اس بات سے مایوس ہوگیا ہے کہ اب تمہاری اس سرزمین پر اس کی عبادت کی جائے لیکن وہ اس بات سے خوش ہے کہ اس کے سوا دیگر ایسی چیزوں میں اس کی اطاعت کی جائے جنہیں تم اپنے اعمال میں کمتر اور حقیر سمجھتے ہو لہٰذا تم اپنے دین کے بارے میں شیطان سے بچتے رہو۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">دیکھو! اپنے پروردگار کی عبادت کرو۔ پنج وقتہ نماز ادا کرو-<br /> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">تمہارے مہینہ (رمضان المبارک) کے روزے رکھو، خوش دلی اور طیب خاطر سے اپنے اموال کی زکوٰۃ دو۔ اپنے رب کے گھر کا حج کرو اور اپنے ائمہ و امراء کی اطاعت کرو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">خبردار! مجرم خود اپنے جرم کے ارتکاب کا ذمہ دار ہے، جان لو! نہ باپ کے بدلہ بیٹے کا مؤاخذہ کیا جائے گا اور نہ بیٹے کے جرم پر باپ سے باز پرس ہوگی۔ <br /> میں نے تم میں ایسی چیز چھوڑی کہ جب تک تم اسے مضبوطی سے پکڑے رہو گے میرے بعد ہر گز گمراہ نہ ہوگے۔ اللہ کی کتاب قرآن مجید اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت اور اہل بیت کرام کی محبت ۔ </span></p> <div style="text-align: right"> </div> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px">اے لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارے والد ایک ہیں، تم سب آدم (علیہ السلام) سے ہو اور آدم (علیہ السلام) مٹی سے ہیں، اللہ تعالیٰ کے پاس تم میں بزرگ ترین وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو، کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت و فوقیت حاصل نہیں بجز تقویٰ کے۔ سنو! کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟ اے اللہ! تو گواہ رہ۔ حاضرین نے عرض کیا: ہاں! (آپ نے پیغام حق پہنچادیا) آپ نے ارشاد فرمایا جو حاضر ہے اسے چاہیے کہ غائب تک یہ پیغام حق پہنچا دے کیونکہ اکثر جس کو بات پہنچائی جائے وہ راست سننے والے سے زیادہ اس کو یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔ (صحیح مسلم شریف ۔ ج1۔ ص 397، ترمذی شریف ۔ ج2۔ ص219،کنز العمال ۔ج3۔ 22/ 24، سیرت ابن ہشام ۔ ج1۔ ص 76/77) <br /> </span></p> </div> </td> </tr> </tbody> </table> <div style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><br /> </span></div>