<p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">خلیفۂ راشد ، جامع قرآن ،صاحب جود واحسان سیدنا عثمان بن عفان ذو النورین رضی اللہ تعالی عنہ کو اللہ تعالی نے صفات عالیہ سے متصف فرمایا اور مقامات رفیعہ پر متمکن فرمایا۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">نسب مبارک:</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">آپ کا نام مبارک عثمان اور کنیت شریفہ ابو عبد اللہ ہے۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">آپ کا نسب مبارک حضرت عبد مناف کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نسب پاک سے جاملتا ہے۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">:آپ کا نسب مبارک یہ ہے</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">عثمان بن عفان بن أبي العاص بن أمية بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصي ابن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب القرشي الأموي المكي ثم المدني-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">حضرت عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیۃ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب قرشی اموی –(تاریخ الخلفاء:ج:1،ص:60)</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">ولادت شریفہ :</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">عام الفیل کے چھٹے سال سیدنا عثمان غنی ذو النورین رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت شریفہ ہوئی- ولد في السنة السادسة من الفيل- (تاریخ الخلفاء:ج:1،ص:60)</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">آپ کی والدہ محترمہ کا نام "اروی"ہے جو حضرت عبدا لمطلب رضی اللہ تعالی عنہ کی نواسی ہیں،جیساکہ معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم میں ہے: </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">عثمان بن عفان .. يكنى أبا عبد الله ... وأم أروى أم حكيم بنت عبد المطلب بن هاشم -</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">آپ سابقین اولین اور سابقین مہاجرین سے ہیں ، آپ ان بزرگ حضرات سے ہیں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دنیا ہی میں جنت کی بشارت عطافرمائی-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">حضرت صدیق ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کی دعوت وترغیب پر آپ نے اسلام قبول کیا،اور آپ کو یہ بھی شرف حاصل ہےکہ آپ نے دو ہجرتیں فرمائی،(1)ایک ملک حبشہ کی جانب اور (2) مدینہ منورہ کی جانب-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">معجم کبیر طبرانی میں حدیث مبارک ہے:</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">عَنْ أَنَسِ بن مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ، قَالَ : .. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ عُثْمَانَ أَوَّلُ مَنْ هَاجَرَ إِلَى اللَّهِ بِأَهْلِهِ بَعْدَ لُوطٍ. </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">ترجمہ:سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یقینا لوط علیہ السلام کے بعد عثمان وہ پہلے شخص ہیں جو اپنی زوجہ کے ساتھ اللہ تعالی کی خاطر ہجرت کئے ہیں- (معجم کبیر طبرانی،ج:1،ص:61،حدیث نمبر: 141) </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">عقد نکاح :</span></span></p> <p style="text-align: right"> </p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ امتیازی شرف حاصل ہے کہ آپ کا عقد یکے بعد دیگرے ایک ہی نبی کی دوصاحبزادیوں سے ہوا،اسی لئے آپ کو ذوالنورین یعنی ’’دو نور والے‘‘ کہا جاتا ہے-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large"><br /> لقب "ذو النورین" کی وجہ تسمیہ:</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے تاریخ الخلفاء میں آپ کے لقب مبارک "ذوالنورین " سے متعلق روایت نقل فرمائی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دوصاحبزادیاء آپ کے عقد میں ہیں اسی لئے آپ کو ذوالنورین کہا جاتا ہے،اور حضرت آدم علیہ السلام سے قیامت تک کسی کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا کہ ایک ہی نبی کی دو صاحبزادیاں جن کے نکاح میں ہوں- </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">وأخرج البيهقي في سننه عن عبد الله بن عمر بن أبان الجعفي قال: قال لي خالي حسين الجعفي: تدري لم سمى عثمان ذا النورين قلت لا قال: لم يجمع بين بنتي نبي منذ خلق الله آدم إلى أن تقوم الساعة غير عثمان فلذلك سمى ذا النورين. (تاریخ الخلفاء:ج1،ص:60)</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large"><br /> فضائل ومناقب:</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">جامع ترمذی شریف میں حدیث مبارک ہے:</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: traditional Arabic"><span style="font-size: large">عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَبَّابٍ قَالَ شَهِدْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَحُثُّ عَلَى جَيْشِ الْعُسْرَةِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَىَّ مِائَةُ بَعِيرٍ بِأَحْلاَسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ. ثُمَّ حَضَّ عَلَى الْجَيْشِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَىَّ مِائَتَا بَعِيرٍ بِأَحْلاَسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ. ثُمَّ حَضَّ عَلَى الْجَيْشِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِلَّهِ عَلَىَّ ثَلاَثُمِائَةِ بَعِيرٍ بِأَحْلاَسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ. فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَنْزِلُ عَنِ الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ « مَا عَلَى عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ مَا عَلَى عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ -</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">حضرت عبدالرحمن بن خباب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں ، کہ میں حضرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا آپ غزوۂ تبوک کے موقع پر جیش عسرت کی امداد کے لئے رغبت دلا رہے تھے ، تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! میرے ذمہ اللہ کی راہ میں سواونٹ ان کے کمبل اور پالان کے ساتھ حاضر ہیں- حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس لشکر کے متعلق پھر رغبت دلای پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہوگئے عرض کیا: میرے ذمہ دوسواونٹ ہیں ، ان کے کمبل کے اور پلان کے ساتھ- حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پھر رغبت دلائی ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے،عرض کرنے لگے: میرے ذمہ اللہ کی راہ میں تین سواونٹ ہیں ، ان کے کمبل وپالان کے ساتھ- راوی کہتے ہیں: میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ حضور انور منبر سے اتررہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ اب اس کے بعد عثمان پر کوئی گناہ نہیں وہ جوبھی کریں اس کے بعد عثمان پر کوئی گناہ نہیں وہ جو بھی کریں- (جامع ترمذی،ابواب المناقب، باب فى مناقب عثمان بن عفان رضى الله عنه . حدیث نمبر:4064)</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">صلح حدیبیہ کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو بطور سفیر مکہ مکرمہ روانہ فرمایا، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے قبیلہ والے مکہ مکرمہ میں موجود تھے اور آپ ثروت و غنا کی وجہ سے و نیز قبیلہ والوں کی حمایت کی بنا قریش کی نگاہوں میں معزّز تھے ۔ کفار نے آپ سے کہا کہ آپ طواف کرلیں اور عمرہ ادا کرلیں ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر ہرگز کعبۃ اللہ کا طواف نہیں کروں گا ، تب کفار نے آپ کو روک لیا اور مسلمانوں میں یہ خبر مشہور ہوگئی کہ کفار نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے جاںنثاری کی بیعت لی پھراپنے داہنے دست مبارک کو بائیں دست مبارک پر رکھ کر فرمایا اے اللہ یہ ہاتھ عثمان کی جانب سے ہے اور یہ ان کی طرف سے بیعت ہے کیونکہ وہ تیرے اور تیرے رسول کی فرمانبرداری میں ہیں ۔ یہاں یہ شبہ کیا جاتا ہے کہ اگر حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم ہوتاتو آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کی جھوٹی خبر پہنچنے کے بعد صحابہ کرام سے بیعت نہ لیتے ۔ </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ اگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم نہ ہوتا تو آپ حضرت عثمان کی جانب سے بھی بیعت نہ لیتے کیونکہ جن کی شہادت ہوچکی اُن سے بیعت نہیں لی جاتی ۔ </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی جانب سے بیعت لی یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بابت حقیقی صورت حال سے بخوبی واقف و باخبر ہیں ۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large"><br /> حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ سے بغض کا نتیجہ:</span></span></p> <p style="text-align: right"> </p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">جامع ترمذی شریف ج،ابواب المناقب ،ص212،میں حدیث مبارک ہے:</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: traditional Arabic"><span style="font-size: large">عَنْ جَابِرٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةِ رَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَاكَ تَرَكْتَ الصَّلَاةَ عَلَى أَحَدٍ قَبْلَ هَذَا قَالَ إِنَّهُ كَانَ يُبْغِضُ عُثْمَانَ فَأَبْغَضَهُ اللَّه -</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span style="font-size: large">حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ایک شخص کاجنازہ لایا گیا کہ آپ اس کی نمازجنازہ پڑھائیں توآپ نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ، صحابہ کرام نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم نے آپ کو اس سے پہلے کسی کی نماز جناز ہ ترک فرما تے ہوئے نہیں دیکھا ،تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ شخص عثمان(رضی اللہ عنہ) سے بغض رکھتا تھا تو اللہ تعالی نے اس کو سخت نا پسند فرمایاہے۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><s